پیغام پاکستان دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے بائسویں جلسہ دستار فضیلت کے اس عظیم اور یکادگار تاریخی اجتماع میں ڈاکٹر سرف راز نعیمی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ایک ادنی سے طالب علم کی حیثیت سے مجھے جس موضوع پر آپ احباب علم و دانش کے سامنے لب کشائی کرنا ہے وہ موضوع ہے پیغام پاکستان. مہمانان گرامی قدر و سامعین! اوراق تاریخ کی روگردانی کرلیں ،سیرو فی االرض کے حکم کو عملی جامہ پہنالیں ،گذشتہ اقوام کے احوال و حوادث کو چشم بصیرت سے دیکھ لیں ،آسمان کی بلندیوں کو چھو کر پا زمین کی گہرائیوں میں غوطہ زن ہو کر تحقیق و تفتیش کرلیں ،مشاہدات و تجربات کی روشنی میں یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے کہ اقوام عالم میں جن قوموں نے صبر وتحمل اور امن کا دامن چھوڑا تباہی و بربادی ان کا مقدر ہو گئ ،صفحہ ہستی سے ا ن کے وجود کو نیست و نابود کر دیا گیا ،ان کی کہانیاں تاریخ کے سیاہ اوراق کا غمناک حصہ بن کے رہ گئیں، ایک نظر ملت اسالمیہ کی طرف دوڑائیں ،ریاست مدینہ ہو یا فتح مکہ کے بعد کا دور ،مسلمان آپس میں نرم دل تھے بلکہ کفار کو بھی بال وجہ نقصان نہیں پہنچایا کرتے تھے ،مگر افسوس پاکستان کا قیام ہی قیام امن کے لیے ہوا ،لیکن الالہ االہللا محمد رسول ہللا ﷺ کی بنیاد پر کرہ ارض پر نمودار ہونے واال یہ ملک دہشت گردی کا نشانہ بن گیا۔ ہمارے اسالف نے جن کی شجاعت و بہادری کے متعلق کہا گیا؛ دشت تو دشت دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے بحرظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے۔ ہمارے اسالف ایک طرف جن کی شجاعت و بہادری سے ایک طرف قیصر و کسری جیسی سپر پاور لرزتی تھیں وہیں دوسری طرف وہ عظیم لوگ محبت و امن میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔ مگر افسوس گنوادی ہم نے اسالف سے جو میراث پائی تھی ثریا سے زمیں پرآسماں نے ہم کو دے مارا۔ نہ جانے کیسے محبت اورامن کی اس سرزمین میں نفرتیں پنپنے لگیں اور دیکھتے ہی دیکھتے اس وطن عزیز کو گوشہ گوشہ دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بننے لگا۔ کبھی پشاور میں معصوم بچے اس کانشانہ بنے اور کبھی سفیرامن و محبت ڈاکٹر سرفراز حسین نعیمی جیسی عظیم ہستی اس دہشت گردی کا ہدف بنے ،کیونکہ علماء پاکستان میں سے ڈاکٹر صاحب نے ہی دہشت گردوں کے خالف بھرپور اور مؤثر آواز اٹھائی اور یہی ان کی شہادت کا سبب بنا۔ پیغام پاکستان ایک مثبت اور انتہائی قابل قدر کاوش ہے جو اسالمی یونیورسٹی اسالم آباد کی ایک تاریخی کاوش ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ پیغام پاکستان کو ریاست کستان کی طرف سے سراہا جائے اور اس کو ریاست پاکستان کا بیانیہ بنایا جاے ،کیونکہ پیغام پاکستان تمام مکاتب فکر کے علماء کی مشترکہ کاوش ہے ،ہم اپنے ناظم اعلی ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے جس طرح ہرقدم پر ہماری فکری عملی اور روحانی رہنمائی فرمائی ہے ،وقت کے تقاضوں کو مدظر رکھتے ہوۓ انہوں نے ہمیں نہایت احسن انداز سے پیغام پاکستان کے پس منظر اور اہمیت سے آگاہ کیا ،پیغام پاکستان ہردردمند پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اختالفات کو بھال کرمتحد و متفق ہو کر وطن عزیز کی ترقی اور استحکام کے لیے کوشش کی جاۓ۔ اور اپنا مثبت کردار ادا کیا جائے۔ پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد جامعہ نعیمیہ زندہ باد
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گالب ہم نے اس گلشن کے تحفظ کی کھائی قسم ہے۔