آلت موسيقى پر مشتمل اسلمى ترانے اور نظموں سے موسوم اشعار كا حكم كيا اسلمى نظميں آلت موسيقى كے ساتھ سننى جائز ہيں ،آپ سے گزارش ہے كہ كتاب و سنت پر مشتمل جواب سے نوازيں ؟ الحمد للہ: قرآنى آيات اور احاديث نبويہ گانے بجانے كے آلت اور موسيقى كى مذمت پر دللت كرتے ہيں ،اور انہيں استعمال نہ كرنے كا كہتے ہيں ،اور قرآن مجيد راہنمائى كرتا ہے كہ ايسى اشياء كا استعمال ضللت و گمراہى اور اللہ تعالى كى آيات كو مذاق بنانے كا باعث ہے. جيسا كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: ﴿ اور لوگوں ميں سے كچھ ايسے بھى ہيں جو لغو باتيں خريدتے ہيں ،تا كہ لوگوں كو بغير علم اللہ كى راہ سے روك سكيں ،اور اسے مذاق بنائيں ،يہى وہ لوگ ہيں جن كے ليے ذلت آميز عذاب ہو گا ﴾لقمان ( .) 6 اكثر علماء كرام نے لہو الحديث كى تفسير گانا بجانا اور آلت موسيقى اور ہر وہ آواز جو حق سے روكے بيان كى ہے. امام طبرى ابن ابى الدنيا اور ابن جوزى رحمہم اللہ نے درج ذيل آيت كى تفسير ميں مجاہد رحمہ اللہ كا قول نقل كيا ہے: فرمان بارى تعالى ہے: ﴿ اور ان ميں سے جسے بھى تو اپنى آواز بہكا سكے بہكا لے ،اور ان پر اپنے سوار اور پيادے چڑھا ل ،اور ان كے مال اور اولد ميں سے بھى اپنا شريك بنا لے ،اور ان كے ساتھ جھوٹے وعدے كر لے ،اور ان كے ساتھ شيطان كے جتنے بھى وعدے ہوتے ہيں وہ سب كے سب فريب ہيں ﴾السراء ( .) 65 - 64 مجاہد رحمہ اللہ كہتے ہيں :يہ گانا اور آلت موسيقى اور بانسرى وغيرہ ہيں. اور طبرى نے حسن بصرى سے ان كا قول نقل كيا ہے كہ :اس كى آواز دف ہيں. ديكھيں :جامع البيان ( ) 119 - 118 / 15ذم الملہى ( ) 33تلبيس ابليس ( .) 232 اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں: " يہ اضافت تخصيص ہے ،جس طرح اس كى طرف گھڑ سوار اور پيادے كى اضافت كى گئى ہے ،چنانچہ ہر وہ كلم جو اللہ تعالى كى اطاعت كے بغير ہو ،اور ہر وہ آواز جو بانسرى يا دف يا ڈھول وغيرہ كى ہو وہ شيطان كى آواز ہے " انتہى. ديكھيں :اغاثۃ اللھفان ( .) 252 / 1
امام ترمذى رحمہ اللہ نے ابن ابى ليلى كى سند سے حديث بيان كى ہے وہ عطاء سے بيان كرتے ہيں ،اور وہ جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتے ہيں كہ: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم عبد الرحمن بن عوف رضى اللہ تعالى عنہ كے ساتھ نكلے تو ان كا بيٹا ابراہيم موت و حيات كى كش مكش ميں تھا ،رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيٹے كو گود ميں ركھا تو ان كى آنكھوں سے آنسو بہنے لگے. تو عبد الرحمن كہنے لگے :آپ رونے سے منع كرتے ہيں ،اور خود رو رہے ہيں ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " ميں رونے سے منع نہيں كرتا ،بلكہ دو احمق اور فاجر قسم كى آوازوں سے منع كرتا ہوں ،ايك تو مزامير شيطان اور موسيقى كے آلت اور نغمہ كے وقت نكالى جانے والى آواز سے ،اور دوسرى مصيبت كے وقت چہرے پيٹنے اور گريبان پھاڑنے كےساتھ آہ بكا كرنے كى آواز " سنن ترمذى حديث نمبر ( ) 1005امام ترمذى كہتے ہيں ،يہ حديث حسن ہے ،اور اسے امام حاكم نے المستدرك ( 4 ) 43 /اور بيہقى نے السنن الكبرى ( ) 69 / 4اور الطيالسى نے مسند الطيالسى حدي نمبر ( ) 1683اور امام طحاوى نے شرح المعانى ( ) 29 / 4ميں نقل كيا ہے ،اور علمہ البانى نے اسے حسن قرار ديا ہے. امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں: " اس سے مراد گانا بجانا اور آلت موسيقى ہيں " ديكھيں :تحفۃ الحوذى ( .) 88 / 4 صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ بھى فرمان ہے: " ميرى امت ميں كچھ لوگ ايسے آئينگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانا بجانا اور آلت موسيقى حلل كر لينگے ،اور ايك قوم پہاڑ كے پہلو ميں پڑاؤ كريگى تو ان كے چوپائے چرنے كے بعد شام كو واپس آئينگے ،اور ان كے پاس ايك ضرورتمند اور حاجتمند شخص آئيگا وہ اسے كہينگے كل آنا ،تو اللہ تعالى انہيں رات كو ہى ہلك كر ديگا ،اور پہاڑ ان پر گرا دے گا ،اور دوسروں كو قيامت تك بندر اور خنزير بنا كر مسخ كر ديگا " امام بخارى نے اسے صحيح بخارى ( ) 51 / 10ميں معلقا روايت كيا ہے ،اور امام بيہقى نے سنن الكبرى ( / 3 ) 272ميں اسے موصول روايت كيا ہے ،اور طبرانى ميں معجم الكبير ( ) 319 / 3اور ابن حبان نے صحيح ابن حبان ( ) 265 / 8ميں روايت كيا ہے ،اور ابن صلح نے علوم الحديث ( ) 32ميں اور ابن قيم نے اغاثۃ اللھفان ( ) 255اور تہذيب السنن ( ) 272 - 1270 / 2اور حافظ ابن حجر نے فتح البارى ( ) 51 / 10اور علمہ البانى رحمہ اللہ نے سلسلۃ الحاديث الصحيحۃ ( ) 140 / 1ميں اسے صحيح قرار ديا ہے. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح البارى ميں كہتے ہيں: " المعازف يہ گانے بجانے كے آلت ہيں ،اور قرطبى نے جوہرى سے نقل كيا ہے كہ :معازف گانا ہے ،اور ان كى صحاح ميں ہے كہ :يہ گانے بجانے كے آلت ہيں ،اور ايك قول يہ بھى ہے كہ :يہ گانے كى آوازيں ہيں. اور دمياطى كے حاشيہ ميں ہے :معازف دف اور ڈھول وغيرہ ہيں جو گانے ميں بجائے جاتے ہيں ،اور لہو و لعب ميں بجائے جائيں .انتہى
ديكھيں :فتح البارى ( .) 55 / 10 اور ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں: اس كى وجہ دللت يہ ہے كہ: معازف سب آلت لہو كو كہا جاتا ہے ،اس ميں اہل لغت كے ہاں كوئى اختلف نہيں ،اور اگر يہ حلل ہوتے تو اسے حلل كرنے كى بنا مذمت نہ كى جاتى ،اور نہ ہى اس كا حلل كرنا شراب اور زنا كے ساتھ مليا جاتا .انتہى. ديكھيں :اغاثۃ اللہفان ( .) 256 / 1 اس حديث سے گانے بجانے كے آلت كى حرمت ثابت ہوتى ہے ،اور اس حديث سے كئى طرح استدلل ہوتا ہے: پہلى وجہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان " :وہ حلل كر لينگے " يہ اس بات كى صراحت ہے كہ يہ مذكور اشياء شريعت ميں حرام ہيں ،تو يہ لوگ انہيں حلل كر لينگے ،اور ان مذكورہ اشياء ميں معازف يعنى گانے بجانے كے آلت بھى شامل ہيں. دوم: ان گانے بجانے والى اشياء كو ان اشياء كے ساتھ مل كر ذكر كيا ہے جن كى حرمت قطعى طور پر ثابت ہے ،اگر ان معازف اور گانے بجانے والى اشياء كى حرمت ميں اس حديث كے علوہ كوئى ايك آيت يا حديث نہ بھى وارد ہوتى تو اس كى حرمت كے ليے يہى حديث كافى تھى ،اور خاص كر اس طرح كے گانے كى حرمت ميں جو آج كل لوگوں ميں معروف ہے ،يہ وہ گانے ہيں جس ميں فحش اور گندے قسم كے الفاظ استعمال ہوتے ہيں ،اور اسے مختلف قسم كى موسيقى و ساز اور طبلے و ڈھول اور سارنگى و بانسرى ،اور پيانو و گٹار وغيرہ كے ساز پائے جاتے ہيں ،اور اس ميں آواز ہيجڑوں ،اور فاحشہ عورتوں كى ہوتى ہے. ديكھيں :حكم المعازف لللبانى. اور تصحيح الخطاء و الوھام الواقعۃ فى فھم احاديث النبى عليہ السلم تاليف رائد صبرى ( .) 176 / 1 اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں: " معازف ہى وہ گانے ہيں جن كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ خبر دى تھى كہ آخرى زمانے ميں كچھ لوگ ايسے آئينگے جو شراب و زنا اور ريشم كى طرح اسے بھى حلل كر لينگے ،يہ حديث علمات نبوت ميں شامل ہوتى ہے ،كيونكہ يہ سب كچھ واقع ہو چكا ہے ،اور يہ حديث جس طرح شراب ،اور زنا اور ريشم كو حلل كرنے والے كى مذمت پر دللت كرتى ہے ،اسى طرح اس كى حرمت اور اسے حلل كرنے والے كى مذمت پر بھى دللت كرتى ہے. گانے بجانے ،اور آلت لہو سے اجتناب كرنے والى آيات و احاديث بہت زيادہ ہيں ،اور جو شخص يہ گمان ركھتا ہے كہ اللہ تعالى نے گانا بجانا اور آلت موسيقى مباح كيے ہيں اس نے جھوٹ بول ہے ،اور عظيم قسم كى برائى كا مرتكب ہوا ہے ،اللہ تعالى ہميں شيطان اور خواہشات كى اطاعت سے محفوظ ركھے.
اور اس سے بھى بڑا اور قبيح جرم تو اسے مباح كہنا ہے ،اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ يہ اللہ تعالى اور اپنے دين سے جہالت ہے ،بلكہ يہ تو اللہ تعالى اور اس كى شريعت پر جھوٹ بولنے كى جسارت و جرات ہے. صرف شادى بياہ كے موقع پر دف بجانى جائز ہے ،اور يہ بھى صرف عورتوں كے ليے خاص ہے كہ وہ آپس ميں دف بجا سكتى ہيں ،تا كہ نكاح كا اعلن ہ اور سفاح اور نكاح كے مابين تميز ہو سكے. اور عورتوں كا آپس ميں دف بجا كر شادى بياہ كے موقع پر گانے ميں كوئى حرج نہيں ليكن شرط يہ ہے كہ اس ميں برائى و منكر پر ابھارا نہ گيا ہو ،اور نہ ہى عشق و غرام كے كلمات ہوں ،اور يہ كسى واجب اور فرض كام سے روكنے كا باعث نہ ہو ،اور اس ميں مرد شامل نہ ہوں ،بلكہ صرف عورتيں ہى سنيں ،اور نہ ہى اعلنيہ اور اونچى آواز ميں ہو كہ پڑوسيوں كو اس سے تكليف اور اذيت ہو ،اور جو لوگ لؤڈ سپيكر ميں ايسا كرتے ہيں وہ بہت ہى برا كام كر رہے ہيں ،كيونكہ ايسا كرنا مسلمان پڑوسيوں وغيرہ كو اذيت دينا ہے ،اور شادى بياہ وغيرہ موقع پر عورتوں كے ليے دف كے علوہ كوئى اور موسيقى كے آلت استعمال كرنا جائز نہيں ،مثل بانسرى گٹار ،سارنگى وغيرہ ،بلكہ يہ برائى ہے ،صرف انہيں دف بجانے كى اجازت ہے. ليكن مردوں كے ليے دف وغيرہ ميں سے كوئى بھى چيز استعمال كرنى جائز نہيں ،نہ تو شادى بياہ كے موقع پر اور نہ ہى كسى اور موقع پر ،بلكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے تو مردوں كے ليے لڑائى كے آلت اور ہنر سيكھنے مشروع كيے ہيں كہ وہ تير اندازى اور گھڑ سوارى اور مقابلہ بازى كريں اور اس كے علوہ جنگ ميں استعمال ہونے والے دوسرے آلت مثل ٹينك ہوائى جہاز اور توپ اور مشين گن اور بم وغيرہ جو جھاد فى سبيل اللہ ميں معاون ثابت ہوں. ديكھيں :مجموع الفتاوى ابن باز ( .) 424 - 423 / 3 اور شيخ السلم رحمہ اللہ كہتے ہيں: " يہ علم ميں ركھيں كہ قرون ثلثہ الولى جو سب سے افضل تھے اس ميں نہ تو سرزمين حجاز ميں اور نہ ہى شام اور يمن ميں اور نہ مصر اور مغرب ميں ،اور نہ ہى عراق و خراسان كے علقوں ميں اہل دين ،اور تقوى و زہد اور پارسا و عبادت گزار لوگ اس طرح كى محفل سماع ميں شريك اور جمع ہوتے تھے جہاں تالياں اور شور شرابہ ہوتا ،نہ تو وہاں دف بجائى جاتى اور نہ ہى تالى اور سارنگى اور بانسرى ،بلكہ يہ سب كچھ دوسرى صدى كے آخر ميں بدعت ايجادى كى گئى ،اور جب آئمہ اربعہ نے اسے ديكھا تو اس كا انكار كيا اور اس سے روكا " اھـ ديكھيں :مجموع الفتاوى ( .) 569 / 11 اور رہا ان نظموں اور ترانوں كا جنہيں اسلمى نظموں اور ترانوں كا نام ديا جاتا ہے ،اور ان ميں موسيقى بھى ہوتى ہے ،تو اس پر اس نام كا اطلق اسے مشروع نہيں كرتا ،بلكہ حقيقت ميں يہ موسيقى اور گانا ہى ہے ،اور اسے اسلمى نظميں اور ترانے كہنا جھوٹ اور بہتان ہے ،اور يہ گانے كا بدل نہيں سكتے ،تو ہمارے ليے يہ جائز نہيں كہ ہم خبيث چيز كو خبيث چيز سے بدل ليں ،بلكہ ہم تو اچھى اور پاكيزہ چيز كو خبيث اور گندى كى جگہ لئينگے ،اور انہيں اسلمى سمجھ كر سننا اور اس سے عبادت كى نيت كرنا بدعت شمار ہو گى جس كى اللہ نے اجازت نہيں دى. اللہ تعالى سے ہم سلمتى و عافيت كى دعا كرتے ہيں. مزيد تفصيل كے ليے آپ درج ذيل كتب كا مطالعہ كريں: تلبيس ابليس ( ) 237المدخل ابن حجاج ( ) 109 / 3المر بالتباع والہنى عن البتداع للسيوطى ( ) 99ذم الملہى ابن ابى الدنيا.
العلم بان العزف حرام ابو بكر جزائرى. تنزيہ الشريعۃ عن الغانى الخليعۃ تحريم آلت الطرب لللبانى. واللہ اعلم . الشيخ محمد صالح المنجد