وقت کو تعمیری کاموں میں استعمال کیجئے عبدالمنان چیمہ پی ایچ ڈی اسکالر وقت زندگی کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ اگر کو ئی اپنے آپ کو منواناچاہتا ہے تواِسے وقت کو جامع منصوبہ بندی اور احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔ انسان کو وقت کے بارے میں بڑا محتاط ہونا چاہیے۔ بغیر کسی نصب العین اور ضرورت کے کسی کو نہ دینا چاہیے۔ اِنسان کی کامیابی و کامرانی کے پیچھے ایک بڑا ہاتھ اس وقت کی درست منصوبہ بندی اور منظم استعمال کا ہے۔ہر انسان کے لیے وقت کی منصوبہ بندی اور منظم استعمال الزمی ہے ۔کائنات کا ذرہ ذرہ ربط و نظم کے تحت رواں دواں ہے۔شخصیت کا غیر منظم ہونا وقت کے ضیاع کا باعث ہے۔قرین دانش یہی ہے کہ طویل المعیاد اور قلیل المعیاد مقاصد متعین کر لیں۔وقت تیزی سے پرواز کر رہا ہے اگر آپ نے اسکا ساتھ نہ دیا تو یہ آپکو پیچھے چھوڑ جائے گا۔ دور جدید میں وقت جیسی قیمتی نعمت کو فضول اور وقت پر قلم اٹھانےکا مقصودیہ ہے کہ ِ تعالی کی امانت ہے اور تخریبی سرگرمیوں نہایت بے دردی سے ضائع کیا جا رہا ہے۔وقت ہللا ٰ اس عظیم نعمت کے بارے میں آخرت میں بھی سوال کیا جائے گا۔ ہاتھ سے گیا ہوا وقت اور کمان سے نکال ہوا تیر واپس نہیں آتا۔ مسنون اذکار ،تحصیل ِ علم اور مطالعہ وتحقیق جیسے مثبت اور تعمیری امور کی بجائے موبائل پر فضولیات میں وقت کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں" :دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اس کی قدر نہیں کرتے؛وقت اور صحت"قرآن کریم کی متعدد آیات کے مطالعہ سے وقت کی قدروقیمت واضح ہوتی ہے ۔مثال کے طور پر قرآن کریم میں عصر کے وقت ،فجر کے وقت ،رات کے وقت ،دن کے وقت کی قسم کھائی گئی ہے۔اس مضمون میں وقت کی قدروقیمت پر جامع تجزیہ کیا گیا ہے تا کہ وقت کو تعمیر ی کاموں میں استعمال کرنے کی ترغیب دی جائے ۔ امید کرتا تعالی اہل علم و دانش کو اس مضمون کے مطالعہ سے وقت کی اہم ضرورت ہوں کہ انشا ہللا ٰ ہے۔ سست، وقت امیر غریب سب کو مساوی و یکساں ملتا ہے۔ نہ کسی کےلیے تیز ،نہ کسی کےلیے ُ ایک ہی رفتار سے چلتا ہے۔ نہ ہی اسے پیسوں سے خریدا جا سکتا ہے کہ آپ الکھوں روپے دے کر زندگی کا ایک سانس بڑھالیں ایسا ممکن ہی نہیں۔ وقت ایک ایسا سرمایہ ہے جسے کسی بھی حال میں ضائع نہیں کیا جانا چاہیے،وقت کی پابندی انسان کو انتہائی عمل پسند اور باکرداربناتی ہے اور وقت کا پابند انسان لڑکھڑاتا نہیں اور اگر لڑکھڑا بھی جائے تو گرنے سے محفوظ رہتا ہے ۔جو وقت کو ضائع کر دیتا ہے ،وقت اسے ضائع کر دیتا ہے۔ لہٰ ذا وقت کی بچت قرین دانش ہے۔ وقت کا معاملہ بہت دلچسپ اورحیرت انگیز ہے۔اسے ضائع کرتے رہیے ،کچھ پتا نہیں چلتا کہ کس قدروقت ضائع ہوا۔ جس نے وقت کی قدر جانی ،وہی جانا گیا۔جس نے وقت کی توقیر کی ،وہی کچھ کر پایا ۔
شیح سعدی ؒ فرماتے ہیں ":وقت دولت کی طرح ہے جس کا اسراف جائز نہیں"۔ امام ابن قیم ؒرقمطراز ہیں ":وقت ایک تلوار ہے اگر تم اسے استعمال نہ کرو گے وہ تم پر استعمال ہو جائے گی۔" امام ابن قیم فرماتے ہیں ":انسان کا وقت ہی اس کی زندگی ہے اور وقت ہی مستقبل کی تلخی یا مٹھاس کا سبب بنتا ہے ۔عبادت و ریا ضت میں وقت گزرنے واال لمحہ ہی انسان کو جینے کا استحقاق عطا کرتا ہے ۔ایک غافل اور بے فکر شخص کے لیے زمین پر بوجھ بننے سے بہتر ہے کہ وہ زمین کے اندر چال جائے۔" وقت ہی انسان کی متاع ِحیات اور اثاثہ ہے۔وہی کامیاب و کامران ہے جس نے وقت کی اہمیت و افادیت کا ادراک کیا ،خسارے میں ہے وہ انسان جو وقت ضائع کرتا ہے ۔وقت ہی اصل دولت ہے جسے کسی بھی حال میں ضائع نہیں کیا جاناچاہیے ۔مقدر انہی پہ مہربان ہوتا ہے جو وقت تعالی کا بہترین عطیہ ہے اس کی قدر کریں۔وقت کا ضیاع کامیابی کا کی قدر کرتے ہیں۔وقت ہللا ٰ جانی دشمن ہے۔وقت کی قدر انسان کو کامیابی کی بلندیوں پر لے جاتی ہے۔ امام ابن جریر طبری نے چالیس سال تک روزانہ 40صفحات تحریر کیے کیونکہ وہ سر بازار گھومنے پھرنے ،شمع محفل بننے اور وقت کو قتل کرنے سے گریز کرتے تھے۔ امام ابن جوزی فرماتے ہیں ":کام کو ٹالنے والے بالعموم ہالک ہو جاتے ہیں۔" تعالی کا ذکر کرتے چلے جائیں اور اسی کی ذات ضد بقا ہے۔ آپ ہللا وقت فنا ہے اور اِس کی ِ ٰ میں فنا ہوجائیں۔ یہی آپ کی بقاہے ۔ وقت کی بچت کی واحد ترکیب نبی آخرالزماں ﷺکی بتائی گئی مسنون دعائیں ہیں ،جوموقع کے حساب سے مانگی جائیں تو انسان وقت کے دائرے میں اُلٹا سفر کرتا ہے اور زندگی میں برکت آجاتی ہے۔ جو وقت ہللا کی یاد میں لگا وہ بھی نیکی ہے ۔یقین جانیں ،قدرت آپ کا وقت کئی گنا کرکے لُوٹادے گی۔ یہی توبرکت ہے ۔ کوئی آدمی زندگی میں جتنا کچھ لکھ جاتا ہے ،دوسرا اسے پڑھ بھی نہیں پاتا۔ یہ ہوتی ہے برکت۔ امام حسن بصری فرماتے ہیں":دن ہر روز آواز لگاتا ہے اے آدم کی اوالد!میں ہللا کی نئی تخلیق ہوں اور تمہارے اعمال کا گواہ ہوں ،اس لیے مجھ سے جتنا کام لے سکتے ہو ،لے لو ،میں پھر کبھی لوٹ کر نہیں آؤں گا۔" 70سال کی اوسط عمر میں ہر شخص کو 25,550دن 613,200 ،گھنٹے یا 36,792,000منٹ ملتے ہیں۔ ہر شخص کے پاس دن میں 24گھنٹے 1,440 ،منٹ یا 86,400سیکنڈ ہوتے ہیں۔ یہ کوئی زیادہ وقت نہیں کہ فضول و لغوکاموں میں اُڑا دیا جائے۔ سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ذہنی و روحانی تسکین اسی وقت حاصل کیا جاسکتی ہے جب وقت کی تقسیم توازن کے ساتھ کی جائے ۔ ۔ کم از کم وقت میں زیادہ سے زیادہ تعمیری کام کرنے کی کوشش کریں۔ دن میں پانچ نمازیں اعراب کی طرح ہمارے وقت کو بخوبی بانٹ دیتی ہیں۔پانچ نمازوں کے حساب سے وقت اور کام کی منصوبہ بندی کریں۔اس سے وقت میں برکت آئے گی۔
صرف دو قسم کے دوست رکھیں ،جن سے آپ سیکھ سکیں (استاد) یا جن کو آپ سکھا سکیں (شاگرد)۔ فضول دوستوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ معروف بزرگ خواجہ ناظم الدین اولی ِا نے فرمایا تھا ":برے لوگوں کی صحبت برائی سے بد تر ہے اور نیک لوگوں کی صحبت نیکی سے بر تر ہے۔" بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ؒ ہم سب کے لیےقابل تقلید شخصیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بابائے قوم کا یہ معروف قول تو سب کو یاد ہے کہ ’’کام ،کام اور بس کام‘‘ ،اس میں بھی وقت کی اہمیت اور اس کے بہترین استعمال کا اصول نمایاں ہے، ماہر نفسیات ولیم جیمز نے کہا تھا ":آپ جب کو ئی فیصلہ کر لیتے ہیں اور اس صف ِ اول کے ِ پر عمل درآمد شروع کردیتے ہیں تو پھر کسی دوسری چیز کا خیال دل و دماغ سے نکال دیں۔" تعالی ہم سب کو وقت کو دنیا اور آخرت کے لیے تعمیری اور مثبت کاموں میں گزارنے کی ہللا ٰ توفیق عطا فرمائے! آمین