Shia Kon Hain

  • May 2020
  • PDF

This document was uploaded by user and they confirmed that they have the permission to share it. If you are author or own the copyright of this book, please report to us by using this DMCA report form. Report DMCA


Overview

Download & View Shia Kon Hain as PDF for free.

More details

  • Words: 45,835
  • Pages: 88
‫ے ھیں‬ ‫شیعہ کون ھیں اور ا پت‬ ‫ے آپ کو شیعہ کیو ں کہت‬ ‫پیشکش‪ :‬شیعۃ اھل البیت‬

‫‪http://groups.msn.com/shiaofahlulbayt‬‬

‫ص فحہ ‪1‬‬

‫کتا اسلم میں کسی گروہ سے وابستگی ممیوع ھے؟‬

‫ہرست مضامین‬ ‫ف ‪5‬‬ ‫‪3.............................................‬‬

‫ل فظ شیعہ کی اصل قرآن پاک اور اخادیث متارکہ سے اخذ کردہ ھے ‪4.........................................‬‬ ‫ح ‪d‬جۃالوداع ‪20.....................................................................‬‬ ‫آیت ‪ 5:67‬کا نزول ‪20...............................................................‬‬ ‫خ طتہ ‪22........................................................................‬‬

‫آیت ‪ 5:3‬کا نزول ‪24................................................................‬‬ ‫عہد پیعت ‪24.....................................................................‬‬ ‫آیت ‪1 :70‬۔‪ 3‬کا نزول ‪26.............................................................‬‬ ‫‪u‬‬ ‫جن موا قع نر امام علی علیہ سلم نے یہ خدیث پاد دلئی ‪27.............................................‬‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پارہ خابشین کون ھیں؟ ‪32........................................‬‬

‫ے ھیں؟ ‪32.............................................‬‬ ‫سنی علماء ان پارہ سرداروں کے میعلق کتا کہت‬ ‫ابن العرئی ‪32..................................................................‬‬ ‫قاضی عتاض ‪33.................................................................‬‬

‫‪d‬‬ ‫خلل الدبن السی‪d‬وطی ‪33.............................................................‬‬ ‫ابن الجوزی ‪34..................................................................‬‬ ‫الیووی ‪34....................................................................‬‬ ‫ب‬ ‫ال ہیقی ‪34....................................................................‬‬ ‫ابن حجر العسقلئی ‪35...............................................................‬‬

‫ابن کثبر ‪35....................................................................‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے؟ ‪35...................................................‬‬ ‫کتا آپ ذ ‪±‬ہنی طور نر نربشان تو نہیں ‪±‬ہو گت‬ ‫رخلت رسول ال کے بعد حضرت عمر ابن خ ط‪d‬اب کے کارپامے ‪55........................................‬‬ ‫الزہر کا فیوی ‪86............................................‬‬ ‫شیعہ مکتیہء قکر کے پارے میں خامعۃ ‪±‬‬

‫ص فحہ ‪2‬‬

‫ک تا اسلم میں کسی گروہ سے وابس تگی ممیوع ھے؟‬ ‫ے ھیں‬ ‫ے وہ قرآن پاک کی ان آپات کا حوالہ د پت‬ ‫ے مشلمان کا ل فظ ‪±‬ہی اشیعمال کرپا خا ‪±‬ہت‬ ‫ے لت‬ ‫کچھ حضرات دعوی کرنے ھیں کہ اپک مشلمان کو ا پت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کسی خاص گروہ سے وابستگی خانز نہیں‬ ‫حو قرقہ واریت کی مذمت کرئی ھیں اور اس طرح پبیحہ اخذ کرنے ھیں کہ اپک مشلمان کے لت‬ ‫ی ہ سچ ھے کہ اسلم قرقہ واریت کی اخازت نہیں دی تا ۔ پ ‪±‬اہم کسی گروہ سے وابستگی کا م طلب اس وقت پک قرقہ واریت‬

‫نہیں ھے جب پک وہ گروہ پذات حود اپک قرقہ یہ ھو ۔‬

‫حود کو مشلمان کے علوہک چھ یہ کہت‬ ‫ے کا ن ظریہ قرآن پاک سے متضادم ھے درحقیقت بعض مقامات نر ال بعالی نے مشلماتوں کے کسی ذپلی قرقہ‬ ‫‪õ‬‬ ‫ے ھو‏‪‎‬ۓ مشلما پک‬ ‫ے علوہ کچھ دوسری اص طلخات اشیعمال کی ھیں۔ متل قرآن پاک میں چ تد اپک مقامات نر ال بعالی نے مشلماتوں‬ ‫کا حوالہ د پت‬

‫عم‬ ‫ے اور‬ ‫کے اپک گروہ کا ذکر ک نرے ھو‪‎‬ۓ حزب ا للہکا ل فظ اشیعمال کتا ھے جس کا م طلب ھے ال کا گروہ۔ اگر کسی گروہ کا رکن ھوپا پابستدپدہ ل ہ ‪±‬‬

‫ے گروہ کا نرخار کرنے کی وجہ سے قرقہ نرست بن خاۓ گا (بعوذپاال) حقیقت یہ‬ ‫صرف اور صرف مشلمانکہلواپا ‪±‬ہی اجسن ھے تو پھر ال بعالی ا پت‬

‫ھے کہ ال بعالی اپک مخ تلف پام اشیعمال کرپا ھے کیوپکہ وہ مشلماتوں کے اپک پلتد مریبہ طیقہ کو مجاطب کرپا خ ‪±‬اہ تا ھے۔ دراصل ال کے گرو ‪±‬ہکا‬ ‫‪±‬ہر قرد مشلمان ھے اس کے نر عکس صروری نہیں کہ ‪±‬ہر مشلمان ال کے گرو ‪±‬ہمیں سامل ھو کچھ مشلماتوں کا ایمان کم‪‌‍‎‬زور ھوپا ھےک چھ صرف نرا‪‎‬ۓ‬ ‫ے جن کے پارے میں ال بعالی قرماپا ھے‪:‬‬ ‫ے لوگ ال کے گروہ سے بعلق نہیں ر کھت‬ ‫پام ‪±‬ہی مشلمان ھ نوے ھیں لہزا ا بس‬ ‫ح‬ ‫نے سک ال کا گروہ ‪±‬ہی قیقی طور نر کامران ھے(القرآن۔‪) 58:22‬‬

‫اس سے یہ پایت ھوپا ھے کہ کسی پھی اسلمی گروہ کی مذم‪d‬ت نہیں کی گن‪u‬ی۔ در ح یقت ل فظ مش ما کا اصل ضرت ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم سے خا ملتا‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫ل ن‬ ‫ھے قرآن پاک ی تان قرماپا ھے کہ ضرت ان ‪±‬‬ ‫ے۔‬ ‫راہیم علیہ سلم اپک مشلمان پھ‬ ‫ح‬

‫‪u‬‬ ‫ان ‪±‬‬ ‫ے اور یہ عیشانی پلکہ وہ راہ راست نر خلت‬ ‫ے اور وہ یت نرشیوں میں سے‬ ‫ے والے مشلمان پھ‬ ‫راہیم (علیہ سلم) یہ نہودی پھ‬ ‫ے۔(القرآن ۔‪) 3:67‬‬ ‫نہیں پھ‬

‫اپک اور آیت متارکہ میں ال عالی ارساد قرماپا ھے کہ ضرت ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم نے ‪±‬ہی ‪±‬ہمیں مشلمان کا پام دپا‪:‬‬ ‫ب‬ ‫ح‬

‫یہ مہارے پاپ ان ‪±‬‬ ‫ے پھی اور اس (قرآن) میں پھی مشلمان‬ ‫راہیم (علیہ سلم) کا دبن ھے اس نے ت مہارا پام نہل‬ ‫ت‬ ‫رکھا۔۔۔۔۔۔(القرآن ۔ ‪)22:78‬‬

‫‪3‬‬ ‫اپک اور آیت میں ضرت ان ‪±‬‬ ‫ے ی تیوں کو نصیحت قرمانے ھیں کہ مرپا تو مشلمان ‪±‬ہی مرپا‬ ‫راہیم علیہ سلم ا پت‬ ‫ح‬

‫اور اسی پات کی ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم اور بعقوب علیہ سلم نے اپنی اولد کو وصی‪d‬ت کی کہ اے مبرے قرزپدو! ال نے ت مہارے‬

‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫لت‬ ‫ے اب اس وقت پک اس دی تا سے یہ خاپا جب پک واق عی مشلمان یہ ‪±‬ہو خاؤ‬ ‫ے دبن کو بیحب کر دپا ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪3‬‬

‫(القرآن ‪)2:132‬‬

‫اب حبرت کی پات یہ کہ قرآن پاک اپک اور آیت میں ضدتق کرپا ھے کہ ضرت ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم پذات حود حضرت توح علیہ سلم کے شیعہ‬ ‫ح‬ ‫ن‬

‫ے‬ ‫(پبروکار‪ ،‬گروہ کے رکن) پھ‬

‫اور یقبنی طور نر ان ‪±‬‬ ‫ے(القرآن ‪)37:83‬‬ ‫راہیم (علیہ سلم) ان (توح علیہ سلم) کے شیعوں (پبروکاروں) میں سے پھ‬

‫سوال یہ ی تدا ھوپا ھے کہ ضرت ان ‪±‬‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ے کی پل قین ک نرے پھ‬ ‫راہیم علیہ سلم حو مشلمان کہلو ناے پھ‬ ‫ے اور دوسروں کو پھی موت پک مشلمان ر ‪±‬ہت‬ ‫ح‬

‫انہیں ش عہ یوں کہا گتا؟ اس سے یہ ح یقت عتاں ھوئی ھے کہ ان (ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم) کا شیعہ ھوپا ان کے مشلمان ھونے سے متضادم‬ ‫ق‬ ‫ی ک‬ ‫نہیں ھے۔‬

‫چ تابحہ ‪±‬ہم یہ پبیحہ اخذ ک نرے ھیں کہ کسی گروہ کا رکن ھوپا اس وقت پک بخ یبیت مشلمان ھماری ش تاجت یہ انراپداذ نہیں ھوپا جب پک اس گروہ کا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬‬ ‫راہبر ال بعالی کا مق ‪d‬ر‪d‬ر کردہ ھو پا کم از کم یہ کہ اس کا کوئی خکم خدا اور اس کے رسول کے خکم کے متافی یہ ھو‬ ‫‪u‬‬ ‫قرض کربں اپک گروہ ھے جس کے سرنراہ کا پام امام قلں ھے کوئی پھی سخص اس وقت پک اس گروہ کا حزو بن سکتا ھے جب پک وہ امام‬

‫قلں کے احکامات کو پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے احکامات نر نر جیح نہیں دی تا۔ اپک گروہ کب اپک قرقہ میں پدل کر ال بعالی کا‬ ‫پابستدپدہ قرار پاپا ھے؟ حواب یہ ھے کہ یہ اس وقت اپک قرقہ ھو گا جب امام قلں ال بعالی اور پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے‬

‫ا کامات کے خلفک چھ ک‬ ‫سے امام قلں کے خکم کو ال اور اس کے رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خکم نر نر جیح‬ ‫ہے اور ھم پبروکار کی چ یبیت‪‍‌‎‬‬ ‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پبروکاروں کو خدا کے‬ ‫دبں قرآن پاک میں اس کی خسنی سے مذم‪d‬ت کی گنی ھے اور ابشا گروہ ‪±‬ہر گز اسلمی مکتت قکر نہیں ھے پلکہ اس نے ا پت‬ ‫دبن سے ‪±‬ہ ‪3‬تا دپا اور انہیں اپک قرقہ میں پایٹ دپا۔ ال بعالی ‪±‬ہمیں ابسی گروہ ی تدتوں سے بجا‏‪‎‬ۓ ۔‬

‫ل فظ شیعہ کی اصل قرآن پاک اور اخادیث م تارکہ سے اخذ کردہ ھے‬

‫‪u‬‬ ‫ے اپک ‪V‬ہادی ‪±‬‬ ‫(رہبر)‬ ‫۔۔۔۔۔۔(اے پیغمبر) آپ صرف ی یببہہ ک نرے والے (حبردار کرنے والے) ہ‪ ±‬یں اور ‪±‬ہر قوم کے لت‬

‫ے(القرآن ۔ ‪)7 :13‬‬ ‫ہ ‪±‬‬

‫ے طور نر ذکر کرپا ھے‬ ‫ے تو یہ کہ شب‪d‬تاپک قرآئی اص طلح نہیں ھے اس کے نر عکس قرآن پاک اپب تا‍‌‪‎‬ء کے ساپھیونکا شیعہک‬ ‫سب سے نہل‬

‫ے ہ‪ ±‬یں کہ‬ ‫ابن من ظور اپنی مشہور لعت لشان ا لعرب (خلد ‪ 8‬ص فحہ ‪ )189‬میں لکھت‬

‫شیعہکا م طلب ھے وہ لوگ حو ‪±‬ہر اس حبز سے خمی‪d‬ت ک نرے ہ‪ ±‬یں جس سے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی آل خمی‪d‬ت کرئی ھے‬

‫اور ان کی آل سے وقاداری ک نرے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫سن‪d‬ی عالم حمتدال خان لکھت‬

‫ص فحہ ‪4‬‬

‫شیعہء علی (علیہ سلم) پالخضوص وہ گروہ ھے جس نے حضور اکرم (ص) کے بعد حود کو حضرت علی (علیہ سلم) سے‬

‫وابسیہ کر لتا۔ ۔ ۔اور انہیں (علی علیہ سلم کو) دپنی و دی تاوی معاملت میں حضور اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا خابشیں‬ ‫سمچھا۔‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬مکتیہ ‪V‬ہا‪‎‬ۓ اسلمی فقہ‪ ،‬حمتدال خان ص فحہ ‪121‬‬

‫اص طلح شیعہ‪ ،‬در حقیقت‪ ،‬قرآن پاک سے سروع ھوئی ھے جس میں ال بعالی انراھیم علیہ سلم کو توح علیہ سلم کا شیعہ کہتا ھے‬

‫وإن من شیعته لإبراهیم‬

‫اور یقبنی طور نر ان ‪±‬‬ ‫ے(القرآن ‪)37:83‬‬ ‫راہیم (علیہ سلم) ان (توح علیہ سلم) کے شیعوں (پبروکاروں) میں سے پھ‬

‫‪u‬‬ ‫اپک اور آیت میں ال بعالی ‪±‬ہمیں دو آدمیوں کے درم تان لڑائی کے پارے میں ی تاپا ھے جن میں سے اپک موسی علیہ سلم کا شیعہ پھا اور‬

‫دوسرا ان کا دسمن پھا‬

‫ودخل المدینة على حی غفلة‪ %‬م‪$‬ن أ هلها فوجد فیها رجلین یقتتلان هذا من شیعته وهذا‬ ‫من عدو‪$‬ه فاستغاثه الذی من شیعته على الذی من عدو‪$‬ه ف وكزه موسى فقضى علیه قال‬

‫هذا من عمل الشیطان إنه عدو‪ B‬م‪A‬ضل‪ B‬م‪A‬بی(القرآن – ‪)28:15‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے تو انہوں نے دو آدمیوں کو لڑنے‬ ‫اور (موسی علیہ سلم) شہر میں اس وقت داخل ‪±‬ہ نوے جب لوگ غ قلت کی پب تد میں پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہ نوے دنکھا اپک ان کے شیعوں میں سے پھا اور اپک دسمیوں میں سے ۔ حو ان کےشیعوں میں سے پھا اس نے دسمن‬ ‫‪õ‬‬ ‫کے ظلم کی قرپاد کی تو موسی نے اسے اپک گھوبسہ مار کر اس کی زپدگی کا فتضلہ کر دپا اور کہا کہ یہ یقب تاش ی طان کے عمل سے پھا‬ ‫‪õ‬‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫‪±‬‬ ‫ھ‬ ‫ے(القرآن – ‪)28:15‬‬ ‫ہ‬ ‫وال‬ ‫ے‬ ‫وا‬ ‫د‬ ‫ان‬ ‫ط‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ر‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫مراہ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫اور‬ ‫من‬ ‫ش‬ ‫گ‬ ‫اور یقب ی‬ ‫‪±‬‬

‫واہد قرآن پاک ‪ ،‬لعت اور غبر شیعہ اخادیث (جن کا ذکر ھم خلد ک نرے والے ھیں) میں موحود ھیں۔‬ ‫چ تابحہ ‪±‬ہم دنکھت‬ ‫ے ھیں کہ اص طلح شیعہک‬ ‫ےس ‪±‬‬

‫ش‬ ‫ے بعد میں یعہکی اص طلح ان لوگوں کے لبت‬ ‫ے پھی اپب تاء علتم سلم کے شیعہ پھ‬ ‫نکیہ یہ ھے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سے نہل‬ ‫‪u‬‬ ‫ے۔‬ ‫اشیعمال کی گنی حو امام علی علیہ سلم کے پبروکار پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور یہ ‪±‬ہی اس حوالے سے‬ ‫ے پھ‬ ‫ے آپ کو ش ‪d‬بیکہت‬ ‫اسلم کی ای تدائی پار بخ میں حضرت اتوپکر‪ ،‬حضرت عمر اور حضرت عثمان کے ساپھی یہ تو حود ا پت‬ ‫ش‬ ‫ے۔ اص طلح شب‪d‬تکا م طلب ھے شی‪d‬ت کایمام م لمین حواہ شیعہ ھوں پا غبر شیعہ‪ ،‬ق طع ن ظر اس پات کے کہ وہ کس مکتیہء قکر سے‬ ‫خ ناے خ ناے پھ‬ ‫ے ھیں پا پام نہاد ش ‪d‬بتکا ل فظ اشیعمال‬ ‫شب تکو واوءبن میں لکھت‬ ‫بعل‪d‬ق ر کھت‬ ‫ے ھیں‪ ،‬ا ‪±‬ہل شی‪d‬ت ھ نوے کا دعوی کرنے ھیں چ تابحہ جب ھم اص طلح ‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫شب تکی پب تاد پذات حود ان پامتاسب اور حود بستد دعووں نر مبنی ھے کہ شیعہء علی علیہ سلم شی‪d‬ت کی‬ ‫ے کہ اس اص طلح ‪d‬‬ ‫ک نرے ھیں تو اس لبت‬ ‫شب تکی اص طلح کلتائی کی مری‪d‬ب کردہ شیعہ اخادیث کی مشہور کتاب اصول ا لکافی میں کبرت سے درج ھے‬ ‫پبروی نہیں ک نرے اس کے نرعکس ‪d‬‬ ‫ص فحہ ‪5‬‬

‫نہاں اپک متال دی خا ‪±‬رہی ھے‬

‫ے شتا کہ رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬ال بعالی نے‬ ‫اتو حمزہ نے کہا‪ :‬میں نے امام اتو جعقر (علیہ سلم) کو یہ کہت‬

‫قرماپا‪ ،‬مبری حح‪d‬ت ت مہاری ام‪d‬ت کے پد نصیب لوگوں کے لت‬ ‫ے حو ت مہارے بعد علی (علیہ‬ ‫ے یمام ھو خکی ھے‪ ،‬ان لوگوں کے لت‬ ‫‪õ‬‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ے ا یب تاء کی شی‪d‬ت ھے وہ ت مہارے بعد‬ ‫سلم) اور ان کے خابسبیوں کو نرک کر خک‬ ‫ے ھیں یقب تاان میں ت مہاری اور تم سے ل‬

‫ے ان کے اور ان کے‬ ‫مبرے علم کے حز ناے ھیں پھر رسول ا ل صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬حب ‪u‬رای تل (ع) نے مچھ‬ ‫آپاء کے پام ی تا دنے ھیں۔‬

‫شیعہ حوالہ‪ :‬اصول ا لکافی‪4-508 ،‬‬

‫‪ u‬عی‬ ‫چ تابحہ ھم یمام اپب تاء (علتم سلم) کے شیعوں(گروہ) کی پبروی کرنے ھیں اور اپب تاء اور آ ت م‪d‬ہ ل ھم سلم کی شی‪d‬ت اور ت مویہ کو ای ت ناے ھیں ھم تو‬ ‫‪u‬‬ ‫‪ d‬عی‬ ‫صرف اس حقیقت کے قا‪‎‬پل ھیں کہ اھل ا لبیت خاتوادہء پیوت ل ھم سلم ‪±‬ہی سب سے زپادہ اس شی‪d‬ت کی پبروی کرنے والے ھیں لہزا‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے نزپد کی بجا‪‎‬ۓ ان‬ ‫ھم قیقی شی‪d‬ت کی طرف ر ‪±‬ہثمائی خاصل کرنے کے لت‬ ‫ے حضرت اتوپکر‪ ،‬حضرت عمر‪ ،‬حضرت عثمان‪ ،‬معاویہ اور اس کے پبت‬ ‫عی‬ ‫ے ھیں‬ ‫(اھل ا لبیت ل ھم سلم) کا دامن پھا مت‬ ‫ے ھیں اسی حقیقت کے سا پھ ھم پات کو خاری ر کھت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اسی طرح خدوجہد کرے‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬تم میں سے اپک سخص قرآن پاک کی بشر بح و یفسبر کے لت‬ ‫‪u 3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کتاردگرد موحود لوگوں نے سر اپھانے اور سوالیہ ن ظروں سے حضور (ص) کی خایب‬ ‫گا جس طرح میں نے اس کی وحی کے لت‬ ‫ے حضرت اتوپکر نے توچھا کتا ‪±‬وہی (اتوپکر)‬ ‫اور پھر اپک دوسرے کی خایب دنکھا حضرت اتوپکر اور حضرت عمر پھی و ‪V‬ہاں موحود پھ‬

‫ص‬ ‫دہراپا اور حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬ ‫وہ سخص ہ‪ ±‬یں حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے انکار کتا پھر حضرت عمر نے نہی سوال ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫نے دوپارہ انکار ک نرے ھونے قرماپا‪ :‬نہیں! وہ سخص وہ ھے حو مبرے حونے گاپیھ ر ‪V‬ہا ھے (بعنی امام علی علیہ سلم) اتو سعب تد‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور یہ حو خسبری انہیں شتائی انہوں نے ای تا سر پک یہ اپھاپا‬ ‫ے ھیں‪:‬پھر ھم علی (علیہ سلم) کے پاس گت‬ ‫خدری (رض) کہت‬

‫اور ا بس‬ ‫ے ‪±‬ہی سے یہ سب رسول خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سے سن رکھا‬ ‫ے پھ‬ ‫ے گوپا انہوں نے نہل‬ ‫ے ھی مضروف رھے جیس‬ ‫پھا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ المستدرک الحکیم خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪( 122‬جہاں اس خدیث کو الیجاری اور المشلم کی پب تار نر خ‬ ‫صیح قرار دپا گتا)‬

‫پ‬ ‫‪2‬۔ الذھنی‪ ،‬اسے خلتص المستدرک میں پھی ی تان کتا گتا اور اغبراف کتا گتا کہ یہ سیخین کے معتار کے م طاتق خ‬ ‫صیح ھے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬۔حضانص الیشائی ص فحہ ‪40‬‬ ‫‪4‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فجات ‪33-32‬‬

‫ص فحہ ‪6‬‬

‫ل‬ ‫‪5‬۔ کبزالعم‪d‬ال‪ ،‬ا می‪d‬قی الہتدی‪ ،‬خلد ‪ ،6‬ص فحہ ‪155‬‬ ‫‪ u d‬ل‬ ‫‪6‬۔ مجمع الزواپد‪ ،‬ا ھبیمی‪ ،‬خلد ‪ ،9‬ص فحہ ‪133‬‬

‫‪±‬ہ ش عہ ‪d‬‬ ‫ای تداء میں ھم نے دنکھا کہ قرآن پاک کی حونضورت آپات‪ ،‬خدا بعالی کے نے عیب اور پاقاپل نرمیم القاظ میں ی ک‬ ‫ے نضور اور اس کے قلسقہ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے قرآن پاک کے عرئی مین نر عور کربں تو حرف بجرف ل فظ شیعہکبرت سے اشیعمال کتا گتا‬ ‫سے میعارف کرو ناے ھیں (اگر آپ اونر دنے گت‬

‫ھے)‬

‫‪u‬‬ ‫اونر دی گنی اپک آیت قرآئی میں اپک سخص کو موسی (علیہ سلم) کے شیعہ کا پام دپا گتا ھے اور دوسرے کو ان کے دسمن کا۔ اس طرح‬

‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اشیعمال کتا ھے کتا حضرت‬ ‫شیعہ اپک ابشا ل فظ ھے حو ال بعالی نے اپنی مقدس کتاب میں پلتد مریبہ پیغمبروں اور ان کے پبروکاروں کے لت‬

‫ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم کو قرقہ نرست کہا خا سکتا ھے پا حضرت توح علیہ سلم اور حضرت موسی علیہ سلم کے پارے میں ابسی پات سو حی خا سکنی‬ ‫ھے؟ (بعوذ پال)‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اشیعمال کی‬ ‫حود کو شیعہ کہتا یہ تو قرقہ نرسنی ھے اور یہ ‪±‬ہی کوئی پدعت ھے کیوپکہ حود قرآن پاک نے یہ ل فظ ال بعالی کے نہبربن ی تدوں کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے حق میں اشیعمال سدہ درج پال آپات میں یہ اص طلح واخد شکل میں اشیعمال کی گنی ھے جیشا کہ‪ :‬توح علیہ سلم کے شیعہ‪ ،‬موسی‬ ‫ھے شیعہک‬

‫ے اشیعمال ھوا ھے وہ نہلی ‪±‬ہسنی جبہوں نے یہ‬ ‫ے لت‬ ‫علیہ سلم کے شیعہ۔ اسلمی پار بخ میں شیعہ کا ل فظ پالخضوص علی علیہ سلم کے پبروکارو پک‬

‫ل فظ اشیعمال کتا حود پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ھیں‬ ‫رسول ال (ص) نے قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫مبرے بعد لوگ فتیہ میں مب تل ھو خائیں گے‪ ،‬تم لوگ گروھوں میں یٹ خا‪‎‬ؤ گے‪ ،‬پھر آپ صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی‬ ‫مس ت‬ ‫علیہ سلم کی طرف اسارہ کتا اور قرماپا علی علیہ سلم اور ان کے سا پھی صراط قیم نر ھوں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬کبزالعم‪d‬ال خدیث تمبر ‪33016‬‬

‫اور‪:‬‬

‫جس نے علی علیہ سلم کی اظاعت کی اس نے مبری اظاعت کی‪ ،‬جس نے مبری اظاعت کی اس نے ال کی اظاعت کی‪،‬‬

‫جس نے علی علیہ سلم کی پاقرمائی کی اس نے مبری پا قرمائی کی جس نے مبری پا قرمائی کی اس نے ال کی پاقرمائی کی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬کبزالعم‪d‬ال‪ ،‬خدیث تم بر ‪32973‬‬

‫اور‪:‬‬

‫علی علیہ سلم بجات کا دروازہ ہ‪ ±‬یں‪ ،‬حو اس میں داخل ھوپا ھے مومن ھے‪ ،‬حو اسے چھوڑ دی تا ھے کاقر ھے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬کبزالعم‪d‬ال‪ ،‬خدیث تم بر ‪32973‬‬ ‫ص فحہ ‪7‬‬

‫اور‪:‬‬

‫ے چھوڑا اس نے ال بعالی کو چھوڑا‬ ‫ے چھوڑا‪ ،‬جس نے مچھ‬ ‫جس نے علی(علیہ سلم) کو چھوڑا اس نے مچھ‬

‫س‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬کبزالعم‪d‬ال‪ ،‬خدیث تم بر ‪ ،32976 –32974‬عتدال ابن عمر (دو مخ تلف لشلوں سے) اور اتو ذر غ قاری رضی ا ل عیہ راوپان ھیں‬ ‫‪u‬‬ ‫یہ علی علیہ سلم کے سیعہ ‪±‬ہی ہ‪ ±‬یں جن کی مدح میں درج ذپل آیت پازل ھوئی‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪± ،‬وہی حبر البری‪d‬ہ (نہبربن خلتق) ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔ ‪)98:7‬‬ ‫اور نے سک حو لوگ ایمان نلے اور انہوں نے ی تک اعمال کت‬ ‫حمم‪d‬د بن علی‪ ،‬یفسبر ابن حرنر ال طبری خلد ‪ 33‬ص فحہ ‪( 146‬طیع مضر) ی تان ک نرے ھیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے قرماپا‪:‬‬ ‫اے علی (علیہ سلم) آپ اور آپ کے شیعہ ‪±‬ہی حبرا لبری‪d‬ہ (مجلوقات میں افضل) ھیں‬

‫‪d‬‬ ‫خلل ا لدبن شی‪d‬وطی (‪ 911 –849‬ھ) نہت پامور سن‪d‬ی علماء میں سے اپک ھیں اس آیت کی یفسبر میں وہ ئین مخ تلف اشتاد سے روایت ی تان‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اصجا ب کو ی تاپا کہ یہ آیت علی علیہ سلم اور ان کے ش تعوں کے پارے میں پازل ھوئی‪:‬‬ ‫ک نرے ھیں کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ا پت‬ ‫ے قسم ھے اس ذات کی جس کے قتضہء قدرت میں مبری خان ھے کہ یہ سخص (علی علیہ سلم) روز ق تامت ذربعہء‬ ‫مچھ‬

‫بجات ‪±‬ہو گا‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬یفسبر در مبیور خلد ‪ 6‬ص فحہ ‪( 379‬ظیع مضر)‬

‫وہ ئین صجایہ جبہوں نے یہ خدیث ی تان کی (‪ )1‬حود علی علیہ سلم (‪ )2‬خانر بن عتدال انضاری رضی ا ل عیہ (‪ )3‬عتدال ابن عت‪d‬اس رضی ا‬

‫ل عیہ ھیں‬

‫ش‬ ‫اکبر مکایب قکر انہیں سچ‬ ‫‪d‬ے راوپان خدیث ب لیم ک نرے ھیں۔ اگر یہ خدیث کسی شیعہ کتاب میں ھوئی تو اسے اپک من گھڑت روایت قرار دپا خا‬ ‫سکتا پھا ل تکن سن‪d‬ی کیب میں اس کی موحودگی نے حود سن‪d‬ی علماء کو نربشان کر دپا ھے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫کوئی خدیث ابسی نہیں جس میں حضور (ص) نے سوانے علی علیہ سلم اور ان کے ش تعوں (پبروکاروں) کے کسی اور صجائی‬ ‫اور ان کے پبروکاروں کو جی‪d‬ت کی ضمایت دی ھو‬

‫دوسرے سن‪d‬ی علماء نے پھی درج پال آیت کی ی قاسبر میں خانر بن عتدال انضاری رضی ا ل عیہ کے حوالے سے یہ خدیث ی تان کی ھے‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬یفسبر فیح ا لب تان خلد ‪ 10‬ص فحہ ‪( 333‬ظیع مضر)‪ ،‬یفسبر فیح ا لقدنر خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪477‬‬ ‫‪u‬‬ ‫حضرت عتدال ابن عت‪d‬اس رضی ا ل عیہ ی تان قرمانے ھیں کہ جب یہ آیت پازل ھوئی حضور پاک صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬ ‫اے علی (علیہ سلم)! ق تامت کے روز آپ اور آپ کے شیعہ حوسجال ھوں گے‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬یفسبر در مبیور خلد ‪ 6‬ص فحہ ‪( 379‬ظیع مضر)‬

‫ص فحہ ‪8‬‬

‫ل‬ ‫ے ھیں‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬احمد ابن حجر مک‪d‬ی اپنی صواعق ا لمجر‪d‬قہ ص فحہ ‪( 159‬طیعء مضر) میں امام الدار ا ق طنی کے حوالے سے لکھت‬ ‫اے اتوالحسن! آپ اور آپ کے شیعہ جی‪d‬ت خاصل کربں گے‬

‫پامور سن‪d‬ی عالم ابن حجر المک‪d‬ی اپنی شیعہ مجالف کتاب صواعق ا لم ‪d‬جرقہم یں امام طبرائی کے حوالے سے درج ذپل روایت ی تان ک نرے ھیں‪:‬‬ ‫عی‬ ‫اے علی (علیہ سلم)! خار لوگ سب سے نہل‬ ‫ے جی‪d‬ت میں داخل ھوں گے‪ ،‬میں‪ ،‬آپ‪ ،‬جسن اور جشین ( ل ھم سلم)‪ ،‬آپ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھوں گی اور ھمارے شیعہ ‪±‬ہمارے دائیں اور‬ ‫ے ھوں گے اور ھماری پیوپاں ھمارے خابسبیوں کے ی تچھ‬ ‫کے خابشین ‪±‬ہمارے ی تچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫پائیں اطراف میں ‪±‬ہوں گے‬

‫‪d‬‬ ‫یفشبر در مبیور خلد ‪ 6‬ص فحہ ‪( 379‬طیع مضر) میں حضرت علی علیہ سلم سے روایت ھے کہ رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ان سے‬ ‫قرماپا‪:‬‬

‫ے‬ ‫ے والے پاعات ھوں گے‪ ،‬جن کے پیچ‬ ‫کتا آپ نے یہ آیت نہیں سنی‪ ،‬ان کے نروردگار کی طرف سے ان کا احر ‪±‬ہمیسہ ر ‪±‬ہت‬

‫‪u‬‬ ‫ے ھے میں آپ سے وعدہ کرپا ھوں‬ ‫نہربں رواں ھوں گی‪ ،‬وہ ھمیسہ و ‪V‬ہاں رہ‪ ±‬یں گے؟ یہ آیت آپ اور آپ کے شیعوں کے لت‬

‫کہ میں آپ کو حوض کونر نر ملوں گا‬

‫پامور ساق عی عالم المعازلی ابس بن مالک سے اپک روایت ی تان کرنے ھیں‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫سب‪d‬ر ‪±‬ہزار لوگ ب غبر سوالت کے جی‪d‬ت خائیں گے‪ ،‬اور پھر حضور علی علیہ سلم کی طرف میوج‪d‬ہ ھ نوے اور قرماپا‪ :‬وہ آپ کے شیعوں‬ ‫میں سے ھوں گے اور آپ ان کے امام ھوں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬متاقب علی مرنضی‪ ،‬ص فحہ ‪ 184‬از المعازلی الشاقعی‬

‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬حو توح علیہ سلم کا عزم‪ ،‬آدم علیہ سلم کا علم‪ ،‬انراھیم علیہ سلم کا خلم‪ ،‬موسی‬

‫ے‬ ‫علیہ سلم کی ذ ‪V‬ہایت اور عیسی علیہ سلم کی دبن نرسنی دنکھتا خاھے وہ علی ابن ائی ظالب علیہ سلم کو د نکھ‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫خ ب‬ ‫صیح ال ہیقی‬ ‫‪1‬۔‬

‫‪2‬۔ مستد ابن جب تل‬

‫‪3‬۔ سرح ابن ائی ا لجدپد‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪449‬‬

‫‪d‬‬ ‫الدبن الرازی‪ ،‬آیہء ن طہبر کی یفسبر میں خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 288‬نر ی تان کتا گتا‪ ،‬انہوں نے اس روایت کو مکم‪d‬ل خ‬ ‫صیح قرار دپا ھے‬ ‫‪4‬۔ یفسبرالکثبر ازفجر‬

‫‪5‬۔ ابن نطۃ نے اسے ابن عت‪d‬اس رضی ا ل عیہ کی روایت کردہ خدیث کے طور نر ی تان کتا ھے جیشا کہ کتاب فیح الملک العلی نصجاح خدیث‬ ‫‪d‬‬ ‫پاب مدیبۃالعلم از احمد ابن حمم‪d‬د ابن صدتق الحسنی المعرئی میں ی تان کتا گتا‬

‫ص فحہ ‪9‬‬

‫‪d‬‬ ‫جن لوگوں نے امام علی علیہ سلم کو یمام پیغمبروں کے اسرار کا حزایہ کہا ان میں سل طان العارفین محی ا لدبن العرئی ھیں جن سے العارف‬

‫الشعرائی نے اپنی کتاب الیوافیت الجواھر (ص فحہ ‪ 172‬بعیوان ‪ )32‬میں ی قل کتا ھے‬

‫‪d‬‬ ‫احمد ابن جب تل نے مضدقہ ذربعوں سے اتو سعتد الجدری رضی ا ل عیہ سے روایت ی تان کی ھے کہ رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی‬ ‫علیہ سلم سے قرماپا‪:‬‬

‫‪d u‬‬ ‫‪d u‬‬ ‫ے خدوجہد کی‬ ‫ے خدوجہد کرو گے جیس‬ ‫ے میں نے اس کی وحی کے لت‬ ‫نے سک تم قرآن پاک (کی بعلثمات) کے لت‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬پار بخ الجلقاء از خلل ا لدبن شی‪d‬وطی ص فحہ ‪173‬‬

‫الحکیم نے ی تان کتا ھے کہ ابس بن ملک نے روایت ی تان کی کہ رسول خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی علیہ سلم سے ی تان قرماپا‪ :‬تم‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے والے فبیوں میں مبری ام‪d‬ت کی‪ ،‬حق کی خایب ر ‪±‬ہثمائی کرو گے‬ ‫مبرے بعد ا پھت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ 112‬جبہوں نے اسے دو سیخین (الیجاری اور المشلم) کی شتد نر خ‬ ‫صیح قرار دپا [بعنی بجاری اور مشلم کے معتار کے‬ ‫م طاتق درست سلشلہء اشتاد قرار دپا ھے]‬

‫‪u‬‬ ‫ے حو خسبری ھے نے‬ ‫پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی علیہ سلم سے قرماپا‪ :‬اے علی (علیہ سلم)! آپ کے لت‬ ‫سک آپ اور آپ کے ساپھی اور آپ کے شیعہ (پبروکار) جی‪d‬ت میں ھوں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪1‬۔ فضاپل ا لصجایہ از احمد بن جب تل خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪655‬‬ ‫‪2‬۔ خلیۃالولتاء از اتو بعیم خلد ‪ ،4‬ص فحہ ‪329‬‬

‫‪3‬۔ پار بخ از الخ طیب الیعدادی‪ ،‬خلد ‪ ،12‬ص فحہ ‪289‬‬ ‫‪4‬۔ الوسط از الطبرائی‬ ‫‪ u d‬ل‬ ‫‪ 5-‬مجمع الزوا‪‎‬پد از ا ھبیمی خلد ‪ 10‬ص فجات ‪22-21‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪6‬۔ الدارفنطی‪ ،‬جبہوں نے ی تاپا کہ یہ روایت نہت سی اشتاد سے مبی قل ھوئی ھے‬ ‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫‪7‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی‪ ،‬خلد ‪ 11‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪247‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے یہ کوئی بعد میں ابجاد کتا گتا ل فظ نہیں ھے‬ ‫اس طرح رسول خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م شیعہء علی (علیہ سلم)کا ل فظ اکبر اشیعمال کتا ک نرے پھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے پبروکار جی‪d‬ت میں خائیں گے اور یہ اپک ع طیم حوسخبری ھے خانر بن عتدال انضاری‬ ‫حضور (ص) نے قرماپا کہ امام علی (علیہ سلم) کےس ‪d‬چ‬

‫رضی ا ل عیہ نے ی تان کتا ھے کہ‬

‫ص فحہ ‪10‬‬

‫پیغمبر خدا (ص) نے قرماپا‪:‬‬

‫ح‬ ‫روز ق تامت شیعہء علی (علیہ سلم) قیقی قا بح ھوں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ المتاقب احمد‪ ،‬جیشا کہ ی تاپیع المؤدۃ از الق تدوزی ا خلیقی ص فحہ ‪62‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪2‬۔ یفسبر الدرالمبیور‪ ،‬از الجافظ خلل الدبن شی‪d‬وطی جبہوں نے اس روایت کو اس طرح سے لکھا ھے‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے کہ علی علیہ سلم ھماری خایب نآے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫ھم حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پاس پبیھ‬ ‫ے ھ نوے پھ‬ ‫‪3‬‬ ‫ے کے دن (روز ق تامت) بجات خاصل ک نرے والے ہ‪ ±‬یں‬ ‫وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬یہ (علی علیہ سلم) اور ان کے شیعہ ا پھت‬ ‫‪3‬‬ ‫ے مراد امام مہدی (علیہ سلم) کے ظہور کا دن پھی ‪±‬ہو سکتا ھے ل تکن زپادہ نر اس سے مراد ق تامت کا دن ‪±‬ہی لتا خاپا ھے مزپد یہ‬ ‫ے کے د بس‬ ‫ا پ ھت‬ ‫ی تان کتا گتا ھے کہ‪:‬‬

‫پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اے علی (علیہ سلم)! ق تامت کے دن میں ال بعالی پک رسائی خاصل کروں گا اور تم مچھ پک رسائی خاصل کرو گے اور‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ص‬ ‫پ‬ ‫‪±‬‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ت مہاری اولد تم پک رسائی خا ل کرے گی اور شیعہ (پبروکار) ان پک رسائی خا ل کربں گے ھر تم د ھو گے کہ میں‬ ‫کہاں لے خاپا خاپا ھے (بعنی جی‪d‬ت میں)‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫رپیع النرار از الزمحشری‬

‫مزپد یہ ی تان کتا گتا ھے کہ‪:‬‬

‫پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬اے علی (علیہ سلم)! (ق تامت کے روز) آپ اور آپ کے شیعہ ال بعالی‬ ‫‪u‬‬ ‫کے پاس اس طرح آئیں گے کہ وہ ال بعالی سے راضی اور ال بعالی ان سے راضی اور آپ کے دسمن اس کی خایب توں‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫آئیں گے کہ وہ پاراض اور اکڑی ھوئی گردتوں کے ساپھ ھوں گے (بعنی وہ میکب‪d‬ر ‪±‬ہوں گے)‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ الطبرائی‪ ،‬امام علی علیہ سلم کی شتد نر‬ ‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫‪2‬۔ الضواعق الم ‪d‬جرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ 11‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪236‬‬

‫‪u‬‬ ‫اپک اور روایت حو زپادہ مکم‪d‬ل طور نر ی تان کی گنی اور سن‪d‬ی علماء نے پھی ی تان کی‪،‬ک چھ توں ھے‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھیں اور ی تک اعمال بجا لنے‬ ‫ابن عت‪d‬اس رضی ال عیہ ی تان ک نرے ھیں‪ :‬جب یہ آیت متارکہ پازل ھوئی وہ حو ایمان ر کھت‬ ‫ص فحہ ‪11‬‬

‫ھیں ‪±‬وہی مجلوقات میں نہبربن ھیں (القرآن ‪)98:7‬رسول خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬وہ تم اور ت مہارے شیعہ‬ ‫‪u‬‬ ‫ھبیمزپد قرماپا‪ :‬اے علی (علیہ سلم)! (ق تامت کے روز) آپ اور آپ کے شیعہ ال بعالی کے پاس اس طرح آئیں گے کہ‬ ‫‪u‬‬ ‫وہ ال بعالی سے راضی اور ال بعالی ان سے راضی اور آپ کے دسمن اس کی خایب توں آئیں گے کہ وہ پاراض اور اکڑی‬ ‫‪u‬‬ ‫ھوئی گردتوں کے ساپھ ھوں گے (بعنی وہ میکب‪d‬ر ‪±‬ہوں گے) علی علیہ سلم نے توچھا‪ :‬مبرے دسمن کون ھیں؟حضور صل‪d‬ی ا ل‬ ‫ے ھیں اور آپ نر پبر‪d‬ا ک نرے ھیں اور حوش حبری ھے ان لوگوں‬ ‫علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حواب دپا‪ :‬وہ حو حود کوآپ سے خدا کر لبت‬

‫ن‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو ق تامت کے روز سب سے نہل‬ ‫ے زنر عرش ہیخیں گےعلی علیہ سلم نے توچھا‪ :‬اے رسول خدا! وہ کون لوگ‬ ‫کے لت‬

‫ھیں؟حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حواب دپا‪ :‬اے علی (علیہ سلم)! آپ کے شیعہ اور وہ حو آپ سے خمی‪d‬ت ک نرے‬

‫ھیں‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ الجافظ حمال ا لدبن الضارپدی‪ ،‬ابن عت‪d‬اس کی شتد نر ی تان ک نرے ھیں‬ ‫‪d‬‬ ‫‪ 2-‬الضواعق المجرقہ از ابن حجر‪ ،‬پاب ‪ ،11‬حض‪d‬ہ اول ص فجات ‪247-246‬‬

‫ے خار لوگ میں‪ ،‬آپ‪ ،‬جسن‬ ‫پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی علیہ سلم سے قرماپا‪ :‬جی‪d‬ت میں داخل ھ نوے والے نہل‬

‫‪u‬‬ ‫ے ھوں گی اور ھمارے شیعہ ھمارے دائیں‬ ‫ے ھو گی اور ھماری پیوپاں ھماری اولد کے پیچھ‬ ‫اور جشین ھیں اور ھماری اولد ھمارے پیچھ‬ ‫صیت میں ھوں گے‬ ‫خایب اور ھماری خ‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ المتاقب از احمد‬

‫‪d‬‬ ‫‪ 2-‬الطبرائی بجوالہ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ھبیمی پاب ‪ 11‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪246‬‬

‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھیں آ پت‬ ‫جیشا کہ ھم شیعہ مکتیہء قکر کے آعاز کی وصاجت کر خک‬ ‫ے‬ ‫ے اب دنکھیں کہ ا ‪±‬ہل الشت‪d‬ت قیقی شیعہ اور اس کے مقام کی بشاپ ‪±‬دہی کیس‬

‫ک نرے ھیں‬

‫‪d‬‬ ‫ے پارے میں کی ھے‪:‬‬ ‫اس سے نہبر وصاجت کتا ھو سکنی ھے حو المجدث ساہ عتد ا لعزنز دہ‪±‬لوی نے اپنی اپک شیعہ مجالف کتاب میں شیعہک‬ ‫ے ان مہاحربن و انضار کو دپا گتا جبہوں نے حضرت علی کرم ال وجہہ کی پیعت کی رہ ان (علی) کی‬ ‫شیعہ کا لقب سب سے نہل‬

‫خلقت کے دوران ان کے وقادار اور پایت قدم پبروکار رھے وہ ان کے قریب رھے ھمیسہ ان کے دسمیوں سے چ تگ کی‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫ے رھے قیقی شیعہ نہی ھیں حو ‪ 37‬ھجری میں نآے(‪ 37‬ھجری۔ جب امام‬ ‫اور ان کے احکامات نر کاری تد اور ممیوعات سے بخت‬ ‫علی (علیہ سلم) نے ص قین کے مقام نر معاویہ سے چ تگ گی)‬

‫ص فحہ ‪12‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬بحقہ ای تا عشریہ (قارسی طتاعت‪ ،‬ص فحہ ‪ ،18‬پاسر شہتل اکتڈمی‪ ،‬لھور‪ ،‬پاکستان)‬

‫‪±‬‬ ‫ے چ تابحہ یہ پات جیمی طور نر پایت سدہ ھے کہ شیعہ غق تدہ کا آعاز حضور (ص) کے ہمعضروں سے ‪±‬ہوا‬ ‫مہاحربن و انضار (صجایہ) شیعہء علی پھ‬

‫م‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اشیعمال کتا‬ ‫ے پیغمبروں اور ان کے پبروکاروں کے لت‬ ‫واہد سے یہ یبہ خلتا ھے کہ ال بعالی نے قرآن پاک ییسیعہکا ل فظ ا پت‬ ‫اونر دنے گت‬ ‫ےس ‪±‬‬ ‫ھے مزپد نرآں حود اس کے پیغمبر رحمت صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے یہ ل فظ پار پار امام علی علیہ سلم کے پبروکا روں کے لت‬ ‫ے اشیعمال کتا‬

‫ے (گروھوں) کے طور نر نہیں ھے پلکہ درج پال آپات اور رواپات‬ ‫نہاں ل فظ شیعہ اپک مخضوص معنی میں اشیعمال ھوا ھے یہ حمع کے صی غ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نرگزپدہ پیغمبروں کے لت‬ ‫ے اسے اشیعمال کرپا اور یہ‬ ‫ے مراد کوئی قرقہ ھوپا تو یہ ‪±‬ہی ال بعالی ا پت‬ ‫اپک مخضوص گروہ کا حوالہ دے ‪±‬رہی ھیں اگر شیعہس‬ ‫‪±‬ہی حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م توصتقی القاظ میں ان (شیعہ) کا ذکر قرمانے‬

‫ش‬ ‫پاھم‪ ،‬ھمیں اص طلخات ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت والحماعت‪ ،‬الو ‪V‬ہایبہ‪ ،‬ال لقبہوغبرہ یہ تو قرآن پاک میں ک ہیں ملنی ھیں اور یہ ھی اخادیث پیوی میں۔ ھم م ‪d‬یقق‬

‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ل تکن ھم نہاں خاھیں گے کہ ان اص طلخات کے قیقی‬ ‫ھیں کہ ھمیں پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی شی‪d‬ت کی پبروی ھی کرپا خا ھبت‬

‫آعاز کو درپاقت کرنے کی کوشش کربں ھم شیعہ فجر کرنے ھیں کہ ھم حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی شی‪d‬ت کی پبروی ک نرے ھیں ل تکن سوال یہ‬ ‫ش‬ ‫ح‬ ‫ی تدا ھوپا ھے کہ کون سی شی‪d‬ت قیقی ھے اور کون سی نہیں صرف ل فظ ‪d‬بیمفہوم کو واصح نہیں کرپا یمام مشلمان قطع ن ظر اپنی مذ ‪±‬ہنی وابسیگیوں کے‬

‫ی‬ ‫حضور (ص) کی شی‪d‬ت کی پبروی کرنے کا دعوی ک نرے ھیں اور یہ ‪±‬ذہن میں رھے کہ رسول خدا (ص) نے ‪±‬ہر گز مشلماتوں کو فسیم کرپا نہیں خا ‪V‬ہا‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے یمام لوگوں کو خکم دپا کہ ان (حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م) کی زپدگی کے دوران ان کے سا پھی کے طور نر‬

‫اور ان کے بعد ان کے خلیقہ کے طور نر امام علی علیہ سلم کی پبروی کربں آپ صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ھر سخص سے نہی خا ‪V‬ہا ل تکن جبہوں‬ ‫‪u‬‬ ‫ے یہ شیعہء علی (علیہ سلم) کہلنے رحمت عالم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی وقات‬ ‫نے اس نصیحت نر عمل کتا پدقسمنی سے چ تد اپک ھی پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫کے بعد سے ھی ان کے ساپھ نے خد سخب تاں نرئی گئیں اور میعص ‪d‬تایہ سلوک کتا گتا اگر یمام مشلمان پا مشلماتوں کی اکبریت حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫‪u‬‬ ‫وسل‪d‬م کی نصیحت نر عمل پبرا ھوئی تو اسلم میں کوئی گروہ ی تدی اور یقر‪d‬قہ پازی یہ ھوئی ال بعالی نے قرآن پاک میں قرماپا‪:‬‬ ‫ال کی رس‪d‬ی کو مصیوطی سے پھام لو اور آبس میں یق ‪d‬رقہ یہ کرو(القرآن ‪)3:103‬‬

‫ع‬ ‫ے ھم نے مصیوطی سے پھامتا ھے‪ ،‬ا ‪±‬ہل البیت لبہم الشلم ھیں۔ کچھ سن‪d‬ی علماء نے حضرت امام جعقر صادق علیہ سلم سے یہ‬ ‫ال کی رس‪d‬ی جس‬ ‫روایت ی تان کی ھے‪:‬‬

‫ھم ھی وہ ال کی رس‪d‬ی ھیں جس کے پا رے میں اس نے ارساد قرماپا‪ :‬ال کی رس‪d‬ی کو مصیوطی سے پھام لو اور آبس میں یق ‪d‬رقہ یہ‬

‫کرو(القرآن ‪)3:103‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی‪ ،‬پاب ‪ ،11‬حض‪d‬ہ اول‪ ،‬ص فحہ ‪233‬‬ ‫ص فحہ ‪13‬‬

‫‪2‬۔ یفسبر الکثبر از التعلنی ‪ ،‬آیت ‪ 3:103‬کی یفسبر کے بحت ی تان کتا گتا‬

‫چ تاپحہ جب ال بعالی قرقہ نرسنی کی مذم‪d‬ت کرپا ھے تو در حقیقت یہ ان لوگوں کی مذم‪d‬ت ھے جبہوں نے اس کی رس‪d‬ی کو چھوڑ دپا یہ کہ ان لوگوں کو‬

‫جبہوں نے اسے مصیوطی سے پھامے رکھا کچھ لوگوں نے یہ پھی کہا کہ ال کی رس‪d‬ی سے مراد قرآن پاک ھے یہ پھی سچ ھے ل تکن حضرت ام‬ ‫س‬ ‫‪d‬‬ ‫لمی کی روایت کردہ درج ذپل خدیث پھی مد ن ظر رھے‪:‬‬

‫رسول ا ل صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫علی علیہ سلم قرآن کے ساپھ ھیں اور قرآن علی علیہ سلم کے ساپھ ھیں وہ اپک دوسرے سے خدا نہیں ھوں گے جن‪d‬ی کہ‬ ‫دوتوں مبرے پاس (نہشت کے) حوض نر نہتخیں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬س‬ ‫‪1‬۔ المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ 124‬حضرت ام لمی کی روایت نر ی تان کتا گتا‬ ‫‪2‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ دوم ص فجات ‪194 ،191‬‬ ‫‪3‬۔ الوسط از طبرائی‬

‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ الص غبر پار بخ ا لجلقاء از خلل ا لدبن شی‪d‬وطی ص فحہ ‪173‬‬

‫ے ھیں کہ امام علی علیہ سلم پاطق قرآن ھیں اس طرح وہ ال کی مصیوط رس‪d‬ی پھی ھیں کیوپکہ وہ دوتوں (قرآن اور‬ ‫اس طرح ھم یہ پبیحہ اخذ کر سکت‬

‫علی علیہ سلم) لزم و ملزوم ھیں در حقیقت سن‪d‬ی کتاتوں میں پھی کثبر بعداد میں ابسی رواپات موحود ھیں جن میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬

‫ع‬ ‫مس ت‬ ‫متضل‬ ‫نے قرآن اور ا ‪±‬ہل البیت لبہم الش‪d‬لم کو لزم و ملزوم قرار دپا ھے اور اگر مشلمان صراط قیم نر ‪±‬رہ تا خا ‪±‬ہت‬ ‫ے ھیں تو انہیں ان دوتوں سے ‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ے ھیں کہ ا ‪±‬ہل البیت لبہم الش‪d‬لم سے دور ھونے والے ھی‬ ‫‪±‬رہ تا ھو گا (نرانے مہرپائی قرآن اور ا ‪±‬ہل ال یبتکا م طا لعہ کربں) اس طرح ھم یہ کہہ سکت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اس ابجراف کی وجہ سے ال اور اس کے رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی طرف‬ ‫درحقیقت قرقہ نرست ھیں حو قرقوں میں یٹ گت‬ ‫ے اور ا پت‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے‬ ‫سے مسبرد کت‬ ‫ے گت‬

‫ال بعالی نے قرآن پاک میں یہ پھی قرماپا‪:‬‬

‫اے ایمان والو! ال سے ڈرو اور صادفین کے ساپھ ھو خا‪‎‬ؤ (القرآن ‪)9:119‬‬

‫ے مراد امام علی علیہ سلم ھیں‬ ‫ک چھ سن‪d‬ی مفش‪d‬ربن کے نزدپک صادق ییس‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫یفسبر الدر المبیور‪ ،‬از الجافظ خلل الدبن شی‪d‬وطی‪ ،‬دو روایئیں ملنی ھیں‪ )1( ،‬ابن مردویہ نے ابن عت‪d‬اس سے روایت ی تان کی ھے (‪)2‬اور ابن‬

‫ے‬ ‫عشاکر نے اپا جعقر (علیہ سلم) سے روایت کی ہ ‪±‬‬

‫ص فحہ ‪14‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے پھا کہ وہ ال سے ڈ نرے اور حضور (ص) کے بعد امام علی علیہ سلم سے خدا یہ ھ نوے پد قسمنی سے اپک‬ ‫لہزا لوگوں کو خا ھبت‬ ‫‪u‬‬ ‫نڑی اکبریت نے اس پات کو ن ظر اپداز کتا اور پبیحہ یہ نکل کہ گروہ ی تدپاں ھو گئیں پار بخ کے اس دور میں امام علی علیہ سلم سے‬

‫بعص‪d‬ب اور یقرت اس خد پک نہیجا کہ لوگوں نے حضور (ص) کے امام علی علیہ سلم کو ع طا کردہ القاپات حرا کر دوسروں کو دی تا‬ ‫سروع کر دنے متال کے طور نر جہاں پک ل فظ الض‪d‬ادفبتکا بعل‪d‬ق ھے‪ ،‬نہت سی سن‪d‬ی رواپات میں حضور (ص) کا یہ ارساد ی قل‬

‫کتا گتا ھے‬

‫الض‪d‬ادفین ( سچ‬ ‫ے (بجوالہ القرآن‪ )40:28 :‬اور جبیب‬ ‫‪d‬ے) ئین لوگ ھیں‪± :‬ہزق تل حو قرعون کے خاپدان کے اپک مومن پھ‬

‫ے (بجوالہ‪ :‬القرآن ‪ )36:20‬اور علی ابن ائی ظالب علیہ سلم حو ان میں سب سے‬ ‫الی‪d‬جار حو خاپدان بشین کے اپک مومن پھ‬ ‫زپادہ می‪d‬قی ھیں (بجوالہ‪ :‬القرآن ‪)9:119‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ اتو بعیم اور ابن عشاکر‪ ،‬اتو ل تلی کی شتد نر‬ ‫‪2‬۔ ابن الی‪d‬جار‪ ،‬ابن عت‪d‬اس کی شتد نر‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬۔ الضواعق المجرقہ‪ ،‬از ابن حجر‪ ،‬پاب ‪ ،9‬حض‪d‬ہ دوتم‪ ،‬ص فجات ‪193-192‬‬

‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ھم اس مختضر بحث میں یہ پایت کر خک‬ ‫ے اشیعمال‬ ‫ے ھیں کہ یعہکی اص طلح قرآن پاک میں ال بعالی کے مجلص ی تدوں کے پبروکاروں کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اشیعمال ھوئی ھے ۔ جس نے خدا‬ ‫ھوئی ھے اور پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی اخادیث میں امام علی علیہ سلم کے پبروکاروں کے لت‬ ‫ے ھادی کی پبروی کی وہ دبن میں فبیوں سے محقوظ ھو گتا اور اس نے ال بعالی کی مصیوط رس‪d‬ی کو پھام لتا اور‬ ‫بعالی کی طرف سے مق ‪d‬رر کردہ ا بس‬ ‫اسے جی‪d‬ت کی حو خسبری دے دی گن‬

‫اپک نرادر ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت نے لکھا‪ :‬ش ‪d‬بتکا م طلب ھے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی شی‪d‬ت نر عمل کرنے وال اور قرآن پاک کی درج ذپل آیت‬

‫اس کی حمایت میں ھے‬

‫‪u‬‬ ‫عم‬ ‫ے حو ال اور آحرت سے ام‪d‬تدبں‬ ‫نے سک تم میں سے اس کے لت‬ ‫ے رسول ال (ص) کی زپدگی میں نہبربن ت مویہء ل ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)33:21‬‬ ‫وابسیہ کت‬ ‫ے اور ال کو نہت زپادہ پاد کرپا ہ ‪±‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے ھیں کہ ال بعالی نے‬ ‫ددرج پال آیت میں یہ تو ل فظ شب‪d‬تاور یہ ھی اس سے اخذ کردہ القاظ اشیعمال ھونے ھیں جیشا کہ ھم ای تداء میں ذکر کر خک‬ ‫‪u‬‬ ‫آیت ‪ 22:78‬میں مش ماپکی اص طلح حرف بجرف اشیعمال کی ھے اسی طرح آیت ‪ 37:83‬میں ضرت ان ‪±‬‬ ‫ے ل فظ‬ ‫راہیم علیہ سلم کے لت‬ ‫ل‬ ‫ح‬

‫‪u‬‬ ‫ے ش ی‪d‬ب تا ا ‪±‬ہل السب‪d‬تکا ل فظ اشیعمال نہیں کتا‬ ‫شیعہاشیعمال کتا گتا پا ھم ال بعالی نے کہیں پھی حضور(ص) کے پبروکاروں کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اسوہ ھیں تو حواب یہ ‪±‬ہو گا‬ ‫اگر یہ کہا خانے کہ اگرجہ ھمیں ابسی کو ئی اص طلح تو نہیں ملنی ل تکن ‪±‬ہمیں معلوم ھے پیغمبر اکرم (ص) ھی ھمارے لت‬ ‫ص فحہ ‪15‬‬

‫‪u‬‬ ‫کہ قرآن پاک یہ ضدتق پھی کرپا ھے کہ ضرت ان ‪±‬‬ ‫ے اپک اسوہ ھیں‬ ‫راہیم علیہ سلم پھی ھمارے لت‬ ‫ح‬ ‫ن‬

‫‪u‬‬ ‫ے نہبربن ت مویہء عمل ہے ان ‪±‬‬ ‫راہیم (ع) میں۔ ۔ ۔ ۔(القرآن ۔ ‪)60:4‬‬ ‫نے سک ت مہارے لت‬ ‫‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھے‪،‬‬ ‫ے حو اس سے بچھلی آیت حو حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے لت‬ ‫عور کربں اونر دی گنی آیت میں حرف بجرف ‪±‬وہی ل فظ اشیعمال ‪±‬ہوا ہ ‪±‬‬

‫میں اشیعمال کتا گتا اور نہی پات درج ذپل آیت یہ صادق آئی ھے‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫عم‬ ‫‪±‬‬ ‫ے اس سخص کے‬ ‫نے سک ت مہارے لت‬ ‫ے ان لوگوں (انراہیم علیہ سلم اور ان کے پبروکاروں) میں نہبربن ت مویہء ل ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے(القرآن ۔‬ ‫لت‬ ‫ے اور حو اس سے ابجراف کرے گا ال اس سے نے ی تاز اور قا ل حمد و ی تا ہ ‪±‬‬ ‫ے حو ال اور روز آحرت کا ام‪d‬تدوار ہ ‪±‬‬ ‫‪)60:6‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اب نرانے مہرپائی ھمیں یہ ی تاپا خا‪‎‬نے کہ آپا انراھیم علیہ سلم کی بعلثمات کی پبروی کرنے نر ھم سن‪d‬ی کہلوائیں گے؟ پل شیہ حضرت محمد صل‪d‬ی ا ل‬

‫راہیم کی ش ‪d‬یوں نر ھی عمل کتا ل تکن حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو کیھی سن‪d‬ی نہیں کہا گتا اسی طرح ضرت ان ‪±‬‬ ‫علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ضرت ان ‪±‬‬ ‫راہیم‬ ‫ب‬ ‫ح‬ ‫ح‬

‫علیہ سلم نے ضرت توح علیہ سلم کی ش ‪d‬یوں نر عمل کتا ل تکن انہیں کیھی سن‪d‬ی نہیں کہا گتا قرآن پاک ی تاپا ھے کہ وہ (ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم) توح‬ ‫ب‬ ‫ح‬

‫ے‬ ‫علیہ سلم کے شیعہ پھ‬

‫قرآن پاک نے شی‪d‬ت کا ل فظ ال عالی کے امور اور طام ‪u‬‬ ‫کای تات کے حوالے سے اشیعمال کتا ھے (شی‪d‬ت ال) ل تکن ھم نہاں نر‪ ،‬ل فظ شی‪d‬ت‪،‬‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫لل‬ ‫حضور (ص) کے حوالے سے زنر حث ل رھے ھیں یہ کہ طام ‪u‬‬ ‫کای تات کے حوالے سے ۔ چ تابحہ ھم شی‪d‬ت رسول ا ہخیسی کسی اص طلح کی‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫پلش میں ہ‪ ±‬یں‬

‫معیوی اعب تار سے سب مشلمان سن‪d‬ی ھیں ل تکن صرف اپک گروہ حو اس پام سے مشہور ھے۔ حود نر سن‪d‬ی ھ نوے کی مہر لگا حکا ھےآحر اس نے یہ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے لگائی؟ یہ بحقیق ظلب ھے‬ ‫مہر کیس‬ ‫‪u‬‬ ‫یمام مشلمان معیویت کے اعب تار سے اظاعت گزارھیں ل تکن مشلماتوں کا کو‪‎‬ئی گروہ ابشا نہیں ھے حو اظاعت گزارکہلپا ھو اس سے ظ ‪±‬اہر ھوپا ھے‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اونر چھاپ لگا دبں پالغموم (اگرجہ ھمیسہ نہیں) یہ‬ ‫کہ معیوی اعب تار سے کوئی خاص وصف ر کھت‬ ‫ے کا م طلب یہ نہیں کہ ھم اس وصف کی ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫چھاپ مخض پام نہاد ھی ھوئی ھے اور دعوی داروں میں اس وصف کی حقیقت دکھائی نہیں دپنی بعض اوقات کوئی حبز مخ تلف ت موتوں میں‬ ‫ح‬ ‫ے ت م نوے کے قیقی ھ نوے کا دعوی کرپا ھے اور لوگوں کو کسی مخضوص ت م نوے کی طرف راعب ک نرے‬ ‫ے ا پت‬ ‫دشب تاب ھوئی ھے اور ‪±‬ہر گروہ ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اپک خاص پام اشیعمال کر لتا خاپا ھے چ تابحہ یہ کوئی دابسمتدی نہیں ھو گی کہ کسی حبز کی اصلی‪d‬ت کو اس کے مخض پام سے نہجاپا خانے‬ ‫کے لت‬

‫پل شیہ معیوی لجاظ سے حضور (ص) کے پبروکاروں کو ان کی شی‪d‬ت ھی کی پبروی کرپا ھے ل تکن کتا انہیں اس وقت پھی سن‪d‬ی کہا خاپا پھا جب‬ ‫‪u‬‬ ‫ے؟ پا ان کے وصال کے چ تد سال پک پھی ابسی کوئی اص طلح اشیعمال ھوئی پھی؟ ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت‬ ‫حضور (ص) اس دی تا میں بشریف قرما پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور اس شی‪d‬ت پنی (ص) پک رسائی خاصل کرنے کا‬ ‫والحماعت یہ دعوی کرنے ھیں کہ یمام اصجاب پنی راہ راست نر اور شتاروں کی مای تد پھ‬ ‫ص فحہ ‪16‬‬

‫ے ھیں‬ ‫ذربعہ ھیں جس کی پب تاد نر وہ حود کو سن‪d‬ی کہت‬

‫ال کی ن ظر میں یمام صجایہ نرانر نہیں ہ‪ ±‬یں نرادران ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت سے ھمارا سوال ھے کہ وہ کس پب تاد نر یمام صجایہ کے راہ راست نر ‪±‬ہونے کا‬

‫ش‬ ‫دعوی ک نرے ہ‪ ±‬یں جب ال بعالی حود ب لیم کرپا ھے کہک چھ صجایہ راہ راست نر نہیں ہ‪ ±‬یں تو سن‪d‬ی نرادران صجایہ کے پارے میں شیعہ ن ظرپات نر‬

‫کیوں اغبراض ک نرے ھیں کبنی مصجکہ حبز پات ھے کہ ال بعالی حو ‪±‬ہمارا خالق ھے اور ‪±‬ہمیں سب سے زپادہ خای تا ھے حود اپنی مجلوقات کے‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے ھوں‬ ‫پارے میںک چھ قرماپا ھے اور سن‪d‬ی نرادران اس قرمان کو ب لیم ک نرے سے انکار کرنے ھ نوے توں دعوی ک نرے ھیں جیس‬ ‫ے وہ نہبر خا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫دہرائی خا ‪±‬رہی ھے ل تکن ھم پھر یہ وصاجت خاہ‪ ±‬یں گے کہ جب ال بعالی نے صجایہ کرام میں اپک خط امب تاز کھتتچ دپا تو سن‪d‬ی اسے ب لیم‬ ‫اگرجہ پات ‪±‬‬

‫ے ھیں کہ یہ آپات حضرت اتوپکر اور حضرت عمر کے علوہ کچھ‬ ‫ک نرے سے انکار کیوں کرنے ھیں؟ مزپد نرآں ھمارے سن‪d‬ی نرادران جب یہ کہت‬

‫ے حوپکہ حود ال‬ ‫دوسرے صجایہ کے پارے میں ھے تو دراصل حود اس شیعہ ن ظریہ کو یقویت نہتجانے ھیں کہ یمام صجایہ راہ راست نر نہیں پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫بعالی کچھ اصجاب کا پلتد مقام ی تان قرماپا ھے اور کچھ کا نہیں لہذا شیعہ پھی نہی لبحہء عمل ای ت ناے ھیں کتا نہی قربن غقل نہیں کہ ھم صجایہء‬

‫کرام میں خط امب تاز رکھیں؟ کتا حضرت عیسی علیہ سلم کے زنر نرپیت اقراد نے انہیں دھوکا نہیں دپا؟ کتا حضرت موسی علیہ سلم کو نہودتوں‬

‫ے‬ ‫نے دھوکا نہیں دپا؟ اسی طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔کتا حضور اکرم (ص) کے صجایہ مخ تلف ھیں؟ کتا وہ ابشان نہیں ھیں حو خ طاکار اور گتا ‪±‬ہگار ھو سکت‬ ‫‪d‬‬ ‫ے ھیں؟‬ ‫ھیں؟ کتا آپ ال بعالی کی مجلوقات میں پیوع نہیں دنکھت‬ ‫ے؟ کتا یمام مومئین ‪ ،‬حواہ اس دور کے ھوں پا ماضی کے‪ ،‬اپک ‪±‬ہی مقام ر کھت‬

‫ش‬ ‫ے کہ کچھ مجلص مومئین اور کچھ متاقق ھونے ھیں؟ پھر سن‪d‬ی نرادران اس حقیقت کو ب لیم کیوں نہیں کرنے؟ اگر شیعہ حضرت اتوپکر‬ ‫کتا ھم نہیں دنکھت‬ ‫اور حضرت عمر کو اس زمرے سے خارج پھی کر دبں پھر پھی سن‪d‬ی اس پات نر م ‪d‬یقق نہیں ھ نوے کہ حضور (ص) کے کچھ صجایہ راہ راست نر‬

‫‪d‬‬ ‫ے کتا ال بعالی نے اپنی مقدس کتاب میں اپک مکم‪d‬ل سورہ متاف قین کے پارے میں پازل نہیں کتا؟ اور کتا ال بعالی یہ‬ ‫نہیں پھ‬ ‫ے اور متاقق پھ‬

‫نہیں قرماپا‪:‬‬

‫ے(القرآن ۔ ‪)3:163‬‬ ‫ال کے ‪V‬ہاں ان (سب) کے مخ تلف درخات ہ‪ ±‬یں اور ال سب کے اعمال سے پا حبر ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے دلپل کا دقاع ک نرے ھونے سن‪d‬ی نرادران اپک اور نکیہ حو پیش کرنے ھیں وہ یہ ھے کہ درج پال آیت میں پا سورہء متافقون میں صجایہ‬ ‫ا پت‬

‫کرام مجاطب نہیں ھیں‬

‫ابسی صورت میں ‪±‬ہمارا حواب یہ ھو گا‪ :‬سن‪d‬ی مک تیہء قکر کے م طاتق ‪±‬ہر وہ سخص حو حضور (ص) کو دپکھ حکا ھے صجاپیکہلپا ھے اور حضور (ص)کے‬ ‫بعد کی بشل پابعون(پبروکار) کہلئی ھے اس طرح متذکرہ چھگڑا طے پا خاپا ھے‬

‫ے اور قرآن و خدیث کے‬ ‫اگر ھمارے سن‪d‬ی نرادران یہ ک ہیں کہ ل فظ صجانہضرف ان مجلص مومئین کے لت‬ ‫ے ھے حو حضور (ص)کے قریب پھ‬

‫ے لہذا اس‬ ‫حق‪d‬اظ پھ‬ ‫ے کی کوشش کرنے رھے ھیں یمام صجایہ راہ راست نر نہیں پھ‬ ‫ے تو یہ در حقیقت ‪±‬وہی ھو گا حو شیعہ کہت‬ ‫ے اور عتادت گزار پھ‬

‫قاتون کے بحت شیعہ حضرت اتوپکر اور حضرت عمر کو (وہ سب ک چھ دپکھ کر حو انہوں نے حضور (ص)کے ا ‪±‬ہل البیت کے ساپھ کتا) مومن کامل‬ ‫ص فحہ ‪17‬‬

‫ے کو ی ت‪d‬ار نہیں۔‬ ‫ما پت‬

‫‪d‬‬ ‫الزمحشری ع طیم سن‪d‬ی عالم اور ساعر نے ان القاظ میں یہ پبیحہ اخذ کتا ھے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫سکوک اور سبہات کی کبرت ھو گنی ‪±‬ہر کوئی دعوی کرپا ھے کہ وہ حق نر ھے میں نے تو اسی ایمان کہ ال کے سوا کوئی معیود نہب تاور‬ ‫احمد ( حمم‪d‬د) (ص)اور علی (ع) کے ساپھ خمی‪d‬ت کے دامن کو مصیوطی سے پھام لتا ھے اپک کت‪d‬ا اصجاب کھف سے خمی‪d‬ت‬

‫ےک چھ پھی کھو سکتا ھوں؟‬ ‫کر کے ع طیم احر و ابعام خاصل کر حکا ھے تو میں حضور (ص)کے ا ‪±‬ہل البیت سے مجی‪d‬ت کر کے کیس‬

‫‪u‬‬ ‫اس کے نرعکس صجایہ حود اغبراف کر خک‬ ‫ے ھیں کہ انہوں نے کنی پار پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی شی‪d‬ت کو پدل‪:‬‬ ‫خ‬ ‫صیح بجاری خلد ‪ ، 3‬ص فحہ ‪ 32‬نر خدپتی‪d‬ہ کی چ تگک‬ ‫ے عیوان کے بحت یہ ی تان کتا گتا ھے کہ‬

‫علء ابن المسیب نے کہا‪ :‬میں البراء ابن العازب سے مل اور کہا خدا آپ کو حوش ر کھ‬ ‫ے آپ اصجاب پیغمبر (ص) میں سے‬

‫پ‬ ‫ے! تم‬ ‫عاہدہ (پیعت) کی اس نر البراء نے کہا‪ :‬اے مبرے ھبیچ‬ ‫ھیں اور آپ نے ان کی معی‪d‬ت میں درجت کے ی تچ‬ ‫ے اپک م ‪±‬‬

‫ے ھم نے ان (حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م) کے بعد کتا کتا ی تدپلتاں کیں‬ ‫نہیں خا پت‬

‫یہ اپک قرپنی صجائی کا واصح اغبراف ھے کہ انہوں نے ال کے دبن کو پدل دپا اور اس کے احکامات کی نے حرمنی کی سوال نہی ھے کہ خدا‬

‫ے کا صجایہ کو کتا حق نہتخ تا ھے؟ نہی اصل وجہ ھے کہ ام‪d‬ت مشلمہ اپھی پک اس قدر زوال کا شکار ھے کہ نہاں پب تادی ابشائی‬ ‫کے دبن کو پد لت‬

‫ے ھیں‬ ‫حقوق پھی میش‪d‬ر نہیں یہ بشای تاں ھیں ان لوگوں کے لت‬ ‫ے حو سو جت‬

‫خ‬ ‫صیح بجاری‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 201‬میں اپک لمنی روایت ی تان کرنے کے بعد لکھا گتا ھے‪:‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے نآے تو انہوں نے کہا‪:‬‬ ‫جب حضرت عمر کو جیجر گھوی تا گتا اور ابن عت‪d‬اس اظہار اقسوس کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے کی خاطر اس ر‪‎‬ونے زمین کے نرانر سوپا پھی‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا کی قسم میں اس (ال) سے ملقات ک نرے سے نہل‬ ‫ے اس کی سزا سے خبت‬ ‫دے سکتا تو دے دی تا‬

‫ے کی ح ‪±‬‬ ‫واہش کیوں ظ ‪±‬اہر کی؟ کتا ابشا اس وجہ‬ ‫ے کے لت‬ ‫ے ای تا پاوان د پت‬ ‫ے تو انہوں نے ال بعالی سے خبت‬ ‫ے ‪±‬ہی وقادار صجائی پھ‬ ‫اگر حضرت عمر ا بس‬ ‫‪3‬‬ ‫سے نہیں کہ انہوں نے نہت پاانضاق تاں کی ھوں گی اور روز ق تامت وہ ان کے ذم‪d‬ے دار پھہربں گے؟ حود سے توچھیں! حضرت اتوپکر کی‬ ‫خالت پھی مخ تلف یہ پھی‬

‫پار بخ الطبری ص فحہ ‪ 41‬نر ی تان کتا گتا ھے کہ ‪:‬‬

‫ے آسودہ خال ھو تم پھل کھانے ھو اور درجیوں نر بسبرا ک نرے‬ ‫اتوپکر نے کسی درجت نر اپک نرپدہ دپکھ کر کہا‪ :‬اے نرپدے! تم کبت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کھاپا اور‬ ‫ھو ت مہارے لت‬ ‫ے یہ سزا ھے یہ احر! کاش میں پھی کسی سڑک کے کتارے اگا ھوا کوئی درجت ھوپا پا کہ کوئی اویٹ مچھ‬ ‫خارج کر دی تا اور میں ابشان کی چ یبیت سے ی تدا یہ ھوا ھوپا!‬

‫ص فحہ ‪18‬‬

‫جس طرح سے سن‪d‬ی حضرت اتوپکر کے پلتد روخائی مقام کا ذکر ک نرے ھیں اگر واقعی اس میں حقیقت ھوئی تو کتا وہ (بخ یبیت ابشان) ی تدا ھی یہ‬ ‫ھ نوے کی ح ‪±‬‬ ‫واہش کا اظہار کرنے؟‬

‫ال بعالی قرآن پاک میں ارساد قرماپا ھے‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور یہ وہ ربخ تدہ ‪±‬ہ نوے ہ‪ ±‬یں؛ یہ وہ لوگ ہ‪ ±‬یں حو ایمان لنے اور خدا سے‬ ‫آگاہ ‪±‬ہو خاؤ! نے سک اولتاء خدا نر یہ حوف ظاری ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور کلمات خدا میں کوئی ی تدپلی نہیں ہو‪±‬‬ ‫ے؛ ان کے لت‬ ‫ے دی تا اور آحرت دوتوں مقامات نر بجات اور حو خسبری ہ ‪±‬‬ ‫ڈ نرے ہر ‪±‬‬

‫ع‬ ‫ح‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)10:62،64‬‬ ‫سکنی اور نہی در قیقت طیم کامتائی ہ ‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫مست‬ ‫ے انرنے ھیں‪:‬‬ ‫ال بعالی ی تاپا ھے کہ جبہوں نے کہا ‪±‬ہمارا معیود ال ھےاور پھر صراط قیم نر ڈنے رھے ان نر قر ست‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ملپکہ یہ پیعام لے کر پازل ‪±‬ہونے ہ‪ ±‬یں کہ ڈرو‬ ‫ے ان نر‬ ‫ے اور اسی نر ڈنے ہر ‪±‬‬ ‫نے سک جن لوگوں نے یہ کہا کہ ال ‪±‬ہمارا رب ہ ‪±‬‬ ‫پ‬ ‫ے ‪±‬ہم دی تاوی زپدگائی میں پھی ت مہارے‬ ‫نہیں اور ربخ تدہ ھی یہ ‪±‬ہو اور اس جی‪d‬ت سے مشرور ‪±‬ہو خاؤ جس کا تم سے وعدہ کتا خا ر ‪V‬ہا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫راہم ہ‪ ±‬یں جن کی ت مہارا دل ح ‪±‬‬ ‫ے وہ یمام حبزبں ق ‪±‬‬ ‫ے‬ ‫ساپھی ہ‪ ±‬یں اور آحرت میں پھی اور و ‪V‬ہاں (جی‪d‬ت میں) ت مہارے لت‬ ‫واہش کرپا ہ ‪±‬‬

‫ے(القرآن ۔‬ ‫اور جب ہیں تم ظلب کرو گے؛ یہ نہت زپادہ بحست‬ ‫ے والے مہرپان نروردگار کی طرف سے ت مہاری ض تاقت کا سامان ہ ‪±‬‬ ‫‪)41:30،32‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور‬ ‫سوال یہ ی تدا ھوپا ھے کہ ال بعالی کی طرف سے یہ حو خسبری اگر یمام مومئین کے لت‬ ‫ے ھے اور انہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کوئی حوف ھوپا خا ‪±‬ہت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے تو انہیں ھم میں سے سب سے کم حوقزدہ‬ ‫ے اگر وہس ‪d‬چ‬ ‫یہ کوئی حزن۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھر حضرت اتوپکر اور حضرت عمر حوقزدہ کیوں پھ‬ ‫ے مومئین پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ل تکن ال بعالی حو سب سے زپادہس ج‪d‬ا ھے‪ ،‬قرماپا‬ ‫ھوپا خا ھت‬ ‫ے کیوپکہ وہ تو پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے صجاپیوں میں سے اپک پھ‬ ‫ھے‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے مل خائیں تو وہ اس دن کے عذاب کے پدلے میں دے دے گا اور‬ ‫اگر ‪±‬ہر ظلم ک نرے والے یفس کو ساری زمین کے حز پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کے بعد پادم ‪±‬ہو گا ل تکن ان کے درمتان انضاف سے فتضلہ کر دپا خانے گا اور ان نر کسی طرح کا ظلم یہ کتا‬ ‫عذاب کو دنکھت‬ ‫‪u‬‬ ‫خانے گا(القرآن ۔ ‪)10:54‬‬

‫مزپد ارساد قرماپا ھے‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اور اگر ظلم ک نرے والوں کو زمین کی یمام ‪u‬‬ ‫کای تات مل خانے اور ای تا ‪±‬ہی اور پھی مل خ ناے تو پھی یہ روز ق تامت کے پدنربن عذاب‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے خدا کی طرف سے وہ سب نہر خال ظ ‪±‬اہر ‪±‬ہو گا جس کا یہ مذاق اڑاپا کرنے پھ‬ ‫کے پدلے میں دے دبں گے ل تکن ان کے لت‬ ‫(القرآن ۔ ‪)39:47،48‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے روخائی پاکبزگی اور ر ‪±‬ہثمائی کا اپک اعلی ت مویہ ھیں پلشیہ ان یمام زماتوں میں مشلماتوں کو دھوکا‬ ‫یہ وہ پام نہاد صجایہ ھیں حو سن‪d‬ی نرادران کے لت‬ ‫ص فحہ ‪19‬‬

‫ے اور حق کو چھتانے نر انہیں حواب دہ ھوپا ھو گا‬ ‫د پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے تو خ یقہء سوتم ضرت ثمان بن غق‪d‬ان (جبہوں نے اسلم کو سدپد ی ضان نہ جاپا)کو ق ت‬ ‫پ‬ ‫ے کہ‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫اد‬ ‫پ‬ ‫ا؟‬ ‫گت‬ ‫ا‬ ‫کت‬ ‫وں‬ ‫ی‬ ‫ل‬ ‫اگر یہ صجایہ ا پت‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫‪±‬‬ ‫ع‬ ‫ح‬ ‫ق‬ ‫ے پلتد مریبہ ھ ل‬ ‫‪u‬‬ ‫حضرت عابسہ زوجہء رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے پذات حود ق تل عثمان نر اپھارا‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ پار بخ الطبری‪ ،‬خلد ‪ ،4‬ص فحہ ‪407‬‬ ‫‪2‬۔ پار بخ ابن کثبر ‪ ،‬خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪206‬‬

‫ے کہ ق تل کے بعد ان کو اسی علقہ میں نہیں‬ ‫ے ھیں کہ حضرت عثمان کے دور خکومت میں مشلمان ان سے اس قدر ی تگ آ خک‬ ‫کتا آپ خا پت‬ ‫ے پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے سے پدفین ھوئی پھر حضرت عابسہ زوجہء رسول‪ ،‬جبہیں‬ ‫ے یہ ‪±‬ہی عشل دپا گتا اور یہ ‪±‬ہی اسلمی طر یق‬ ‫دق تاپا گتا جہاں دوسرے صجایہ دفن پھ‬

‫دوسری ازواج رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ساپھ یہ خکم دپا گتا پھا‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‪3‬‬ ‫ے گھروں میں بیھی ‪±‬رہو اور نہلی خا ‪±‬ہلی‪d‬ت جیشا ی تاؤ شنگار یہ کرو اور یماز قاتم کرو اور زکو ادا کرو اور ال اور اس کے رسول کی‬ ‫اور ا پت‬ ‫اظاعت کرو۔ ۔ ۔ (القرآن ۔ ‪)33:33‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫تو پھر وہ (حضرت عابسہ) کیوں اپک اویٹ نر سوارھوئیں اور امام علی ابن ائی ظالب علیہ سلم کے خلف‪ ،‬جبہیں انہوں نے (حضرت عابسہ‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫نے) کیھی بستد نہیں کتا‪ ،‬چ تگ کے لت‬ ‫ے گھر‬ ‫ے اپھ کھڑی ھوئیں چ تکہ انہیں خکم دپا گتا پھا کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی وقات کے بعد ا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫میں پھہری رہ‪ ±‬یں (یہ چ تگ‪ ،‬چ تگ حمل کے پام سے مشہور ھے)‬ ‫ے حو عور ک نرے ھیں‬ ‫یہ بشائی ھے ان لوگوں کے لت‬

‫حج‪d‬ۃالوداع‬

‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہر خگہ‬ ‫ے قرپنی ساپھیوں کو خکم دپا کہ اس آحری حج میں سمولی‪d‬ت کے لت‬ ‫‪±‬ہجرت کے دسوبں سال‪ ،‬رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫سے لوگوں کو اکیھا کربں اس حج میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے انہیں اجثماعی طور نر پھتک پھتک حج کرنے کا طریقہ سکھاپا‬ ‫م‬ ‫ے مک‪d‬ہ رواپگی کے وقت سب‪d‬ر ‪±‬ہزار سے زپادہ‬ ‫ے اپنی کثبر بعداد میں خیمع پھ‬ ‫ے ر ‪±‬ہثما کے سا مت‬ ‫ے ‪V‬ہادی ا پت‬ ‫یہ نہل مو قع پھا جب مشلمان نہلی مریبہ ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے روز اپک لکھ مشلمان مک‪d‬ہ میں داخل ھ نوے‬ ‫ے ذوالحح‪d‬ہ کے حو پھ‬ ‫لوگ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ‪±‬ہمراہ پھ‬

‫آیت ‪ 5:67‬کا نزول‬ ‫‪ 18‬ذوالحح‪d‬ہ کو آحری حج (حج‪d‬یہ الوداع) کے بعد‪ ،‬مک‪d‬ہ سے مدیبہ رواپگی کے دوران حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اور ان کے ساپھیوں کا مجمعء کثبر‬ ‫ص فحہ ‪20‬‬

‫اپک عدنر حم پامی مقام (حو آج جہقہ کے قریب ھے) نر نہتجا یہ وہ مقام پھا جہاں مخ تلف علقوں کے لوگ اپک دوسرے کو الوداع کہہ کر اپنی‬

‫ے اس مقام نر درج ذپل آیت کا نزول ھوا‪:‬‬ ‫اپنی راہ لبت‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور اگر آپ نے یہ یہ کتا تو گوپا اس‬ ‫اے پیغمبر! آپ اس خکم کو نہیجا د خبت‬ ‫ے حو آپ نر آپ کےمالک کی طرف سے پازل ‪±‬ہوا ہ ‪±‬‬ ‫کے پیعام کو ‪±‬‬ ‫ے گا۔ ۔ ۔(القرآن ۔ ‪)5:67‬‬ ‫(ہی) نہیں نہیجاپا اور خدا آپ کو لوگوں کے سر سے محقوظ ر کھ‬

‫پ‬ ‫ے ھیں حو نضدتق کرنے ھیں کہ درج پال آیت عدنر حم میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خطیہ‬ ‫ذ ل میں کچھ سن‪d‬ی حوالہ خات دنے خا رہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پازل ھوئی‬ ‫سے عین نہل‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ یفسبر الکثبر‪ ،‬از فجرالرازی ‪ ،‬آیۃ ‪ 5:67‬کی یفسبر میں خلد ‪ ،12‬ص فجات ‪ 50-49‬نر ابن عت‪d‬اس‪ ،‬البراء ابن العازب اور حمم‪d‬د ابن علی کی شتد نر ی تان کتا‬ ‫گتا‬

‫‪2‬۔ اشتاب الب‪d‬زول‪ ،‬از الوچتدی‪ ،‬ص فحہ ‪ ،50‬عطی‪d‬ہ اور اتو سعتد خدری کی اشتاد نر ی تان کتا گتا‬ ‫‪3‬۔ نزول القرآن‪ ،‬از الجافظ اتوبعیم‪ ،‬اتو سعتد خدری اور اتو را قع کی اشتاد نر ی تان کتا گتا‬ ‫‪4‬۔ ال قضول المھم‪d‬ۃ‪ ،‬از ابن ضت‪d‬اغ المالکی المک‪d‬ی‪ ،‬ص فحہ ‪24‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪5‬۔ درالمبیور‪ ،‬از الجافظ السی‪d‬وطی‪ ،‬آیۃ ‪ 5:67‬کی یفسبر میں ی تان کتا گتا‬ ‫‪6‬۔ فیح القدنر‪ ،‬از السوکائی ‪ ،‬آیۃ ‪ 5:67‬کی یفسبر میں ی تان کتا گتا‬

‫‪7‬۔ فیح الب تان‪ ،‬از جسن خان ‪ ،‬آیۃ ‪ 5:67‬کی یفسبر میں ی تان کتا گتا‬ ‫‪d‬‬ ‫‪8‬۔ سیخ محی الدبن الی‪d‬واوی ‪ ،‬آیۃ ‪ 5:67‬کی یفسبر میں ی تان کتا گتا‬ ‫‪d‬‬ ‫‪9‬۔ السبر الجل تی‪d‬ہ‪ ،‬از تور الدبن الجلنی‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فحہ ‪301‬‬ ‫‪10‬۔ عمد القاری فی سرح خ‬ ‫صیح الیجاری‪ ،‬از العبنی‬ ‫‪11‬۔ یفسبر ال ییشاتوری‪ ،‬خلد ‪ ،6‬ص فحہ ‪194‬‬

‫ے نہت سے دوسرے راوپان‬ ‫‪12‬۔ اور ابن مردویہ وغبرہ جیس‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے‬ ‫اونر دی گنی آیت میں آحری حملہ بشاپ ‪±‬دہی کرپا ھے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اس پیعام کے نہیجانے نر لوگوں کے ردعمل سے آگاہ پھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے گا‬ ‫ے پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو لوگوں سے محقوظ ر کھ‬ ‫ل تکن ال بعالی نے آپ کو بشل‪d‬ی دی کہ گھبرائیں نہیں‪ ،‬وہ ا پت‬

‫ص فحہ ‪21‬‬

‫خ طتہ‬

‫اس آیت کے پازل ھ نوے ھی حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اسی مقام (عدنر حم) نر رکے یہ خگہ نےخد گرم پھی پھر آپ نے آگے نڑھ‬

‫ن‬ ‫ے رہ خ ناے والے یمام حج‪d‬اج کے و ‪V‬ہاں ہیچ خانے کا اپن طار کتا پھر آپ نے حضرت سلمان قارسی کو خکم دپا‬ ‫خ ناے والے یمام لوگوں کو پلواپا اور ی تچھ‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫کہ پیھر اور اوپیوں کے پالن مل کر مثبر ی تائیں پا کہ آپ صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اعلن قرما سکیں یہ یقری تآ دونہر کا وقت پھا اور وادی میں سدپد‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے اس روز حضور صل‪d‬ی ا‬ ‫ے پھ‬ ‫ے اور مثبر کے گرد گرم چ تاتوں نر پبیھ‬ ‫ے ھ نوے پھ‬ ‫ے قدموں اور پاپگوں کے گرد اپنی پگڑپاں ل یبت‬ ‫گرمی کی وجہ سے لوگ ا پت‬

‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے پک آپ مثبر نر رھے آپ صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے یقری تآ‬ ‫ے اس خگہ گزارے جس میں سے ئین گھبت‬ ‫ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے یقری تآ پاپچ گھبت‬

‫ے میں حبردار کتا پھر آپ نے اپک طوپل خطیہ دپا ذپل‬ ‫اپک سو آپات قرآئی کی پلوت کی اور نہب‪d‬ر مریبہ لوگوں کو ان کے اعمال اور آحرت کے سلشل‬

‫میں اس خطیہ کا اپک حض‪d‬ہ دپا خا ر ‪V‬ہا ھے حو سن‪d‬ی راوپان خدیث کی اپک نڑی بعداد نے ی تان کتا ھے‬ ‫پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ارساد قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے (ال بعالی کی طرف) پل لتا خانے گا اور مچھ‬ ‫ے اس پلوے نر لب‪d‬تک کہتا ھو گا میں ت مہارے‬ ‫یہ وہ وقت آن نہتجا ھے جب مچھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے دو گراں قدر حبزبں چھوڑے خا ر ‪V‬ہا ھوں اگر مبرے بعد تم نے ان دوتوں کا دامن مصیوطی سے پھامے رکھا تو کیھی گمراہ یہ ھو‬ ‫لت‬

‫ع‬ ‫گے اور وہ ھیں‪ :‬کتاب خدا اور مبری غبرت حو مبرے ا ‪±‬ہل البیت ( لبہم الش‪d‬لم) ھیں یہ دوتوں کیھی اپک دوسرے سے خدا‬ ‫ن ‪u‬‬ ‫نہیں ھوں گے جن‪d‬ی کہ مبرے پاس (جی‪d‬ت کے) حوض نر ہیچ خائیں گے‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫ے مومیوں نر ان کے یفسوں سے زپادہ حق خاصل نہیں؟ لوگوں نے ی تک زپان کہا‪ :‬حی ‪V‬ہاں! اے رسول خدا (نے سک‬ ‫کتا مچھ‬

‫ھے)پھر رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حضرت علی علیہ سلم کا ‪V‬ہاپھ پلتد کتا اور قرماپا‪ :‬جس کا میں مول اس کے علی‬ ‫ے ھیں اور ان سے دسمنی رکھ حو ان‬ ‫(علیہ سلم) مول۔ اے خدا! ان سے مجی‪d‬ت رکھ حو ان (علی علیہ سلم) سے خمی‪d‬ت ر کھت‬

‫ے ھیں‬ ‫سے دسمنی ر کھت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح نرمذی‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ ،298‬خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪63‬‬ ‫‪2‬۔ سین ابن ماجہ‪ ،‬خلد ‪ 1‬ص فجات ‪12،43‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬۔ حضانص‪ ،‬از الی‪d‬شائی‪ ،‬ص فجات ‪21 ،4‬‬

‫‪4‬۔ المستدرک‪ ،‬از الحکیم‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ ،129‬خلد ‪ 3‬ص فجات ‪109‬۔‪371 ،116 ،110‬‬

‫‪5‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ 1‬ص فجات ‪ ،330 ،152 ،119 ،118 ،84‬خلد ‪ 4‬ص فجات ‪ ،372 ،370 ،368 ،281‬خلد ‪ ،5‬ص فجات ‪،347 ،35‬‬ ‫ص فحہ ‪22‬‬

‫‪ 40( ،419 ،366 ،361 ،358‬سلشلہء اشتاد سے روایت کتا گتا)‬ ‫‪u‬‬ ‫‪6‬۔ فضاپل الصجایہ‪ ،‬از احمد جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فجات ‪572 ،563‬‬ ‫ل‬ ‫‪u d‬‬ ‫‪7‬۔ مجمع الزواپد‪ ،‬از ا ھبیمی‪ ،‬خلد ‪ ،9‬ص فحہ ‪( 103‬نہت سے راوپان سے ی قل کتا گتا)‬ ‫‪d‬‬ ‫‪8‬۔ یفسبر الکثبر‪ ،‬از فجرالرازی‪ ،‬خلد ‪ ،12‬ص فجات ‪50-49‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪9‬۔ یفسبر الدر المبیور‪ ،‬از الجافظ خلل الدبن السی‪d‬وطی خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪19‬‬ ‫‪10‬۔ پار بخ الجلقاء‪ ،‬از السی‪d‬وطی‪ ،‬ص فجات ‪169،173‬‬

‫‪11‬۔ التدایہ والب‪d‬ہایہ‪ ،‬از ابن کثبر‪ ،‬خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ ،213‬خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪208‬‬ ‫‪12‬۔ اسدالعایہ‪ ،‬از ابن اپبر‪ ،‬خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪114‬‬

‫‪13‬۔ مشکل النر‪ ،‬از ال طہاوی‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فجات ‪307‬۔‪308‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪14‬۔ جبیب الست‪d‬ار‪ ،‬از مبر کھتڈ‪ ،‬خلد ‪ ،1‬حض‪d‬ہ سوتم‪ ،‬ص فحہ ‪144‬‬ ‫ل‬ ‫‪15‬۔ صواعق المجرقہ ‪ ،‬از ابن الحجر ا ھبیمی‪ ،‬ص فحہ‪ ،‬ص فحہ ‪26‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪16‬۔ الصایہ‪ ،‬از ابن الحجر العسقلئی‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ ،509‬خلد ‪ 1‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪ 319‬خلد ‪ 2‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪ ،57‬خلد ‪ 3‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪ ،29‬خلد ‪ 4‬حضہ‬ ‫‪d‬‬ ‫اول ص فجات ‪143 ،14،16‬‬

‫ے‬ ‫‪17‬۔ طبرائی جس نے ابن عمر ‪ ،‬مالک ابن الھونرث‪ ،‬جیسی ابن چ تدہ‪ ،‬حری ‪،‬سعد ابن ائی وقاص‪ ،‬ابس ابن مالک‪ ،‬ابن عت‪d‬اس‪ ،‬عم‪d‬ارہ اور نرپدہ جیس‬ ‫صجایہ سے ی قل کتا‬

‫‪18‬۔ پار بخ از الخ طیب بعدادی خلد ‪ 8‬ص فحہ ‪290‬‬

‫‪19‬۔ خلیۃ الولتاء از الجافظ اتو بعیم خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪ ،23‬خلد ‪ 5‬ص فجات ‪26‬۔‪27‬‬ ‫‪20‬۔ الشبیعاب از ابن عتد البر ‪،‬پاب ل فظ عین(علی) خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪462‬‬ ‫ل‬ ‫‪21‬۔ کبزا لعم‪d‬ال از ا می‪d‬قی الہتدی خلد ‪ 6‬ص فجات ‪154،397‬‬ ‫‪22‬۔ المرقات خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪568‬‬

‫ل ‪d d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫حب الدبن الطبری خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪172‬‬ ‫‪23‬۔ الرپاض الت‪d‬اطرہ از ا م‬ ‫‪24‬۔ ذخ ‪u‬انر الع تاء از ال ‪d‬‬ ‫حب الطبری ص فحہ ‪68‬‬ ‫ق‬ ‫م‬

‫‪25‬۔ فتض القدنر از المتاوی خلد ‪ 6‬ص فحہ ‪217‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪26‬۔ ی تاپیع المؤدۃ از الق تدوزی الخیقی ص فحہ ‪297‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے حض‪d‬ہ سوتم ملخ طہ قرمائیں‬ ‫اور شب تکڑوں مزپد حوالہ خات ھیں۔ مزپد پامور اور مضدقہ حوالہ خات‪ ،‬راوپان‪ ،‬موءرخین اور متض‪d‬ربن کے لت‬ ‫ص فحہ ‪23‬‬

‫ی‬ ‫‪d‬ے کے آحر میں پیش کربں گے‬ ‫اونر حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خطیہ کا صرف اپک حض‪d‬ہ دپا گتا ھے ھم اسے قص تلی طور نر اسص ح‬

‫آیت ‪ 5:3‬کا نزول‬

‫‪u‬‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خطیہ کے قوری بعد قرآن پاک کی درج ذپل آیت پازل ھوئی‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے دبن اسلم کو بستد قرماپا‬ ‫آج میں نے ت مہارا دبن مکم‪d‬ل کر دپا اور تم نر اپنی بغمت یمام کر دی اور ت مہارے لت‬ ‫(القرآن ‪)5:3‬‬

‫ے کے بعد پازل‬ ‫ک چھ سن‪d‬ی حوالہ خات حو نضدتق ک نرے ھیں کہ درج پال آیت قرآئی عدنر حم کے مقام نرحضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خ طت‬ ‫‪u‬‬ ‫ھوئی‪ ،‬ذپل میں درج ھیں‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ الدر المبیور ‪ ،‬از الجافظ خلل الدبن السی‪d‬وطی‪ ،‬خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪19‬‬

‫‪2‬۔ پار بخ از خ طیب الیعدادی خلد ‪ 8‬ص فجات ‪( 596 ،290‬اتو ‪±‬ہرنرہ سے روایت کتا گتا)‬ ‫‪3‬۔ متاقب از ابن معزلی ص فحہ ‪19‬‬

‫‪4‬۔ پار بخ دمسق‪ ،‬ابن عشاکر خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪75‬‬ ‫‪5‬۔ الی‪d‬قان از السی‪d‬وطی خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪13‬‬

‫‪6‬۔ متاقب از حوارزمی ا خلیقی ص فحہ ‪80‬‬

‫‪7‬۔ التدایہ والب‪d‬ہایہ از ابن کثبر خلد ‪ ،3‬ص فحہ ‪213‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪8‬۔ ی تاپیع المؤدۃ از الق تدوزی ا خلیقی ص فحہ ‪115‬‬

‫‪9‬۔ نزول القرآن از الجافظ اتو بعیم (اتو سعتد خدری کی شتد نر ی قل کتا گتا‬ ‫اور نہت سے دوسرے‬

‫درج پال آیت واصح طور نر ی تائی ھے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے بعد ق تادت کا معاملہ خل کت‬ ‫ے ب غبر اسلم مکم‪d‬ل نہیں پھا اور دبن کی‬ ‫ن‬ ‫‪u‬‬ ‫کمتل حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پایب ‪ /‬خلیقہ کی پامزدگی سے میعل‪d‬ق پھی‬

‫عہد پیعت‬

‫ے کے بعد پیغمبر خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ‪±‬ہر اپک کو خکم دپا کہ حضرت علی علیہ سلم کی پیعت کربں اور انہیں متارکتاد دبں۔ متارکتاد‬ ‫خ طت‬

‫ے حضرت اتوپکر اور حضرت عمر سے یہ روایت کتا گتا ھے‪:‬‬ ‫ے والوں میں حضرت عمر‪ ،‬حضرت اتوپکر اور حضرت عثمان پھی پھ‬ ‫د پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫مرچتا اے ابن ائی ظالب! آج آپ یمام مومئین مردوں اور عورتوں کے مول بن گت‬ ‫ص فحہ ‪24‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ مستد احمد ابن جب تل خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪281‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪2‬۔ یفسبر الکثبر از فجر الرازی خلد ‪ 12‬ص فجات ‪49‬۔‪50‬‬

‫‪3‬۔ مشکوۃ المضا پیح از الخ طیب الث‪d‬برنزی ص فحہ ‪557‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪4‬۔ جبیب الست‪d‬ار از مبر کھتڈ خلد ‪ 1‬حض‪d‬ہ سوتم ص فحہ ‪144‬‬ ‫‪5‬۔ کتاب الولیہ از ابن حرنر ال ط‪d‬بری‬ ‫‪6‬۔ المصت‪d‬ف از ابن ائی شتیہ‬ ‫‪7‬۔ المستد از اتو بعلی‬

‫‪8‬۔ خدیث الولیہ از احمد ابن غقدہ‬

‫‪9‬۔ پار بخ از خ طیب الیعدادی خلد ‪ 8‬ص فجات ‪( 596 ،290‬اتو ‪±‬ہرنرہ سے مروی ھے)‬ ‫اور نہت سے دوسرے‬

‫عدنر حم میں لوگوں کی بعداد‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پذربعہ کثبر راوپان زپان زد عام ھو خ ناےپا کہ امام کامل کا پھوس پیوت‬ ‫یہ رص نا‪‎‬ے نروردگار پھی کہ یہ روایت آنے والے یمام زماتوں کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے یہ پیعام نہتجائیں پاکہ سب اس خدیث کے‬ ‫ے پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو خکم دپا کہ وہ ن ‪±‬رہجوم مجمع کے سا مت‬ ‫موحود ھو ال بعالی نے ا پت‬ ‫ے‬ ‫راوی اور گواہ بن سکیں چ تکہ وہ لوگ لکھوں کی بعداد میں پھ‬ ‫ط‬ ‫زپد ابن ارقم ی تان کرنے ھیں‪ :‬اتو ق تل نے کہا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫میں نے رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سے یہ شتا اور و ‪V‬ہاں یہ کوئی ابشا نہیں پھا جس نے یہ سب اپنی آنکھوں سے دنکھا‬

‫اور کاتوں سے شتا یہ ھو‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪1‬۔ الخضانص از الی‪d‬شائی ص فحہ ‪21‬‬

‫‪2‬۔ الذھائی (نے کہا یہ خ‬ ‫صیح خدیث ھے)‬ ‫‪3‬۔ پار بخ ابن کثبر خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪208‬‬ ‫یہ پھی ی تان کتا گتا ھے کہ‪:‬‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اپنی توری آواز سے نکارے‬ ‫ص فحہ ‪25‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫متاقب الجوارزمی از الجوارزمی ص فحہ ‪94‬‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ساپھ اصجاب میں عرب پاش تدے‪ ،‬مک‪d‬ہ و مدیبہ اور گردوپیش کے ر ‪V‬ہابسی یقری تآ اپک لکھ یس‬

‫‪±‬ہزار لوگ سامل پھ‬ ‫ے اور انہوں نے یہ خطیہ شتا‬ ‫ے اور یہ وہ لوگ ھیں حو حح‪d‬ۃ الوداع میں موحود پھ‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫متاقب از ابن حوزی‬

‫آیت ‪1 :70‬۔‪ 3‬کا نزول‬

‫‪u‬‬ ‫کچھ سن‪d‬ی مفش‪d‬ربن کہت‬ ‫ے ھیں کہ سورہء المعراج کی نہلی ئین آپات (‪1 :70‬۔‪ )3‬اس وقت پازل ھوئیں جب حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے‬

‫ے نر اپک ی تازعہ کھڑا ھو گتا یہ ی تان کتا گتا ھے کہ عدنر کے دن رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے لوگوں کو علی علیہ سلم کی طرف‬ ‫مدیبہ نہتخت‬ ‫پلپا اور قرماپا‪:‬‬

‫پ‬ ‫جس جس کا میں مول اس اس کے علی (علیہ سلم) مولیہ حبر نڑی پبزی سے یمام شہری اور دنہائی علقوں میں ھتل گن‬

‫ن‬ ‫ے اویٹ نر سوار ھوا اور مدیبہ ہیچ کر‬ ‫جب خارث ابن بعمان الفہری (پا اپک اور روایت کے م طاتق پذر ابن خارث) کو یبہ خل وہ ا پت‬

‫ے لگا‪ :‬آپ نے ھمیں خکم دپا کہ نضدتق کربں کہ ال کے‬ ‫شتدھا رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی خدمت میں خاصر ھوا اور کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ھ‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ے کا کم‬ ‫سوا کوئی عیود ہیں اور یہ کہ آپ ال کے رسول ھیں ھم نے آپ کا کم ماپا آپ نے میں دن میں پاپچ مریبہ یماز نڑ ھت‬

‫ے میں روزے ر کھت‬ ‫دپا اور ھم نے ماپا آپ نے ھمیں رمضان کے مہبت‬ ‫ے کا خکم دپا ھم نے لب‪d‬تک کہا آپ نے مک‪d‬ہ میں حج ک نرے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے‬ ‫ے حجا زاد کو پامزد کرکے یہ کہت‬ ‫کا خکم دپا ھم نے سر ب لیم حم کتا لتکن آپ اس سب نر پھی م طمین نہیں ھونے اور اب ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ھونے انہیں ھم نر سردار مقر‪d‬ر کر دپا کہ جس جس کا میں مول اس اس کے علی مولکتا یہ خکم ال کی طرف سے ھے پا آپ کی‬ ‫‪u‬‬ ‫طرف سے؟پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حواب دپا‪ :‬ال کی قسم جس کے سوا کوئی معیود نہیں! یہ ال کی طرف سے‬ ‫ھے حو سب سے زپادہ قدرت و اجب تار اور سان وال ھے‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھ نوے اپنی اوپبنی کی خایب نڑھا‪:‬‬ ‫یہ سن کر خارث وابس مڑا اور یہ کہت‬

‫اے ال! حمم‪d‬د (صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ) نے حو کہا اگر خ‬ ‫صیح ھے تو ھم نر آسمان سے پیھر گرا اور ھم نر سدپد نکلیف اور اذی‪d‬ت‬ ‫پازل کر دے‬

‫‪3‬‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫پ‬ ‫اپھی وہ ت مشکل اپنی او بنی پک یچ پاپا ھا کہ ال بعالی (حو پاک ھے ھر قص سے) نے اس نر اپک پ ھر گراپا حو اس کے سر نر آ لگا ‪ ،‬اس کے‬ ‫ص فحہ ‪26‬‬

‫جسم کو حبرپا ھوا خارج ھو گتا اور اسے مار ڈال اسی مو قع نر ال بعالی نے درج ذپل آیت کا نزول کتا‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ن‬ ‫ے؛ یہ پلتدتوں‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫ہی‬ ‫وال‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ع‬ ‫دق‬ ‫ی‬ ‫ے والے نے وا قع ‪±‬ہونے والے عذاب کا سوال کتا؛ جس کو کاقروں سے کوئ‬ ‫اپک ما نگت‬ ‫‪±‬‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)70:1،3‬‬ ‫والے خدا کی طرف سے ہ ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ یفسبر الیعلنی از اسجاق الیعلنی ‪ ،‬آیت ‪ 30 -1 :70‬کی یفسبر کے بحت (دو سلشلہء اشتاد سے)‬ ‫شت‬ ‫‪2‬۔ تورا لنضار از لیحی ص فحہ ‪4‬‬

‫‪3‬۔ ال قضول المھم‪d‬ۃ از ابن ضت‪d‬اغ المالکی ال ‪d‬مکی ص فحہ ‪25‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ السبرۃ الجل تی‪d‬ہ از تورالدبن الجلنی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪214‬‬ ‫‪5‬۔ ار حح الم طالب‬

‫‪6‬۔ نزھۃ المجالس القرطنی‬

‫‪u‬‬ ‫جن موا قع نر امام علی علیہ سلم نے یہ خدیث پاد دلئی‬

‫امام علی علیہ سلم ذائی طور نر پھی ان لوگوں کو پاد د ‪V‬ہائی کروانے رھے حو مقام عدنر نر رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی اس خدیث کے جسم‬ ‫ے خا رھے ھیں‪:‬‬ ‫ے موا قع درج کت‬ ‫ے نہاں چ تد ا بس‬ ‫دپد گواہ پھ‬

‫٭ سوری کے دن (اپیجاب عثمان کے دن)‬ ‫٭ عثمان کے دور حکمرائی میں‬

‫راہیہ کے دن (‪ 35‬وبں سال) جب حوپیس صجایہ نے کھڑے ‪±‬ہو کر خلفیہ طور نر ‪±‬‬ ‫گواہی دی کہ انہوں نے حود حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬ ‫٭ ‪±‬‬ ‫ے‬ ‫سے یہ خدیث سنی ان میں سے پارہ اصجاب چ تگ پدر کے مج ‪±‬اہد پھ‬

‫٭ حمل کے دن (چ تگ حمل ‪ 36‬وبں سال)جب انہوں نے ظلحہ کو پاد دلپا‬

‫٭ گھڑ سواروں کے دن جب تو ‪±‬‬ ‫گواہوں نے نضدتق کی‬

‫چ تگ حمل کے پارے میں الحکیم ‪ ،‬ابن جب تل اور دوسروں نے یہ روایت ی تان کی ھے‪:‬‬

‫ے) پات جیت‬ ‫ے جہاں علی (علیہ سلم) نے ظلحہ کو (چ تگ سے نہل‬ ‫ے میں پھ‬ ‫چ تگ حمل کے دن ھم علی علیہ سلم کے جیم‬

‫ے پلواپا ظلحہ آگے نڑھا اور علی (علیہ سلم) نے قرماپا‪ :‬میں ت مہیں خدا کی قسم دے کر توچھتا ھوں کتا تم نے پیغمبر‬ ‫کرنے کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھ نوے نہیں شتا پھا‪ :‬جس جس کا میں مول اس اس کے علی (علیہ سلم) مول۔ اے خدا! ان سے مجی‪d‬ت رکھ‬ ‫(ص) کو یہ کہت‬ ‫ص فحہ ‪27‬‬

‫ے ھبن طلحہ نے حواب دپا‪ :‬حی ‪V‬ہاں‬ ‫ے ھیں اور ان سے دسمنی رکھ حو ان سے دسمنی ر کھت‬ ‫حو ان (علی علیہ سلم) سے خمی‪d‬ت ر کھت‬

‫علی (علیہ سلم) نے توچھا‪ :‬پھر تم مچھ سے چ تگ کیوں کرنے ھو؟‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 3‬ص فجات ‪371 ،169‬‬ ‫‪2‬۔ مستد احمد ابن جب تل ‪ ،‬التاس الذھنی کی شتد نر‬

‫‪3‬۔ مروج الذھب از المشعودی خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪321‬‬ ‫‪ u‬ل‬ ‫‪4‬۔ مجمع الزواپد از ا ھبیمی خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪107‬‬

‫احمد ابن جب تل نے اپنی مستد میں روایت ی تان کی ھے‪:‬‬

‫‪3‬‬ ‫ط‬ ‫راہیہ کے متدان (‪ 35‬ھجری میں) میں لوگوں کو اکیھا کتا اور و ‪V‬ہاں موحود‬ ‫اتو ق تل نے ی تان کتا کہ انہوں (علی علیہ سلم) نے ‪±‬‬

‫‪±‬ہر مشلمان سے ال کی قسم دے کر توچھا کہ جس جس نے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا اعلن عدنر شتا ‪±‬ہو وہ کھڑا ھو اور اس‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خدیث کی نضدتق کرے حو حضور (ص) نے عدنر کے مقام نر ارساد قرمائی اس نر پیس لوگ کھڑے ھونے اور ‪±‬‬ ‫گواہی دی کہ حضور‬ ‫(ص) نے حضرت علی علیہ سلم کا ‪V‬ہاپھ پھاما اور سامعین سے ارساد قرماپا‪ :‬جس نے مچھ‬ ‫ے یفس نر حود سے زپادہ حقدار‬ ‫ے ا پت‬

‫سمچھا اس نر علی (علیہ سلم) (پھی) حود اس سے زپادہ حقدار ھیں اے ال اس سے خمی‪d‬ت کر حو ان سے خمی‪d‬ت کرے اور اس‬

‫ط‬ ‫راہیہ کے متدان سے روایہ ھوا‬ ‫سے یقرت کر حو ان سے یقرت کرے اتو ق تل کہتا ھے کہ وہ نہت نے جبنی کی خالت میں ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫کیوپکہ عام مشلماتوں نے اس خدیث کے مضدقہ ‪±‬ہ نوے نر پھروسہ نہیں کتا چ تابحہ اس نے زپد بن ارقم کو پلپا اور وہ سب کچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ی تان کتا حو اس نے امام علی علیہ سلم سے شتا پھا زپد نے ی تاپا کہ اسے اس خدیث یہ کوئی شیہ نہیں کیوپکہ اس نے حود رسول‬ ‫خدا صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو یہ ی تان کرنے ھوۓ شتا پھا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫مستد احمد ابن جب تل خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪370‬‬ ‫اور‬

‫‪d‬‬ ‫عتدالرحمان ابن اتو ل تلی نے کہا‪:‬‬

‫ے شتا علی (علیہ سلم) نے قرماپا‪ :‬جبہوں نے‬ ‫میں نے ‪±‬رہیہ کے متدان میں حضرت علی (علیہ سلم) کو لوگوں سے خلف لبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھ نوے شتا ‪ ،‬علی (علیہ سلم) ‪±‬ہر اس سخص کے مول ھیں جس کا میں مول ھوں وہ کھڑا ھو اور‬ ‫عدنر کے دن رسول ال کو یہ کہت‬

‫پ پ ‪3‬‬ ‫ے اپھ‬ ‫اس پات کی نضدتق کرے ل تکن حو اس کا جسم دپد گواہ یہ ھو وہ مت کھڑا ھواس نر پارہ اصجاب حو چ تگ پدر کے مج ‪±‬اہد ھی ھ‬ ‫ص فحہ ‪28‬‬

‫‪u‬‬ ‫کھڑے ھ نوے یہ وا قع اپھی پھی مبری پادوں میں پازہ ھے‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ مستد احمد ابن جب تل خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪ ،119‬خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪366‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪2‬۔ حضانص از الی‪d‬شائی ص فجات ‪21،103‬۔۔۔۔۔۔۔۔امی‪d‬ہ ‪ ،‬ابن سعد ‪،‬زپد ابن پبیغ اور سعتد ابن ‪±‬وہب کی اشتاد نر پھی نہی ی تان کتا گتا‬ ‫یہ پھی روایت ملنی ھے‪:‬‬

‫جب علی (علیہ سلم) نے ابس سے کہا‪ :‬تم کھڑے ھو کر اس خدیث کی نضدتق کیوں نہیں کرنے حو تم نے عدنر کے روز‬

‫ے کچھ پاد نہب تاس نر علی (علیہ سلم)‬ ‫رسول سے سنی پھی؟اس نے حواب دپا‪ ،‬اے امبرالمومئین! میں توڑھا ھو حکا ھوں اور مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھونے سج‪d‬ائی کو چھتا رھے ھو تو خدا کرے کہ تم سق تد خذام (کوڑھ) کے مرض میں مب تل ھو خاؤ‬ ‫ے تو چھت‬ ‫نے حواب دپا‪ :‬اگر تم خا پت‬

‫‪3‬‬ ‫ےاور ابس اپنی خگہ سے اپھ پھی یہ پاپا پھا کہ اس کے جہرے نر اپک نڑا سق تد داغ ت مودار ھوا اس‬ ‫جس‬ ‫ے ت مہاری دشتار پھی یہ چھتا سک‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫کے بعد ابس کہا کرپا پھا میں ال کے ن ‪±‬رہبزگار ی تدے کی لعیت کی زد میں ھوں‪ :‬سب کھڑے ھونے سوانے ان ئین لوگوں‬ ‫‪u‬‬ ‫کے حو حضرت علی (علیہ سلم) کی لعیت کی زد میں آنے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫خلیۃالولتاء از اتو بعیم خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪27‬‬

‫ی‬ ‫ے کی قصتل‬ ‫عدنر حم کے مقام نر حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خ طت‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫یمام حمد ال کے لت‬ ‫ے‬ ‫ے ھے ھم اسی سے مدد ما نگت‬ ‫ے ھیں اور اسی نر پھروسہ ر کھت‬ ‫ے ھیں ھم ا پت‬ ‫ے یفسوں کے سر سے اور ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ال گ ‪±‬‬ ‫مراہی میں چھوڑ دے‬ ‫ے کوئی ھدایت نہیں جس‬ ‫اعمال کی پدی سے اسی کی ی تاہ کے حواشنگار ھیں نے سک اس کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫اور جس‬ ‫ے ال ھدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اسی مقام نر رک کر‬ ‫اے لوگو! خان لو کہ حبرای تل مبرے پاس ال رجیم و کرتم کی طرف سے اپک خکم لے کر پار پار آنے کہ مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اس نکار نر لب ت‪d‬ک‬ ‫ے( ال کی طرف) پل لتا خانے گا اور مچھ‬ ‫تم لوگوں پک نہیجاپا ھے دنکھو! ساپد وہ وقت آن نہیجا ھے جب مچھ‬ ‫کہتا ھو گا‬

‫‪u‬‬ ‫اے لوگو! کتا تم نے ‪±‬‬ ‫گواہی نہیں دی کہ ال کے سوا کوئی معیود نہیں‪ ،‬محم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اس کے ی تدے اور اس‬

‫کے رسول ھیں‪ ،‬جی‪d‬ت اپک حقیقت ھے‪ ،‬دوزخ پھی اپک حقیقت ھے‪ ،‬موت اپک حقیقت ھے آحرت اپک حقیقت‬ ‫‪u 3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ھے اور وہ وقت یقب تا نآے گا جب ال بعالی لوگوں کو قبروں سے اپھ ناے گا؟لوگوں نے حواب دپا‪ :‬حی ‪V‬ہاں‪ ،‬ھم ان یمام پاتوں نر‬ ‫ص فحہ ‪29‬‬

‫ے ھیں‬ ‫تورا ایمان ر کھت‬

‫آپ (ص) نے پات توں خاری رکھی‪:‬‬

‫ے ھو؟انہوں نے حواب دپا‪ :‬حی ‪V‬ہابخضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬ ‫اے لوگو! کتا تم مبری آواز (واصح طور نر) سن سکت‬

‫فی‬ ‫ے تو کیھی گمراہ یہ ھو‬ ‫دنکھو! میں تم لوگوں میں دو گراں نہا اور منی حبزبں چھوڑے خا ر ‪V‬ہا ھوں اور اگر تم ان دوتوں سے وابسیہ رہ ‪±‬‬

‫گے عظمت کے لجاظ ان میں سے ‪±‬ہر اپک دوسری سے شتقت لے خ ناے والی ھے‬

‫اپک سخص نے توچھا‪ :‬اے رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م وہ دو فیمنی حبزبں کتا ھیں؟‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حواب دپا‪ :‬ان میں سے اپک ال کی کتاب اور دوسری مبری غبرت‪ ،‬مبرے ا ‪±‬ہل البیت‬ ‫ے م طلع کتا ھے کہ یہ دوتوں‬ ‫ھیں مبرے بعد ان کے ساپھ ا پت‬ ‫ے سلوک کے پارے میں حبردار ‪±‬رہ تا کیوپکہ ال کرتم نے مچھ‬

‫(قرآن اور ا ‪±‬ہل البیت) اپک دوسرے سے خدا نہیں ھوں گے جن‪d‬ی کہ دوتوں مبرے پاس جی‪d‬ت میں حوض (الکونر) پک‬ ‫‪u‬‬ ‫عی‬ ‫ے ا ‪±‬ہل البیت ( ل ھم الش‪d‬لم) کی پادد ‪V‬ہائی کرواپا ھوں‪ ،‬میں ت مہیں ال کے پام نر‬ ‫نہتچ خائیں گے میں ت مہیں ال کے پام نر ا پت‬ ‫عی‬ ‫عی‬ ‫ے ا ‪±‬ہل البیت ( ل ھم‬ ‫ا پت‬ ‫ے ا ‪±‬ہل البیت ( ل ھم الش‪d‬لم) کی پادد ‪V‬ہائی کرواپا ھوں اپک مریبہ پھر! میں ت مہیں ال کے پام نر ا پت‬

‫الش‪d‬لم) کی پادد ‪V‬ہائی کرواپا ھوں‬

‫نہ ن‬ ‫ے وال ھوں اور میں ت مہارے خلف گواہ ھوں گا لہذا مبرے بعد ان دوتوں فیمنی حبزوں‬ ‫ے ہیخت‬ ‫دنکھو! میں حوض کونر نر تم سے ل‬

‫‪3‬‬ ‫ے نرپا‪‎‬ؤ کے سلشل‬ ‫ے میں مختاط ‪±‬رہ تا ان دوتوں سے آگے یہ نڑھتا اور یہ ‪±‬ہی ان سے دور ہ‪ ±‬ب تا وریہ تم ی تاہ ھو خاؤ گے‬ ‫کے ساپھ ا پت‬

‫ل‬ ‫ے کہ میں تم نر ت مہارے یقوس سے زپادہ حق رکھتا ھوں؟لوگوں نے پآواز پلتد کہا‪ :‬حی ‪V‬ہاں پا رسول ا لہیھر‬ ‫اے لوگو! کتا تم نہں خا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫دہرانے ھ نوے قرماپا‪ :‬کتا میں مومئین نر ان کے یقوس سےزپادہ حق نہیں رکھتا؟لوگوں‬ ‫حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ‪±‬‬ ‫‪õ‬‬ ‫ل‬ ‫نے دوپارہ کہا‪ :‬حی ‪V‬ہاں! پا رسول ا لہیھر حضور نے قرماپا‪ :‬اے لوگو! یقب تاال بعالی مبرا مالک ھے اور میں یمام مومئین کا‬ ‫مول‪/‬سردار ھوپیھر آپ نے حضرت علی علیہ سلم کا ‪V‬ہاپھ پکڑا اسے پلتد کتا اور قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫دہرائی) اے ال اس سے خمی‪d‬ت کر حو ان سے خمی‪d‬ت‬ ‫جس کا میں مول اس کے لی (علیہ سلم) مول (ئین مریبہ نہی پات ‪±‬‬

‫ے ان کی مدد قرما حو ان کی مدد ک نرے ھیں انہیں مجروم کر حو انہیں مجروم‬ ‫کرے اور اس سے دسمنی رکھ حو ان سے دسمنی ر کھ‬ ‫کرنے ھیں اور انہیں حق کا مجور ی تا دے‬

‫‪u‬‬ ‫علی (علیہ سلم) مبرے پھائی‪ ،‬مبرے وضی‪ ،‬مبرے خابشیں (خلیقہ) اور مبرے بعد ر ‪±‬ہثما (امام) ھوں گے ان کو مچھ سے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬وہی بسیت ھے حو ‪V‬ہارون (علیہ سلم) کو موسی (علیہ سلم) سے مگر یہ کہ مبرے بعد کوئی پنی نہیں ال اور اس کے رسول‬ ‫ص فحہ ‪30‬‬

‫کے بعد یہ آپ کے مول‪/‬سردار ھیں‬

‫اے لوگو! نے سک ال نے انہیں ت مہارے امام اور حکمران کے طور نر مق ‪d‬رر کتا ھے ان کی اظاعت یمام مہاحربن و انضار‪،‬‬

‫ے والے‪ ،‬عرب اور غبرعرب‪ ،‬آزاد اور علم‪ ،‬حوان اور توڑھے‪ ،‬نڑے اور‬ ‫یقوی میں ان کے پبروکار‪ ،‬شہروں اور دنہاتوں میں ر ‪±‬ہت‬ ‫‪3‬‬ ‫چھونے اور گورے اور کالے سب نر واجب ھے‬

‫ے ان کی پات حح‪d‬ت ھے اور ان کا خکم قرض ھے ‪±‬ہر اس سخص نر حو ال نر ایمان رکھتا‬ ‫ان کے احکامات کی پبروی ھوئی خا ‪±‬ہت‬

‫ے‬ ‫ھے پدبحت ھے وہ سخص حو ان کی پاقرمائی کرپا ھے اور حوش نصیب ھے وہ حو ان کی اظاعت کرپا ھے اور حو ان نر ایمان ر کھت‬

‫وال ‪±‬ہی سج‪d‬ا مومن ھے ان کی ولیت (ان کے مول ھونے نر ایمان) کو ال سیجایہ و بعالی نے واجب قرار دپا ھے‬

‫اے لوگو! قرآن کا م طالعہ کرو اس کی واصح آپات نر عور کرو اور میشانہہ آپات کے م طالب حود سے قرض یہ کرو کیوپکہ ال کی قسم!‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پلتد کر ر ‪V‬ہا ھوں اس (قرآن پاک) کی ی یببہات‬ ‫ے سا مت‬ ‫سو ناے مبرے اور اس سخص (علی علیہ سلم) کے جس کا ‪V‬ہاپھ میں ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫اور مق ‪±‬اہیم کی بشر بح قیقی نربن اپداز میں کوئی نہیں کر سکتا‬ ‫‪u‬‬ ‫ے مبری پات عور سے شیو اور مالک کے احکامات کی اظاعت کرو‬ ‫اے لوگو! میں آحری مریبہ اس مجمع سے مجاطب ھوں اس لت‬ ‫ش‬ ‫اور سرب لیم حم کر دو نےسک ال ‪±‬ہی ت مہارا مالک اور خدا ھے اس کے بعد‪ ،‬ال کے خکم کے م طاتق‪ ،‬اس کا پیغمبر (صل‪d‬ی ا ل‬ ‫علیہ و آلہ وسل‪d‬م) حو تم سے مجاطب ھے ت مہارا مول ھے اور پھر علی (علیہ سلم) ت مہارا مول اور پیسوا (امام) ھے پھر اس کے‬ ‫‪u‬‬ ‫بعد امامت کا سلشلہ مبری اولد کے کچھ مبیحب سدہ اقراد میں خاری رھے گا جن‪d‬ی کہ وہ دن آ خ ناے گا جب تم ال اور اس کے‬ ‫رسول سے آ ملو گے‬

‫‪õ‬‬ ‫ے گا حبردار رھو مبرے بعد اپک‬ ‫ے مالک سے ملو گے اور وہ تم سے ت مہارے اعمال کے پارے میں تو چھ‬ ‫دنکھو! تم یقب تاا پت‬

‫‪u‬‬ ‫دوسرے کی گردئیں کاٹ کر کقر اجب تار یہ کرپا حو لوگ نہاں موحود ھیں ان نر لزم ھے کہ مبرا پیعام ان لوگوں پک پھی نہیجائیں حو‬

‫نہاں نہیں ھیں ساپد بعد میں م طلع ھونے والے لوگ اس پیعام کو موحودہ سامعین سے نہبر طور نر سمچھ سکیں دنکھو! کتا ابشا نہیں‬

‫کہ میں نے ال کا پیعام تم پک نہیجا دپا؟ کتا ابشا نہیں کہ میں نے ال کا پیعام تم پک نہیجا دپا؟‬

‫لوگوں نے حواب دپا ‪ :‬حی ‪V‬ہاں! (نہیجا دپا)پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نےحواب دپا‪ :‬اے خدا! گواہ ‪±‬رہ تا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫اعلم الورع ص فجات ‪133 –132‬‬

‫‪2‬۔ پذکرۃ الجواص الم‪d‬ۃ‪ ،‬شبط ابن الجوزی ا خلیقی ص فجات ‪33 –28‬‬ ‫ص فحہ ‪31‬‬

‫‪d‬‬ ‫السبرۃالجل تی‪d‬ۃ از تورالدبن الجلنی خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪273‬‬

‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پارہ خابشین کون ھیں؟‬

‫‪u‬‬ ‫‪ u‬ع‬ ‫‪d‬‬ ‫ے سب سے نہل‬ ‫آ پت‬ ‫ے بجزیہ کربں کہ قرآن پاک اور سن‪d‬ی اخادیث آت م‪d‬ہ ( لبہم الش‪d‬لم)‪ ،‬نضور امامت اور دی تا اور آحرت میں اس (امامت) کے‬

‫ے ھیں‬ ‫کردار و ا ‪±‬ہمی‪d‬ت کے پارے میں کتا کہت‬

‫‪u‬‬ ‫اس دن ‪±‬ہم ‪±‬ہر گروہ ابشائی کو اس کے امام (پیسوا) کے ساپھ پلئیں گے(القرآن ۔ ‪)17:71‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ‬ ‫ے حو ‪±‬ہمارے امر سے (لوگوں کی) ‪±‬ہدایت کرنے ہ‪ ±‬یں اس لت‬ ‫اور ‪±‬ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو امام (پیسوا) قرار دپا ہ ‪±‬‬

‫ے(القرآن ۔ ‪)32:24‬‬ ‫ے پھ‬ ‫انہوں نے صبر کتا اور ‪±‬ہماری آپیوں نر ی قین ر کھت‬ ‫خانر ابن سمرۃ نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫میں نے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو یہ کہت‬ ‫ے ھونے شتا‪ :‬پارہ پیسوا ھوں گےپھر انہوں نے کوئی حملہ کہا حو میں یہ سن شکا‬

‫مبرے والد نے ی تاپا کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا پھا‪ :‬وہ سب قربش سے ھوں گے‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الیجاری (اپگرنزی) خدیث‪ 329، 9:‬کتاب الحکام‬ ‫‪2‬۔ خ‬ ‫صیح الیجاری (عرئی) ‪ ،165 :4‬کتاب الحکام‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬دبن (اسلم) آحری دور (روز حزاوسزا) پک پافی رھے گا اور اس میں ت مہارے‬

‫ے پارہ خلقاء ھوں گے حو سب قربش سے ھوں گے‬ ‫لت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح مشلم (اپگرنزی) پاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ 1010‬خدیث ‪4483‬‬

‫‪2‬۔ خ‬ ‫صیح مشلم (عرئی) کتاب المارہ ‪ 1980‬طتاعت سعودی عرب‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فحہ ‪ 1453‬خدیث ‪10‬‬

‫ے ھیں؟‬ ‫سنی علماء ان پارہ سرداروں کے میعلق ک تا کہت‬ ‫ابن العرئی‬

‫ے ھیں‪ :‬اتوپکر‪ ،‬عمر‪،‬‬ ‫ے ھیں حو ھمیںک چھ توں ملت‬ ‫ھم نے حضور اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے بعد پارہ امبر (پیسوا) سمار کت‬ ‫ص فحہ ‪32‬‬

‫عثمان‪ ،‬علی‪ ،‬جسن‪ ،‬معاویہ‪ ،‬نزپد‪ ،‬معاویہ ابن نزپد‪ ،‬مروان‪ ،‬عتدالملک ابن مروان‪ ،‬نزپد بن عتدالملک‪ ،‬مروان بن محم‪d‬د بن مروان‪،‬‬ ‫‪u‬‬ ‫الصق‪d‬ہ۔۔۔۔ اس کے بعد شتاپیس خلقاء پنی عت‪d‬اس سے ھیں اگر ھم ان میں سے پارہ نر عور کربں تو ھم صرف سلثمان پک‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ہیخیں گے اگر ھم قطی م طلب دنکھیں تو ھمیں ان میں سے صرف پا بچ ملیں گے اور پھر ان میں ھم خار خلقاء راسدبن کو سامل‬ ‫کربں اور عمر بن عتدالعزنز۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اس خدیث کا م طلب نہیں سمچھ شکا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫ابن العرئی‪ ،‬سرح سین نرمذی ‪69 - 68 :9‬‬

‫قاضی ع تاض‬ ‫خلقاء کی بعداد اس سے زپادہ ھے ان کی بعداد کو پارہ پک مجدود کرپا علط ھے پیغمبر اکرم (ص) نے یہ نہیں قرماپا کہ خلقاء‬ ‫‪u‬‬ ‫صرف پارہ ھوں گے اور مزپد کی گیجابش نہیں ھے چ تابحہ ان کا زپادہ ھوپا ممکن ھے‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫الیواوی‪ ،‬سرح خ‬ ‫صیح مشلم ‪ 201 :12‬۔ ‪202‬؛ ابن حجر العسقلئی‪ ،‬فیح التاری‪16:339 ،‬‬

‫‪d‬‬ ‫خلل الدبن السی‪d‬وطی‬ ‫ے ھیں کہ پارہ میں سے خار خلقاء راسدبن‬ ‫روز ق تامت پک خلقاء صرف پارہ ھوں گے اور وہ حق نر پایت قدم رہ‪ ±‬یں گے ‪±‬ہم دنکھت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ھیں پھر جسن (علیہ سلم)‪ ،‬معاویہ‪ ،‬ابن زپبر اور پھر عمر بن عتدالعزنز یہ کل آپھ ھونے اپھی خار پافی ھیں ساپد مہدی۔۔۔۔۔۔‬

‫عت‪d‬اشیوں کو پھی سامل کتا خا سکتا ھے کیوپکہ وہ (المہدی)اپک عت‪d‬اسی ‪±‬ہوں گے جس طرح عمر بن عتدالعزنز اپک اموی پھا اور‬

‫ظاہر عت‪d‬اسی پھی سامل ھو گا کیوپکہ وہ اپک متصف حکمران پھا اس طرح مزپد دو کی آمد اپھی پافی ھے ان میں سے اپک مہدی‬ ‫‪±‬‬ ‫ھیں کیوپکہ وہ ا ‪±‬ہل البیت (علیہ سلم) میں سے ھیں‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬ ‫ل‬ ‫السی‪d‬وطی‪ ،‬پار بخ الجلقاء ص فحہ ‪12‬؛ ابن حجر ا ھبیمی‪ ،‬الضواعق المجرقہ ص فحہ ‪19‬‬

‫ص فحہ ‪33‬‬

‫ابن الجوزی‬ ‫پنی امی‪d‬ہ کا نہل خلیقہ نزپد ابن معاویہ اور آحری مروان الحمار پھا ان کی کل بعداد پبرہ ھے عثمان‪ ،‬معاویہ اور ابن زپبر سامل نہیں ھیں‬ ‫‪u‬‬ ‫کیوپکہ وہ اصجاب رسول ھیں اگر ھم مروان بن الجکم کو سمار یہ کربں کیوپکہ نہاں اچ تلف ر ناے پاپا خاپا ھے کہ وہ اپک صجائی پھا پا‬

‫ن‬ ‫ے‬ ‫اجب تارات رکھتا پھا اگرجہ عتدال ابن زپبر کو پھی لوگوں کی حمایت خاصل پھی اس طرح ھم پارہ کی بعداد پک ہیچ سکت‬

‫ے اس طرح‬ ‫ھیں۔۔۔۔۔۔۔جب خلقت پیوامی‪d‬ہ کے ‪V‬ہاپھ سے نکلی تو نہت اپیشار پھتل جن‪d‬ی کہ پنی عت‪d‬اس نے قدم حما لت‬

‫خالت کی توعی‪d‬ت مکم‪d‬ل طور نر پدل خکی پھی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫ل‬ ‫ابن الجوزی ‪ ،‬کسف ا مشکل‪ ،‬جیشا کہ فیح التاری از ابن حجر العسقلئی (‪ )16:340‬میں شبط ابن الجوزی سے ی قل کتا گتا‬

‫الیووی‬

‫‪u‬‬ ‫اس کا یہ م طلب پھی ھو سکتا ھے کہ اسلم کے دور عروج میں پارہ امام ھوں گے جب اسلم اپک عالب دبن بن خانے گا تو‬ ‫ے دور میں اس دبن کی خدمت کربں گے‬ ‫یہ خلقاء ا پت‬ ‫ے ا پت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫الی‪d‬ووی‪ ،‬سرح خ‬ ‫صیح مشلم‪ 202 :12 ،‬۔ ‪203‬‬

‫ب‬ ‫ال ہیقی‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫یہ بعداد (پارہ) ولتد ابن عتدالملک کے دور پک پبنی ھے اس کے بعد اپیشار اور نے جبنی ھتل گنی پھر عت‪d‬اشیوں کا دور‬

‫‪u‬‬ ‫خکومت آپا اور اس روایت کے نآے پک آت م‪d‬ہ کی بعداد نڑھ خکی پھی اگر ھم اس اپیشار کے بعد ی تدا ھونے والی ان کی کچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫حضوضتات کو ن ظر اپداز کر دبں تو ان کی بعداد نہت زپا دہ ھو خانے گی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫ابن کثبر‪ ،‬پار بخ ‪6:249‬؛ السی‪d‬وطی پار بخ الجلقاء ص فحہ ‪11‬‬

‫ص فحہ ‪34‬‬

‫ابن حجر العسقلئی‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫صیح بجاری کی اس خدیث کے پارے میں کوئی پھی زپادہ علم نہیں رکھتا یہ کہتا پھی خ‬ ‫خ‬ ‫صیح نہیں کہ یہ آت م‪d‬ہ اپک ‪±‬ہی وقت میں موحود ھوں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫ابن حجر العسقلئی‪ ،‬فیح التاری ‪ 338 : 16‬۔ ‪341‬‬

‫ابن کثبر‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫حو کوئی نہی‬ ‫‪±‬‬ ‫ے عاصب کے‬ ‫ہ‬ ‫ضر‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ات‬ ‫پ‬ ‫اس‬ ‫ے‬ ‫سے‬ ‫ی‬ ‫ے کہ حماعت سے مراد وہ خلقاء ہ‪ ±‬یں حو ولتد ابن نزپد ابن عتدالملک جیس‬ ‫و‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫اق‬ ‫‪d‬ق‬ ‫ق‬ ‫ای‬ ‫م ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫یق‬ ‫پ‬ ‫ے اور اگر ‪±‬ہم‬ ‫ے حو ‪±‬ہم نے ا بس‬ ‫ے لوگوں نر پیق تد اور مذم‪d‬ت کے طور نر ل کی ہ ‪±‬‬ ‫دور پک عدم توانر سے آنے‪ ،‬اسی روایت کا مضداق ھرپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے‬ ‫ے ابن زپبر کی خلقت کو ب لیم کر لیں تو کل بعداد سولہ ‪±‬ہو خانے گی چ تکہ عمر بن عتدالعزنز سے نہل‬ ‫عتدالملک سے نہل‬ ‫ے ان کی بعداد پارہ ‪±‬ہوئی خا ‪±‬ہبت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫ے کہ علماء کی اکبری‪d‬ت عمربن عتدالعزنز کو‬ ‫اس طریقہ سے عمر بن عتدالعزنز کی بجانے نزپد ابن معاویہ سا ل ‪±‬ہو خانے گا پ ‪±‬اہم یہ ھی اپک قی ققت ہ ‪±‬‬ ‫بش‬ ‫ے‬ ‫اپک سج‪d‬ا اور متصف خلیقہ لیم کرئی ہ ‪±‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫پار بخ ابن کثبر ‪6:249،250‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے؟‬ ‫ک تا آپ ذ ‪±‬ہنی طور نر نربشان تو نہیں ‪±‬ہو گت‬ ‫مبرے بعد پارہ خابشیں (تم نر حکمران) ھوں گے حو سب پنی ‪V‬ہاسم سے ھوں گے‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬ی تاپیع المؤدۃ خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪104‬‬

‫ے‬ ‫الشعنی نے مشروق سے روایت ی تان کی ھے کہ اس نے کہا‪ :‬جب ھم ابن مشعود کے گھر میں ا پت‬ ‫ے مضاحف پیش کر رہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ھ نوے ت مہیں م طلع نہیں کتا پھا کہ‬ ‫ے لگا‪ :‬کتا ت مہارے پیغمبر نے تم سے عہد لبت‬ ‫ے تو اپک لڑکا اس سے مجاطب ھوا اور کہت‬ ‫پھ‬

‫ے خابشین ھوں گے؟ اس نے حواب دپا‪ :‬تم اپھی کم عمر ھو اور ت مہارے علوہ کسی نے مچھ سے یہ سوال نہیں‬ ‫ان کے بعد کبت‬ ‫‪u‬‬ ‫توچھا۔۔۔اس کا حواب ھے‪V :‬ہاں! ھمارے پیغمبر (ص) نے ھمیں ی قین د ‪V‬ہائی کروائی پھی کہ ان کے بعد پارہ خلقاء ھوں گے‬ ‫‪u‬‬ ‫بعنی عین ‪±‬وہی بعداد ھو گی حو پنی اسرای تل کے سرداروں کی پھی‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬ی تاپیع المؤدۃ خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪104‬‬

‫ص فحہ ‪35‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے کچھ اور سن‪d‬ی علماء کا حوالہ دبں گے‬ ‫ھم ان پارہ خابشین‪ ،‬خلقاء‪ ،‬امبر اور آت م‪d‬ہ کی وصاجت ک نرے کے لت‬

‫‪d‬‬ ‫صدرالدبن ان ‪±‬‬ ‫راہیم بن حمم‪d‬د‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ‬ ‫مشہور سن‪d‬ی عالم الذھنی‪ ،‬پذکرۃ الحق‪d‬اظ خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪ 298‬میں اور ابن حجر العسقلئی الدررالکامیۃ خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪ 67‬میں کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے نہی الجوپنی عتدال ابن عت‪d‬اس سے روایت پیش کرنے ہ‪ ±‬یں کہ حضور (ص) نے قرماپا‪:‬‬ ‫الجمویہ الجواپنی الشاق عی اپک ع طیم مجدث پھ‬

‫‪u‬‬ ‫میں پیغمبروں کا سردار ‪±‬ہوں اور علی ابن ائی ظالب (علیہ سلم) خابسبیوں‪/‬آت م‪d‬ہ کے سردار ہ‪ ±‬یں اور مبرے بعد مبرے خابشین‬ ‫ے علی ابن ائی ظالب (علیہ سلم) اور آحری المہدی (علیہ سلم) ھوں گے‬ ‫پارہ ھوں گے جن میں سے نہل‬

‫الجوپنی نے عتدال ابن عت‪d‬اس کے حوالے سے اپک اور روایت پیش کی ھے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫نےسک مبرے بعد مبرے خلقاء‪ ،‬مبرے وارث اور مجلوق خدا نر ال کی حح‪d‬ت کی بعداد پارہ ھے ان میں سے نہل مبرا پھائی‬ ‫‪u‬‬ ‫اور آحری مبرا قرزپد ھےآپ سے توچھا گتا‪ :‬پا رسول ال! آپ کا پھائی کون ھے؟آپ نے حواب دپا‪ :‬علی ابن ائی ظالب (علیہ‬ ‫سلم)پھر توچھا گتا‪ :‬اور آپ کا قرزپد کون ھے؟حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حواب دپا‪ :‬المہدی‪ ،‬وہ حو اس زمین نر عدل و‬

‫پ‬ ‫ے چ تگ کرے گا جب یہ زمین ظلم و حور سے پھر خکی ھو گی اور اس کی قسم جس نے مچھ‬ ‫ے بسبر و پذنر ی تا کر ھیجا کہ‬ ‫انضاف کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫اگر اس دی تاوی زپدگی کا اپک پھی دن پافی رہ خ ناے تو ال بعالی اس دن کو مبرے قرزپد مہدی کے ظہور پک طوپل کر دے گا‬

‫ے یماز ادا کربں گے اور یہ زمین اس کی یب و‬ ‫پھر وہ روح ال عیسی ابن مرتم (علیہ سلم) کو اپارے گا حو اس (مہدی) کے پیچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫پاب سے روسن ھو خ ناے گی اور اس کی ظاقت و اجب تارات مشرق و معرب پک ھتل خائیں گے‬

‫‪u‬‬ ‫الجوپنی نے یہ پھی ی تان کتا ھے کہ رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫ع‬ ‫‪d‬‬ ‫میں‪ ،‬علی‪ ،‬جسن‪ ،‬جشین اور جشین ( لبہم الش‪d‬لم) کی آل میں سے تو مبیحب سدہ) اقراد پاک و پاکبزہ اور خ طا سے مبزہ ھیں‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪ u‬ل‬ ‫‪1‬۔ الجوپنی قراپذ ا سمئین‬

‫ل‬ ‫‪2‬۔ مؤششات ا مجمودی ل طیع‪ ،‬پبروت ‪ 1978‬ص فحہ ‪160‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‪،‬‬ ‫اسی طرح فص تل بن عتاض(صوفی طریقت میں پھی اپک یماپاں سخصیت)‪ ،‬جبہوں نے نراہ راست امام جعقر صادق (ع) سے دروس لت‬ ‫‪u‬‬ ‫مصتاح الشربعۃ میں ص فحہ ‪ 35‬۔ ‪ 38‬نر ا ‪±‬ہل البیت (ع) کے معضوم آت م‪d‬ہ کے پارے میں بجرنر کرنے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫سلمان قارسی سے مضدقہ سلشلہء اشتاد سے یہ ی تان کتا خاپا ھے‪ ،‬میں رسول ال (ص) کی خدمت میں خاصر ھوا انہوں نے‬ ‫پ‬ ‫مبری طرف دنکھا اور قرماپا‪ :‬اے سلمان! ال بعالی کسی پیغمبر کو نہیں ھیخ تا جب پک اس کے ساپھ پارہ سردار یہ ھوں(سلمان‬ ‫نے کہا) پا رسول ال! میں یہ حقیقت دو ا ‪±‬ہل کتاب قوموں کے حوالے سے خای تا ھوں(حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے‬

‫ے ھو جبہیں ال نے مبرے بعد سردار‪/‬امام کے طور نر چ تا ھے؟‬ ‫قرماپا) اے سلمان! کتا تم مبری قوم کے پارہ سرداروں کو خا پت‬ ‫ص فحہ ‪36‬‬

‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫(سلمان نے کہا) ال اور اس کا رسول نہبر خا پت‬

‫ے نکارا چ تابحہ میں نے‬ ‫ے تور کے خلوہ سے ی تدا کتا اور مچھ‬ ‫(حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا) اے سلمان! ال نے مچھ‬

‫اس کی اظاعت کی پھر اس نے علی (علیہ سلم) کو مبرے تور سے خلق کتا اور اسے نکارا جس نر اس (علی ) نے لب‪d‬تک کہا‬

‫پھر مبرے اور علی کے تور سے قاطمہ (ع) کو خلق کتا پھر اسے نکارا اور اس نے اظاعت کی پھر مبرے علی اور قاطمہ کے تور‬

‫ع‬ ‫ے پا بچ پاموں نر‬ ‫سے جسن اور جشین ( لبہم الش‪d‬لم) کو خلق کتا پھر اس نے انہیں نکارا اور انہوں نے لب‪d‬تک کہا ال نے ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہمیں پام دنے‬

‫ل‬ ‫ال بعالی ا مجمود (بعریف کتا گتا) ھے اور میں حمم‪d‬د (قاپل بعریف) ھوں ال بعالی العلی (اعلی‪/‬پلتد) ھے اور یہ ھے علی (اعلی‬ ‫مرپیت) ال بعالی القاطر (عدم سے خلق ک نرے وال) ھے اور یہ قاطمہ ھے ال بعالی اجشان قرمانے وال ھے اور یہ جسن ھے‬

‫ال بعالی محس‪d‬ن (حونضورت) ھے اور یہ جشین ھے اس نے جشین (علیہ سلم) کے تور سے تو امام ی تدا کت‬ ‫ے اور انہیں نکارا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور‬ ‫ے یہ یہ زمین پھتلئی پھی یہ ‪±‬ہوا‪ ،‬یہ قر ست‬ ‫جس نر انہوں نے لب‪d‬تک کہا اور اس وقت ال بعالی نے یہ پلتد آسمان خلق کت‬ ‫ے پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے جبہوں نے اسے شتا اور اس کی اظاعت کی‬ ‫ے ‪±‬ہم وہ تور پھ‬ ‫ے پھ‬ ‫یہ ابشان خلق کت‬ ‫ے کتا (احر) ھے حو انہیں اس طرح‬ ‫(سلمان نے کہا) پا رسول ال! مبرے ماں پاپ آپ نر قدا ‪±‬ہوں اس سخص کے لت‬

‫ے کا حق ھے؟‬ ‫نہج ناے جس طرح انہیں نہجا پت‬

‫ے کا حق ھے‬ ‫(حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا) اےسلمان! حو سخص انہیں اس طرح نہج ناے جیس‬ ‫ے ان کے نہجا پت‬

‫ے اور ان کے دسمیوں سے پبزاری اجب تار کرے خدا کی قسم وہ ھم میں سے‬ ‫اور ان کے اسوہ کی پبروی کرے ان سے دوسنی ر کھ‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ھے وہ ادھر ‪±‬ہی لونے گا خدھر ھم لوئیں گے اور وہ‪ ±‬یں ھو گا خدھر ھم ھوں گے‬ ‫(سلمان نے کہا) پا رسول ال( صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م)! کتا یہ ایمان ان کے پام وبشب کو خ ناے ب غبر ‪±‬ہو گا؟‬

‫(حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا)‪ :‬نہیں سلمان!‬ ‫(سلمان نے کہا)‪ :‬میں انہیں کہاں پا‪‎‬ؤں گا؟‬

‫ے ‪±‬ہی ھو اس کے بعد عاپدبن کا سردار علی ابن جشین‬ ‫(حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا)‪ :‬تم الحشین (ع) کو تو خا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے وال (التاقر) ھو گا؛ پھر جعقر ابن حمم‪d‬د‬ ‫(ع) (زبن العاپدبن) ھو گا؛ پھر اس کا پب تا حمم‪d‬د ابن علی (ع) اول و آحر کے علم کا پا پبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نر‬ ‫ے عم و غص‪d‬‬ ‫(ع)‪،‬س ج‪d‬ا لشان ال (الضادق) ھو گا؛ پھر موسی ابن جعقر (ع)‪ ،‬ال کی ذات نر پھروسہ کرنے ھ نوے ا پت‬

‫ے وال (الرصا)؛ پھر حمم‪d‬د ابن‬ ‫خاموسی اجب تار ک نرے وال (الکاطم) ھو گا؛ پھر علی ابن موسی (ع)‪ ،‬ال کے راز واسرار نر راضی ر ‪±‬ہت‬ ‫ص فحہ ‪37‬‬

‫علی (ع)‪ ،‬ال کی مجلوقات میں سے مبیحب سدہ (المخ تار) ھو گا؛ پھر علی ابن حمم‪d‬د (ع)‪ ،‬خدا کی طرف ھدایت ک نرے وال‬

‫‪d‬‬ ‫(الھادی) ھو گا؛ پھر الحسن ابن علی (ع)‪ ،‬ال کے اسرار کا خاموش قاپل اعثماد مجافظ (العشکری) ھو گا؛ پھر م۔ح۔م۔د ابن‬ ‫‪u‬‬ ‫الحسن‪ ،‬ال بعالی کی حح‪d‬ت کو قاتم ک نرے وال داعی ھو گا‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫سلمان نے کہا‪ :‬پھر میں ر نوے لگا اور کہا‪ :‬پا رسول ال! مبری زپدگی ان کے ادوار پک نڑھوا دبخبت‬ ‫آپ (ص) نے قرماپا‪ :‬اے سلمان! اس (آیت) کی پلوت کرو‬

‫د فجاسوا خلل الد‪$‬یار و كان وعد‪G‬ا‬ ‫فإذا جاء وعد أ ولهما بعثنا علیكم عباد‪G‬ا لنا أ ولی بأس‪ %‬شدی ‪%‬‬

‫مفعول‪ .‬ثم رددنا لكم الكرة علیهم (القرآن ۔ ‪ )17:5،6‬وأمددناكم بأموال‪ %‬وبنی وجعلناكم أ كثر نفی‪G‬ا‬

‫ے اور انہوں نے‬ ‫ے ان ی تدوں کو مشل‪d‬ط کر دپا حو نہت سحت قسم کے جیگجو پھ‬ ‫ے وعدہ کا وقت آ گتا تو ‪±‬ہم نے ت مہارے اونر ا پت‬ ‫اس کے بعد جب نہل‬ ‫ت مہارے دپار میں جن جن کر ت م ہیں مارا اور یہ ‪±‬ہمارا ‪±‬ہونے وال وعدہ پھا اس کے بعد ‪±‬ہم نے ت مہیں دوپارہ ان نر علیہ دپا اور اموال و اولد سے‬

‫ت مہاری مدد کی اور ت مہیں نڑے گروہ وال ی تا دپا(القرآن ۔ ‪)17:5،6‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور مبری ظلب و ح ‪±‬‬ ‫واہش سدپد ھو گنی میں نے کہا‪ ،‬پا رسول ال! کتا یہ عہد آپ کی طرف سے‬ ‫میں نہت روپا سلمان کہت‬

‫ھے؟‬

‫ے میعوث کتا یہ عہد مبری‪ ،‬علی (ع)‪ ،‬قاطمہ (ع)‪ ،‬الحسن (ع)‪ ،‬الحشین (ع) اور‬ ‫‪V‬ہاں‪ ،‬اس ذات کی قسم جس نے مچھ‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے والوں‬ ‫الحشین (ع) کی اولد سے تو آت م‪d‬ہ کی طرف سے ت مہارے لت‬ ‫ے‪± ،‬ہماری اور ‪±‬ہم میں سے م طلوموں کی معی‪d‬ت میں ر ‪±‬ہت‬

‫پ‬ ‫ے ایمان میں سج‪d‬ا اور مجلص ھو گا تو بجدا اے سلمان! ا لیس اور اس کے یمام نر لشکروں کو آنے دو (وہ اس کا‬ ‫کے ساپھ ھے حو ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے) حو اس ایمان سے میجرف ‪±‬ہو گا‪ ،‬وہ اپی قام‪ ،‬اذی‪d‬ت اور ورایت (بعنی ان کی بجانے دوسرے لوگ اس کے‬ ‫ک چھ نگاڑ نہیں سکت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ھ‬ ‫وارث ‪±‬ہو خائیں گے) کی سزا میں د کتل دپا خ ناے گا ت مہارا خدا کسی نر ظلم نہیں کرپا اس آیت میں ‪±‬ہماری ‪±‬ہی طرف اسارہ کتا گتا‬ ‫ھے‬

‫‪u‬‬ ‫ے ان نر اجشان کربں اور انہیں لوگوں کا پیسوا ی تائیں اور زمین کا‬ ‫اور ‪±‬ہم یہ خا ‪±‬ہت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ جن لوگوں کو زمین نر کمزور ی تا دپا گتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ک‬ ‫ھ‬ ‫‪V‬‬ ‫ن‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ڈر‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫سے‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫وہ‬ ‫کو‬ ‫امان‬ ‫دب‬ ‫دار‬ ‫کا‬ ‫ن‬ ‫زمی‬ ‫ے‬ ‫لئ‬ ‫د‬ ‫ر‬ ‫ظ‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫رعون‬ ‫ق‬ ‫اور‬ ‫ں‬ ‫ت‬ ‫وارث قرار دبں؛ اور اپھی کو ر نو‬ ‫اق‬ ‫م‬ ‫‪±‬‬ ‫‪)5،6 :28‬‬

‫ے ہ‪ ±‬یں‪ ،‬میں نے رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سے اخازت خ ‪±‬اہی چ تکہ اپک نے ی تازی کی سی کیقی‪d‬ت میں پھا‬ ‫سلمان کہت‬ ‫ے حملہ آور ‪±‬ہوئی ھے‬ ‫ے کرپا ھے پا موت سلمان نر کیس‬ ‫کہ سلمان موت کا سامتا کیس‬

‫ص فحہ ‪38‬‬

‫‪u‬‬ ‫اسلم کے یمام مکتیہ ‪V‬ہانے قکر میں سے صرف شیعہ امامیہ ای تاء عشریہ ‪±‬ہی ان حضرات نر حضور (ص) کے پارہ خابشیں‪/‬خلقاء راسدبن کی‬

‫ے ہ‪ ±‬یں اور یمام نر اسلمی بعلثمات (سربعت‪/‬شی‪d‬ت‪/‬فقہ‪/‬یفسبر‪/‬خدیث) انہی سے خاصل ک نرے ہ‪ ±‬یں نہی پارہ یقوس‬ ‫چ یبیت سے ایمان ر کھت‬

‫ح‬ ‫‪d‬‬ ‫مقدسہ درحقیقت خلقاء راسدبن اور ام‪d‬ت مشلمہ کے قیقی خلقاء‪/‬امام‪V /‬ہادی ہ‪ ±‬یں سومیءقسمت کہ مشلماتوں کی اکبریت نے انہیں چھوڑ دپا اور‬

‫ع‬ ‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ا بس‬ ‫زہراء اور امام علی ( لبہم الش‪d‬لم) کے پاکبزہ حون‪ ---‬خدا بعالی‬ ‫ے لوگوں سے وابسیہ ‪±‬ہو گت‬ ‫ے حو حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‪ ،‬حضرت قاطمہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫کی طرف سے مقر‪d‬ر کردہ آت م‪d‬ہ کے قدموں کی خاک کے نرانر پھی نہیں پھ‬

‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ہ‬ ‫قت‬ ‫ش‬ ‫زہر دپا‪ ،‬اذی‪d‬ئیں نہیجائیں‪ ،‬ق تد خاتوں میں ڈال‬ ‫یہ حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پاکبزہ ا ‪ ±‬ل البیت (ع) ہ‪ ±‬یں جبہیں ام‪d‬ت م لمہ نے ل کتا‪± ،‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اور نڑی نے رحمی سے توہ‪ ±‬ین آموز سلوک کتا ان میں سے کوئی پھی طیعی موت کا شکار نہیں ‪±‬ہوا (پلکہ سیھی ظالموں کے ‪V‬ہاپھوں شہتد ‪±‬ہ نوے ) یہ‬ ‫پ‬ ‫ے جن نر (یماز میں اور اس کے علوہ پھی) درود و سلم ھیخ تا یمام مشلماتوں نر واجب ھے ل تکن انہی‬ ‫سب آل محم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م پھ‬

‫ے سرداروں کے ساپھ مل کر ان پاکبزہ نربن اقراد کو ق تل کر دپا اور ان کا حق خلقت چھین لتا اور ان کے وقادار اور پبروکار ‪ ،‬اپنی‬ ‫مشلماتوں نے ا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‬ ‫ے اور کاقر‪ ،‬رافضی‪ ،‬شیعہء نہود جیس‬ ‫ے نرے القاپات پانے ہر ‪±‬‬ ‫خائیں‪ ،‬حون‪ ،‬آنرو اور خاپدان لتانے ہر ‪±‬‬

‫ے پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا سامتا اس خالت میں کرپا خاہ‪ ±‬یں گے کہ آپ ان مجرموں اور ان کے سرداروں کے‬ ‫کتا آپ روز ق تامت ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪ d‬ہ‬ ‫قت‬ ‫ے اور ان نر صعویئیں‬ ‫ساپھ ‪±‬ہوں حو ا پت‬ ‫ے ذائی و ق تاپلی مقادات کے لت‬ ‫ے آپ (ص) کے مقدس ا ‪ ±‬ل البیت اور آل پاک کو ل کرنے رہ ‪±‬‬

‫ے پا آپ یہ بستد کربں گے کہ عور و قکر کربں اور اس حوق تاک پار بخ سے شیق خاصل کربں جس‬ ‫ے ی تدپلیء قکر کے حوف سے عوام کی‬ ‫ڈھانے رہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ن ظروں سے توش تدہ رکھا گتا؟ اپیجاب آپ کو کرپا ھے! یہ خان لیں کہ کوئی صجائی پا حود سے مق ‪d‬رر سدہ خار خلقاء کا ن طام آپ کی بجات کا صامن نہیں‬ ‫‪d‬‬ ‫ے کسی ن طام کا وحود یہ تو قرآن پاک میں ملتا ھے اور یہ مضدقہ اخادیث میں۔ حضور (ص) کے ا ‪±‬ہل البیت (ع) میں سے‬ ‫بن سکتا کیوپکہ ا بس‬

‫‪u‬‬ ‫پارہ آت م‪d‬ہ کی پبروی ‪±‬ہی بجات کا ذربعہ ھے جن کے پارے میں قرآن پاک میں ارساد ھے‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ہ‬ ‫ے حو پاک و‬ ‫ے کہ تم سے ‪±‬ہر رجس (پاپاکی‪ /‬نرائی) کو دور ر کھ‬ ‫ے اور اس طرح پاک و پاکبزہ ر کھ‬ ‫اے ا ‪ ±‬ل البیت! ال کا ارادہ یہ ہ ‪±‬‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)33:33‬‬ ‫پاکبزہ ر کھت‬ ‫ے کا حق ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫جب پا کبزہ نربن اقراد آپ کے درمتان موحود ہ‪ ±‬یں اور قرآن پاک نضدتق کرپا ھے کہ اس کے م طالب ومعائی‪ /‬بشر بح‪ /‬احکام کی گہرائی اور شی‪d‬ت‬

‫س‬ ‫ے والے نہی لوگ ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫ے سے مچھت‬ ‫رسول (ص) کو نہبربن طر یق‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اسے ( قرآن پاک کے مق ‪±‬اہیم و م طالب کی گہرائی کو) پاک و پاکبزہ اقراد کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا(القرآن ۔ ‪)56:79‬‬

‫ے جن کی پار بخ حون کے پازار گرم‬ ‫اے ابن آدم! پھر کیوں ت مہاری اکبریت نے انہیں نرک کر دپا اور ان میجرف پاصبیوں کی پبروی ک نرے لگ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ک نرے‪ ،‬چ تگ اور فتیہ و قشاد پھتلنے سے پھری ھوئی ھے؟ چ تابحہ کوئی حبرت کی پات نہیں اگر آج ت مہارے یمام مقدس مقامات نر اسی قسم کی‬ ‫‪3‬‬ ‫آمرایہ‪ ،‬خانر اور پد نہذیب خکومئیں مشل‪d‬ط ہ‪ ±‬یں جیسی حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے قوری بعد اق تدار شبیھال پبیھیں۔ تم کب ی تدار ‪±‬ہو گے؟ تم‬ ‫ص فحہ ‪39‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے مخبرم آمروں اور عاصیوں کی اپدھادھتد توخا ک نرے ‪±‬رہو گے؟ تم کب ذائی طور یہ بحقیق کرو گے؟ اور کب‬ ‫کب پک سنی شتائی پاتوں کی پب تاد نر ا پت‬ ‫اک ‪u‬‬ ‫ضایب گزرے اور آج تورے عالم میں مشلماتوں کی‬ ‫غے یہ حقیقت پاؤ گے کہ کیس‬ ‫ے اپ ‪±‬‬ ‫حود اپنی پار بخ سے اور اپنی ‪±‬ہی کتاتوں کے م طا ل‬ ‫دوہ ت م‬

‫خالت اس قدر اپبر کیوں ھے؟‬

‫اے ایمان والو! تم کق‪d‬ار اور متاف قین کی ‪±‬‬ ‫راہوں نر کیوں خل دنے چ تکہ ال نے حضرت حمم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے گھر ناے میں ‪±‬وہی‬

‫خاک ی‪d‬ت اور نرنری رکھ دی حو ان ‪±‬‬ ‫ے ئین خلقاء کو بعد از رسول نرنر پایت ک نرے میں مشعول‬ ‫راہیم اور ان کی ذری‪d‬ت میں رکھی اے لوگو! حو ‪±‬ہر وقت نہل‬ ‫م‬

‫ع‬ ‫ے کی زحمت کی کہ احر رسالت (حضور کی رسالت کا احر) حود سے مقر‪d‬ر سدہ خلقاء کی ظمئیں نڑھانے میں‬ ‫ھو‪ ،‬کتا تم نے قرآن پاک میں کیھی نڑ ھت‬ ‫نہیں پلکہ حضرت حمم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے قرایت داروں‪ /‬آل کی خمی‪d‬ت میں ھے نہی حضور (ص) کے گھر ناے کے پاکبزہ نربن‪،‬‬

‫اعلی نربن اور معضوم عن الخ طا اقراد ہ‪ ±‬یں جن کے پارے میں قرآن پاک ارساد قرماپا ھے‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫یت‬ ‫ے کہ میں تم سے اس لیغ رسالت کا کوئی احر نہیں خ ‪±‬اہ تا سوانے اس کے کہ مبرے اقرپاء سے خمی‪d‬ت کرو اور حو‬ ‫آپ کہہ دبخبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے وال اور قدردان‬ ‫سخص پھی کوئی ی تکی خاصل کرے گا ‪±‬ہم اس کی ی تکی میں اصاقہ کر دبں گے نے سک ال نہت زپادہ بحست‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)42:23‬‬ ‫ہ ‪±‬‬

‫حمم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ت مہیں کامل نربن دبن اور ال کی آحری الہامی کتاب ع طا کی اور ال بعالی ت م ہیں خکم دی تا ھے کہ درج پال طریقہ‬

‫سے پیغمبر اکرم(ص) کو صلہ دو ل تکن تم نے ان کی آل کو مار ڈال‪ ،‬انہیں کاقر‪ ،‬ملجد شیعہ اور رافضی کہا‪ ،‬ان سے خلقت وخکومت چھین کر اسے‬ ‫‪u‬‬ ‫شتاسی و ق تاپلی حرص کے آلہ کے طور نر اشیعمال کتا‪ ،‬ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت کے پدکردار اموی اور عت‪d‬اسی حکمراتوں کے ق تد خاتوں میں انہیں اذی‪d‬ئیں دبں‪،‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خدا بعالی کی طرف سے ع طا کردہ ان کے حق سے انہیں مجروم کتا اور پالآحر نے رحمی کے ساپھ ق تل کر دپا اور انہیں دانرہ اسلم سے خارج قرار‬

‫ع‬ ‫ے بج‪d‬وں کو ان سے یقرت کی ب لیم دی‬ ‫دے کر ا پت‬

‫حضور (ص) اور ان کی آل سے ت مہاری خمی‪d‬ت اس وقت کہاں پھی؟ اس وقت خذیہء جہاد کہاں پھا؟ تم معاویہ‪ ،‬نزپد‪V ،‬ہارون رش تد‪ ،‬مامون اور ان‬ ‫‪3‬‬ ‫کی پدبحت آل کے درپاروں میں دولت اکیھی کرنے میں مشعول پھ‬ ‫ے چ تکہ آل پنی صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو ق تدخاتوں میں اذی‪d‬ئیں دی خا ‪±‬رہی‬ ‫پھیں‪ ،‬خل وطن کتا خا ر ‪V‬ہا پھا اور مسجدوں کے مثبروں سے ملمت کا بشایہ ی تاپا خا ر ‪V‬ہا پھا اے پد نصیب! تم روز ق تامت پیغمبر اکرم(ص) کا سامتا‬ ‫‪u‬‬ ‫کیس‬ ‫ے کا کوئی مو قع نہیں ھو گا نے سک‬ ‫ے مالک کے حضور پیش ‪±‬ہو گے جب کسی کے پاس چھوٹ تو لت‬ ‫ے کرو گے؟ اس دن کس طرح ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ت مہاری شتاہ صجایہ اور اس کا پاصنی روی‪d‬ہ ت مہیں واصل جہی‪d‬م کرے گا کیوپکہ اس نے یہ تو ت م ہیں کوئی ی فع دپا اور یہ ‪±‬ہی دبن خدا کو۔ تم نے ان کی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫ت‬ ‫پبروی کی جن کی حوپیوں اور علم کے پارے میں یہ قرآن پاک اور یہ مضدقہ اخادیث میں کوئی ضمایت اور یہ ہی کوئی خدیث لنی ھے چ کہ ا ل‬

‫‪u‬‬ ‫ے قرآن پاک کا یہ قرمان ‪±‬ہی کافی ھے‪:‬‬ ‫البیت رسول (ص) کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے قرزپد‪ ،‬اپنی‬ ‫(اے پیغمبر) علم کے آخانے کے بعد حو لوگ آپ سے کٹ حخ‪d‬نی کربں ان سے کہہ دبخبت‬ ‫ے ا پت‬ ‫ے کہ آؤ ‪±‬ہم لوگ ا پت‬ ‫ص فحہ ‪40‬‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے یفسوں کو پلئیں اور پھر خدا کی پارگاہ میں دعا کربں اور چھوتوں نر خدا کی لعیت قرار دبں(القرآن ۔‬ ‫ے ا پت‬ ‫اپنی عورتوں اور ا پت‬

‫‪)3:61‬‬

‫سعد ابن ائی وقاص نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫جب آیت ‪ 3:61‬پازل ‪±‬ہوئی حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی‪ ،‬قاطمہ‪ ،‬جسن اور جشین ( لبہم الش‪d‬لم) کو پلپا پھر آپ صل‪d‬ی‬

‫ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬اے خدا! یہ مبرے ا ‪±‬ہل البیت (گھر کے اقراد) ہ‪ ±‬یں‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬پاب اوصاف صجایہ‪ ،‬حض‪d‬ہ اوصاف علی (ع)‪ ،‬اپڈبسن ‪ 1980‬طتاعت سعودی عرب‪ ،‬عرئی طیع خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪ 1871‬روایت ت مبر ‪32‬‬ ‫(کا آحر)‬

‫‪2‬۔ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬خلد ‪ ،5‬ص فحہ ‪654‬‬

‫ل‬ ‫ش‬ ‫‪3‬۔ المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ 150‬جہاں یہ ب لیم کتا گتا کہ یہ روایت دوتوں سیخین الیجاری اور ا مشلم کے مق ‪d‬رر کردہ معتار کے م طاتق صخیح ھے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d d‬‬ ‫حب الدبن الطبری ص فحہ ‪25‬‬ ‫‪4‬۔ ذخانر العق تاء از م‬

‫ے کا ت م ہیں خکم دپا گتا پھا‬ ‫نہی (ا ‪±‬ہل البیت محم‪d‬د) ال کی وہ رس‪d‬ی ہ‪ ±‬یں جس‬ ‫ے پھا مت‬

‫ال کی رس‪d‬ی کو مصیوطی سے پھام لو اور آبس میں یق ‪d‬رقہ مت کرو(القرآن ۔ ‪)3:103‬‬

‫ے؛ نزپد اور ‪V‬ہارون رش تد جیسوں کے ورپاء اور اخداد کی خکومیوں کے خاشیہ نردار‬ ‫ل تکن تم نے ان کو مبیحب کتا حو حود ان (آل حمم‪d‬د) کے پاعی ساگرد پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫پھ‬ ‫ے‬ ‫ے وہ پد بحت حو ابشاپی‪d‬ت‪ ،‬ساپھی مشلماتوں اور پالخضوص آل محم‪d‬د (ص) کے خلف حراتم اور چ تگوں کی وجہ آبش جہی‪d‬م کے مسیجق پھ‬ ‫ال سے ڈرو اور صادفین کے ساپھ ‪±‬ہو خاؤ(القرآن ۔ ‪)9:119‬‬

‫ال نے پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ا ‪±‬ہل ال یت (ع) کو پھی ضرت ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم کے گھرانے کی طرح صاجب امر ی تاپا کتا‬ ‫ح‬ ‫ب‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫ے ھو؟ تم ان ‪±‬‬ ‫راہیم (ع) کے قیقی وارتوں کی خلقت و امامت سے اس قدر جشد کیوں ک نرے‬ ‫تم کسی اور بشل میں کوئی پیغمبر‪ ،‬امام پا رسول دنکھت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے؟‬ ‫ے) کی قوم کی طرح پاعی کیوں ھو گت‬ ‫ے پھ‬ ‫ے؟ اوران کی اظاعت ک نرے کی بجانے موسی علیہ سلم (حو سامری خادوگر کے بعاقب میں گت‬ ‫لگ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ ال بعالی نے قرآن پاک میں قرماپا ھے‪:‬‬ ‫کتا پھول گت‬

‫ے درمتان صاچتان امر کی اظاعت کرو(القرآن ۔ ‪)4:59‬‬ ‫اے ایمان والو! ال کی اظاعت کرو ؛رسول اور ا پت‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫م‬ ‫کتا ت مہارے کسی خلیقہ پا امام کو ال بعالی پا رسول کی طرف سے کوئی امر پا اجب تار ل؟ ہیں‪ ،‬بجدا ہیں! لکہ ا ہوں نے تو خدا کی طرف سے قرر کردہ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے مالک کو کتا‬ ‫صاچتان امر سے انکار کتا اور مجدود پثمانے نر ذائی ر ناے اور احماع کا طریقہء اپیجاب ای تاپا۔ تم پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اور ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫حواب دو گے جب تم سے سوال کتا خ ناے گا‬ ‫ص فحہ ‪41‬‬

‫علی ابن ائی ظالب علیہ سلم کی خلقت نر عتدال ابن مشعود ی تان ک نرے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬

‫ے خل دپا جن‪d‬ی کہ ‪±‬ہم مک‪d‬ہ کی‬ ‫سب جن‪ ،‬پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے مچھ‬ ‫ے آنے کا خکم دپا میں ان کے ی تچھ‬ ‫ے پیچھ‬ ‫ے ا پت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬مچھ سے وعدہ کتا گتا پھا کہ جن و ابس مچھ نر ایمان لئیں گے جہاں‬ ‫پلتدتوں پک نہتچ گت‬ ‫‪u‬‬ ‫ےمزپد آپ (ص) نے قرماپا‪ ،‬میں‬ ‫پک ابشاتوں کی پات ھے وہ مچھ نر ایمان لنے جہاں پک جیوں کی پات ھے تم دپکھ خک‬

‫‪u‬‬ ‫محسوس کرپا ھوں کہ مبرا ابجام قریب ھےمیں نے توچھا‪ ،‬پا رسول ال! کتا آپ اتوپکر کو ای تا خلیقہ نہیں ی تائیں گے؟آپ نے رخ‬ ‫‪u‬‬ ‫موڑ لتا میں نے محسوس کتا کہ آپ م ‪d‬یقق نہیں ہ‪ ±‬یں پھر میں نے توچھا‪،‬پا رسول ال! کتا آپ عمرکو خلیقہ نہیں ی تائیں گے؟ آپ‬

‫نے دوپارہ رخ موڑ لتا میں نے محسوس کتا کہ آپ اس نر پھی م ‪d‬یقق نہیں میں نے توچھا‪ :‬پا رسول ال! کتا آپ علی (ع) کو ای تا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خلیقہ نہیں ی تائیں گے؟ آپ نے حواب دپا‪ :‬اسی کو!‪ ،‬اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معیود نہیں اگر تم نے اسی (علی‬ ‫علیہ سلم) کو مبیحب کتا اور اس کی اظاعت کی تو ال بعالی تم سب کو جی‪d‬ت میں داخل کرے گا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪ u d‬ل‬ ‫‪1‬۔ مجمع الزواپد از ا ھبیمی خلد ‪ 8‬ص فحہ ‪314‬‬ ‫‪2‬۔ الطبرائی نے پھی حوالہ دپا‬

‫‪u‬‬ ‫ے کے علوہ کوئی دوسرا‬ ‫حو سخص پھی ‪±‬ہدایت کے واصح ‪±‬ہو خ ناے کے بعد رسول سے اچ تلف کرے گا اور مومئین کے را ست‬ ‫پ‬ ‫ے اور عیقریب اسے جہی‪d‬م میں چھوپک دبں گے حو‬ ‫راشیہ اجب تار کربں گے ‪±‬ہم اسے ادھر ‪±‬ہی پھبر دبں گے خدھر وہ ھر گتا ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)4:115‬‬ ‫پدنربن پھکایہ ہ ‪±‬‬

‫‪õ‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہوں گے تو ت مہارا رب ت مہیں وہ قرپای تاں دکھانے گا حو حمم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ا ‪±‬ہل‬ ‫یقب تااس دن جب جہرے شتاہ اور ماتوس ھو خک‬ ‫‪3‬‬ ‫البیت‪ /‬غبرت نے دبں اور تم اور ت مہارے چھونے ر ‪±‬ہثماؤں کو سرمتدہ کرے گا ال بعالی قرآن پاک میں قرماپا ھے‪:‬‬ ‫ب‬ ‫پ‬ ‫ے گا جن نر خدا نے غمئیں پازل کی ہ‪ ±‬یں اپب تاء‪،‬‬ ‫اور حو ھی ال اور رسول کی اظاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساپھ ہر ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫صدی قین‪ ،‬شہداء اور صالخین۔۔۔اور نہی نہبربن رف قاء ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔ ‪)4:69‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ا ‪±‬ہل البیت (ع) کی صورت‬ ‫تم سے اس بغمت ع طیم کے پارے میں سوال توچھا خانے گا حو ت مہیں اس دی تا میں ت مہاری ‪±‬ہی قلح کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ی‬ ‫ے آپ کو جیقی‪ ،‬مالکی‪ ،‬جب تلی اور ساقعی میں فسیم کر لتا‪:‬‬ ‫میں ملی پھی ل تکن تم نے انہیں آت م‪d‬ہ کی چ یبی‪d‬ت سے مسبرد کر دپا اور ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫پھر اس دن تم سے بغمت کے پارے میں سوال کتا خ ناے گا(القرآن ۔ ‪)4:54‬‬

‫پا وہ ان لوگوں سے شد ک نرے ہ‪ ±‬یں جبہیں ال نے ا ت ض‬ ‫ے؟۔ ۔ ۔(القرآن ۔ ‪)4:54‬‬ ‫ے ف ل سے نہت کچھ ع طا کتا ہ ‪±‬‬ ‫پ‬ ‫ج‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے آحری خطیہ میں بجات کی واخد راہ کے طور نر ی تانے پھ‬ ‫ال کے جبیب حمم‪d‬د صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ان القاظ کو پاد کرو حو انہوں نے ا پت‬ ‫ص فحہ ‪42‬‬

‫ع‬ ‫ے) کی ظمئیں ی تان کرپا پا ان کی وجہ سے قشاد کھڑا کرپا بجات کا صامن نہیں ‪±‬ہو‬ ‫ے ا چھ‬ ‫صجایہ پا سیخین (قطع ن ظر اس کے کہ وہ کبت‬ ‫ے پا نرے پھ‬ ‫ے خکومت کے مق ‪d‬رر کردہ امام کی اظاعت پاعث بجات ھے (یہ سب کے‬ ‫سکتا اور یہ ‪±‬ہی اتوجبیقہ‪ ،‬مالک‪ ،‬احمد ابن جب تل پا ادربس ساق عی جیس‬

‫‪±‬‬ ‫ے اور انہیں امام وقت کے طور نر پیش کتا خاپا ھے بعوذ پال!) اگر تم واقعی بجات کی را ‪±‬ہئیں پلش‬ ‫سب ا ‪±‬ہل البیت حمم‪d‬د (ص) کے ہمعضر پھ‬

‫ے ‪±‬ہو تو آؤ ت مہاری اپنی پار بخ و خدیث کی کتاتوں سے نڑھیں‪:‬‬ ‫کرپا خا ‪±‬ہت‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬میں تم میں دو فیمنی اور گراں قدر حز ناے چھوڑے خا ر ‪V‬ہا ‪±‬ہوں اگر تم نے ان‬

‫دوتوں کو مصیوطی سے پھامے رکھا تو مبرے بعد ‪±‬ہر گز گمراہ نہیں ‪±‬ہو گے اور یہ کتاب ال اور مبری ذری‪d‬ت‪ ،‬مبرے ا ‪±‬ہل البیت‬

‫ہ‪ ±‬یں ال رحمن و رجیم نے مچھ ط‬ ‫ے کہ یہ دوتوں اپک دوسرے سے کیھی خدا نہیں ‪±‬ہوں گے جن‪d‬ی کہ دوتوں مبرے‬ ‫ے م لع کر دپا ہ ‪±‬‬ ‫ن ‪u‬‬ ‫پاس (جی‪d‬ت میں) حوض کونر میں ہیچ خائیں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬خلد ‪ ،5‬ص فجات ‪ 30 ،328 –663 –662‬سے زاپد اصجاب کی روایت حو نہت سے سلشلہء اشتاد سے ی قل کی گنی‬

‫‪2‬۔ المستدرک از ال حکیم‪ ،‬پاب فہم (اوصاف) صجایہ خلد ‪ ،3‬ص فجات ‪ 533 ،148 ،110 ،109‬جہاں اس روایت کو دو سیخین (الیجاری اور مشلم)‬ ‫کے معتار کی پب تاد نر مسب تد قرار دپا گتا‬

‫‪3‬۔ سین از دارمی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪432‬‬

‫‪4‬۔ مستد از احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فجات ‪ ، 59 ،26 ،14،17‬خلد ‪ 4‬ص فجات ‪ ،372 ،370 ،366‬خلد ‪ 5‬ص فجات ‪419 ،366 ،350 ،189 ،182‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪5‬۔ فضاپل الصجایہ از احمد ابن جب تل خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 585‬روایت ت مبر ‪990‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪6‬۔ الخضانص از الی‪d‬شائی ص فجات ‪21،30‬‬ ‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫‪7‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ 11‬حض‪d‬ہ اول ص فحہ ‪230‬‬ ‫ل‬ ‫‪9‬۔ کبز العم‪d‬ال از ا می‪d‬قی الہتدی پاب العتضام بختل ال خلد ‪1‬‬

‫‪8‬۔ الکثبر از الطبرائی خلد ‪ 3‬ص فجات ‪137 ،63 ،62‬‬ ‫ص فحہ ‪44‬‬

‫‪10‬۔ یفسبر ابن کثبر (مکم‪d‬ل طتاعت) خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪ 113‬قرآن پاک کی آیۃ ت مبر ‪ 23 :42‬کے بحت (خار رواپات)‬ ‫‪11‬۔ ال طی قات الکبری از ابن سعد خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 194‬طتاعت از دار الض‪d‬در لب تان‬ ‫ل‬ ‫‪u d‬‬ ‫‪12‬۔ الجامع الص‪d‬غبر از السی‪d‬وطی‪ ،‬خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪ ،353‬مجمع الزواپد خلد ‪ ،2‬ا ھبیمی خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪163‬‬ ‫ل‬ ‫‪13‬۔ ا قیح الکثبر خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪451‬‬

‫‪14‬۔ اسد العایہ فی معرقت الصجایہ از ابن الپبر خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪15‬۔ خامع الصول از ابن الپبر خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪16‬۔ پار بخ ابن عشاکر خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪17‬۔ التاج‬ ‫ص فحہ ‪43‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫الجامع للصول خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪18‬۔ الدر المبیور از الجافظ السی‪d‬وطی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪19‬۔ ی تاپیع الموءدہ از الق تدوذی ا خلیقی ص فجات ‪20 ،38‬۔ عی قات التوار خلد‬

‫‪ 1‬ص فحہ اور دپگر نہت سے‬

‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے یہ پھی قرماپا‪:‬‬

‫دنکھو! مبرے ا ‪±‬ہل البیت (ع) کی متال کسنیء توح کی سی ھے حو اس میں سوار ‪±‬ہوا بجات پا گتا اور حو اس سے میہ موڑ گتا نرپاد‬ ‫‪±‬ہو گتا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ ،343‬خلد ‪ 3‬ص فجات ‪150‬۔‪ ، 151‬اتوذر (رض) کی روایت نر۔ الحکیم نے اس روایت کو خ‬ ‫صیح قراردی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪2‬۔ فضاپل الصجایہ از احمد ابن جب تل خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪786‬‬ ‫‪3‬۔ یفسبر الکثبر از فجر ال‪d‬رازی‪ ،‬آیۃ ‪ 42:23‬کی یفسبر کے عیوان سے ی تان گتا حض‪d‬ہ ‪ 27‬ص فحہ ‪167‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ البزار‪ ،‬ابن عت‪d‬اس اور ابن زپبر کی شتد نر نرپادکی خگہ ل فظ ڈوب گتای تان کتا گتا‬

‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫ش‬ ‫‪5‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ ،11‬حض‪d‬ہ ‪ 1‬ص فحہ ‪ 234‬آی ‪ 8:33‬کے عیوان سے ی تان کتا گتا حض‪d‬ہ دوم ص فحہ ‪ 282‬۔ جہاں ب لیم کتا گتا‬ ‫‪u‬‬ ‫کہ یہ خدیث ان گیت سلشلہء اشتاد سے مبی قل کی گنی‬

‫‪6‬۔ پار بخ الجلقاء اور خامع الص غبر از السی‪d‬وطی‪ ،‬الکثبر از الطبرائی خلد ‪ 3‬ص فجات ‪ 38 ،37‬الص غبر از الطبرائی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪22‬‬ ‫‪7‬۔ خلیۃ الولتاء از اتو بعیم خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪306‬‬ ‫‪8‬۔ الکنی والسماء از الدولئی خلد ‪ ،1‬ص فحہ ‪76‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪9‬۔ ی تاپیع الموءد‪d‬ۃ از الق تدوذی ا خلیقی ص فجات ‪370 ،30‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪10‬۔ اصعف الراعئین از الصین‬ ‫‪õ‬‬ ‫ص‬ ‫ص‬ ‫ح‬ ‫‪±‬‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫س‬ ‫ع‬ ‫ب‬ ‫ے کہ خدیث رسول ل‪d‬ی ا‬ ‫یقب تاتم غمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل لیہ و آلہ و ل‪d‬م کی شی‪d‬ت کے پبروکار ہونے کا دعوی کرنے ہو تو یہ ق قت ذہن شین رہ ‪±‬‬ ‫ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا ای‪d‬تاع مشلماتوں کی یمام بشلوں کے ساپھ ساپھ صجایہ اور پابعین نر پھی نکشاں طور نر واجب ھے پھر کیوں ت مہاری مخبرم‬

‫ے انہیں دھمکتاں‬ ‫‪±‬ہسبیوں نے ا ‪±‬ہل البیت (ع) کو ‪±‬ہ ‪3‬تا کر اپک طرف تو حود ظاقت و اق تدار شبیھال اور دوسری طرف ان کے اپ ناے چھین لت‬ ‫ص فحہ ‪44‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا پھا‪:‬‬ ‫دبں اور پھول گت‬

‫‪3‬‬ ‫ان سے آگے مت نڑھو وریہ تم ی تاہ ‪±‬ہو خا‪‎‬ؤ گے ان سے دور مت ‪±‬ہیو وریہ نرپاد ‪±‬ہو خاؤ گے اور انہیں سکھانے کی کوشش مت کرو‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫کیوپکہ وہ تم سے زپادہ خا پت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ الدر المبیور از السی‪d‬وطی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪60‬‬ ‫‪2‬۔ الضواعق ال جرقہ از ابن جر الھبیمی پاب ‪ 11‬ض‪d‬ہ ‪d‬اول ص حہ ‪ 230‬الطبرائی سے حوالہ دپا گتا ض‪d‬ہ دوم ص حہ ‪ 342‬میں پ‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ود‬ ‫موح‬ ‫ھی‬ ‫م‬ ‫ح‬ ‫‪±‬‬ ‫ف‬ ‫ف‬ ‫ح‬ ‫ح‬

‫‪d‬‬ ‫‪u d‬‬ ‫ل‬ ‫‪3‬۔ اسد العایہ از ابن الپبر خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪4‬۔ ی تاپیع الموءد‪d‬ۃ از الق تدوذی ا خلیقی ص فجات ‪5 ،41‬۔ کبز العم‪d‬ال از ا می‪d‬قی الہتدی خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪6‬۔ مجمع الزواپد از‬ ‫ل‬ ‫ا ھبیمی خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪7‬۔ عی قات التوار خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪8‬۔ اعلم الوراع ص فجات ‪132‬۔ ‪133‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪9‬۔ پذکر الجواص الم‪d‬ۃ از شبط ابن الجوزی ا خلیقی ص فجات ‪10‬۔ الس‪d‬بر الجلتی‪d‬ہ از تور الدبن الجلنی خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪273‬‬ ‫مزپد قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫مبرے ا ‪±‬ہل البیت (ع) پنی اسرای تل کے تویہ کے دروازے کی طرح ہ‪ ±‬یں حو اس میں داخل ‪±‬ہوا معاف کر دپا گتا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪ u d‬ل‬ ‫‪1‬۔ مجمع الزواپد از ا ھبیمی خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪168‬‬ ‫‪2‬۔ الوسط از الطبرائی روایت ت مبر ‪18‬‬

‫‪3‬۔ اربعین از ی تا ‪V‬ہائی ص فحہ ‪216‬‬ ‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ 11‬حض‪d‬ہ اول ص فجات ‪ 234 ،230‬اپک اور روایت حو نڑی خد پک اس سے مشایہ ھے الدرفنطی اور‬ ‫ص‬ ‫ے کہ حضور (ص) نے قرماپا‪:‬‬ ‫ابن حجر نے اپنی الضواعق المجرقہ پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ ‪ 2‬فحہ ‪ 193‬میں ی تان کی ہ ‪±‬‬

‫ع‬ ‫ک‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫ے اور اس سے پ ‪±‬اہر ن ل گتا وہ کاقر ہ ‪±‬‬ ‫لی (ع) تویہ کا دروازہ ہ‪ ±‬یں حو اس میں دا ل ‪±‬ہوا وہ مومن ہ ‪±‬‬

‫درج پال روایت قرآن پاک کی آپات ‪ 2:58‬اور ‪ 7:161‬سے عل‪d‬قہ ہے جہاں پنی اسرا ‪u‬ی ت‬ ‫ے حضرت موسی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫گت‬ ‫ا‬ ‫کت‬ ‫ذکر‬ ‫کا‬ ‫دروازہ‬ ‫کے‬ ‫ہ‬ ‫وی‬ ‫ت‬ ‫کے‬ ‫ل‬ ‫می‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خ‬ ‫ے چ تکہ کسنیء توح علیہ سلم میں‬ ‫علیہ سلم کے وہ اصجاب حو تویہ کے دروازے میں دا ل یہ ‪±‬ہ نوے خالیس سال پک صجرا میں کھونے ہر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ن‬ ‫ے کہ‪:‬‬ ‫سوار یہ ‪±‬ہ نوے والے ڈوب گت‬ ‫ے ابن حجر اس پبیحہ نر ہیجا ہ ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے والے اور ان سے‬ ‫ے کہ ا ‪±‬ہل البیت (ع) سے موءدت و غق تدت ر کھت‬ ‫کسنیء توح(ع) کی بستیہ اس پات کی علمت ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ر ‪±‬ہثمائی خاصل کرنے والے (مجالقیوں کی) یمام پارنکیوں سے بجات پا خائیں گے اور ان کی مجالقت ک نرے والے اجشان‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پاش تاسی کے سمتدر میں ڈوب خائیں گے اور بعاوت اور سرکسی کے صجرا میں پ ‪3‬ھتک خائیں گے‬ ‫ص فحہ ‪45‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪ :‬الضواعق المجرقہ از ابن حجر ص فحہ ‪91‬‬

‫ابن عت‪d‬اس ی تان کرنے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫قرآن پاک کی کوئی آیت ابسی نہیں جس میں مو یب تکی اص طلح میں علی (ع) سب سے پلتد نر درجہ کے خامل‪ ،‬ان سب‬

‫کے سردار اور سب سے زپادہ می‪d‬قی کے معیوں میں یہ ‪±‬ہوں نے سک ال بعالی نے قرآن پاک میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬

‫‪d‬‬ ‫وسل‪d‬م کے کچھ اصجاب کی سرزبش پھی کی ھے ل تکن علی (ع) کا حوالہ ‪±‬ہمیسہ عزت و احبرام کے ساپھ دپا گتا‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪1‬۔ فضاپل الصجایہ از احمد ابن جب تل خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 654‬روایت ت مبر ‪1114‬‬ ‫‪d d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫حب الدبن الطبری خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪229‬‬ ‫‪2‬۔ الرپاض الت‪d‬اطرہ از م‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬۔ پار بخ الجلقاء از الجافظ خلل الدبن السی‪d‬وطی ص فحہ ‪171‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪d d‬‬ ‫حب الدبن الطبری ص فحہ ‪89‬‬ ‫‪4‬۔ ذکانر العق تاء از م‬ ‫‪u‬‬ ‫ل‬ ‫‪d‬‬ ‫ے دپگر مورخ‬ ‫‪5‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ سوتم ص فحہ ‪ 196‬اور طبرائی اور ابن ائی خاتم جیس‬

‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہو! ‪±‬ہمارا مذاق کیوں اڑ ناے ‪±‬ہو جب ‪±‬ہم امام علی علیہ سلم کی مدح سرائی اس طرح کرنے ہ‪ ±‬یں‬ ‫چ تابحہ اے لوگو حو حود کو ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت والحماعت کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫ے بجدا! امام علی علیہ سلم کی اس طرح مدح سرائی کرپا ت مہارے‬ ‫جس طرح آج پک کسی کی مدح نہیں کی گنی اور یہ ‪±‬ہی کوئی اس کا سیجق ہ ‪±‬‬

‫ے اسی ‪±‬ہسنی (پنی ) سے ‪±‬ہم نے امام علی علیہ سلم سے نے ی تاہ خمی‪d‬ت‪ ،‬ان کی حمایت‬ ‫ا پت‬ ‫ے خمیوب اور ممدوح نربن پنی(ص) کی شی‪d‬ت ہ ‪±‬‬

‫ے ہ‪ ±‬یں جب آپ کی اپنی کتاتوں سے حضور (ص) کی یہ‬ ‫اور ام‪d‬ت کے ‪±‬ہر قرد نر انہیں نر جیح دی تا سیکھا آپ کے جہرے مض ظرب کیوں ‪±‬ہونے لگت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ائ‬ ‫خدیث شتائ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے پھی ی تا حکا ‪±‬ہوں ل تکن پھر ی تاپا ‪±‬ہوں کہ میں تم‬ ‫اے لوگو! میں خلد نہاں سے رحصت ‪±‬ہونے وال ‪±‬ہوں اور اگرجہ میں ت مہیں نہل‬

‫‪±‬ہ‬ ‫میں دو حبزبں چھوڑے خا ر ‪V‬ہا ‪±‬ہوں؛ کتاب ال اور مبرے خابشیں حو مبرے ا ‪±‬ہل البیت (ع) یبیھر آپ نے حضرت علی‬ ‫‪u‬‬ ‫(ع) کی طرف اسارہ کرنے ‪±‬ہ نوے قرماپا‪ :‬دنکھو! یہ علی علیہ سلم قرآن کے ساپھ ھیں اور قرآن ان کے ساپھ ھیں وہ اپک‬ ‫دوسرے سے خدا نہیں ھوں گے جن‪d‬ی کہ دوتوں مبرے پاس (نہشت کے) حوض نر نہتخیں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ل‬ ‫الضواعق المجرقہ از ابن حجر ا ھبیمی پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ دوتم‬ ‫‪d‬س‬ ‫حضرت ام لمی ی تان کرئی ہ‪ ±‬یں‪:‬‬

‫رسول ا ل صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬ ‫ص فحہ ‪46‬‬

‫علی علیہ سلم قرآن کے ساپھ ھیں اور قرآن علی علیہ سلم کے ساپھ ھیں وہ اپک دوسرے سے خدا نہیں ھوں گے جن‪d‬ی کہ‬ ‫دوتوں مبرے پاس (نہشت کے) حوض نر نہتخیں گے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬س‬ ‫‪1‬۔ المستدرک از ال حکیم خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪ 124‬حضرت ام لمی کی روایت نر ی تان کتا گتا‬ ‫‪2‬۔ الضواعق المجرقہ از ابن حجر پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ دوم ص فجات ‪194 ،191‬‬ ‫‪3‬۔ الوسط از طبرائی‬

‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ الص غبر پار بخ ا لجلقاء از خلل ا لدبن شی‪d‬وطی ص فحہ ‪173‬‬

‫س‬ ‫و ‪V‬ہائی‪ /‬لقی‪ /‬پاصنی اور اپنی ‪±‬ہی طرز کے سن‪d‬ی دعوی ک نرے ہ‪ ±‬یں کہ شیعہ پیغمبر اکرم (ص) کی شی‪d‬ت کی پبروی نہیں ک نرے کیوپکہ یہ (شی‪d‬ت)‬ ‫‪u‬‬ ‫غے ‪±‬ہی مبی قل ‪±‬ہوئی یہ پاصنی ای تا عور پھی نہیں ک نرے کہ شیعہ امام علی (ع) کا ای‪d‬تاع کرنے ہ‪ ±‬یں حو حضور (ص) کے اصجاب‬ ‫صجایہ کے ذر ب‬

‫مست‬ ‫میں افضل نربن‪ ،‬ان کے سردار‪ ،‬ان میں عالم نربن‪ ،‬ال کی مصیوط رس‪d‬ی (القرآن ‪ )103 :3‬اور اس کی صراط قیم (القرآن ‪ )1:6‬ہ‪ ±‬یں یہ تو‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور بعل‪d‬ق میں کوئی ان سے شتقت لے خا شکا اور یہ ‪±‬ہی اس دبن کی اظاعت میں (القرآن ‪10 :56‬۔‪± )11‬ہم‬ ‫حضور (ص) کے ساپھ ر ست‬ ‫ا ‪±‬ہل البیت (ع) کی ‪±‬ہداپات سے وابسیہ ہ‪ ±‬یں حو قرآن و خدیث کے م طاتق پاک و پاکبزہ اور معضوم ہ‪ ±‬یں لہذا ‪±‬ہمیں ان صجایہ کے ای‪d‬تاع کی ‪±‬ہرگز‬ ‫صرورت نہیں جبہوں نے ا ‪±‬ہل البیت (ع) کی مجالقت کی اور ان سے چ تگ کی‬

‫‪u‬‬ ‫س‬ ‫غے مبی قل ‪±‬ہوئی پ ‪±‬اہم و ‪V‬ہائی‪ /‬پاصنی‪ /‬لقی ان‬ ‫اس طرح شیعہ اس شی‪d‬ت کی پبروی کرنے ہ‪ ±‬یں حو حضور (ص) کے افضل نربن صجائی کے ذر ب‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪ ،‬اسی کی مدح سرائی ک نرے ہ‪ ±‬یں اور اسی کی شی‪d‬ت کی پبروی کرنے ہ‪ ±‬یں جس کا درحقیقت‬ ‫میں سے پد نربن کاای‪d‬تاع کرنے ہ‪ ±‬یں حو معاویہ ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫حضور(ص) کی شی‪d‬ت سے کوئی سروکار نہیں‬ ‫پ‬ ‫ے‪:‬‬ ‫چ تگ اخد کے بعد حضور(ص) کا درج ذ ل ارساد الیجاری میں ی تان کتا گتا ہ ‪±‬‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔‪434‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور (عزوہ) اخد کے شہتدوں کی یماز چ تازہ ادا کی پھر مثبر نر بشریف‬ ‫غفیہ بن عامر نے ی تان کتا‪ :‬حضور (ص) پ ‪±‬اہر بشریف لے گت‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے حوض کونر کو دپکھ ر ‪V‬ہا ‪±‬ہوں اور مچھ‬ ‫ے اور قرماپا‪ :‬میں ت مہارا پیش رو ‪±‬ہوں اور میں تم نر گواہ ‪±‬ہوں گا خدا کی قسم! اب میں ا پت‬ ‫لے گت‬ ‫‪u‬‬ ‫لت‬ ‫جی‪d‬ت کے حزاتوں کی کیخ تاں ع طا کی گنی ہ‪ ±‬یں خدا کی قسم! مچھ‬ ‫ے کہ تم‬ ‫ے ا پت‬ ‫ے بعد ت مہارے مشرک ‪±‬ہو خ ناے کا ڈر نہیں کن ڈر ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے) مقاپلہ ‪u‬‬ ‫آرای تاں سروع کر دوگے‬ ‫(دی تاوی آسابسوں کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اپک دوسرے‬ ‫ے کہ حضور (ص) کے بعد ان کے کچھ صجایہ دبن کو چھوڑ کر اس عارضی دی تا کی آسابسوں کے لت‬ ‫یہ روایت واصح بشاپ ‪±‬دہی کرئی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے کہ پلواربں نکل آئیں اور متدان چ تگ سج گت‬ ‫سے مقاپلہ نر انر آئیں گے یہ پیش گوئی توری ‪±‬ہوئی اور حقی قتآ وہ اس خد پک مقاپلہ آرائی کرنے لگ‬ ‫ص فحہ ‪47‬‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے نے پاب ‪±‬ہونے لگ‬ ‫کچھ پامور اصجاب سوپا اور خاپدی اکیھا کرنے کے لت‬

‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ زپبر کی ملکی‪d‬ت میں ‪ 50000‬دی تار‪1000 ،‬گھوڑے ‪ 1000 ،‬علم اور‬ ‫مشعودی‪ ،‬طبری اور دوسرے ع طیم موءرخین لکھت‬ ‫‪u 3‬‬ ‫نضرہ ‪ ،‬کوقہ‪ ،‬مضر اور نہت سی دوسری حگہوں نر نہت سا اپایہ پھا یہ نے ی تاہ دولت اکیھی گنی چ تکہ نہت سے مشلمان قاقوں‬

‫ے‬ ‫ے پھ‬ ‫سے مر ہر ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫موروج الذھب از المشعودی‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪341‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے ‪±‬ہر روز ‪ 1000‬دی تار نآے پھ‬ ‫عراق کی صرف زرعی ی تداوار سے ‪±‬ہی ظلحہ کے لت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫مروج الذھب از المشعودی‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪341‬‬

‫‪d‬‬ ‫عتد الرحمن بن عوف کی ملکی‪d‬ت میں ‪ 100‬گھوڑے‪ 1000 ،‬اویٹ اور ‪ 10000‬پھبڑبں پھیں اس کے مرنے کے بعد اس کی‬ ‫‪u‬‬ ‫ی‬ ‫‪u‬‬ ‫دولت کا اپک حوپھائی حض‪d‬ہ ‪ 84000‬دی تار اس کی پیوتوں میں فسیم کت‬ ‫ے‬ ‫ے گت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫مروج الذھب از المشعودی‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪341‬‬

‫عثمان بن غق‪d‬ان نے م نرے نر زمین‪ ،‬موبسی اور دنہاتوں کے اپیوہ کثبر کے علوہ ‪ 150000‬دی تار چھوڑے‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫مروج الذھب از المشعودی‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪341‬‬

‫زپد بن پایت نے سونے و خاپدی کے وہ ڈھبر چھوڑے جبہیں ‪±‬ہیھوڑوں سے توڑپا نڑپا پھا اس کے علوہ ‪ 100000‬دی تار کی‬

‫مالی‪d‬ت کے نرانر زرعی اپایہ اور دولت پھی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫‪d‬‬ ‫مروج الذھب از المشعودی‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪341‬‬

‫یہ تو کچھ صجایہ کی اس دی تاوی زپدگی سے وابستگی کی صرف چ تد اپک متالیں پھیں اس وقت کے عوام کی عریت سے اگر (ان کی دولت کا)‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اکیھی کی چ تکہ عام لوگ عریت و ی تگدسنی کی خالت میں‬ ‫موازیہ کتا خ ناے تو ابشان یہ سو جت‬ ‫ے کہ ان لوگوں نے اس قدر دولت کیس‬ ‫ے نر خمیور ‪±‬ہو خاپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ یہ لوگ امام علی علیہ سلم کے خلف آمادہء چ تگ کیوں ‪±‬ہ نوے اپایہ و خ ‪u‬ای تداد کی نے صانطگیوں میں امام‬ ‫پھ‬ ‫ے اس سے بجوئی اپدازہ ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے کہ جب یہ پام نہاد می‪d‬قی اصجاب دولت دی تا اکیھی ک نرے اور اپک‬ ‫علی (ع) ان کی راہ میں اپک نڑی رکاوٹ پھ‬ ‫ے اب سوال یہ ی تدا ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪48‬‬

‫دوسرے سے شتقت لے خ ناے میں اس قدر مضروف پھ‬ ‫ے ‪ ،‬تو ان اصجاب کا وہ یقوی اور‬ ‫ے پھ‬ ‫ے چ تکہ نہت سے مشلمان عریت سے مر ہر ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو عور کرنے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ے ان لوگوں کے لت‬ ‫خذیہء ای تار کہاں پھا حو سن‪d‬ی حضرات کے یقول ان میں پدرجہء اتم پاپا خاپا پھا؟ اس میں بشائی ہ ‪±‬‬

‫حضور پاک صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫ع‬ ‫ے‬ ‫ے اور ان سے یقرت ی قاق کی علمت ہ ‪±‬‬ ‫لی علیہ سلم سے خمی‪d‬ت ایمان کی بشائی ہ ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ص ش‬ ‫ص‬ ‫ے‬ ‫یہ روایت خیح م لم میں خلد ‪ 1‬فحہ ‪ 61‬نر ی تان کی گنی ہ ‪±‬‬

‫حود ملخ طہ کربں صخیح الیجاری خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 76‬اور صخیح الب‪d‬رمذی خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪ 300‬نر ی قل کتا گتا کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے علی علیہ سلم‬

‫سے قرماپا‪:‬‬

‫تم مبرا اپک حزو (حض‪d‬ہ) ‪±‬ہو اور میں ت مہارا حزو ‪±‬ہوں‬

‫خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪ 201‬یہ ی قل کتا گتا کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬ ‫میں علم کا شہر ‪±‬ہوں اور علی اس کا دروازہ ہ‪ ±‬یں‬

‫ے ہ‪ ±‬یں بعنی حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م (شہر علم) کے علم سے‬ ‫غے ‪±‬ہی داخل ‪±‬ہو سکت‬ ‫ے کہ آپ کسی شہر میں اس کے دروازے کے ذر ب‬ ‫پاد رہ ‪±‬‬

‫ع‬ ‫ے‬ ‫اشت قادہ ان کے داماد علی ابن ائی ظالب (ع) (دروازہء لم) کےذر ب‬ ‫غے ‪±‬ہی کتا خا سکتا ہ ‪±‬‬

‫مزپد‪ ،‬مستد امام ابن جب تل خلد ‪ 5‬ص فحہ ‪ 25‬نر حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا یہ ارساد ی قل کتا گتا‪:‬‬ ‫مبرے بعد علی (ع) ‪±‬ہر مومن کے مول ہ‪ ±‬یں‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫ے قاتم مقام اور معاملت کے بنظم کے طور نر ‪±‬ہمیسہ کوئی خابشیں مق ‪d‬رر کرپا‬ ‫‪±‬ہر سرنراہ رپاست‪ ،‬حواہ آج پا عہد گزشیہ میں‪ ،‬اپنی عدم موحودگی میں ا پت‬

‫ے ہ‪ ±‬یں کہ خالق ‪u‬‬ ‫ے بعد کے امور کی دپکھ پھال‬ ‫ے تو کتا آپ ی قین کر سکت‬ ‫کای تات کی طرف سے میعوث ‪±‬ہ نوے والے آحری پیغمبر (ص) نے ا پت‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے کوئی خابشیں مق ‪d‬رر نہیں کتا ‪±‬ہو گا؟ اپک ابشا خابشیں حو ال بعالی کا خمیوب اور قاپل اعثماد ‪±‬ہو؟ کتا آپ ی قین کربں گے کہ ال‬ ‫اور اپن طامات کے لت‬ ‫پ‬ ‫‪u‬‬ ‫بعالی نے ۔۔۔۔ابشاپی‪d‬ت کی طرف ھیحی گنی نہبربن قوم۔۔۔۔(القرآن‪ )3:110 :‬کے معاملت کو عوام الت‪d‬اس کی مرضی اور حکمرائی نر چھوڑ‬ ‫ے‬ ‫دپا نہیں‪ ،‬بجدا! ال اور اس کے رسول نے اپک خابشیں مقر‪d‬ر کتا اور وہ خابشیں امام علی ابن ائی ظالب (ع) پھ‬ ‫م‬ ‫ص‬ ‫ص‬ ‫ے کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬ ‫خیح نرمذی‪ ،‬خلد ‪ 2‬فحہ ‪ 298‬میں روایت لنی ہ ‪±‬‬

‫ے والوں‬ ‫جس جس کا میں مول اس اس کے علی مول! اے ال‪ ،‬ان کے خامیوں کو اپنی حمایت میں رکھ اور ان سے ت مش‪d‬ک ر کھت‬

‫سے ت مش‪d‬ک رکھ‬

‫ے پیغمبر (ص) اور ان کی‬ ‫ے والے۔ ال بعالی اپنی رحمئیں اور نرکئیں پازل کرے ا پت‬ ‫یہ ہ‪ ±‬یں وہ علی‪ ،‬پڈر جیگجو اور قربسی سرداروں کو سکشت د پت‬ ‫ص فحہ ‪49‬‬

‫آل پاک (ع) نر‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ :‬چ تکہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے اس طرح سے امام علی (ع) کی مدح سرائی کی تو پھر صجایہ‪ ،‬پاالخضوص معاویہ‪،‬‬ ‫اب حود سے توچھبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو مستد احمد ابن‬ ‫امام علی (ع) کو ملمت ک نرے والے کون ‪±‬ہونے ہ‪ ±‬یں؟ کتا آپ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے اس قرمان کو پھول گت‬

‫جب تل میں ی تان کتا گتا‪:‬‬

‫جس نے علی (ع) نر دش تام طرازی کی ( گالی دی) اس نے مچھ نر دش تام طرازی کی‪ ،‬جس نے مچھ نر دش تام طرازی کی اس نے‬

‫ے گا‬ ‫ال نر دش تام طرازی کی‪ ،‬اور جس نے ال نر دش تام طرازی کی اسے ال بعالی دوزخ میں پھب تک‬

‫ع‬ ‫ص‬ ‫ے‬ ‫ے کہ لی علیہ سلم کی سان اقدس میں گستاحی کر کے صجایہ حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی سان اقدس میں گستاحی کر ہر ‪±‬‬ ‫اس سے واصح ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پھ‬ ‫ے اور ال بعالی سے پبرد آزمائی کرنے والے‬ ‫ے اور حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی سان میں گستاحی کر کے دراصل ال بعالی سے پبرد آزما پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ک‬ ‫ے وہ کیھی نہیں توڑے گا۔‬ ‫ے جس‬ ‫جہی‪d‬م کا ای تدھن ‪±‬ہوں گے وہ ا پت‬ ‫ہے ‪±‬ہونے القاظ نر حواب دہ ‪±‬ہوں گے یہ عہد خدا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ بعد میں آنے والے‬ ‫ے پھ‬ ‫ے خلقاء حود سے مق ‪d‬رر سدہ آمر پھ‬ ‫ے اور پذات حود کوئی خدائی حح‪d‬ت پا پیوی دلتل نہیں ر کھت‬ ‫آپ کے ی ت ناے گت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں؟ اے سج‪d‬ائی کے متلسی ا ‪±‬ہل‬ ‫ے کی حراءت کر لبت‬ ‫ے کو احماع پا فتضلہء حماعت کا پام د پت‬ ‫ے مر خل‬ ‫خلقاء کو مقر‪d‬ر کرنے ل تکن پھر پھی آپ ا بس‬ ‫‪3‬‬ ‫م ثم‬ ‫ک‬ ‫ے ‪±‬ہو کر آبس‬ ‫ے حو اس وقت اپک چھت کے پیچ‬ ‫ے ا کیھ‬ ‫ے؟ کتا یہ صرف ان خار لوگوں یہ س ل حماعت ہ ‪±‬‬ ‫السی‪d‬ت والحماعت! یہ یسی حماعت ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫میں سازسیں کرنے میں مضروف پھ‬ ‫ے؟ پا کتا یہ کسی مرنے ‪±‬ہ نوے (خلیقہ)‬ ‫ے جب پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م مدیبہ میں نےدفن پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے! آپ‬ ‫کی وصی‪d‬ت پھی کہ اس کے بعد اسی سخص کو مقر‪d‬ر کتا خ ناے جس نے اس سایقہ خلیقہ کے اق تدار میں اس کی مدد کی؟ کبت‬ ‫ے دکھ کی پات ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫نے یمام صوابط‪ ،‬جن‪d‬ی کہ حمہوری‪d‬ت اور اخلق تات کے پب تادی اصولوں کو پھی توڑ دپا اور اپک متاسب رانے ‪±‬دہی پا عادلیہ حق چ تاؤ کا ن طام پیش‬ ‫‪d‬‬ ‫پ‬ ‫ے ان یمام اوقات میں‬ ‫ے چ تکہ امام علی (ع) کو خدا کی طرف سے مبیحب خلیقۃ الرسول ما پت‬ ‫ے پھ‬ ‫ے سے انکار تو کر ‪±‬ہی خک‬ ‫ک نرے میں ھی پاکام رہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہی حود ساخیہ ن طام‬ ‫مشلماتوں کی اکبری‪d‬ت آپ کے ان کارپاموں سے آگاہ نہیں پھی عوام الت‪d‬اس کی آواز کو خکومت کا حزو ی تانے کی بجانے ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ق تاپل‪ ،‬شتاسی مقاصد‪ ،‬عرور اور جیوائی صقات کو بسکین نہیجا سکیں آپ‬ ‫خلقت کو اپک آمرایہ وراپنی و س ‪±‬اہی ن طام میں ڈھال کر ی تاہ کر دپا پا کہ ا پت‬ ‫پ‬ ‫ے بعنی احماع نر مبنی خلقت راسدہ۔ کتا آپ نے قرآن پاک میں نہیں نڑھا‬ ‫نے تو حود اس ن طام کی ھی دھخ ت‪d‬اں نکھبر دبں جس نر آج آپ کو فجر ہ ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے اور مخض ق تاس‪ ،‬بستدپدگی پا چ تد صجایہ کی آراء سے اس کا فتضلہ نہیں کتا خا سکتا‬ ‫کہ خلقت خدا کی طرف سے مقرر کردہ ہ ‪±‬‬ ‫اے داؤد (ع)‪± ،‬ہم نے ت مہیں زمین نر خلیقہ (خابشین) کے طور نر مقر‪d‬ر کتا۔۔۔‬

‫(القرآن ‪)26 :38‬‬ ‫مزپد قرماپا‪:‬‬

‫۔۔۔ہم نے ت مہیں (ان ‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم کو) لوگوں کا امام (پیسوا) مقر‪d‬ر کتا۔۔۔‬ ‫ص فحہ ‪50‬‬

‫(القرآن ‪)124 :2‬‬

‫ے القرآن [‪( ]2:30‬آدم علیہ سلم کے پارے میں) پھی‬ ‫جیشا کہ ‪±‬ہم دنکھت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ ابشاپی‪d‬ت کا امام‪ /‬خلیقہ ال بعالی کی طرف سے پامزد ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫نک ‪u u‬‬ ‫ے اسی حوالے سے خ‬ ‫صیح بجاری میں موحود درج ذپل دلحشپ خدیث یہ اپک ن ظر دوڑائیں‪:‬‬ ‫ے آ پت‬ ‫د ھت‬

‫ص‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ے حو ‪V‬ہارون علیہ سلم کو موسی علیہ‬ ‫رسول ال ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے لی (ع) سے قرماپا‪ :‬ت ہیں مچھ سے ‪±‬وہی بسیت ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫سلم سے پھی مگر یہ کہ مبرے بعد کوئی پنی نہیں‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الیجاری‪ ،‬عرئی‪ -‬اپگرنزی طیع رواپات ‪5‬۔‪5 ،56‬۔‪700‬‬ ‫‪2‬۔ خ‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬عرئی‪ ،‬خلد ‪ ،4‬ص فجات ‪1870‬۔‪71‬‬ ‫‪3‬۔ سین ابن ماجہ ص فحہ ‪12‬‬

‫‪4‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،1‬ص فحہ ‪174‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪5‬۔ الخضانص از الی‪d‬شائی ص فجات ‪15‬۔‪16‬‬

‫‪6‬۔ مشکل النر از الطھاوی‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪309‬‬

‫ع‬ ‫ے سے آگاہ ‪±‬ہوں تو پھر اس معجزائی‬ ‫اگر آپ کی غ قلت آپ کو اپنی مہلت دے کہ آپ موسی و ‪V‬ہارون ( لبہم الش‪d‬لم) کے درمتان بسیت‪ /‬ر ست‬ ‫ے میں اسے مسبرد کر دپا‬ ‫ے ل تکن آپ نے حضرت علی (ع) کے سلشل‬ ‫ر ست‬ ‫ے کو صرور خائیں حو حود قرآن پاک میں ی تان کتا گتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫نہ ح‬ ‫ے قیقی خلیقہ کے طور نر مسبرد کر کے آپ نے کوئی ی تا کام نہیں کتا قوم موسی (ع) نے پھی‬ ‫پ ‪±‬اہم حضرت علی (ع) کو مشلماتوں کے ل‬

‫ے کہ حضرت موسی (ع) نے اپنی قوم کو اخازت نہیں دی پھی کہ غبر معضوم لوگوں‬ ‫حضرت ‪V‬ہارون (ع) کے ساپھ نہی وطبرہ اجب تار کتا پاد رہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے سوری نرپیب دی خ ناے‬ ‫کے احماع کی پب تاد نر خلیقہ مقر‪d‬ر ک نرے کے لت‬ ‫ے‪:‬‬ ‫قرآن پاک ‪±‬ہمیں ی تاپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫(موسی علیہ سلم نے کہا‪ :‬اے ال!) مبرے ا ‪±‬ہل (خاپدان) میں سے مبرا وزنر قرار دے؛ ‪V‬ہارون (ع) کو حو مبرا پھائی پھی‬

‫ے۔ ۔ ۔ ارساد ‪±‬ہوا‪ ،‬موسی ‪±‬ہم نے ت مہیں ت مہاری مراد دی(القرآن ۔ ‪)20:29،36‬‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫ال بعالی نے مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫اور ‪±‬ہم نے موسی (ع) کو کتاب ع طا کی اور ان کے پھائی ‪V‬ہارون (ع) کو ان کا وزنر ی تا دپا(القرآن ۔ ‪)25:35‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے پھائی ‪V‬ہارون (ع) سے کہا کہ تم مبری قوم میں مبری ی تایت (خلقت) کرو(القرآن ۔‬ ‫۔ ۔ ۔ اور موسی (ع) نے ا پت‬

‫‪)7:142‬‬

‫ص فحہ ‪51‬‬

‫‪u‬‬ ‫خلیفہ ص‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫عور کیخبت‬ ‫ے اخلقب تاور کی ا ل اپک ‪±‬ہی ہ ‪±‬‬ ‫ے! اس آیۃ متارکہ میں ا لقبتکا ل فظ اشیعمال ‪±‬ہوا ہ ‪±‬‬

‫ے) نر خ ناے وقت حضرت‬ ‫چ تابحہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی مراد نہی پھی کہ جس طرح حضرت موسی علیہ سلم می قات (ال سے ملت‬

‫‪u‬‬ ‫ے بعد اسلم کے امور کی دپکھ پھال اور‬ ‫ے پھ‬ ‫‪V‬ہارون علیہ سلم کو اپنی قوم کی ‪±‬رہبری اور پگرائی نر مامور کر کے گت‬ ‫ے اسی طرح وہ (حضور) پھی ا پت‬

‫ق تادت کے لت‬ ‫ے یہ پاد د ‪V‬ہائی پاکبزہ دل اور روسن چ تال ‪±‬ذہن کے خامل اقراد کے‬ ‫ے پھ‬ ‫ے پیچھ‬ ‫ے امام علی ابن ائی ظالب علیہ سلم کو ا پت‬ ‫ے چھوڑ ہر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اپک قکر انگبز درپحہ کھولے گی‬ ‫لت‬

‫حضرت ‪V‬ہارون علیہ سلم سے میعل‪d‬ق درج پال قرآئی آپات ظ ‪±‬اہر کرئی ہ‪ ±‬یں کہ پیغمبر حود پھی ای تا پا ‪u‬یب اور خابشین مقر‪d‬ر ک نرے کا اجب تار نہیں رکھتا پلکہ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پیغمبر موسی علیہ سلم نے ال بعالی سے دعا قرمائی اور الیجا کی کہ حضرت ‪V‬ہارون (ع) کو ان کا‬ ‫یہ فتضلہ صرف اور صرف ال بعالی کرپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پیغمبر موسی (ع) کی اس دعا کو فیول قرماپا‪:‬‬ ‫خابشین ی تا دپا خ ناے اور ال بعالی نے ا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‪ ،‬اپک چھوئی‬ ‫ل تکن اے مشلماتو! تم نے کتا کتا؟ تم نے امام علی (ع) اور پیت پنی صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خلف مجاذ کھڑے کت‬ ‫ے سے انکار کتا اور‬ ‫ے کی دھمکتاں دبں انہیں ان کا وراپنی حق د پت‬ ‫خلقت نر ان کی پیعت کے حضول کی خاطر ان کے گھر کو اقراد سمیت خل د پت‬

‫‪d‬‬ ‫ظلم و بشدد کی اس اپبہا نر نہیچ‬ ‫ے اور کس‬ ‫ے کہ چ تاب شت‪d‬دہ نے کب اپی قال کتا؟ کیس‬ ‫ے کہ خاتون جی‪d‬ت کے اسقاط حمل کا پاعث پت‬ ‫ے کتا آپ کو حبر ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫گ‬ ‫ے اے لوگو کہ ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت ‪±‬ہ نوے کا دعوی ک نرے ‪±‬ہو اور صجایہ‬ ‫خالت میں وہ اس دی تا سے بشریف لے کے ئیں؟ کس قدر قا ل اقسوس پات ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫کے واقعات ی تان کرنے ‪±‬ہ نوے زپائیں نہیں ھکئیں ل تکن ا ‪±‬ہل البیت الب‪d‬نی سے مکم‪d‬ل نے حبر ‪±‬ہو بجدا آپ کی اکبری‪d‬ت ان کے پام‪ ،‬بعداد اور‬ ‫‪u‬‬ ‫قرآن و خدیث میں درج ان کے فضاپل نہیں خاپنی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے! اب آپ کو درج پال سرمتاک واقعات کی خمتضر چھلک آپ کی خ‬ ‫آ پت‬ ‫ے! اب آپ کے‬ ‫صیح نربن خدیث و پار بخ کی کیب سے دکھائیں آ پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫چ‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫آ‬ ‫ے‬ ‫ھت‬ ‫صدت‬ ‫ماء‬ ‫کرب‬ ‫ی‬ ‫ردہ‬ ‫ن‬ ‫سے‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫سے‬ ‫آپ‬ ‫سے‬ ‫وں‬ ‫کے‬ ‫آپ‬ ‫و‬ ‫ح‬ ‫ں‬ ‫ائ‬ ‫ش‬ ‫رات‬ ‫اسلف کے ح‬ ‫ل‬ ‫‪±‬‬ ‫ک‬ ‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫دی تا کی یمام عورتوں میں سے نہبربن جبہیں ال بعالی نے یمام عورتوں میں مبیحب کتا یہ ہ‪ ±‬یں‪ :‬آشیہ (ع) زوجہء قرعون‪ ،‬مرتم‬ ‫(ع) پیت عمران‪ ،‬خدبحہ (ع) پیت حوپلد‪ ،‬اور قاطمہ (ع) پیت حمم‪d‬د‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬خلد ‪ ،5‬ص فحہ ‪702‬‬

‫بش‬ ‫ش‬ ‫ص‬ ‫ل‬ ‫ص‬ ‫ے‬ ‫‪2‬۔ المستدرک از ا حکیم خلد ‪ 3‬فحہ ‪ 157‬جہاں لیم کتا گتا کہ یہ روایت دو سیخین (الیجاری اور م لم) کے معتار نر خیح ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪135‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪4‬۔ فضاپل الصجایہ از احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪ 755‬روایت ت مبر ‪1325‬‬

‫ص فحہ ‪52‬‬

‫‪5‬۔ خلیۃ الولتاء از اتو بعیم‪ ،‬خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪344‬‬ ‫‪ u d‬ل‬ ‫‪6‬۔ مجمع الزواپد از ا ھبیمی‪ ،‬خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪377‬‬

‫‪7‬۔ الشبیعاب از ابن عتد البر‪ ،‬خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪377‬‬ ‫‪8‬۔ الوسط از الطبرائی ‪ ،‬ابن چتان وغبرہ‬ ‫مزپد‪ ،‬ابن عت‪d‬اس نے ی تان کتا‪:‬‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬خار عورئیں (زپان) عالم کی سردار ہ‪ ±‬یں‪ :‬مرتم (ع)‪ ،‬آشیہ (ع) [زوجہء‬

‫قرعون]‪ ،‬خدبحہ (ع) اور قاطمہ (ع) اور ان میں سب سے زپادہ پلتد مریبہ قاطمہ (ع) ہ‪ ±‬یں‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫ابن عشاکر‪ ،‬یفسبر الدر المبیور میں ی تان کتا گتا‬

‫‪u‬‬ ‫زہراء ای تدائی عمر میں ‪±‬ہی مشلماتوں کے اس اکبرپ‪d‬نی گروہ کے ‪V‬ہاپھوں سدپد عم و آلم اور ظلم شہہ‬ ‫جب ‪±‬ہم نڑ ھت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ شت‪d‬دہء بشاء العالمین قاطمہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫کر جہان قائی سے کوچ کر گ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے جبہوں نے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫پ‬ ‫کا‬ ‫‪d‬ت‬ ‫ے تو آنکھیں پھر آئی ہ‪ ±‬یں یہ انہیں کے مق ‪d‬رر کردہ لوگ پھ‬ ‫ی‬ ‫کرپ‬ ‫دعوی‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫و‬ ‫ن‬ ‫ہ‬ ‫روکار‬ ‫شی‬ ‫آج‬ ‫و‬ ‫ح‬ ‫ں‬ ‫ئ‬ ‫‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت والحماعت کا بعرہ پلتد کتا اور ان کے ‪±‬رہبروں کی اپک کثبر بعداد‬ ‫پدعیوائی اور آمری‪d‬ت کے اپک دات می ن طام کی راہ ‪±‬ہموار ک نرے کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے) نے بعد میں امام علی (ع) پا امام جسن (ع) اور امام‬ ‫(جس میں اول درجہ کے صجایہ‪ ،‬بسمول حضرت عابسہ زوجہء رسول سامل پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫جشین (ع) اور ان کی پاکبزہ ذریت کے خلف مجاذ چ تگ سج ناے‪ ،‬انہیں نے رحمی سے ق تل کتا‪ ،‬ان کا حق خلقت چھب تا‪( ،‬اموی دور خکومت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫میں) نرسر مثبر ان کی سان اقدس میں گستاحی کی گنی اور عرب کے دارالجکومیوں کی گلیوں میں ان کے بج‪d‬وں اور حوائین سے گستاچ تاں کی گئیں‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو نے سک ان لوگوں کی گھڑی ‪±‬ہوئی اور بجریف سدہ شی‪d‬ت پھی‬ ‫یہ سب ی ت ‪±‬اہی و اپیشار ‪±‬ہوپا ر ‪V‬ہا چ تکہ تم ن ط ‪±‬اہر پام نہاد شی‪d‬ت رسول نر عمل پبرا پھ‬ ‫‪õ‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ل‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫اڑا‬ ‫مذاق‬ ‫کا‬ ‫‪d‬ت‬ ‫شی‬ ‫ظ‬ ‫ف‬ ‫لوگ‬ ‫وہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ے اور مجل‪ ،‬دولت‪ ،‬سراب اور عورت کی لذتوں میں کھونے ‪±‬ہ نوے پھ‬ ‫حو بحت حکمرائی نر نراحمان پھ‬ ‫ے یقب‬ ‫‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے کہ آپ ان کا مذاق اڑ ناے ہ‪ ±‬یں جبہیں آپ کے اولین کے ‪V‬ہاپھوں‬ ‫ے پھ‬ ‫پھ‬ ‫ے اور آپ ان کی اپدھی ی قلتد کر رہ ‪±‬‬ ‫ے کس قدر سرمتاک پات ہ ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫ظ‬ ‫ص‬ ‫ے آپ کے علماء آپ کو نہی نصیحت ک نرے‬ ‫پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خاپدان نر ‪±‬ہونے والے لم و بشدد کی پاد دلئی اور نڑپائی ہ ‪±‬‬

‫ے‬ ‫ے جبہیں وہ رضی ال بعالی عیہ کہت‬ ‫ہ‪ ±‬یں کہ ان معاملت یہ عور یہ کرو کیوپکہ وہ ان لوگوں کے قاپل یقرت جہروں کو نے ی قاب ‪±‬ہونے نہیں دپکھ سکت‬ ‫‪d‬‬ ‫ہ‪ ±‬یں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے وصال کے بعد‪ ،‬خلیقہء اول نے‪ ،‬ا ‪±‬ہل البیت (ع)‪ ،‬انضار اور دوسرے صجایہ کی مجالقت کے پاوحود‬

‫ے پامور اصجاب کی کثبر بعداد نے تو حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و‬ ‫عہدہء خلقت شبیھال لتا حضرت عمر‪ ،‬حضرت اتوپکر‪ ،‬حضرت عثمان‪ ،‬معاویہ اور اتوسق تان جیس‬ ‫‪u‬‬ ‫آلہ وسل‪d‬م کی پدفین میں پھی سرکت نہیں کی حضور (ص) کی یماز چ تازہ میں سرپک ‪±‬ہونے اور آحری و پاکبزہ نربن پیغمبر سے خدائی نر ر بج و عم کا‬ ‫‪u‬‬ ‫اظہار ک نرے کی ج ناے یہ ضرات کہیں اور ضروف پھ چ‬ ‫ے اس ی تازعہ نر کہ اب عرب کا حکمران کون ‪±‬ہو گا!‬ ‫ے پھ‬ ‫ب‬ ‫ے‪ ،‬ھگڑ ہر ‪±‬‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫ص فحہ ‪53‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور قاطمہ پیت‬ ‫ے‪± ،‬ہم سے الگ ‪±‬ہو گت‬ ‫حضرت عمر نے کہا‪ :‬علی ابن ائی ظالب (ع)‪ ،‬زپبر ابن عوام اور وہ حو ان کے ساپھ پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‬ ‫ے ‪±‬ہو گت‬ ‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے گھر میں ا کھت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ احمد ابن جب تل خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪55‬‬

‫‪2‬۔ سبر الب‪d‬یوی‪d‬ہ از ابن ‪±‬ہش‪d‬ام‪ ،‬خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪309‬‬

‫‪3‬۔ پار بخ طبری (عرئی) خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪1822‬‬

‫‪4‬۔ پار بخ طبری (اپگرنزی طیع) خلد ‪ 9‬ص فحہ ‪192‬‬ ‫اور‪:‬‬

‫لت ع‬ ‫ے زپبر نے (ی تام سے ) پلوار نکالی اور کہا‪ ،‬میں اسے وابس نہیں رکھوں گا جب‬ ‫انہوں نے پیعت کا م طالیہ کتا کن لی (ع) اور زپبر دور رہ ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ن‬ ‫پک عہد پیعت علی (ع) کو نہیں دپا خاپاجب یہ حبر اتوپکر اور عمر پک ہیحی تو موءح‪d‬ر الذکر نے کہا‪ ،‬اسے پیھر مارو اور اس کی پلوار چھین لوی تان کتا گتا‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے ان لوگوں کو زنردسنی لے کے آپا کہ انہیں رصامتدی سے پا حبرآ پیعت کا‬ ‫ے کہ عمر (پیت قاطمہ کے دروازہ ) کی طرف پھاگا اور یہ کہت‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫عہد دی تا ‪±‬ہی نڑے گا‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫پار بخ طبری (اپگرنزی طیع) خلد ‪ 9‬ص فجات ‪188‬۔ ‪189‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے عور کربں علماء ا ‪±‬ہل السی‪d‬ت والحماعت مضر ہ‪ ±‬یں کہ حضرت اتوپکر کومسبرکہ اکبرپ‪d‬نی ر ناے اورلوگوں کی آزاد‬ ‫عزنز نہن پھاپیو! آ پت‬ ‫ے کچھ دنر کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور ‪±‬ہر مشلمان کے پاس پامزد اقراد‬ ‫مرضی کی پب تاد نر مبیحب کتا گتا یہ کس قسم کا اپیجاب پھا؟ اپیجاب میں تو رانے ‪±‬دہی کا حق اور آزادی ‪±‬ہوئی خا ‪±‬ہبت‬

‫‪u‬‬ ‫ہ‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں!‬ ‫کے چ تاؤ کا حق ‪±‬ہوپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫ے جس میں پیغمبر اکرم (ص) کے پاکبزہ نربن ا ‪ ±‬ل البیت (ع) مجالقت کر رہ ‪±‬‬ ‫ے یہ کس قسم کا اپیجاب ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے سخص کو یہ خدا اور یہ اس کے‬ ‫ابشاتوں کے ی تانے ‪±‬ہونے اپنی ‪±‬ہی طرز کے خلیقہ کو مسبرد کرپا خدا اور اس کے رسول کی مجالقت نہیں کیوپکہ ا بس‬ ‫رسول نے مقر‪d‬ر کتا اپیجاب پذات حودکسی مشلمان کو مخیور نہیں کرپا کہ کسی مخضوص پامزد کردہ قرد کو مبیحب کرے وریہ اپیجاب تو درحقیقت حبر ‪±‬ہو گا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫خ‬ ‫ے کہ‪:‬‬ ‫بعنی اپیجاب ای تا اعثماد کھو پبیھ‬ ‫ے گا اور اپک آمرایہ کم بن کر رہ خ ناے گا پیغمبر اکرم (ص) کا یہ ارساد مشہور ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫کسی پالخبر پیعت کی کوئی ا ‪±‬ہمی‪d‬ت نہیں‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫اور یہ سارا حبر امام علی (ع) جیس‬ ‫ے ابشان کے خلف نرپا گتا جن کے لت‬ ‫ے قرآن پاک کہتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور اس کا رسول اور وہ صاچتان ایمان حو یماز قاتم کرنے ہ‪ ±‬یں اور خالت رکوع‬ ‫(اے ایمان والو!) نے سک ت مہارا ولی ال ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫میں زکو د پت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں؛ اور حو ھی ال رسول اور صاچتان ایمان کو ای تا سرنرست ی تانے گا تو ال ‪±‬ہی کی حماعت عالب آنے والی ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪54‬‬

‫(القرآن ۔ ‪)5:55،56‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫‪±‬‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫ت‬ ‫اچ‬ ‫آی‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫کہ‬ ‫ں‬ ‫ہی‬ ‫لی‬ ‫ت امام لی ہ لم کے پارے میں پازل ہوئی جب ا ہوں نے یماز کے دوران خالت رکوع میں اپنی‬ ‫اس یہ کوئی لف‬ ‫‪3‬‬ ‫اپگوپھی حبرات میں دے دی اور اس کی ضدتق مشلشل پارہ آ ‪ u‬م‪d‬ہ نے پ‬ ‫چ‬ ‫ن‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫د‬ ‫ن‬ ‫ات‬ ‫خ‬ ‫حوالہ‬ ‫عہ‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ہاں‬ ‫کی۔‬ ‫ھی‬ ‫ش‬ ‫‪±‬‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫‪ d‬ج‬ ‫‪1‬۔ بجارالتوار از علمہ م لسی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪2‬۔ یفسبر المبزان از علمہ طتاطتائی‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬۔ یفسبر الکسف از علمہ محم‪d‬د حواد معتیہ‬ ‫‪d‬‬ ‫‪4‬۔ العدنر از علمہ عتدالحشین احمد المبنی‬ ‫‪d‬‬ ‫‪5‬۔ ای تات الھدی از علمہ حمم‪d‬د ابن جسن عاملی‬

‫رخلت رسول ال کے بعد حضرت عمر ابن خ ط‪d‬اب کے کارپامے‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اب اپک خمتضر خانزہ لیں کہ حضرت عمر ابن خ طاب نے رخلت رسول ال کے بعد کتا وطبرہ ای تاپا‬ ‫آ پت‬

‫‪d‬‬ ‫سن‪d‬ی مورخ ی تان کرنے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‪:‬اگر آپ نے پ ‪±‬اہر آ کر (اتوپکر کی) پیعت کا عہد یہ دپا تو‬ ‫ے لگ‬ ‫جب عمر‪ ،‬قاطمہ (ع) کے گھر کے دروازے کے پاس نآے تو کہت‬

‫بجدا میں (اس گھر کو) خل کر رکھ دوں گا‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ پار بخ طبری (عرئی) خلد ‪ 1‬ص فجات ‪1118‬‬ ‫‪2‬۔ پار بخ ابن اپبر خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪325‬‬

‫‪3‬۔ الشیعتاب از ابن عتد البر خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪975‬‬ ‫‪4‬۔ پار بخ الجلقاء از ابن قط تیہ خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪20‬‬

‫‪5‬۔ المامہ والس ‪d‬تاسۃ از ابن قطتیہ خلد ‪ 1‬ص فجات ‪19‬۔‪20‬‬ ‫اور‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے عمر نے خ نلے ‪±‬ہ نوے کہا‪ :‬خدا کی‬ ‫عمر ابن خ طاب علی (ع) کے گھر پک آنے ظلحہ زپبر اور کچھ مہاحربن پھی گھر میں موحود پھ‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہی وہ (کسی حبز‬ ‫ے پ ‪±‬اہر آئیں پا میں اس گھر کو آگ لگا دوں گازپبر اپنی پلوار نکالے پ ‪±‬اہر آپا جیس‬ ‫ے کے لت‬ ‫قسم پا تو آپ عہد پیعت د پت‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے اور اسے پکڑ لتا‬ ‫سے) پکراپا پلوار اس کے ‪V‬ہاپھ سے نکل کر گر گنی چ تابحہ وہ لوگ اس نر چھبت‬ ‫ص فحہ ‪55‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫پار بخ طبری اپگرنزی طیع خلد ‪ 9‬ص فجات ‪186‬۔‪187‬‬

‫پار بخ طبری کی اپگرنزی طتاعت میں اسی ص فحہ (‪ )187‬نر مبرحم نے کچھ توں لکھا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫لت‬ ‫ے کہ علی (ع) اور ان کے ساپھیوں کو سقیقہ کی کاروائی عمل میں‬ ‫اگرجہ وقت کچھ زپادہ واصح طور نر معلوم نہیں کن ابشا لگتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے علی (ع) کے دعوی‬ ‫ے کے بعد معلوم ‪±‬ہوئی اس مو قع نر ان کے خامی حضرت قاطمہ (ع) کے گھر میں ا کیھ‬ ‫آ حکت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور ان کے خامیوں کی طرف سے سیگین ی تا بج سے حوقزدہ‬ ‫(خلقت) سے حضرت اتوپکر اور حضرت عمر مکم‪d‬ل طور نر آگاہ پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫پھ‬ ‫ے پلپا علی (ع) نے انکار کر دپا اور (ان کے) گھر کو ان‬ ‫ے چ تابحہ انہیں (علی علیہ سلم) کو مسجد میں عہد پیعت کے لت‬

‫ش‬ ‫حضرات (اتوپکر و عمر) ق تادت میں اپک م ل‪d‬ح گروہ نے گھبر لتا جبہوں نے دھمکی دی کہ اگر علی (ع) اور ان کے خامیوں نے‬

‫پ ‪±‬اہر آ کر حضرت اتوپکر کی پیعت کرنے سے انکار کتا تو اسے (گھر کو) آگ لگا دبں گے معاملہ سدپد ‪±‬ہو گتا اور قاطمہ (ع) غصب تاک‬

‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہوئیں‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔البشاب السراف از التلذری خلد ‪ 1‬ص فجات ‪586-582‬‬ ‫‪2‬۔پار بخ بعقوئی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪116‬‬

‫‪3‬۔ المامۃ والس ‪d‬تاسۃ از ابن قطتیہ خلد ‪ 1‬ص فجات ‪19‬۔ ‪20‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے تو علی (ع) اور زپبر مشاورت‬ ‫اپک مضدقہ پب تان کی شتد نر حضرت اتوپکر نے کہا کہ حضورکی(ص) رخلت کے بعدجب لوگ اپکی پیعت کر خک‬ ‫‪u‬‬ ‫ے جب عمر کو اس حقیقت کا علم ‪±‬ہوا تو وہ قاطمہ‬ ‫ے قاطمہ زھراء (ع) پیت رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے گھر خاپا ک نرے پھ‬ ‫کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور کہا‪:‬‬ ‫(ع) کے پاس گت‬

‫ے ان کے بعد‬ ‫ے آپ کے والد سے زپادہ خمی‪d‬ت کسی سے نہیں اور یہ ‪±‬ہی مچھ‬ ‫اے پیت رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م! مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے ‪±‬ہونے تو مبری یہ‬ ‫ہ‬ ‫ز‬ ‫عزن‬ ‫ی‬ ‫ے ل تکن میں ال کی قسم کھا کر کہتا ‪±‬ہوں کہ اگر یہ لوگ نہاں آپ کے پاس ا کیھ‬ ‫آپ سے زپادہ کوئ‬ ‫‪±‬‬ ‫خمی‪d‬ت آپ کے گھر کو آگ لگانے سے ما بع نہیں ‪±‬ہو گیسن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ پار بخ طبری ‪11‬ھجری کے واقعات میں‬

‫‪2‬۔ المامۃوالس ‪d‬تاسۃ از ابن قطتیہ خلد ‪ 1‬کتاب کے آعاز میں اور ص فجات ‪19‬۔‪ 20‬میں‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬۔ ازالۃ الجلقۃ از ساہ ولی ال مجدث دہ‪±‬لوی خلد ‪ 2‬ص فحہ ‪362‬‬ ‫‪4‬۔ غقد القرپد از ابن عتد ریہ الملک خلد ‪ 2‬پاب سقیقہ‬

‫ص فحہ ‪56‬‬

‫پ‬ ‫ے‪:‬‬ ‫یہ ھی ی تان کتا گتا ہ ‪±‬‬

‫ے پھیں)‪ :‬میں خای تا ‪±‬ہوں کہ رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و‬ ‫ے گھر کے دروازے کے پیچھ‬ ‫حضرت عمر نے قاطمہ (ع) سے کہا (حو ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نر عملدرآمد سے نہیں روکے گی اگر یہ لوگ آپ‬ ‫ے فتضل‬ ‫آلہ وسل‪d‬م کو آپ سے زپادہ کوئی عزنز نہیں پھا ل تکن یہ حقیقت مچھ‬ ‫ے ا پت‬ ‫‪3‬‬ ‫پ‬ ‫گ‬ ‫ے یہ دروازہ خل دوں گا‬ ‫ے تو میں آپ کے سا مت‬ ‫کے ھر میں ھرے ہر ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫کبز العم‪d‬ال خلد ‪ 3‬ص فحہ ‪140‬‬

‫شت‬ ‫ح‬ ‫ے‬ ‫در قیقت لی بعمائی نےپذات حود ان القاظ میں درج پال وا قع کی نضدتق کی ہ ‪±‬‬ ‫عمر کے پبز اور ی تد حو مزاج سے ابشا عمل بعتد از ق تاس نہیں پھا‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫القاروق از ش تلی بعمائی ص فحہ ‪44‬‬ ‫ے کہ‪:‬‬ ‫ی تان کتا گتا ہ ‪±‬‬

‫ے بسبر مرگ نر) کہا‪ :‬کاش میں نے چ تاب قاطمہ (ع) کے گھر کا بعاقب یہ کتا ‪±‬ہوپا اور ان کو حوقزدہ‬ ‫حضرت اتوپکر نے (ا پت‬

‫پ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے آدمی یہ ھیچ‬ ‫ے میں چ تگ ‪±‬ہی چھڑ‬ ‫ے خانے کے پبیچ‬ ‫کرنے کے لت‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے‪ ،‬حواہ ان کے گھر کو ی تاہ گاہ کے طور نر اشیعمال کت‬ ‫خائی‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ پار بخ بعقوئی خلد ‪ 2‬ص فجات ‪115‬۔ ‪116‬‬

‫‪2‬۔ ابشاب السراف از التلذری خلد ‪ 1‬ص فجات ‪582‬۔ ‪586‬‬

‫اگر چ تاب قاطمہ (ع) یمام حوائین کی سردار ہ‪ ±‬یں اور توری ام‪d‬ت مشلمہ میں ‪±‬وہی واخد خاتون ہ‪ ±‬یں جبہیں ال بعالی نے پاکبزہ و م طہ‪d‬ر رکھا (جیشا کہ اونر‬ ‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ے کہ‪:‬‬ ‫دی گنی بحث میں پایت ‪±‬ہو حکا) تو ان کی پارا گی حق نر ‪±‬ہی مبنی ‪±‬ہو گی نہی وجہ ہ ‪±‬‬

‫حضرت اتوپکر نے کہا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اپنی اور قاطمہ (ع) کی پاراصگی سے بج ناے(الیجاری میں پھی نہی القاظ ی قل کت‬ ‫ے) پھر وہ پھوٹ پھوٹ‬ ‫ال بعالی مچھ‬ ‫ے گت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے جب انہوں نے (قاطمہ علیہ سلم) نے کہا‪ ،‬خدا کی قسم میں ‪±‬ہر یماز میں تم نر لعیت کروں گبیھر وہ خ نلے ‪±‬ہ نوے‬ ‫کر ر نوے لگ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے مبرے قرانض سے قارغ کر دو‬ ‫ے تم لوگوں کے عہد پیعت کی کوئی صرورت نہیں‪ ،‬مچھ‬ ‫ے ‪ :‬مچھ‬ ‫ے لگ‬ ‫پ ‪±‬اہر نآے اور کہت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬ ‫ص فحہ ‪57‬‬

‫پار بخ الجلقاء از ابن قط تیہ خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪120‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں جبہوں نے قاطمہ (ع) کے گھر نر حملہ کتا پاکہ ان لوگوں کو م ییشر کر سکیں حو و ‪V‬ہاں ی تاہ لت‬ ‫ے‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے پھ‬ ‫مورخین نے درج ذپل پام ی تان کت‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ے پھ‬ ‫اور حضرت علی (ع) کی پیعت کر خک‬

‫۔ عمر ابن الخ طاب‬ ‫۔ خالد بن ولتد‬

‫۔ عتدال‪d‬رحمن بن عوف‬ ‫۔ پایت ابن سمس‬

‫۔ زپاد ابن لب تد‬

‫۔ حمم‪d‬د ابن مشلمہ‬

‫۔ سلم ابن سالم ابن وقاص‬

‫۔ سلم ابن اسلم‬ ‫۔ اشتد ابن ‪±‬ہزنر‬

‫۔ زپد ابن پایت‬

‫ش‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫ے میں لکھت‬ ‫مخبرم سن‪d‬ی محق‪d‬ق اتو حمم‪d‬د عتدال ابن م لم ابن قطتیہ دپیوری خلقاء کی پار بخ میں حو المامۃ والس ‪d‬تاسۃکے پام سے مشہور ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫عمر نے لکڑی متگوائی اور گھر میں موحود اقراد سے کہا‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ اگر آپ لوگ پ ‪±‬اہر یہ آنے تو میں اس گھر کو آگ لگا‬ ‫میں ال کی قسم کھا کر کہتا ‪±‬ہوں جس کے فتضہءقدرت میں مبری خان ہ ‪±‬‬ ‫ے اس سے عرض نہیں کہ گھر میں‬ ‫دوں گاکسی نے عمر کو ی تاپا کہ قاطمہ (ع) پھی گھر کے اپدر موحود ہ‪ ±‬یں عمر نے حواب دپا‪ :‬مچھ‬

‫ے‬ ‫کون کون موحود ہ ‪±‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫المامۃ والس ‪d‬تاسۃ از ابن قطتیہ خلد ‪ 1‬ص فجات ‪19 ،3‬۔‪20‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫اپک اور سن‪d‬ی موءرخ التلذری لکھت‬

‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ش‬ ‫اتوپکر نے علی علیہ سلم سے حمایت خ ‪±‬اہی ل تکن علی (ع) نے انکار کر دپا پھر عمر اپک خلنی ‪±‬ہوئی ل لے کر لی (ع) کے‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہو؟عمر نے‬ ‫ے دروازے نر انکا سامتا قاطمہ (ع) سے ‪±‬ہوا جبہوں نے ان سے قرماپا‪ :‬کتا تم مبرے گھر کا دروازہ خلپا خا ‪±‬ہت‬ ‫گھر گت‬ ‫‪u‬‬ ‫حواب دپا‪ :‬حی ‪V‬ہاں! کیوپکہ یہ عمل اس دبن کو یقوی‪d‬ت دے گا حو آپ کے والد ‪±‬ہم پک لے کے آنے‬

‫ص فحہ ‪58‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫البشاب السراف از التلذری خلد ‪ 1‬ص فجات ‪586 ،582‬‬ ‫ح ‪±‬وہری نے پھی اپنی کتاب میں لکھا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے پا کہ اسے اور اپنی مجالقت کرنے والے اقراد کو خل سکب تابن س ‪±‬اہیہ نے نہی حملہ گھر‬ ‫عمر اور چ تد مشلمان قاطمہ (ع) کے گھر گت‬

‫‪u‬‬ ‫ےکے اص فاے کے ساپھ بجرنر کتا‬ ‫اور اس کے پاش تدوں کو خلنے کے لت‬ ‫مزپد ی تان کتا گتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے اتوپکر نے عمر سے کہا‪ :‬خاؤ! اور انہیں لے کر آؤ؛ اگر وہ انکار کربں تو انہیں‬ ‫علی اور عت‪d‬اس قاطمہ (ع) کے گھر پبیھ‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے لگیں‪ :‬اے ابن خ طاب! کتا‬ ‫ے آگ لے آپا قاطمہ(ع) دروازے کے پاس آ گئیں اور کہت‬ ‫ق تل کر دوعمر گھر کو آگ لگ ناے کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫تم مبرے اور مبرے بج‪d‬وں کی موحودگی میں مبرے گھر کو خلنے نآے ‪±‬ہو؟عمر نے حواب دپا‪ :‬حی ‪V‬ہاں! بجدا میں ابشا کروں گا اگر‬

‫ان لوگوں نے پ ‪±‬اہر آ کر پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خلیقہ کی پیعت یہ کی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔ غقد القرپد از ابن عتدالرب حض‪d‬ہ سوتم ص فحہ ‪63‬‬

‫‪2‬۔ العرراز ابن حزابن‪ ،‬زپد ابن اسلم سے ی تان کتا گتا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫امام علی علیہ سلم کے سوا ہر کوئی پاہر آ گتا انہوں (ع‬ ‫ق‬ ‫ک‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫ے کہ میں قرآن پاک‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫می‬ ‫ا‪:‬‬ ‫رماپ‬ ‫لی‬ ‫ھائ‬ ‫سم‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫ں‬ ‫ق‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫لم)‬ ‫ہ‬ ‫لی‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫ے‬ ‫ے پک گھر سے پ ‪±‬اہر نہیں نکلوں گاعمر نے انکار کر دپا ل تکن چ تاب قاطمہ (ع) کی سرزبش سے وابس خل‬ ‫مکم‪d‬ل طور نر اکیھا کر لبت‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے علم فی قض کو کنی مریبہ ھیجا ل تکن ‪±‬ہر دقعہ اسے میقی‬ ‫ے اتوپکر کو اکشاپا اور انہوں نے ا پت‬ ‫ے اور معاملہ آگے نڑھ ناے کے لت‬ ‫گت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے جب انہوں (قاطمہ) نے ان کی آواز سنی تو پلتد آواز سے‬ ‫حواب مل پالحر عمر کچھ لوگوں کے ساپھ قاطمہ (ع) کے گھر گت‬ ‫نکاربں‪:‬‬

‫اے والد نزرگوار! اے ال کے رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م! آپ کے بعد عمر ابن الخ طاب اور اتوپکر ابن ائی فجاقہ ‪±‬ہمارے‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور کیشا سلوک روا ر کھ‬ ‫ساپھ کس طرح پیش آ ہر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫سی‬ ‫‪d d‬‬ ‫حب الدبن محم‪d‬د الش ‪±‬اہیہ ا خلیقی اپنی کتاب روضۃ المتاطر فی اچ تار الواپل‬ ‫سن‪d‬ی مح ق‪d‬قین‪ ،‬احمد ابن عتدالعزنز الج ‪±‬وہری اپنی کتاب ق فہمیں‪ ،‬اتو ولتد م‬

‫ب‬ ‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫والواحرمیں‪ ،‬ابن عتدالجدپد اپنی سرح ا ل حہمیں اور دوسرے موءرخین نے اسی قسم کے واقعات قلمب تد کر خک‬

‫‪u‬‬ ‫ی‬ ‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫پامور سن‪d‬ی موءرخ اتوالحسن‪ ،‬علی ابن الحشین المشعودی اپنی کتاب ای تات الوص ‪d‬بہمیں قصتل سے یہ واقعات ی تان کرنے ‪±‬ہونے لکھت‬ ‫‪u‬‬ ‫ک‬ ‫انہوں نے علی علیہ سلم کو گھبر لتا ‪ ،‬ان کے گھر کا دروازہ خل دپا اور ان کی مرضی کے خلف انہیں پ ‪±‬اہر ھبیچ لنے اور زپان‬ ‫ص فحہ ‪59‬‬

‫عالمین کی سردار (حضرت قاطمہ علیہ سلم) کو دتوار اور دروازہ کے درمتان اس طرح دپا دپا کہ محسن (حو چھے ماہ سے رحم مادر‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے) شہتد ‪±‬ہو گت‬ ‫میں پھ‬

‫‪d‬‬ ‫الدبن خلتل ا صقدی اپنی کتاب وافی الوق ت‪d‬ایمیں اپگرنزی حرف اےکے بحت‪ ،‬ان ‪±‬‬ ‫راہیم ابن شت‪d‬ار ابن ‪V‬ہائی التضری (حو‬ ‫اپک اور سن‪d‬ی مقک‪d‬ر صلح‬ ‫ل‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫ن طام کے پام سے مشہور ہ‪ ±‬یں) کے حوالے سے لکھت‬

‫‪u‬‬ ‫ے) کے دن‪ ،‬عمر نے قاطمہ (ع) کے سکم نر ابسی صرب لگائی کہ ان کے رحم میں بح‪d‬ہ شہتد ‪±‬ہو گتا‬ ‫پیعت (عہد د پت‬

‫‪3‬‬ ‫ے نر خمیور ‪±‬ہو خائیں؟ ظلم و حبر کے پاقاپل ی قین واقعات نے‬ ‫وریہ کتا صرورت پھی کہ اپک اپھارہ سالہ توحوان خاتون چھڑی کے شہارے سے خلت‬

‫حضرت قاطمہ (ع) کو یہ گریہ کرنے یہ خمیور کر دپا کہ‪:‬‬

‫‪3‬‬ ‫ے ع ‪u‬ایب ‪±‬ہونے والے سے کہ کاش تو مبری آہ زاری و پالہ شب تا‬ ‫‪ )1‬کہہ دے من‪d‬ی کی نہوں کے پیچ‬ ‫ے مض ‪u‬ایب نڑے کہ اگر روسن دتوں نر ن نڑے تو وہ شتاہ راتوں میں پدل خانے‬ ‫‪ )2‬مبرے اونر ا پت‬

‫ے‬ ‫‪ )3‬میں محم‪d‬د (ص) کے سایہ میں محقوظ پھی میں کسی ظلم اور ظالم سے نہیں ڈرئی پھی وہ مبری م طیوط ڈھال پھ‬

‫ے ظالم سے ڈرئی ‪±‬ہوں اس کے ظلم کو اپنی ردا سے دقع کرنے‬ ‫‪ )4‬اب میں ‪±‬ہر اپک ذلتل کی می‪d‬ت سماجت کرئی ‪±‬ہوں اور ا پت‬

‫کی کوشش کرئی ‪±‬ہوں‬

‫ے تو میں پھی اس کے ساپھ صیح پک پالے کرئی‬ ‫‪ )5‬بس جب رات کو قمری درجت کی ساخ نر اپدونگین ‪±‬ہو کر پالے کرئی ہ ‪±‬‬ ‫‪±‬ہوں‬

‫چ‬ ‫ے‬ ‫ے وہ مبری پلوار ہ ‪±‬‬ ‫ے اور آنکھوں سے حو آبسوؤں کی لڑی ھڑئی ہ ‪±‬‬ ‫‪ )6‬میں نے ت مہارے بعد عم و حزن کو ای تا موبس ی تا لتا ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے کیوپکہ میں اگر اسے یہ سونگھوں تو ‪±‬ہلک خاؤں‬ ‫‪ )7‬احمد (ص) کی قبر کی من‪d‬ی سونگھتا قرض ‪±‬ہو گتا ہ ‪±‬‬ ‫حوالہ‪:‬‬

‫متاقب ابن شہر آسوب المجلد الولے ‪ ،‬ص فحہ ‪130‬۔‪131‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫آپ علیہ سلم بسبر پک مجدود ‪±‬ہو گئیں جن‪d‬ی کہ ان مض ‪u‬ایب اور سداپد کی وجہ سے شہادت آپ (ع) کا مقدر پنی جب کہ آپ (ع) کی عمر صرف‬ ‫‪3‬‬ ‫اپھارہ سال پھی‬ ‫‪u‬‬ ‫ان (قاطمہ علیہ سلم) کے آحری اپ‪d‬ام میں جب حضرت اتو پکر و عمر‪ ،‬امام علی علیہ سلم کا وشتلہ ڈھوپ نڈے ‪±‬ہ نوے پثمار قاطمہ علیہ سلم کی‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے تو جیشا کہ ابن قطتیہ نے بجرنر کتا‪:‬‬ ‫ے گت‬ ‫عتادت کے لت‬

‫چ تاب قاطمہ (ع) نے ان کے سلم کرنے نر ای تا میہ دتوار کی طرف موڑ لتا اور ان کی معافی کی درحواست کے حواب میں‬ ‫ص فحہ ‪60‬‬

‫‪u‬‬ ‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی یہ خدیث پاد دلئی کہ جس نے قاطمہ علیہ سلم کو پاراض کتا اس نے پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬

‫ے راضی نہیں کتا؛ پلکہ تم نے‬ ‫وسل‪d‬م کو پاراض کتا اور پالآحر قرماپا‪ :‬میں ال اور اس کے قرشیوں کو گواہ ی تائی ‪±‬ہوں کہ تم نے مچھ‬ ‫ے پاراض کتا جب میں پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سے ملوں گی تو تم دوتوں کی شکایت کروں گی‬ ‫مچھ‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫المامۃ والس ‪d‬تاسۃ از ابن قطتیہ خلد ‪ 1‬ص فحہ ‪14‬‬

‫اسی وجہ سے ان (قاطمہ علیہ سلم) کی وصی‪d‬ت پھی کہ انہیں اذی‪d‬ت نہیج ناے والے ان کے چ تازہ میں سرپک یہ ‪±‬ہوں اور انہیں رات کی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پارپکی میں دفن کتا خ ناے بجاری نے اپنی خ‬ ‫صیح میں نضدتق کی کہ امام علی علیہ سلم نے چ تاب قاطمہ (ع) کی وصی‪d‬ت نر عمل کتا حضرت عابسہ‬ ‫پیت اتوپکر کی شتد نر بجاری نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔قاطمہ (ع) اتوپکر نر غصب تاک ‪±‬ہوئیں اور ان سے قطع ب ل‪d‬قی اجب تار کی اور آحری وقت پک ان سے کلم یہ کتا حضور‬

‫ے ماہ پک زپدہ رہ‪ ±‬یں جب ان کا اپی قال ‪±‬ہوا تو ان کے س ‪±‬وہر علی علیہ سلم نے اتوپکر کو اظلع‬ ‫(ص) کی رخلت کے بعد وہ چھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے ب غبر رات کے ‪±‬ہی وقت انہیں دفن کتا اور حود ‪±‬ہی ان کی یماز چ تازہ ادا کی‬ ‫کت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری‪ ،‬پاب چ تگ خثبر‪ ،‬عرئی۔ اپگرنزی خلد ‪ 5‬روایت ت مبر ‪ ،546‬ص فجات ‪381‬۔‪ ،383‬خلد ‪ 4‬روایت ت مبر ‪ 325‬میں پھی ی تان کتا گتا‬

‫ح‬ ‫یہ لوگ کسی یہ کسی طرح ان (قا مہ علیہ سلم) کی قبر م طہ‪d‬ر کو پلش ک نرے کوشش کرنے رہ ل ت‬ ‫ے اس کا قیقی علم امام علی علیہ‬ ‫ط‬ ‫ے کن پاکام رہ ‪±‬‬ ‫‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫ص‬ ‫گ‬ ‫ے حو کچھ صجایہ سے ان کی‬ ‫سلم کے ھر ناے کے چ تد اقراد کو ‪±‬ہی پھا اور آج پک پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی پبنی کی قبر گمتام ہ ‪±‬‬ ‫ص‬ ‫ے‬ ‫پارا گی کا اپک اور پیوت ہ ‪±‬‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے پار ‪V‬ہا قرماپا‪:‬‬

‫ے پاراض کتا‬ ‫ے جس نے اسے پاراض کتا اس نے مچھ‬ ‫قاطمہ (ع) مبرا ‪±‬ہی اپک حزو (حض‪d‬ہ) ہ ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری‪ ،‬عرئی۔اپگرنزی‪ ،‬خلد ‪ 5‬روایت ت مبر ‪ 61‬اور ‪ 111‬۔ صخیح مشلم حض‪d‬ہ اوصاف قاطمہ خلد ‪ 4‬ص فجات ‪1904‬۔‪5‬‬

‫الیجاری اور مشلم کے م طاتق رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے نضدتق کی کہ قاطمہ (ع) دی تا کی یمام عورتوں سے افضل ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫خمیح الیجاری خدیث‪4 :‬۔ ‪819‬‬

‫‪u‬‬ ‫حضرت عابسہ پیت اتوپکر نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ے والد نزرگوار کے بسبر مرگ نر رو ‪±‬رہی پھیں)‪ :‬کتا تم اس‬ ‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قاطمہ (ع) سے کہا (حو ا پت‬ ‫ص فحہ ‪61‬‬

‫پات نر راضی نہیں کہ تم یمام مومتات اور جی‪d‬ت کی یمام حوائین کی سردار ‪±‬ہو؟‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ال بعالی قرماپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے! میں تم سے کوئی احرت نہیں ماپگتا سو ناے اس کے کہ مبرے قرایت داروں‬ ‫(اے پیغمبر) ان (لوگوں) سے کہہ دبخبت‬ ‫سے خمی‪d‬ت کرو‬

‫(القرآن ۔ ‪)42:23‬‬ ‫مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے! میں تم سے حو احرت (احر رسالت) کے طور نر ماپگتا ‪±‬ہوں‪ ،‬وہ ت مہاری ‪±‬ہی نہبری کے‬ ‫(اے پیغمبر) (لوگوں سے) کہہ دبخبت‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫لت‬ ‫ےہ ‪±‬‬

‫(القرآن ۔ ‪)34:47‬‬

‫ے‬ ‫درج پال دو آپات قرآئی واصح طور نر بشاپ ‪±‬دہی کرئی ہ‪ ±‬یں کہ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے ال بعالی کے خکم سے واجب کے طور نر‪ ،‬ا پت‬ ‫ے کہ ‪±‬ہم ان‬ ‫ے مزپد یہ کہ ان سے خمی‪d‬ت حود ‪±‬ہمارے ‪±‬ہی مقاد میں ہ ‪±‬‬ ‫ے کیوپکہ سح‪d‬ی خمی‪d‬ت کا ی قاصا ہ ‪±‬‬ ‫قرای تداروں سے خمی‪d‬ت کرنے کی نصیحت کی ہ ‪±‬‬ ‫ح‬ ‫پاک و پاکبزہ اھل البیت (ع) کی پبروی اور اظاعت کربں حو آبخضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی قیقی شی‪d‬ت کے خامل ہ‪ ±‬یں‬

‫حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی رخلت کو ت مشکل اپک ‪±‬ہفیہ پھی یہ گزرا پھا کہ مجلص صجائی ‪±‬ہ نوے کا دعوی کرنے والے اقراد نے ان کے‬

‫خاپدان نر اذی‪d‬ئیں ڈھاپا سروع کر دبں کتا ال بعالی نے پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے اھل البیت (ع) سے ابسی ‪±‬ہی خمی‪d‬ت کا خکم‬ ‫دپا پھا؟‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اھل البیت (ع) کے یمام مالی وساپل کو پھی جیم کر دپا خ‬ ‫صیح الیجاری میں حضرت عابسہ سے یہ‬ ‫ان لوگوں نے مجالقت کو کجل د پت‬ ‫ے کے لت‬ ‫م‬ ‫ے‪:‬‬ ‫روایت لنی ہ ‪±‬‬

‫پ‬ ‫قاطمہ پیت رسول ال (ص) نے اتوپکر کے پاس (ان کی خلقت کے دوران) کسی کو ھیجا اور رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫وسل‪d‬م کی چھوڑی ‪±‬ہوئی ورایت [حو ال نے مدیبہ میں انہیں فنی (ب غبر چ تگ و خدال کے خاصل ‪±‬ہونے وال مال) کے طور نر‬

‫‪u‬‬ ‫ے والے حمس اور قدک کا م طالیہ کتا۔۔۔۔۔ل تکن اتوپکر نے اس میں سے کچھ پھی قاطمہ‬ ‫ع طا کی پھی]‪ ،‬خثبر کی فنی سے بخت‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ے اپی قال پک ان سے کلم یہ کتا وہ‬ ‫(ع) کو د پت‬ ‫ے سے انکار کر دپا چ تابحہ وہ اتوپکر نر غصب تاک ‪±‬ہوئیں‪ ،‬ان سے قطع ب ل‪d‬قی کی اور ا پت‬ ‫ے ماہ پک زپدہ رہ‪ ±‬یں جب ان کا اپی قال ‪±‬ہوا تو ان کے س ‪±‬وہر علی علیہ‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی رخلت کے بعد چھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے ب غبر انہیں رات کے وقت ‪±‬ہی دق تا دپا اور یماز چ تازہ پھی حود ‪±‬ہی ادا کی‬ ‫سلم نے اتوپکر کو اظلع کت‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬ ‫ص فحہ ‪62‬‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری ‪ ،‬پاب عزوہء خثبر‪ ،‬عرئی۔ اپگرنزی‪ ،‬خلد ‪ ،5‬روایت تمبر ‪ 546‬ص فجات ‪381‬۔‪ 383‬اور خلد ‪ 4‬روایت ت مبر ‪325‬‬ ‫‪3‬‬ ‫اب پا تو قاطمہ (ع) کا م طالیہ چھوپا پھا پا حضرت اتوپکر نے ان کے ساپھ پاانضافی نرئی اگر وہ (قاطمہ علیہ سلم) علط پھیں تو حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و‬ ‫ے پاراض کتا یہ‬ ‫ے جس نے اسے پاراض کتا اس نے مچھ‬ ‫آلہ وسل‪d‬م کے اس قرمان کی حق دار نہیں ہ‪ ±‬یں کہ قاطمہ (ع) مبرا ‪±‬ہی اپک حزو ہ ‪±‬‬

‫لت‬ ‫ے جیشا کہ حود‬ ‫خدیث پذات حود ان کی غصمت کی واصح د ل ہ ‪±‬‬ ‫ے قرآن پاک کی آیۃ ن طہبر (آیۃ ‪ )33:33‬ان کی معضومی‪d‬ت کا اپک اور پیوت ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫حضرت عابسہ نضدتق کر خکی ہ‪ ±‬یں ( خ‬ ‫ے)‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬طیع ‪ ،1980‬عرئی‪ ،‬خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪ ،1883‬روایت تمبر ‪ 61‬دنکھبت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ان (قاطمہ علیہ سلم) کے ساپھ پا انضافی ‪±‬ہوئی عمر نے پآسائی‬ ‫اب کسی پھی ذی سعور ابشان کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‬ ‫ے سے انکار کر د پت‬ ‫انہیں چھوپا گردان لتا اور ان کا گھر خلنے نر ی ت‪d‬ار ‪±‬ہو گتا اگر گھر میں موحود اقراد اتوپکر کے حق میں ر ناے د پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ص لش‬ ‫نط‬ ‫ص‬ ‫ے کہ قاطمہ (ع) کے ساپھ پاانضافی ‪±‬ہوئی اور وہ اتوپکر اور عمر نر غصب تاک‬ ‫چ تابحہ خیح الیجاری اور خیح ا م لم کی درج پال رواپات کا م قی پبیحہ نہی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہوئیں جس سے ال بعالی اور اس کا رسول صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م پھی ان نر غصب تاک ‪±‬ہونے جیشا کہ خ‬ ‫صیح الیجاری میں درج رواپات ظ ‪±‬اہر کرئی‬ ‫ہ‪ ±‬یں‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے حو پدقماسی‪ ،‬پدکرداری اور غبر اخلفی حراتم میں‬ ‫ے معاویہ اور اس کے ت نوے نزپد جیس‬ ‫ان میں سے کچھ اتو سق تان‪ ،‬اس کے پبت‬ ‫ے متاقق پھی سامل پھ‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ان کے اور ان کے گھب تا سرنرشیوں کے کارپاموں نر ‪±‬ہزاروں ص فجات لکھ‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں ل تکن ‪±‬ہم اپنی اصل بحث کو‬ ‫سب سے شتقت لے گت‬ ‫ے خا سکت‬

‫‪u‬‬ ‫ے کی عرض سے نہاں خمتضر خانزہ نر ‪±‬ہی اکی قاء کربں گے جب نزپد اس وقت کے مشلماتوں کی اکبری‪d‬ت اھل السی‪d‬ت والحماعت کا خلیقہ‬ ‫خاری ر کھت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪ u‬چ‬ ‫ے اور جن‪d‬ی کہ کاقر پک کہلوانے خانے‬ ‫ے‪ ،‬نہت سحت سزائیں ھتلت‬ ‫ے کہ شیعہ ‪±‬ہمیسہ سے لے کر اب پک اقلی‪d‬ت میں ہر ‪±‬‬ ‫بن گتا (پاد ہر ‪±‬‬ ‫ے رہ ‪±‬‬ ‫ے لگا‪:‬‬ ‫ے)تو کہت‬ ‫ہر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬ک‬ ‫ے ھتل رخاپا درحقیقت یہ تو کوئی وحی پازل ‪±‬ہوئی اور یہ ‪±‬ہی کوئی سج‪d‬ا پیعام پھا‬ ‫‪V‬ہاسمیوں نے بحت (حکمرائی) خاصل ک نرے کے لت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫پار بخ الطبری‪ ،‬عرئی ‪ ،13‬ص فحہ ‪2174‬‬

‫پذکرۃ الجواص‪ ،‬شبط ابن الجوزی ا خلیقی ‪ ،‬ص فحہ ‪261‬‬

‫‪u‬‬ ‫سم ی‬ ‫ص‬ ‫‪d‬ے پیغمبر نہیں‬ ‫ے کہا گتا کہ پیغمبر اکرم (ص) سچ‬ ‫ے کے لت‬ ‫ے اور یہ سعر ارادپآ یہ پان‪d‬ر د پت‬ ‫‪V‬ہا بیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے فب تلہ کا پام ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫پل‬ ‫ے کو‬ ‫پلکہ معاذ ال چھ نوے پھ‬ ‫ے ‪V‬ہاپھ میں لے لبت‬ ‫ے حو مک‪d‬ہ اور گردوتواح کے تورے علفے کے معاملت کو ا پت‬ ‫ے بحت (حکمرائی)اپک میح ہ ‪±‬‬ ‫ے نے اسلم کے پیعام اور حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو مبیحب سدہ پیغمبر ظ ‪±‬اہر کر کے تورے‬ ‫ے اس کا م طلب پھا کہ ‪V‬ہاسمی فب تل‬ ‫ظ ‪±‬اہر کرئی ہ ‪±‬‬

‫ے نزپد کا ن ظریہ ال‪ ،‬اسلم اور پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے پارے میں۔‬ ‫علفے کو ا پت‬ ‫ے زنر سرنرسنی کر لتا! یہ ہ ‪±‬‬

‫ے حضرت عثمان کے دور حکمرائی کی ای تداء میں جب اموتوں نے یماپاں‬ ‫اس کا پاپ معاویہ اور دادا اتوسق تان پھی کچھ اس سے نہبر نہیں پھ‬ ‫ص فحہ ‪63‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے تو اتو سق تان نے کہا‪:‬‬ ‫عہدے شبیھال لت‬

‫ک‬ ‫س‬ ‫م م خ‬ ‫ے تو اس کے ساپھ اس طرح کھتلو جیس‬ ‫ے بچ‬ ‫ے میں‬ ‫ے ف ب تل‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور اسے ا پت‬ ‫‪d‬ے گب تد سے ھتلت‬ ‫اے اولد امی‪d‬ہ! اب حوپکہ یہ ل طیت ت ہیں ل کی ہ ‪±‬‬ ‫لت‬ ‫س‬ ‫ج‬ ‫ح‬ ‫م یق‬ ‫ے‬ ‫ے پا نہیں کن یہ ل طیت نہرصورت اک قیقت ہ ‪±‬‬ ‫‪±‬ہی اپک سے دوسرے پک ب ل ک نرے ‪±‬رہو کچھ ی قین نہیں کہ جی‪d‬ت اور ہی‪d‬م کا وحود ہ ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ الشبیعاب از ابن عتد البر خلد ‪ 4‬ص فحہ ‪1679‬‬

‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫سزا‬ ‫ی‬ ‫ے‪ ،‬یہ تو کوئ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے‪ :‬اسی کے پام سے جس کی قسم اتوسق تان کھاپا ہ ‪±‬‬ ‫‪2‬۔ سرح ابن الجدپد‪ ،‬خلد ‪ ،9‬فحہ ‪ 53‬جس میں آحری حملہ توں لکھا گتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اور یہ کوئی جشاب کتاب‪ ،‬یہ پاعات یہ آگ‪ ،‬یہ روز حزا و سزا یہ ق تامت!‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے) کی قبر نر پھوکر ما نرے ‪±‬ہ نوے‬ ‫پھر اتوسق تان اخد کی طرف گتا اور حمزہ (حضور کے حج‪d‬ا حو چ تگ اخد میں اتوسق تان سے لڑنے ‪±‬ہونے شہتد ‪±‬ہو گت‬ ‫ے پھ‬ ‫کہا‪:‬‬

‫ن‬ ‫اے اتوبعلی! جس سل طیت کی خاطر تم نے ‪±‬ہم سے چ تگ کی‪ ،‬پالآحر ‪±‬ہم پک آ ہیحی‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫سرح ابن ائی الجدپد‪ ،‬خلد ‪ ،16‬ص فحہ ‪136‬‬

‫ل‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‪ ،‬پیسیوں مشلمان صجایہ جن میں امام جسن ا مخبنی علیہ سلم (حضور اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫آ پت‬ ‫ے اب دنکھیں اس کے اور خگر حوارہ ‪±‬ہ تدہ کے پبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے کتا کہا‪:‬‬ ‫وسل‪d‬م کے تواسے) پھی سامل ہ‪ ±‬یں‪ ،‬کے قاپل معاویہ نے خلقت شبیھا لت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کرپا ‪±‬ہوں‬ ‫ے چ تگ نہیں کرپا پلکہ ت مہارا ‪±‬رہبر پبت‬ ‫ے اور تم نر اجب تار شبیھا لت‬ ‫میں تم سے یماز‪ ،‬روزہ اور زکو کے لت‬ ‫ے کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے اس حقیقت کی معاویہ کو یہ تو اسلم کے اصولوں سے کوئی سروکار پھا اور یہ‬ ‫یہ (نہت سی دوسری علمیوں میں سے) اپک واصح علمت ہ ‪±‬‬

‫ے نر مبنی پھا لہذا اس میں‬ ‫ال بعالی کے احکامات سے؛ پلکہ اس ک چ تگ کا مجر‪d‬ک شتاسی مقادات اور تورے علفے کا اجب تار اور خلقت شبیھا لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے امام جسن علیہ سلم‬ ‫ے سخص نے پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی پبنی قاطمہ علیہ سلم کے ع طیم پبت‬ ‫پھی کوئی حبرت نہیں اگر معاویہ جیس‬ ‫زہر دلوا کر شہتد کروادپا‬ ‫کو ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔پذکر الجواص‪ ،‬شبط ابن الجوزی ا خلیقی‪ ،‬ص فجات ‪ 191‬۔ ‪194‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫‪2‬۔ ابن عتدالبر‪ ،‬اپنی سبرمیں لکھت‬

‫ے راوپان نے پھی ی تان کتا‬ ‫‪3‬۔ اتو بعیم ۔ الشدی اور الشعنی جیس‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے نزپد نے عراق کے صجرانے کرپل میں امام الحشین علیہ سلم کو نے دردی سے شہتد کروا دپا اور خکم دپا کہ امام الحشین علیہ‬ ‫پھر معاویہ کے پبت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫ع‬ ‫ے اس کی یمابش کی خ ناے خدا بعالی غمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل لیہ و آلہ و ل‪d‬م‬ ‫سلم کا سر اقدس پبزہ نر پلتد کتا خانے اور شہروں میں لوگوں کے سا مت‬ ‫ص فحہ ‪64‬‬

‫کے خاپدان کا اپی قام لے! خدا بعالی پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خاپدان کا اپی قام لے! خدا بعالی پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬

‫کے خاپدان کا اپی قام لے!‬

‫‪u‬‬ ‫اور اگر تم پھبر لو گے تو وہ ت مہارے پدلے دوسری قوم لے نآے گا حو (قوم) ت مہاری طرح یہ ‪±‬ہو گی(القرآن ۔ ‪)47:38‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خدا کی قسم! یہ مجرم اور ان کا کذب نے ی قاب ‪±‬ہو گا ‪،‬سج‪d‬ائی کا دور دورہ ‪±‬ہو گا اور ان کی نے راہ روی نر تور خدا کا علیہ ‪±‬ہو گا لوگ شکایت ک نرے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ے وحود میں آپا اور یہ لوگ (شیعہ) کیوں ماتم کرنے ہ‪ ±‬یں اور کیوں اجیجاج کرنے ہ‪ ±‬یں وغبرہ وغبرہ۔۔۔انہیں‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ شیعہ مکتیہء قکر کیس‬ ‫اور تو چھت‬

‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ شیعہ مکتیہء قکر کا وحود اور ان کی طرف سے بعاوت آپ کی پاع تایہ غبر اسلمی حکمرائی‪ ،‬من گھڑت شی‪d‬ت‪ ،‬اور نے ی تاہ بشدد کا‬ ‫خان لب تا خا ‪±‬ہبت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫ے یہ کوئی غبر ق ظری پات نہیں ‪±‬ہم قرآن پاک میں ا بس‬ ‫ے ظالم لوگوں اور ان کے پبروکاروں کے پارے میں یہ ی یتیہ نڑ ھت‬ ‫پبیحہ ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے پبروں پلٹ‬ ‫ے نہت سے رسول گزر خک‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کتا اگر وہ مر خائیں پا ق تل ‪±‬ہو خائیں تو تم ا لت‬ ‫اور حمم‪d‬د (ص) تو صرف اپک رسول ہ‪ ±‬یں جن سے نہل‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خا‪‎‬ؤ گے؟ اگر کوئی ابشا کرے گا تو خدا کا کوئی ی قضان نہیں کرے گا اور خدا تو عیقریب سکر گزاروں کو ان کی حزا دے گا(القرآن ۔ ‪)3:144‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ال بعالی نے آپ کو پار پار حبردار کتا ل تکن پھر پھی آپ نے کوئی توج‪d‬ہ یہ دی اور گتاہ ‪± ،‬ہوس‪ ،‬دولت‪ ،‬ق تاپلی دسمنی اور نکب‪d‬ر کا وطبرہ خاری رکھا قرآن‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے حو دل و دماغ میں ی قاق پا لت‬ ‫ے سے موحود ‪±‬ہوپا کوئی بعح‪d‬ب کی پات نہیں حو اپک پیعام ہ‪ ±‬یں ان لوگوں کے لت‬ ‫پاک میں ان ی یببہات کا نہل‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پھی اپک روسن ھدایت ہ‪ ±‬یں حو حق اور حق والوں کے متلسی ‪±‬ہوں نہی آپات مومئین کو‬ ‫ے یہ ‪u‬آی تدہ بشلوں میں سے ان لوگوں کے لت‬ ‫ہر ‪±‬‬ ‫ع‬ ‫اسلمی پار بخ یہ پار پار بحقیق و پلش کی طرف راعب کرئی ہ‪ ±‬یں؛ اپک ابسی پار بخ حو اھل البیت لبہم الش‪d‬لم کے معضوم پبروکاروں کے حون‬ ‫‪d‬‬ ‫ے؛ شہداء کا وہ مقدس حون حو ن ظر اپداز نہیں کتا خا سکتا‬ ‫سے داغ دار ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے کی پات نہیں کیوپکہ توہ‪ ±‬ین آمبز سلوک‪ ،‬گالتاں‪ ،‬سزائیں اور ظلم و بشدد صرف آل و خاپدان پنی (ص) کا ‪±‬ہی مقدر‬ ‫وہ سب حو اونر کہا خا حکا‪ ،‬اجبیھ‬ ‫نہیں پلکہ حود حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے ساپھ ان کی زپدگی میں ‪±‬ہی کچھ نہت قرپنی اصجاب نے ظالمایہ روش اجب تار کی پاوتوق سن‪d‬ی‬

‫ے اور مخ تلف موا قع نر ان‬ ‫ے پھ‬ ‫رواپات نضدتق کرئی ہ‪ ±‬یں کہ کچھ اصجاب ا بس‬ ‫ے حو حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خکم کی مجالقت کتا کرنے پھ‬ ‫ے‬ ‫ے پھ‬ ‫سے چھگڑا کھڑا کر لبت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قدیہ کی ادای تگی کے پدلے ان کی ر ‪V‬ہائی کا خکم دپا چ تکہ ان اصجاب‬ ‫۔ چ تگ پدر کے ق تدتوں کے سلشل‬

‫نے مجالقت کی‬

‫‪u‬‬ ‫ے اویٹ ذبح ک نرے کا خکم دپا‪ ،‬اور‬ ‫۔چ تگ پیوک میں پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے حود انہی (صجایہ) کی زپدگتاں بج ناے کے لت‬ ‫انہیں لوگوں نے مجالقت سروع کر دی‬

‫ص‬ ‫ے اور اپک مدیبہ پھر انہیں صجایہ نے مجالقت کی جن‪d‬ی کہ وہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ‬ ‫ے پھ‬ ‫عاہدہء خدپتی‪d‬ہ میں حضور (ص) ا ‪±‬ہل مک‪d‬ہ سے لح کرپا خا ‪±‬ہت‬ ‫۔م ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے‬ ‫و آلہ وسل‪d‬م کی پیوت نر سک کرنے لگ‬

‫ی‬ ‫ے میں حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نر پاانضافی کا الزام لگاپا‬ ‫۔ چ تگ چئین نے ان لوگوں نے مال عبیمت کی فسیم کے سلشل‬ ‫ص فحہ ‪65‬‬

‫ب‬ ‫۔ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے اسامہ بن زپد کو اسلمی قوج کا سرنراہ مق ‪d‬رر کتا ل تکن ان صجایہ نے خکم کی غمتل میں پاقرمائی کی‬

‫ے کا‬ ‫ے اور انہی اصجاب نے آپ نر ‪±‬ہص تان تو لت‬ ‫۔ پھر وہ درد انگبز حمعرات جب رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م وصی‪d‬ت بجرنر قرماپا خا ‪±‬ہت‬ ‫ے پھ‬ ‫الزام لگاپا اور انہیں ابشا ک نرے سے روک دپا‬

‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫اس کے علوہ پھی نہت سے ا بس‬ ‫ے واقعات ہ‪ ±‬یں حو ‪±‬ہمیں صخیح الیجاری میں پھی ملت‬ ‫ص ش‬ ‫م‬ ‫ے‪:‬‬ ‫خیح م لم میں روایت لنی ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ابن عت‪d‬اس نے کہا‪ :‬حمعرات! اور وہ حمعرات کبنی دردپھری پھی!پھر ابن عت‪d‬اس اس قدر سدت سے رونے کہ ان کے آبسو رجشاروں پک نہہ‬ ‫‪d 3‬‬ ‫ے اپک جبنی ‪±‬ہڈی پا اپک کبڑا اور شت ‪±‬اہی ل دو پا کہ میں اپک ابشا ی تان لکھ‬ ‫ے پھر انہوں نے ی تاپا کہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬مچھ‬ ‫نکل‬ ‫‪u‬‬ ‫پ ™‬ ‫ے سے بج ناے گاان لوگوں نے کہا‪ :‬نے سک رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ‪±‬ہص تان (پد حواسی میں)‬ ‫دوں حو تم لوگوں کو مبرے بعد ھیکت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫تول رہ ‪±‬‬

‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫خ‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬پاب کتاب الوصی‪d‬ہ‪ ،‬حض‪d‬ہ پاب الب‪d‬رک الوصی‪d‬ہ‪ ،‬طیع ‪ ، 1980‬عرئی م طیوعہ (سعودی عرب)‪ ،‬خلد ‪ ، 3‬ص فحہ ‪ ،1259‬روایت تمبر ‪/1637‬‬

‫‪21‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ص‬ ‫ے‪:‬‬ ‫خیح بجاری اور م لم میں عمر کے کردار نر توں روسنی ڈالی گنی ہ ‪±‬‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری اخادیث‪9 :‬۔‪ 468‬اور ‪7‬۔‪573‬‬

‫ابن عت‪d‬اس نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ے حضور‬ ‫ے جن میں عمر ابن خ طاب پھی پھ‬ ‫جب رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی رخلت کا وقت آپا تو آپ (ص) کے گھر میں کچھ اقراد پھ‬

‫(ص) نے قرماپا‪ :‬آؤ! میں ت مہیں اپک بجرنر لکھ دوں جس کے بعد تم کیھی گمراہ نہیں ‪±‬ہو گےعمر نے کہا‪ :‬پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م سدپد پثمار‬ ‫‪u‬‬ ‫ے گھر میں موحود اقراد نے اچ تلف کتا اور ی تازعہ ی تدا ‪±‬ہو گتا ان میں‬ ‫ے چ تابحہ ال کی کتاب ‪±‬ہمارے لت‬ ‫ے کافی ہ ‪±‬‬ ‫ہ‪ ±‬یں اور ‪±‬ہمارے پاس قرآن موحود ہ ‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اپک بجرنر لکھ دبں جس کے بعد تم نہیں پھتکو گےچ تکہ دوسروں‬ ‫سے کچھ نے کہا‪ :‬ادھر آؤ! پا کہ رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ت مہارے لت‬

‫ے خاؤ اور‬ ‫ے تو آپ (ص) نے قرماپا‪ :‬خل‬ ‫ے چھگ نڑے لگ‬ ‫نے عمر کی پ ‪u‬ای تد کی جب ان کا سور نہت نڑھا اور حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے سا مت‬ ‫ے‪ ،‬یہ اپک نڑی آقت پھی کہ ان کے چھگڑے اور سور نے رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو ان کے‬ ‫ے چھوڑ دوابن عت‪d‬اس کہا کرنے پھ‬ ‫مچھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے سے روک دپا‬ ‫ے اپک بجرنر لکھت‬ ‫لت‬

‫درج پال روایت خ‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬پاب کتاب الوصی‪d‬ہ‪ ،‬حض‪d‬ہ پاب الب‪d‬رک الوصی‪d‬ہ‪ ،‬طیع ‪ ، 1980‬عرئی م طیوعہ (سعودی عرب)‪ ،‬خلد ‪ ، 3‬ص فحہ ‪ ،1259‬روایت‬

‫پ نک‬ ‫ے‬ ‫ت مبر ‪ 22/1637‬نر ھی د ھی خا سکنی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ ،‬نے حضور نر پدحواسی میں‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ صجایہ میں سے اپک گروہ‪ ،‬جس کے سردار حضرت عمر پھ‬ ‫جیشا کہ آپ اونر دی گنی رواپات میں دپکھ سکت‬ ‫ص فحہ ‪66‬‬

‫ے کا الزام لگاپا درج پال روایت میں ابن عت‪d‬اس نے ی تاپا کہ حضرت عمر اور ان کے ساپھیوں نے پیغمبر صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کو وصی‪d‬ت‬ ‫تو لت‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے سے روک دپا حو ان کے بعد لوگوں کو گ ‪±‬‬ ‫ے کہ یہ بجرنر یہ لکھی خاسکی ‪±‬ہم خ‬ ‫صیح‬ ‫ل ک ھت‬ ‫مراہی سے بجا سکنی ھی چ تابحہ اونر دی گنی روایت سے ظ ‪±‬اہر ہ ‪±‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫بجاری میں درج اپک اور روایت میں کم و پیش نہی نڑ ھت‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪5 :‬۔‪716‬‬

‫ابن عت‪d‬اس نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫حمعرات! اور وہ حمعرات کبنی درد انگبز پھی! رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی پثماری سدت اجب تار کر گنی (حمعرات کے دن) اور آپ صل‪d‬ی‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کوئی حبز ل کر دو پا کہ میں ت م ہیں اپک ابسی حبز لکھ دوں جس کے بعد تم کیھی گمراہ نہیں ‪±‬ہو گے(و ‪V‬ہاں موحود)‬ ‫ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬مچھ‬

‫ے اور پیغمبر اکرم (ص) کے سا ت چ‬ ‫لوگ اس سلشل‬ ‫ے؟ (ت مہارا کتا چ تال‬ ‫ے میں چھگڑنے لگ‬ ‫ے توں ھگڑپا درست یہ پھا انہوں نے کہا‪ ،‬انہیں کتا ‪±‬ہوا ہ ‪±‬‬ ‫م‬

‫ے ہ‪ ±‬یں؟‬ ‫ے) کتا حضور پدحواسی ( ‪±‬ہص تان) میں تول رہ ‪±‬‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ے مزپد سن‪d‬ی حوالہ خات دنکھت‬ ‫ابسی ‪±‬ہی رواپات کے لت‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الیجاری‪:‬‬

‫پاب کتاب العلم‬ ‫پاب کتاب الط‪d‬ب‬

‫پاب کتاب ال ‪d‬‬ ‫عتضام پالکتاب والسی‪d‬ت‬

‫‪2‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ 1‬ص فجات ‪324 ،239 ،232‬ف‪335 ،336 ،‬‬ ‫اور نہت سے دپگر۔۔۔۔۔۔‬

‫‪u‬‬ ‫ے کیوپکہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اس‬ ‫ے پھ‬ ‫درحقیقت و ‪V‬ہاں موحود زپادہ نر لوگ بسمول حضرت عمر ابن خ طاب حضور (ص) کا ارادہ سمچھ گت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے دو فیمنی علمئیں چھوڑے خا ر ‪V‬ہا ‪±‬ہوں کتاب ال‬ ‫ے پھی کنی مریبہ اس معا مل‬ ‫ے جیشا کہ قرماپا پھا‪ :‬میں ت مہارے لت‬ ‫ے پھ‬ ‫ے کی بشاپ ‪±‬دہی کر خک‬ ‫سے نہل‬

‫صیح الب‪d‬رمذی؛ خ‬ ‫اور مبری غبرت حو مبرے اھل البیت (ع) ہ‪ ±‬یں اگر تم ان کی پبروی کرو گے تو کیھی گمراہ نہیں ‪±‬ہو گے( خ‬ ‫صیح مشلم میں پھی ابسی‬

‫م‬ ‫ے جب حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬جس کا میں مول اس کے علی‬ ‫ے) اور یہ حضرات عدنر حم میں موحو پھ‬ ‫‪±‬ہی روایت لنی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے؛ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬سین ابن ماجہ‪ ،‬مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬المستدرک از ال حکیم‪ ،‬حضانص از الی‪d‬شائی) چ تابحہ جب حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬ ‫مول(دنکھت‬

‫نے پثماری کے دوران کہا کہ‪ :‬آؤ میں ت مہیں اپک ابسی بجرنر لکھ دوں کہ تم مبرے بعد ‪±‬ہر گز گمراہ نہیں ‪±‬ہو گےتو بسمول حضرت عمر و ‪V‬ہاں موحود لوگ‬

‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫ے مگر اس مریبہ بجرنری صورت میں۔ نہاں‬ ‫ے پھی قرما خک‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں حو نہل‬ ‫دہراپا خا ‪±‬ہت‬ ‫قوری طور نر سمچھ گت‬ ‫ے کہ حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ‪±‬وہی پات ‪±‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫چ تد آپات قرآئی ی تان کرپا صروری ہ‪ ±‬یں ال بعالی قرآن پاک میں قرماپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫اے ایمان والو! حبردار اپنی آوازوں کو پنی کی آواز نر پلتد یہ کرپا۔ ۔ ۔ کہیں ابشا یہ ‪±‬ہو کہ ت مہارے اعمال صا بع ‪±‬ہو خائیں اور ت مہیں اس کا سعور پھی یہ‬ ‫ص فحہ ‪67‬‬

‫‪±‬ہو(القرآن ۔ ‪)49:2‬‬ ‫ال بعالی نے مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫پ‬ ‫‪±‬‬ ‫اور وہ اپنی ح ‪±‬‬ ‫ے (القرآن ۔ ‪)53:3،4‬‬ ‫واہش سے کلم ھی نہیں کرپا ہ ‪±‬‬ ‫ے (اس کا کلم) وحی ہ ‪±‬‬ ‫ے حو پازل ‪±‬ہوئی رہنی ہ ‪±‬‬ ‫پھر ارساد قرماپا‪:‬‬

‫۔ ۔ ۔اور حو کچھ پھی رسول ت م ہیں دے اسے لے لو اور جس حبز سے میع کرے اس سے رک خاؤ(القرآن ۔ ‪)59:7‬‬ ‫اپک اور خگہ ارساد قرماپا‪:‬‬

‫ے اچ تلقات میں خاکم (فتضلہ کرنے وال) یہ ی تا‬ ‫بس آپ کے نروردگار کی قسم کہ یہ ‪±‬ہرگز صاجب ایمان یہ بن سکیں گے جب پک آپ کو ا پت‬

‫ش‬ ‫ے سرب لیم حم کر‬ ‫ے دل میں کسی طرح کی ی تگی محسوس یہ کربں اور آپ کے فتضلہ کے سا مت‬ ‫لیں اور پھر جب آپ فتضلہ کر دبں تو ا پت‬ ‫دبں(القرآن ۔ ‪)4:65‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اپنی ام‪d‬ت کو گ ‪±‬‬ ‫ے جب وصی‪d‬ت پامہ بجرنر کرپا‬ ‫ے ع طیم المرپیت پیغمبر (ص) اپنی وقات سے ئین دن نہل‬ ‫چ تابحہ ا بس‬ ‫مراہی سے بج ناے کے لت‬

‫ے‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں تو ان نر پدحواسی میں تو لت‬ ‫خا ‪±‬ہت‬ ‫ے کا الزام لگا دپا خاپا ہ ‪±‬‬

‫ص‬ ‫ے ‪±‬ہی آپ نر پدحواسی کا الزام لگا کر‬ ‫ے کہ آپ کے صجایہ نہل‬ ‫حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے اگر ای تا م طالیہ نہیں ‪±‬‬ ‫دہراپا تواس کی وجہ نہی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے تا حہ اگر آپ چھ ک ت پ‬ ‫‪±‬‬ ‫آپ کی توہ‪ ±‬ین کر خک پ‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫چ‬ ‫د‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫کہہ‬ ‫ھ‬ ‫سب‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ں‬ ‫می‬ ‫دحواسی‬ ‫پ‬ ‫آپ‬ ‫کہ‬ ‫ے‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫اور‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫‪d‬ت‬ ‫ت‬ ‫ہی‬ ‫ک‬ ‫ک ہ‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے ھچ ب‬ ‫ے ھی‪ ،‬تو یہ لوگ کوئ م‬

‫(معاذال) لہذا حضرت عمر نے پات آسان کر دی اور حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نر پدحواسی کا الزام لگا کر پات جیم کر دی‬

‫ص‬ ‫ے کہ کس سخص کو ای تا خابشین مقر‪d‬ر کربں‬ ‫ے اور فتضلہ یہ کر سک‬ ‫چ تد سن‪d‬ی رواپات یہ پانر دپنی ہ‪ ±‬یں کہ حضور ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م پذپذب میں رہ ‪±‬‬

‫ے ل تکن آپ نے‬ ‫ے پھ‬ ‫چ تابحہ یہ فتضلہ لوگوں نر چھوڑ دپا کچھ حضرات تو نہاں پک دعوی ک نرے ہ‪ ±‬یں کہ حضور (ص) حضرت اتوپکر کو مقر‪d‬ر کرپا خا ‪±‬ہت‬

‫اسے لوگوں کی مرضی نر ‪±‬ہی چھوڑ دپا‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں) سن رکھی ‪±‬ہوئی تو وہ‬ ‫اگر حضرت عمر نے ابسی کوئی پات (کہ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م اتوپکر کو ای تا خلیقہ‪ /‬خابشین مقر‪d‬ر کرپا خا ‪±‬ہت‬

‫ے اور کیھی آپ نر پدحواسی کا الزام یہ لگانے پلکہ وہ تو مضر ‪±‬ہ نوے کہ حضور(ص) وصی‪d‬ت بجرنر‬ ‫حضور کو وصی‪d‬ت بجرنر قرمانے سے کیھی یہ رو کت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ س ققیقہ پنی ساعدہ میں خلقت اتوپکر کی حفیہ پامزدگی کے سب سے‬ ‫قرمائیں اور حضرت اتوپکر کو ای تا خلیقہ مقر‪d‬ر قرمائیں جیشا کہ ‪±‬ہم سب خا پت‬

‫ے‬ ‫نڑے خامی عمر پھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں) نہیں نی پ‬ ‫لہذا اگر ضرت مر نے ابسی کوئی روایت (کہ حضور(ص) ضرت اتوپکر کی پامزدگی کا ر جان ر ک‬ ‫ے کہ‬ ‫ہ‬ ‫کان‬ ‫ا‬ ‫الب‬ ‫ت‬ ‫ع‬ ‫و‬ ‫ت‬ ‫ھی‬ ‫س‬ ‫ع‬ ‫ح‬ ‫‪±‬‬ ‫ھ‬ ‫ح‬ ‫ح‬ ‫م‬ ‫‪u‬‬ ‫یہ روایت بعد میں گھڑ لی گئیں‬

‫مزپد نرآں‪ ،‬یہ حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کے خابشین کے طور نر علی ابن ائی ظالب علیہ سلم کی پامزدگی سے میعل‪d‬ق نہت سی سن‪d‬ی رواپات‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ اپک کثبر بعداد میں ابسی من گھڑت اخادیث پائی خائی ہ‪ ±‬یں حو نہت سے معاوضہ حور علماء نے‬ ‫ے جیشا کہ آپ خا پت‬ ‫سے متضادم ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪68‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے حود بجلیق کیں‬ ‫حکمراتوں کی حمایت اور ان کے کارپاموں کے حواز ی ت ناے کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہم خاہ‪ ±‬یں گے کہ نہاں اس سابحہ کی ا ‪±‬ہمی‪d‬ت اور سیگبنی کی طرف آپ کی توج‪d‬ہ متذول کروائیں‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے تو اپنی ‪±‬اہم نربن حوا ‪±‬ہشات کا ‪±‬ہی اظہار کرپا‬ ‫‪1‬۔عور کیخت‬ ‫ے کہ کوئی ھی سخص اپنی زپدگی کے آحری لمجات میں جب اپنی وصی‪d‬ت بجرنر کرپا خ ‪±‬اہ تا ہ ‪±‬‬ ‫ے‬ ‫ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪±‬‬ ‫ے حو ال کے آحری پیغمبر (ص) اور افضل نربن ابشان ہ‪ ±‬یں‬ ‫‪2‬۔ اس ‪±‬ہسنی کی عظمت و ا ‪±‬ہمی‪d‬ت یہ عور ک خیت‬ ‫ے حو وصی‪d‬ت بجرنر ک نرے کی حواہسمتد ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫دی تا پھر میں کوئی ابشان ان سے زپادہ اپنی قوم کا حبر حواہ نہیں پھا وہ ابشان جن کی غبر مشروط پبروی کا خکم ال بعالی نے ‪±‬ہمیں دپا‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ ،‬اونر درج سدہ رواپات کے م طاتق‪ ،‬پیغمبر اکرم (ص) نے ی تاپا کہ یہ بجرنر‪ /‬وصی‪d‬ت مشلماتوں کی ی قدنر میں رنڑھ کی ‪±‬ہڈی کی چ یبی‪d‬ت‬ ‫‪3‬۔ عور کتخت‬ ‫ی‬ ‫عم‬ ‫ے‬ ‫ر کھ‬ ‫ے گی وہ ک ھی گمراہ نہیں ‪±‬ہوں گے اگر اس نر ل پبرا ہر ‪±‬‬

‫ے پازک لمجات میں مجلص صجائی ‪±‬ہ نوے کا دعوی کرنے والے اقراد نے انہیں (پیغمبر اکرم(ص) کو ) روک دپا اور ان کی توہ‪ ±‬ین کی نہی‬ ‫ا بس‬ ‫اصجاب توری پار بخ اور آنے والی بشلوں میں مشلماتوں کو گمراہ کرنے کے ذم‪d‬ے دار ہ‪ ±‬یں‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔‪584‬‬

‫ابس نے روایت ی تان کی‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬مبرے کچھ اصجاب مبرے پاس حوض کونر نر آئیں گے اور جب میں انہیں نہجان لوں گا تو وہ مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے انہوں نے آپ کے بعد دبن‬ ‫ے) کہا خ ناے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬ ‫سے دور لے خ ناے خائیں گے جس نر میں کہوں گا‪ ،‬مبرے اصجاب!پھر ( مچھ‬

‫میں کتا کتا پدعئیں ی تدا کیں‬

‫پ‬ ‫ص ش‬ ‫ص‬ ‫ے)‬ ‫( خیح م لم‪ ،‬حض‪d‬ہ ‪ ،15‬فجات ‪53‬۔‪ 54‬نر ھی موحود ہ ‪±‬‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔ ‪585‬‬

‫اتو خازم نے شہل ابن سعد سے ی قل کتا‪:‬‬

‫نہ ن‬ ‫ے وال ‪±‬ہوں اور حو پھی و ‪V‬ہاں سے گزرے گا وہ اس سے سبراب ‪±‬ہو‬ ‫ے ہ خیت‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬میں حوض کونر نر تم سے ل‬

‫‪u‬‬ ‫ے نہجائیں گے‬ ‫گا اور حو اس سے سبراب ‪±‬ہو گا وہ کیھی ی تاس محسوس نہیں کرے گا مبرے پاس کچھ لوگ آئیں گے جب ہیں میں نہجاتوں گا اور وہ مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ل تکن مبرے اور ان کے درمتان اپک رکاوٹ خاپل کر دی خ ناے گتاتو خازم نے مزپد کہا‪ :‬بعمان بن ائی عتاش نے یہ سن کر مچھ سے توچھا‪ :‬کتا تم‬ ‫‪u‬‬ ‫نے یہ شہل سے شتا؟ میں نے حواب دپا‪V ،‬ہاں!اس نے کہا‪ ،‬میں ‪±‬‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے شتا اس اص فاے‬ ‫گواہی دی تا ‪±‬ہوں کہ میں نے اتو سعتد الجدری کو نہی کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے انہوں نے آپ‬ ‫ے) کہا خانے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬ ‫کے ساپھ کہ پیغمبر اکرم (ص) نے مزپد قرماپا‪ :‬میں کہوں گا یہ مبرے اصجاب ہ‪ ±‬یں پھر ( مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نآےاتو ‪±‬ہرنرہ‬ ‫کے بعد دبن میں کتا کتا پدعئیں ی تدا کیں اس نر میں کہوں گا‪ ،‬دور ‪±‬ہو خاؤ‪ ،‬دور ‪±‬ہو خا‪‎‬ؤ (مبری رحمت سے)‪ ،‬وہ سب حو مبرے پیچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫نے ی تان کتا کہ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬روز حزا کے دن اصجاب کا اپک گروہ مبرے پاس نآے گا ل تکن حوض کونر سے‬ ‫ص فحہ ‪69‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے آپ کے بعد ان لوگوں نے کتا پدعئیں‬ ‫ے گا آپ نہیں خا پت‬ ‫‪±‬ہ ‪3‬تا دپا خانے گا میں کہوں گا‪ ،‬اے مالک (یہ تو ) مبرے اصجاب ہ‪ ±‬یں‪ ،‬حواب مل‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ی تدا کیں یہ حق سے میہ موڑ گت‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔ ‪586‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫مبرے اصجاب میں سے کچھ لوگ مبرے پاس حوض کونر نر آئیں گے اور انہیں اس سے دور ‪±‬ہ ‪3‬تا دپا خانے گا میں کہوں گا اے مالک‪ ،‬مبرے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے انہوں نے آپ کے بعد کیسی پدعئیں ی تدا کیں یہ حق سے میہ موڑ گت‬ ‫اصجاب! کہا خ ناے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬

‫‪u‬‬ ‫( خ‬ ‫ے)‬ ‫صیح مشلم حض‪d‬ہ ‪ 10‬ص فحہ ‪ 64‬اور ‪ 59‬نر پھی دنکھت‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔‪587‬‬

‫ات ‪±‬وہرنرہ نے ی تان کتا‪ :‬پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬جب کہ میں سو ر ‪V‬ہا پھا (مبرے پبروکاروں کا) اپک گروہ مبرے پاس لپا گتا‬ ‫‪u‬‬ ‫اور جب میں نے انہیں نہجان لتا کوئی (قرشیہ) مچھ اور ان ‪±‬‬ ‫ے لگا‪ ،‬ادھر آؤ! میں نے توچھا‪ ،‬کہاں؟‬ ‫(ہم) میں سے نکل کر آپا اور (ان سے) کہت‬

‫‪u‬‬ ‫ے پھر‬ ‫ے؟ اس نے ی تاپا‪ ،‬یہ آپ کے بعد حق سے میہ موڑ گت‬ ‫اس نے حواب دپا‪( ،‬دوزخ کی) آگ کی طرف‪ ،‬بجدا! میں نے توچھا‪ ،‬ان کا حرم کتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫دنکھا (اپک اور) گروہ (مبرے پبروکاروں کا) مبرے قریب لپا گتا اور جب میں نے انہیں نہجاپا کوئی (قرشیہ) مچھ اور ان ‪±‬‬ ‫(ہم) میں سے‬

‫ے لگا‪ ،‬ادھر آؤ! میں نے توچھا‪ ،‬کہاں؟ اس نے حواب دپا‪( ،‬دوزخ کی) آگ کی طرف‪ ،‬بجدا! میں نے توچھا‪ ،‬ان کا حرم‬ ‫نکل کر آپا اور (ان سے) کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نہیں دنکھا سوانے ان چ تد لوگوں‬ ‫ے؟ اس نے ی تاپا‪ ،‬انہوں نے آپ کے بعد حق سے ابجراف کتا چ تابحہ میں نے ان میں سے کسی کو خبت‬ ‫کتا ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے‬ ‫کے حو کسی گڈرنے کے ب غبر اوپیوں کی طرح پھ‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔‪592‬‬

‫اسماء پیت اتوپکر نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ن‬ ‫ص‬ ‫ک‬ ‫ے؛ اور کچھ لوگ‬ ‫پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬میں حوض کونر نر ھڑا ‪±‬ہوں گا پا کہ دپکھ سکوں کہ تم میں سے کون مچھ پک ہیچ پاپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫مچھ سے دور لے خ ناے خائیں گے میں کہوں گا‪ ،‬اے مالک! (یہ لوگ) مچھ سے اور مبرے پبروکاروں میں سے ہ‪ ±‬یں پھر یہ کہا خانے گا‪ ،‬کتا تم‬

‫‪u‬‬ ‫ے خدی ی ق ے والے ابن ائ ‪u‬‬ ‫ملپکہ نے کہا‪ ،‬اے ال ‪±‬ہم حق‬ ‫ی‬ ‫نے عورکتا کہ ان لوگوں نے ت مہارے بعد کتا کتا؟ بجدا یہ حق سے میہ موڑ گت ث ل کرن‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫سے میہ موڑنے اور دبن کے معا مل‬ ‫ے میں آزم ناے خ ناے سے پبری ی تاہ خا ‪±‬ہت‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪9 :‬۔‪172‬‬

‫اسماء نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ن‬ ‫ے والوں کا اپن طار کروں گا پھر کچھ لوگ مچھ سے دور‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬میں حوض کونر نر کھڑا ‪±‬ہوں گا اورا پت‬ ‫ے پاس ہیخت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے ان لوگوں نے آپ کے بعد‬ ‫لے خ ناے خائیں گے میں کہوں گا‪ ،‬اے مالک! (یہ لوگ) مبرے پبروکار! پھر یہ کہا خانے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ملپکہ نے کہا‪ ،‬اے ال ‪±‬ہم حق سے میہ موڑنے اور دبن کے معا مل‬ ‫ے میں آزم ناے خانے سے‬ ‫ے (ابن ائی‬ ‫کتا کتا؟ بجدا یہ حق سے میہ موڑ گت‬ ‫ص فحہ ‪70‬‬

‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫پبری ی تاہ خا ‪±‬ہت‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪9 :‬۔‪173‬‬

‫عتدال نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫نہ ن‬ ‫ے وال ‪±‬ہوں اور تم میں سے کچھ لوگ مبرے پاس لنے‬ ‫ے ہیخت‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬میں حوض کونر نر تم سب سے ل‬ ‫‪u‬‬ ‫ک‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کی کوشش کروں گا انہیں حبرآ مچھ سے دور ھبیچ لتا خانے گا جس نر میں کہوں گا اے مالک‪ ،‬مبرے‬ ‫خائیں گے اور جب میں انہیں کچھ پائی د پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے انہوں نے آپ کے بعد کتا کتا‪ ،‬انہوں نے آپ کے بعد دبن میں پنی حبزبں میعارف‬ ‫اصجاب! پھر ال بعالی قرم ناے گا آپ نہیں خا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫کروائیں‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪9 :‬۔‪174‬‬

‫شہل ابن سعد نے ی تان کتا‪:‬‬

‫نہ ن‬ ‫ے وال ‪±‬ہوں اور حو پھی و ‪V‬ہاں سے گزرے گا وہ اس سے سبراب‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ :‬میں حوض کونر نر تم سے ل‬ ‫ے ہ خیت‬

‫‪u‬‬ ‫ے نہجائیں‬ ‫‪±‬ہو گا اور حو اس سے سبراب ‪±‬ہو گا وہ کیھی ی تاس محسوس نہیں کرے گا مبرے پاس کچھ لوگ آئیں گے جبہیں میں نہجاتوں گا اور وہ مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫گے ل تکن مبرے اور ان کے درمتان اپک رکاوٹ خاپل کر دی خانے گتاتو سعتد الجدری نے اس پات کا اصاقہ کتا کہ پیغمبر اکرم (ص) نے‬ ‫‪u‬‬ ‫ے انہوں نے آپ کے بعد دبن میں کتا کتا پدعئیں ی تدا‬ ‫ے) کہا خ ناے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬ ‫مزپد قرماپا‪ :‬میں کہوں گا یہ مبرے اصجاب ہ‪ ±‬یں پھر ( مچھ‬

‫کیں اس نر میں کہوں گا‪ ،‬دور ‪±‬ہو خاؤ‪ ،‬دور ‪±‬ہو خا‪‎‬ؤ (مبری رحمت سے)‪ ،‬پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے مزپد قرماپا‪ :‬میں کہوں گا یہ مبرے‬ ‫‪u‬‬ ‫ے انہوں نے آپ کے بعد دبن میں کتا کتا پدعئیں ی تدا کیں اس نر میں کہوں گا‪ ،‬دور ‪±‬ہو‬ ‫ے) کہا خ ناے گا‪ ،‬آپ نہیں خا پت‬ ‫اصجاب ہ‪ ±‬یں پھر ( مچھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫خاؤ‪ ،‬دور ‪±‬ہو خا‪‎‬ؤ (مبری رحمت سے)‪ ،‬وہ سب حو مبرے بعد پدل گت‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪8 :‬۔‪434‬‬

‫غفیہ بن امبر نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور‬ ‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م پ ‪±‬اہر بشریف لے گت‬ ‫ے اور (چ تگ ) اخد کے شہتدوں کی یماز چ تازہ ادا کی‪ ،‬پھر مثبر نر بشریف لے گت‬

‫ے زمین کے حزاتوں کی‬ ‫ے حوض (الکونر) کی طرف دپکھ ر ‪V‬ہا ‪±‬ہوں اور مچھ‬ ‫قرماپا‪ ،‬میں ت مہارا پیش رو ‪±‬ہوں اور تم نر گواہ ‪±‬ہوں گا خدا کی قسم! گوپا میں ا پت‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ تم اس (اس دی تا کی حوشیوں اور حزاتوں کی‬ ‫خای تاں دے دی گنی ہ‪ ±‬یں بجدا مچھ‬ ‫ے یہ ڈر نہیں کہ مبرے بعد تم مشرک ‪±‬ہو خاؤ گے پلکہ ڈر یہ ہ ‪±‬‬ ‫خاطر) مقاپلہ ‪u‬‬ ‫آرای تاں سروع کر دو گے‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪3 :‬۔‪555‬‬

‫ات ‪±‬وہرنرہ نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ص فحہ ‪71‬‬

‫‪d‬‬ ‫ص‬ ‫ے (مقدس)‬ ‫ے میں روز حزا ا پت‬ ‫پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪ ،‬اس ذات کی قسم جس کے فتضہء قدرت میں مبری خان ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے او ی‪3‬وں کو ذائی کھرلی (خارہ کھلنے کی خگہ) سے ‪±‬ہ ‪3‬‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫خ‬ ‫ا‬ ‫دپ‬ ‫ا‬ ‫حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ‪±‬ہ ‪3‬تا دوں گا جیس‬ ‫اپ‬ ‫ت‬ ‫ے نر نا‬ ‫پ‬ ‫‪±‬‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪4 :‬۔ ‪375‬‬

‫ابس بن مالک نے ی تان کتا‪،‬‬

‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے انضار سے قرماپا‪ :‬تم مبرے بعد نڑی حودعرضی دنکھو گے یب اس نر صبر کرپا جن‪d‬ی کہ ال اور اس کے‬

‫لت‬ ‫ے‬ ‫رسول سے حوض کونر (جی‪d‬ت میں اپک حوض) نر خا ملو(ابس نے اصاقہ کتا) کن ‪±‬ہم صانر یہ رہ ‪±‬‬ ‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪5 :‬۔‪488‬‬

‫المسی‪d‬ب نے ی تان کتا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ص‬ ‫م‬ ‫صیت سے فتص تاب ‪±‬ہونے‬ ‫میں البراء بن عاذب سے مل اور اسے کہا‪ ،‬خدا ت ہیں حوسجالتاں ع طا کرے تم پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کی خ‬ ‫پ‬ ‫ے ‪±‬ہم نے ان کے بعد (بعنی ان کی‬ ‫ے (خدپتی‪d‬ہ کا) عہد پیعت دپا اس نر البراء نے کہا‪ ،‬اے مبرے ھبیچ‬ ‫اور درجت کے پیچ‬ ‫ے! تم نہیں خا پت‬ ‫رخلت کے بعد) کتا کتا‬

‫درج پال اخادیث‪ ،‬ب غبر کسی سک و شیہ کے‪ ،‬بشاپ ‪±‬دہی کرئی ہ‪ ±‬یں کہ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م بجوئی آگاہ پھ‬ ‫ے کہ ان کے چ تد اصجاب ان‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ص ج‬ ‫ب‬ ‫ے کہ پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫ے حو شیعہ غق تدے کو یقوی‪d‬ت حسنی ہ ‪±‬‬ ‫کے بعد پدل خائیں گے اور وا ل ہی‪d‬م ‪±‬ہوں گے یہ ھی اپک وجہ ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپک ابشا خابشین حو‬ ‫وسل‪d‬م نے لزمی طور نر ام‪d‬ت کے معاملت کسی خاص خابشین کے حوالے کت‬

‫ے‬ ‫ے خالق سے خا مل‬ ‫ے جن‪d‬ی کہ ا پت‬ ‫دبن کو نہہ و پال یہ ‪±‬ہ نوے دے اور پایت قدم ہر ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫یہ ح یقت کوئی ڈھکی چھنی نہیں کہ آبخضور (ص) کی رخلت کے عد ا جاب رسول آبس میں چ‬ ‫ھ‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ے اور جیگیں لڑی گئیں ال بعالی‬ ‫ن‬ ‫گڑ‬ ‫ق‬ ‫ص‬ ‫‪±‬‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫نے درج ذپل آیت میں اسی حقیقت کو (کہ صجایہ فسیم ‪±‬ہو گت‬ ‫ے) کو عتاں کتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو حبر کی دعوت دے‪ ،‬پیکیوں کا خکم دے نراپیوں سے میع کرے اور نہی لوگ بجات پافیہ ہ‪ ±‬یں؛ اور‬ ‫اور تم میں سے اپک گروہ کو ابشا ‪±‬ہوپا خا ‪±‬ہبت‬

‫‪u‬‬ ‫ے عذاب ع طیم‬ ‫حبردار ان لوگوں کی طرح یہ ‪±‬ہو خاؤ جبہوں نے یقر‪d‬قہ ی تدا کتا اور واصح بشاپیوں کے آ خ ناے کے بعد پھی اچ تلف کتا کہ ان کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے؛ ق تامت کے دن جب بعض جہرے سق تد ‪±‬ہوں گے اور بعض شتاہ‪ ،‬جن کے جہرے شتاہ ‪±‬ہوں گے ان سے کہا خانے گا کہ تم ایمان کے بعد‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کقر کی ی تاء نر عذاب کا مزہ حکھو(القرآن ۔ ‪)3:104،106‬‬ ‫ے پھ‬ ‫ے اب ا پت‬ ‫کیوں کاقر ‪±‬ہو گت‬

‫ے کہ یہ ام‪d‬ت ان میں‬ ‫درج پال آیت صجایہ کے درمتان اپک ا بس‬ ‫ے گا آیت ظ ‪±‬اہر کرئی ہ ‪±‬‬ ‫ے حو حق نر ہر ‪±‬‬ ‫ے گروہ (ام‪d‬ت) کی بشاپ ‪±‬دہی کر ‪±‬رہی ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے حو حضور صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ‬ ‫ے چ تابحہ یہ ان سب کے لت‬ ‫ے نہیں ہ ‪±‬‬ ‫سےہ ‪±‬‬ ‫ے پ ‪±‬اہم آیت کا آحری حض‪d‬ہ اپک پیشرے گروہ کی بشاپ ‪±‬دہی کرپا ہ ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے کہ روز ق تامت دو گروہ ‪±‬ہوں گے؛ اپک وہ سق تد روسنی سے میور ‪±‬ہو گا‪ ،‬اور اپک وہ‬ ‫وسل‪d‬م کی رخلت کے بعد ایمان سے میہ موڑ گتا یہ آیت ی تائی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫جس نر شت ‪±‬اہی چھائی ‪±‬ہو گی؛ اور یہ صجایہ کے فسیم ‪±‬ہ نوے کا اپک اور اسارہ ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪72‬‬

‫نہاں مزپد کچھ آپات قرآئی درج کی خا ‪±‬رہی ہ‪ ±‬یں حو صجایہ کے پیشرے گروہ اور ان کے کارپاموں کا ذکر کرئی ہ‪ ±‬یں‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور وہ ارادہ کتا پھا حو‬ ‫یہ اپنی پاتوں نر قسم کھانے ہ‪ ±‬یں کہ ابشا نہیں کہا خالپکہ وہ کلمہء کقر کہہ خک‬ ‫ے اسلم کے بعد کاقر ‪±‬ہو گت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور ا پت‬

‫ے اور ان کا ض‪d‬ہ صرف اس پات نر ہے کہ ال اور اس کے رسول نے ا ت ض‬ ‫خاصل نہیں کر سک‬ ‫ے نہر‬ ‫ے ف ل و کرم سے مشلماتوں کو تواز دپا ہ ‪±‬‬ ‫پ‬ ‫‪±‬‬ ‫غ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے اور میہ پھبر لیں تو ال ان نر دی تا اور آحرت میں عذاب کرے گا اور ر نوے زمین نر کوئی‬ ‫خال یہ اب ھی تویہ کر لیں تو ان کے حق میں نہبر ہ ‪±‬‬

‫ان کا سرنرست اور مددگار یہ ‪±‬ہو گا(القرآن ۔ ‪)9:74‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ‬ ‫چ تابحہ اس نے‪ ،‬پبیچ‬ ‫ے جب یہ خدا سے ملقات کربں گے اس لت‬ ‫ے کے طور نر‪ ،‬ان کے دلوں میں ی قاق را سخ کر دپا اس دن پک کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور چھوٹ تولے ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔ ‪)9:77‬‬ ‫انہوں نے خدا سے کت‬ ‫ے ‪±‬ہونے وعدے کی مجالقت کی ہ ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے اس کے خدود اور احکام کو یہ نہجائیں‬ ‫یہ عرئی پدو کقر اور ی قاق میں پدنربن ہ‪ ±‬یں اور اسی قاپل ہ‪ ±‬یں کہ حو کتاب خدا نے ا پت‬ ‫ے رسول نر پازل کی ہ ‪±‬‬

‫ے(القرآن ۔ ‪)9:97‬‬ ‫اور ال حوب خا پت‬ ‫ے وال اور صاجب حکمت ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے پازل ‪±‬ہ نوے والی حبزوں نر ایمان لے نآے‬ ‫ے کہ وہ آپ نر اور آپ سے نہل‬ ‫کتا آپ نے ان لوگوں کے خال نر عور نہیں کتا جن کی چ تال یہ ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫خ‬ ‫ے کا انہیں‬ ‫اور یہ خا ‪±‬ہت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ سرکش لوگوں کے پاس فتضلہ کرائیں چ تکہ انہیں کم دپا گتا ہ ‪±‬‬ ‫ے کہ ظاعوت کا انکار کربں اور ش ی طان تو نہی خ ‪±‬اہ تا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ک‬ ‫گ ‪±‬‬ ‫مراہی میں دور پک ھبیچ کر لے خانے(القرآن ۔ ‪)2:10‬‬ ‫ے‬ ‫ے میں انہیں دردپاک عذاب مل‬ ‫ے اور خدا نے (ی قاق کی ی تاء نر) اسے اور پھی نڑھا دپا اب اس چھوٹ کے پبیچ‬ ‫ان کے دلوں میں پثماری ہ ‪±‬‬

‫گا(القرآن ۔ ‪)2:10‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫آ پت‬ ‫ے اب متدرجہ ذپل آیت نر ن ظر دوڑائیں‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نرم ‪±‬ہو خائیں اور وہ‬ ‫ے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کی طرف سے پازل ‪±‬ہ نوے والے حق کے لت‬ ‫کتا مومئین کے لت‬ ‫ے وہ وقت نہیں آپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور ان کی اکبری‪d‬ت پدکار ‪±‬ہو‬ ‫ان ا ‪±‬ہل کتاب کی طرح یہ ‪±‬ہو خائیں جبہیں کتاب دی گنی تو اپک عرضہ گزرنے کے بعد ان کے دل سحت ‪±‬ہو گت‬ ‫گن(القرآن ۔‪)57:16‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫ے کیوپکہ اس صورت میں یہ پذات حود آیت‬ ‫ے کہ درج پال آیت نہودتوں اور عیشاپیوں کے لت‬ ‫کچھ نراحم میں یہ کہا گتا ہ ‪±‬‬ ‫ے یہ بعتد از قیقت ہ ‪±‬‬ ‫ےہ ‪±‬‬

‫سے ضادم ‪±‬ہو گا تداء میں ال عالی جایہ سے جاطب ہے اور پھر نہودتوں اور ع شا ‪ u‬یوں سے ان کا قاپل کرپا ہے یہ ک س مم‬ ‫ے‬ ‫ے کہ نہل‬ ‫ی‬ ‫ای‬ ‫ی‬ ‫ی پ‬ ‫م‬ ‫ب ص‬ ‫ے کن ہ ‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫‪±‬‬ ‫مت‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫تو ال بعالی نہودتوں اور عیشاپیوں سے یہ ک‬ ‫ے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کی طرف سے پازل‬ ‫ہے کہ کتا مومئین کے لت‬ ‫ے وہ وقت نہیں آپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے جبہیں اس سے نہل‬ ‫ے نرم ‪±‬ہو خاپب تاور پھر انہیں ی ت ناے کہ ۔۔۔۔انہیں ان ا ‪±‬ہل کتاب کی طرح نہیں ‪±‬ہو خاپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫‪±‬ہونے والے حق کے لت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫پ‬ ‫ے؟ نہیں! ال بعالی کے‬ ‫کتاب دی گنی۔۔۔۔۔ال بعالی عیشاپیوں (پا نہودتوں) کا ی قا ل حود انہی سے کیوں کرے گا؟ کتا یہ کوئی فہوم پب تا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پلکہ یہ آیت ال بعالی کی ظدف سے اپک سوال کے طور نر کچھ مہاحربن کے پارے میں پازل ‪±‬ہوئی حو قرآن‬ ‫القاظ حود سے متضادم نہیں ‪±‬ہو سکت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کے طور نر ال بعالی نے پاراصگی کا اظہار کتا آحر میں ال بعالی‬ ‫ے پبیچ‬ ‫پاک کے نزول کے سبرہ سال بعد پھی دلی طور نر کامل ایمان نہیں نلے پھ‬ ‫ص فحہ ‪73‬‬

‫پ‬ ‫ے‬ ‫ے کہ ان میں سے کچھ پاعی اور میجرف پھ‬ ‫اپک مریبہ ھر یہ واصح کرپا ہ ‪±‬‬

‫ے کہ قرآن پاک اور اھل البیت (ع) ‪±‬ہی وہ دو‬ ‫درج پال سن‪d‬ی اخادیث‪ /‬رواپات‪ ،‬پاربحی حوالہ خات اور قرآئی آپات سے یہ پبیحہ اخذ کتا خا سکتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور ی تل دپا کہ اگر مشلمان ان دوتوں کی پبروی کربں گے تو ان‬ ‫ے چھوڑ گت‬ ‫فیمنی اپایہ خات ہ‪ ±‬یں حو پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م ‪±‬ہمارے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ن ‪u‬‬ ‫کے بعد ‪±‬ہر گز گمراہ نہیں ‪±‬ہوں گے اور جی‪d‬ت پک ہیچ خائیں گے اور وہ جبہوں نے اھل البیت (ع) کو چھوڑ دپا‪± ،‬ہر گز قلح نہیں پائیں گے‬ ‫شبیح‬ ‫ی‬ ‫ص‬ ‫پ‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ے اور کوبشا گروہ غمبر اکرم‬ ‫درج پال اس خدیث سے پیغمبر اکرم ل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م کا م قضد ‪±‬ہی یہ وصاجت کرپا پھا کہ کوبسی ‪ d‬قی ہ ‪±‬‬

‫پ ™‬ ‫ح‬ ‫حی‬ ‫م‬ ‫ے یہ رہ‪ ±‬یں اس کے نرعکس اگر ‪±‬ہم صرف شب‪d‬تکا‬ ‫ے پا کہ حضور (ص) کے بعد مشلمان قیقی راہ کی پلش میں ھیکت‬ ‫(ص) کی ق قی شب‪d‬تکا خا ل ہ ‪±‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫شب تکی بشر بح ک نرے‬ ‫ے اپداز میں قرآن اور ‪d‬‬ ‫ے ا پت‬ ‫ے کوئی راہ میعی‪d‬ن نہیں کرپا کیوپکہ ام‪d‬ت مشلمہ کے یمام گروہ ا پت‬ ‫ل فظ اشیعمال کربں تو یہ ‪±‬ہمارے لت‬

‫ہ‪ ±‬یں لہذا پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے واصح طور نر مشلماتوں کو ‪±‬ہدایت کر دی کہ قرآن پاک کی بشر بح و یفسبر اور پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و‬

‫ن‬ ‫ح‬ ‫ع‬ ‫غے سے ‪±‬ہم پک ہیحی ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اھل البیت لبہم الش‪d‬لم جن‬ ‫آلہ وسل‪d‬م کی اس قیقی ش ‪d‬بتکا ای‪d‬تاع کربں حو اھل البیت (ع) کے ذر ب‬

‫کی غصمت‪ ،‬پاکبزگی اور یقوی کی نضدتق قرآن پاک نے کی (آپ ت مبر ‪ 33 :33‬کا آحری حملہ دنکھیں)‬ ‫عتدال ابن جنطب نے ی تان کتا‪:‬‬

‫رسول ال صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے جہقہ کے مقام نر ‪±‬ہمیں یہ کہہ کر خ طاب کتا‪ :‬کتا میں تم نر ت مہارے یقوس سے زپادہ حق نضر‪d‬ف نہیں‬

‫ے حواب دہ ‪±‬ہو گے؛ اپک کتاب ال اور دوسرے مبری‬ ‫رکھتا؟سب تولے‪ ،‬حی ‪V‬ہاں! نے سکیھر آپ نے قرماپا‪ :‬تم دو حبزوں نر مبرے سا مت‬ ‫‪d‬‬ ‫ذریت‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫‪1‬۔اچتاء المی‪d‬ت از الجافظ خلل الدبن السی‪d‬وطی‬ ‫‪d‬‬ ‫‪2‬۔ اربعین الربعین از علمہ الب‪d‬یھائی‬

‫پیغمبر اکرم صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م نے قرماپا‪:‬‬

‫مبری قوم کے پارہ خلقاء‪ /‬امام‪ /‬امبر ‪±‬ہوں گے‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الیجاری‪ ،‬عرئی۔انگلش‪ ،‬خلد ‪ ، 9‬روایت تمبر ‪329‬‬

‫‪2‬۔ خ‬ ‫صیح مشلم‪ ،‬اپگرنزی طیع‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فجات ‪1009‬۔‪ ،1010‬رواپات ت مبر ‪4483>-- 4476‬‬ ‫‪3‬۔ سین ائی داؤد‪ ،‬خلد ‪ ، 2‬ص فحہ ‪( 421‬ئین رواپات)‬ ‫‪4‬۔ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬خلد ‪ ،4‬ص فحہ ‪501‬‬

‫‪5‬۔ مستد احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،5‬ص فحہ ‪106‬‬ ‫ص فحہ ‪74‬‬

‫ے دپگر‬ ‫‪6‬۔ الطتالسی اور ابن اپبر جیس‬

‫ص ش‬ ‫ے ان میں سے سب سے آحری امام المہدی (ع) ‪±‬ہوں گے حو آحری‬ ‫یہ پارہ امام روز ق تامت پک رہ‪ ±‬یں گے جیشا کہ خیح م لم نضدتق کرئی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫دور میں ظ ‪±‬اہر ‪±‬ہوں گے اور درج پال خدیث کے م طاتق وہ پھی اھل البیت (ع) میں سے ‪±‬ہوں گے سن‪d‬ی ذرا بع میں ابسی رواپات پھی موحود‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ہ‪ ±‬یں جن میں پیغمبر اکرم (ص) ان مقدس یقوس کے پام پک ی ت ناے ہ‪ ±‬یں‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫ی تاپیع الموءدہ از الق تدوذی ا خلیقی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کی پبروی نہیں کر ‪±‬رہی کیوپکہ ‪±‬ہم خ‬ ‫کوئی حبرت کی پات نہیں اگر آج مشلماتوں کی اکبری‪d‬ت اھل البیت (ع) کے آت م‪d‬ہ کے سچ‬ ‫صیح الیجاری‬ ‫‪d‬ے را ست‬

‫ے ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫میں نڑ ھت‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪9 :‬۔‪422‬‬

‫اتوسعتد الجدری نے ی تان کتا‪:‬‬

‫ے گزر حکیں اپنی زپادہ (پبروی کرو گے) کہ اگر وہ‬ ‫پیغمبر اکرم (ص) نے قرماپا‪ :‬تم اپک اپک قدم ان اقوام کی پبروی کرو گے حو تم سے نہل‬ ‫‪u‬‬ ‫چ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے) نہودی اور عیشائی؟آپ‬ ‫اپک ھتکلی کے پل میں داخل ‪±‬ہوں تو تم ان پھی کا ای‪d‬تاع کرو‬ ‫گےہم نے توچھا‪ ،‬پا رسول ال! (کتا آپ کی مراد ہ ‪±‬‬

‫نے حواب دپا‪ ،‬اور کون؟ (پلشیہ نہی)‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫‪u‬ی ت‬ ‫ص‬ ‫دہرائی‬ ‫ے کہ مشلماتوں میں ھی پنی اسرا ل کی پار بخ ‪±‬‬ ‫خیح الیجاری میں موحود درج پال خدیث رسول اکرم (ص) کے اس ارساد کی نضدتق کرئی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫س‬ ‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫ے میں‬ ‫ے راہ ‪±‬ہموار کرنے ہ‪ ±‬یں اس سلشل‬ ‫ے میں ‪±‬ہمارے لت‬ ‫خ ناے گی قرآن پاک میں مذکور پنی اسرای تل کے واقعات‪ ،‬اسلم کی قیقی پار بخ کو مچھت‬

‫ے‪:‬‬ ‫نہت سی حونکا د پت‬ ‫ے والی بسببہات موحود ہ‪ ±‬یں ‪±‬ہم نہاں نر ان میں سے چ تد اپک کا ذکر ک نرے ہ‪ ±‬یں ال بعالی قرماپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے(القرآن ۔ ‪)5:12‬‬ ‫اور نے سک ال نے پنی اسرای تل سے عہد لتا اور ‪±‬ہم نے ان میں پارہ ر ‪±‬ہثما‪ /‬پیسوا ھیچ‬ ‫آل حمم‪d‬د (ص) میں وہ پارہ امام‪ /‬ر ‪±‬ہثما کون ہ‪ ±‬یں؟ ال بعالی نے مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے میں پارہ جسم‬ ‫ے پائی کا م طالیہ کتا تو ‪±‬ہم نے کہا کہ ای تا غضا پیھر نر مارو جس کے پبیچ‬ ‫اور اس مو قع کو پاد کرو جب موسی (ع) نے اپنی قوم کے لت‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور سب نے ای تا ای تا گھاٹ نہجان لتا(القرآن ۔ ‪)2:60‬‬ ‫خاری ‪±‬ہو گت‬

‫‪u 3 u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے (پدپاں) کون ہ‪ ±‬یں حو آحری دور پک مشلماتوں کی ی تاس کو اس طرح بچھائیں گے کہ ‪±‬ہر بشل ان سے قاپدہ اپھ ناے‬ ‫علم و حکمت کے وہ پارہ جسم‬

‫گی ال بعالی نے مزپد ارساد قرماپا‪:‬‬

‫ی‬ ‫‪±‬ہم نے انہیں پارہ اقوام میں فسیم کر دپا اور موسی (ع) کی طرف وحی کی جب ان کی قوم نے پائی کا م طالیہ کتا کہ زمین نر غضا مار دو انہوں نے‬

‫‪u‬‬ ‫ے اس طرح کہ ‪±‬ہر گروہ نے ای تا گھاٹ نہجان لتا اور ‪±‬ہم نے ان کے سروں نر انر کا سایہ کتا اور ان نر من و سلوی‬ ‫غضا مارہ تو پارہ جسم‬ ‫ے خاری ‪±‬ہو گت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہی اونر‬ ‫جیسی بغمت پازل کی کہ ‪±‬ہمارے دنے ‪±‬ہونے پاکبزہ رزق کو کھاؤ اور ان لوگوں نے مجالقت کر کے ‪±‬ہمارے اونر ظلم نہیں کتا پلکہ یہ ا پت‬ ‫ص فحہ ‪75‬‬

‫ظ‬ ‫ے(القرآن – ‪)7:160‬‬ ‫ے پھ‬ ‫لم کر رہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ حضور (ص) کی ام‪d‬ت‪ ،‬آپ کی‬ ‫نے سک ان پارہ آت م‪d‬ہ‪ /‬ر ‪±‬ہثماؤں کا ای‪d‬تاع یہ کرنے والوں نے حود ای تا ‪±‬ہی ی قضان کتا درج پال آیت ی تائی ہ ‪±‬‬ ‫ی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے اگلی آیت میں ال بعالی‬ ‫رخلت سے روز ق تامت پک پارہ ادوار میں فسیم ‪±‬ہو گی جن میں سے ‪±‬ہر دور کے لت‬ ‫ے اپک امام‪ /‬ر ‪±‬ہثما مقرر کتا گتا ہ ‪±‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ارساد قرماپا ہ ‪±‬‬

‫اور اس وقت کو پاد کرو جب ان سے کہا گتا کہ اس قریہ میں داخل ‪±‬ہو خاؤ اور حو خ ‪±‬اہو کھاؤ ل تکن خ طہ کہہ کر داخل ‪±‬ہوپا اور داخل ‪±‬ہونے وقت سجدہ ک نرے‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہونے داخل ‪±‬ہوپا پا کہ ‪±‬ہم ت مہاری خ طاؤں کو معاف کر دبں کہ ‪±‬ہم عیقریب ی تک عمل والوں کے احر میں اصاقہ پھی کر دبں گے(القرآن ۔‬

‫‪)7:161‬‬ ‫پا‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫اور وہ وقت پھی پاد کرو جب ‪±‬ہم نے کہا کہ اس قریہ میں داخل ‪±‬ہو خاؤ اور جہاں خ ‪±‬اہو اطمب تان سے کھاؤ اور دروازہ سے سجدہ کرنے ‪±‬ہونے اور خ طہ کہت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔‬ ‫‪±‬ہونے داخل ‪±‬ہو خاؤ کہ ‪±‬ہم ت مہاری خ طائیں معاف کر دبں گے اور ‪±‬ہم ی تک عمل کرنے والوں کی حزا میں اصاقہ پھی کر د پت‬

‫‪)2:58‬‬

‫ع‬ ‫ے جس کا ذکر پیغمبر اکرم (ص) نے شہر‬ ‫درج پال آپات میں پاب‪ /‬درواز ‪V‬ہامام لی علیہ سلم کی اس صقت سے نہت واصح مشانہت رکھتا ہ ‪±‬‬

‫ع‬ ‫ے‬ ‫لم کا پاب‪ /‬درواز ‪±‬ہکہہ کر کتا ہ ‪±‬‬

‫رسول ال (ص) نے قرماپا‪:‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫میں علم کا شہر ‪±‬ہوں اور علی اس کا دروازہ ہ‪ ±‬یں چ تا حہ حو علم و داپائی کے شہر میں داخ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے کہ وہ اس کے پاب‪/‬دروازہ سے‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫خ‬ ‫ا‬ ‫ے اسے خا ‪±‬ہبت‬ ‫وپ‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫‪±‬‬ ‫ب‬ ‫داخل ‪±‬ہو‬

‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪1‬۔ خ‬ ‫صیح الب‪d‬رمذی‪ ،‬خلد ‪ ، 5‬ص فجات ‪637 ،201‬‬

‫‪2‬۔ المستدرک از ال حکیم‪ ،‬خلد ‪ ،3‬ص فجات ‪226 ،127 –126‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬۔ فضاپل الصجایہ از احمد ابن جب تل‪ ،‬خلد ‪ ،2‬ص فحہ ‪ 635‬روایت ت مبر ‪1081‬‬ ‫اور نہت سے دپگر‬

‫ک‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫مزپد‪ ،‬رسول ال (ص) کی درج ذ ل خدیث درج پال دو آپات سے نڑی بستیہ ر ھنی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫رسول ال (ص) نے قرماپا‪ :‬مبرے اھل البیت (ع) پنی اسرای تل کی تویہ کے دروازوں کی طرح ہ‪ ±‬یں حو نہاں داخل ‪±‬ہوا بجات پا گتا‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪ u d‬ل‬ ‫‪1‬۔ مجمع الزواپد از ا ھبیمی‪ ،‬خلد ‪ ،9‬ص فحہ ‪168‬‬ ‫ص فحہ ‪76‬‬

‫‪2‬۔ الوسط از الطبرائی‪ ،‬روایت ت مبر ‪18‬‬ ‫‪3‬۔ اربعین از البیھائی‪ ،‬ص فحہ ‪216‬‬

‫‪4‬۔ اپک اور روایت حو نڑی خد پک اس سے مشایہ ھے الدرفنطی اور ابن حجر نے اپنی الضواعق المجرقہ پاب ‪ 9‬حض‪d‬ہ ‪ 2‬ص فحہ ‪ 193‬میں ی تان کی‬ ‫ے کہ حضور (ص) نے قرماپا‪:‬‬ ‫ہ ‪±‬‬

‫ع‬ ‫ک‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫ے اور اس سے پ ‪±‬اہر ن ل گتا وہ کاقر ہ ‪±‬‬ ‫لی (ع) تویہ کا دروازہ ہ‪ ±‬یں حو اس میں دا ل ‪±‬ہوا وہ مومن ہ ‪±‬‬

‫ال بعالی نے قرآن پاک میں ارساد قرماپا‪:‬‬

‫م‬ ‫ے مخبرم ہ‪ ±‬یں‬ ‫ے جب اس نے زمین اور آسماتوں کو ی تدا کتا ان میں سے خار مہبت‬ ‫نے سک ہبیوں کی بعداد ال کے نزدپک اس وقت سے پارہ ہ ‪±‬‬ ‫مس ج‬ ‫ے یقوس نر ظلم مت کرپا(القرآن ۔ ‪)9:36‬‬ ‫ے لہذا ان میں ا پت‬ ‫نہی ی کم دبن ہ ‪±‬‬

‫درج پال آیت کے حوالے سے خ‬ ‫صیح الیجاری میں موحود جشب ذپل روایت کا م طالعہ نہت مق تد ‪±‬ہو گا‬

‫خ‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪5 :‬۔‪688‬‬

‫اتوپکر نے ی تان کتا‪:‬‬

‫حی ک‬ ‫ے جیسی زمین و آسمان کی بجلیق کے وقت پھی اپک سال پارہ ماہ نر‬ ‫پیغمبر اکرم (ص) نے قرماپا‪ :‬وقت وبسی ‪±‬ہی ق قی ش ل اجب تار کر حکا ہ ‪±‬‬

‫‪d‬‬ ‫م ثم‬ ‫ے گا‬ ‫ے رب سے ملو گے اور وہ تم سے ت مہارے اعمال کے پارے میں تو چھ‬ ‫ے جن میں سے خار مقدس ہ‪ ±‬یں۔۔۔۔ یقبنی طور نر تم ا پت‬ ‫س لہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے کہ (مبرا) یہ پیعام ان پک‬ ‫آگاہ ‪±‬رہو! مبرے بعد‪ ،‬اپک دوسرے کی گردئیں کا پت‬ ‫ے ‪±‬ہونے کاقر یہ ‪±‬ہو خاپا حو اس وقت موحود ہ‪ ±‬یں ان نر لزم ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پھی نہیجا دبں حو اس وقت موحود نہیں ساپد وہ لوگ جن پک یہ پیعام نہیجاپا خ ناے گا‪ ،‬ان لوگوں سے نہبر اسے سمچھ سکیں حو اسے حود (نراہ‬ ‫راست) سن خک ‪±‬ہ ی‬ ‫دہراپا‪ ،‬نے سک! کتا میں نے تم پک (ال کا پیعام) نہیں نہیجاپا؟‬ ‫ے بیھر آپ (پیغمبر اکرم(ص)) نے دو مریبہ ‪±‬‬

‫ے‬ ‫ے کہ اس پیعام میں کتا پھا حو مک‪d‬ہ میں آحری حج کے دوران حضور کی یقرنر شبت‬ ‫ے والے صجایہ (نہبر طور نر) نہیں سمچھ سکت‬ ‫اب یہ سوال کتا خا سکتا ہ ‪±‬‬ ‫ے؟‬ ‫پھ‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے خ‬ ‫ے)‬ ‫صیح الیجاری خدیث‪2 :‬۔ ‪ 798‬دنکھت‬ ‫(وقت کی نضدتق کے لت‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ے اور خار ماہ ذوال فعدہ‪ ،‬ذوالحح‪d‬ہ‪ ،‬مجر‪d‬م اور رجب‬ ‫پیغمبر اکرم (ص) کا پیعام ‪±‬‬ ‫ے ن ط ‪±‬اہر اور طحی معیوں میں ہبیوں کی بعداد پارہ ہ ‪±‬‬ ‫دوہرے معنی رکھتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫س‬ ‫ے لہذا ن ط ‪±‬اہر اس پیعام میں کوئی ابسی پات یہ پھی حو سامعین‬ ‫ے پھی مقدس ‪±‬ہی مچھ‬ ‫ے خانے پھ‬ ‫ے اسلم سے نہل‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں درحقیقت یہ مہبت‬ ‫مقدس مہبت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے مزپد‪ ،‬اس ح یقت سے کہ ع شائی اور نہودی پ‬ ‫م‬ ‫ے پ‬ ‫ہ‬ ‫خ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے کہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫عت‬ ‫ات‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫کو‬ ‫س‬ ‫کے‬ ‫وں‬ ‫ے پھ‬ ‫کر‬ ‫ول‬ ‫د‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ان‬ ‫ھی‬ ‫نہیں سمچھ سکت‬ ‫وئ‬ ‫ہ‬ ‫اں‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫ب‬ ‫‪±‬‬ ‫ی‬

‫ے‬ ‫ے ‪±‬ہی اصلی دپبب ہیں ‪±‬ہو سکت‬ ‫صرف یہ مہبت‬ ‫ے‪ ،‬جیشا کہ آیہ متارکہ میں درج ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫چ تابحہ ‪±‬ہمیں مزپد گہرائی میں خانے ‪±‬ہ نوے اس کے معنی پلش ک نرے خا ‪±‬ہئیں اس کے دوسرے معنی (جیشا کہ اھل البیت لبہم الش‪d‬لم نے‬ ‫ص فحہ ‪77‬‬

‫ی تان کت‬ ‫ے کہ ان‬ ‫ے پھ‬ ‫ے آحری حج (رخلت سے یقری تآ ئین ماہ ق تل) میں یہ حقیقت ‪±‬ہم پک نہیجاپا خا ‪±‬ہت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں) یہ ہ‪ ±‬یں کہ پیغمبر اکرم (ص)ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے یقوس نر ظلم یہ کربں ان پارہ آت م‪d‬ہ میں سے خار کا‬ ‫ے دور میں ان کی پاقرمائی کرنے ‪±‬ہ نوے ا پت‬ ‫ے ا پت‬ ‫کے بعد پارہ امام ‪±‬ہوں گے اور لوگ ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ع‬ ‫ے در حقیقت آت م‪d‬ہ ا ‪±‬ہل البیت میں سے خار کا اسم گرامی علب‬ ‫ہے سبر ابن ‪±‬ہش‪d‬ام میں رسول‬ ‫ے حو ال بعالی کے پام سے اخذ کردہ ہ ‪±‬‬ ‫مقدس پام لی ہ ‪±‬‬

‫ح‬ ‫پ یق‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ے حو در قیقت آیہء قرآن ہ ‪±‬‬ ‫ال کا اپک اور حملہ ھی ل کتا گتا ہ ‪±‬‬

‫م‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں اور‬ ‫ے کہ وہ اپک سال اسے خلل ی تا لبت‬ ‫ے جس کے ذر ب‬ ‫غے کق‪d‬ار کو گمراہ کتا خاپا ہ ‪±‬‬ ‫مخبرم ہبیوں میں پاحبر کقر میں اپک قسم کی زپادئی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور حرام خدا خلل پھی ‪±‬ہو خانے (القرآن ۔ ‪ )9:37‬اور‬ ‫دوسرے سال حرام کر د پت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں پا کہ اپنی بعداد نرانر ‪±‬ہو خانے جبنی خدا نے حرام کی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے خدا‬ ‫ے جب ال نے زمین و آسمان خلق کت‬ ‫ے اور یہ اس دن سے ہ ‪±‬‬ ‫خدا کی طرف سے خلل کردہ حرام ‪±‬ہو خ ناے وقت اپنی گردش توری کر حکا ہ ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫م‬ ‫ے ان میں سے خار مقدس ہ‪ ±‬یں‬ ‫کے ‪V‬ہاں ہبیوں کی بعداد پارہ ہ ‪±‬‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ خات‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫ے آحر میں‪ ،‬ص فحہ ‪ 968‬نر‬ ‫‪1‬۔ سبر از ابن ‪±‬ہش‪d‬ام‪ ،‬پاب حج‪d‬ۃ الودا عک‬ ‫‪u‬‬ ‫گ ‪u‬‬ ‫‪2‬۔ دی لیف آف حمم‪d‬د(سبر ابن ‪±‬ہش‪d‬ام کا اپگرنزی نرحمہ) مبرحم اے۔ لبیم‪ ،‬طیع ‪ ،1955‬لتدن‪ ،‬ص فحہ ‪651‬‬

‫‪d‬‬ ‫بش‬ ‫ے جیشا کہ رسول ال(ص) نے قرماپا کہ حو ان کی امامت‪± /‬رہبری نر‬ ‫مقدس مہبت‬ ‫ے کے الیواء سے مراد ان کی امامت لیم کرنے میں الیواء ہ ‪±‬‬

‫ے ہ‪ ±‬یں اور اس (خدا) کی طرف سے خلل کردہ معاملت سے‬ ‫ے لوگ خدا کے ممیوعہ احکام کی اخازت د پت‬ ‫ایمان نہیں نلے گمراہ ‪±‬ہوں گے ا بس‬ ‫‪u‬‬ ‫میع کرنے ہ‪ ±‬یں وہ ان لوگوں کو سامل کر کے پارہ امام کی بعداد مکم‪d‬ل کرنے کی کوشش ک نرے ہ‪ ±‬یں جن کا ال کے ‪V‬ہاں کوئی مقام نہیں پار بخ میں‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ن‬ ‫دپ‬ ‫کر‬ ‫رد‬ ‫ی‬ ‫ا ہاں اس‬ ‫ے کہ انہوں نے ای تدائ چ تد آت م‪d‬ہ کو فیول کتا اور پافیوں کو مسب‬ ‫شیعہ مکتیہء قکر سے چ تد قرقوں کے الگ ‪±‬ہو خ ناے کی وجہ نہی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫حقیقت کا پذکرہ دلحسنی سے خالی نہیں ‪±‬ہو گا کہ جس نے آت م‪d‬ہ میں خاروں عل تکو (بخ یبیت امام) ب لیم کتا اس نے پارہ آت م‪d‬ہ ‪±‬ہی کو ب لیم کتا کیوپکہ ابشا‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫کوئی قرقہ نہیں حو ان خار آت م‪d‬ہ (علی) نر ایمان ل حکا ‪±‬ہو اور پافیوں کو مسبرد کر حکا ‪±‬ہو‬ ‫خانر (رض) کی شتد نر ی قل کردہ اپک روایت میں امام محم‪d‬د التاقر (ع)‪ ،‬اھل البیت (ع) کے پابجوبں امام درج پال خدیث کی یفسبر توں ی تان‬

‫ے‪ :‬نے سک مہبیوں کی بعداد۔۔۔۔۔۔(‬ ‫ک نرے ہ‪ ±‬یں‪ :‬خانر (رض) نے کہا‪ :‬میں نے امام حمم‪d‬د التاقر علیہ سلم سے اس آپ کے معنی تو چھ‬ ‫‪)9:36‬انہوں نے اپک لمتا (دکھ پھرا) سابس لتا اور کہا‪ :‬اے خانر‪ ،‬سال سے مراد مبرے خد رسول ال (ص)ہ‪ ±‬یں اور ان کا خاپدان اس‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے) ہ‪ ±‬یں یہ ال بعالی کی مجلوق نر اس کی حح‪d‬ت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں حو پارہ امام ہ‪ ±‬یں اور وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔(اپک اپک کر کے آت م‪d‬ہ کے پام لت‬ ‫(سال کے) مہبت‬ ‫‪d‬‬ ‫ے) حو بجیہ دبن ہ‪ ±‬یں ‪ ،‬درحقیقت نہی خار ‪±‬ہسب تاں ہ‪ ±‬یں حو اپک ‪±‬ہی پام‬ ‫ہ‪ ±‬یں اور اس کی وحی اور اس کے علم کے امین ہ‪ ±‬یں اور وہ خار مقدس (مہبت‬

‫ک‬ ‫ر ھنی ہ‪ ±‬یں (بعنی) علی امبر المومئین (ع)‪ ،‬مبرے والد علی ابن الحشین (ع)‪ ،‬علی ابن موسی (ع) اور علی ابن حمم‪d‬د (ع) اس طرح ان‬

‫‪u‬‬ ‫بش‬ ‫ے ان سب نر ایمان لؤ‬ ‫ے چ تابحہ ان کے معا مل‬ ‫ے یقوس نر ظلم مت کرو اور ‪±‬ہدایت خاصل ک نرے کے لت‬ ‫ے میں ا پت‬ ‫خاروں کو لیم کرپا بجیہ دبن ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪78‬‬

‫شیعہ حوالہ‪:‬‬

‫کتاب العتیۃ از سیخ طوسی‬

‫‪d‬‬ ‫ی تاپیع المودہ کے سن‪d‬ی مصت‪d‬ف اپنی کتاب میں درج ذپل واقعہ قلمب تد ک نرے ہ‪ ±‬یں‪ :‬اپک العتل پامی نہودی پیغمبر اکرم (ص) کے پاس آپا اور کہا‪،‬‬

‫ے ان کا‬ ‫اے حمم‪d‬د (ص) میں آپ سے کچھ خاص حبزوں کے پارے میں توچھتا خ ‪±‬اہ تا ‪±‬ہوں جب ہیں میں نے حود اپنی ذات پک رکھا اگر آپ مچھ‬

‫ے اسلم فیول کر لوں گا پیغمبر اکرم(ص) نے حواب دپا‪ ،‬توچھو‪ ،‬اے اتو امارہ!چ تابحہ اس نے نہت سی‬ ‫حواب دے دبں تو اپھی آپ کے سا مت‬

‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے وضی (خابشین) کے پارے‬ ‫حبزوں کے پارے میں توچھا جن‪d‬ی کہ وہ مظم ین ‪±‬ہو گتا اور ب لیم کتا کہ پیغمبر اکرم (ص) نرحق ہ‪ ±‬یں پھر توچھا ‪ ،‬مچھ‬ ‫ے ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے؟ کوئی پیغمبر پھی وضی کے ب غبر نہیں ‪±‬ہوپا؛ ‪±‬ہمارے پیغمبر موسی (ع) نے توسع ابن تون کو ای تا خابشین مق ‪d‬رر کتا پھا آپ‬ ‫میں ی تائیں؟ وہ کون ہ ‪±‬‬ ‫ع‬ ‫ے جس کے بعد مبرے تواسے الحسن (ع) اور الحشین (ع) ‪ ،‬اور ان کے بعد‬ ‫(ص) نے حواب دپا‪ ،‬مبرا وضی لی ابن ائی ظالب (ع) ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ان کے پام پھی ی تا پت‬ ‫ےپیغمبر اکرم (ص) نے حواب دپا‪،‬‬ ‫الحشین (ع) کی ذری‪d‬ت میں سے تو لوگ ‪±‬ہوں گےپھر اس نے کہا‪ ،‬اے محم‪d‬د! مچھ‬

‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے محم‪d‬د‬ ‫ے علی (ع) ان کی خگہ لیں گے‪ ،‬جب علی (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬ ‫جب الحشین (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬

‫‪3‬‬ ‫ے جعقر (ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے جب جعقر (ع)‬ ‫(ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے جب حمم‪d‬د (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬

‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے علی (ع) ان کی خگہ‬ ‫ے موسی(ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے جب موسی رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬ ‫رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے ی یبت‬

‫‪3‬‬ ‫ے محم‪d‬د (ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے جب محم‪d‬د (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے‬ ‫لیں گے جب علی (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬

‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے الحسن (ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے اور جب‬ ‫ے علی (ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے جب علی (ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو ان کے پبت‬ ‫پب ت‬ ‫الحسن(ع) رحصت ‪±‬ہوں گے تو الحح‪d‬ۃ حمم‪d‬د المہدی (ع) ان کے خابشین ‪±‬ہوں گے نہی وہ پارہ (خابشین) ‪±‬ہب تاس نہودی نے اسلم فیول کر لتا‬ ‫ے نر ال بعالی کی حمد و ی تا ی تان کی‬ ‫اور ‪±‬ہدایت بحست‬ ‫سن‪d‬ی حوالہ‪:‬‬

‫‪d‬‬ ‫جیقی مصت‪d‬ف الق تدوذی نے ی تاپیع الموءد پاب ‪ 76‬ص فحہ ‪ 440‬نر ی قل کتا‬

‫اپک اور سن‪d‬ی مصت‪d‬ف الہموپائی نے پھی مج ‪±‬اہد اور ابن عت‪d‬اس کے حوالے سے ی قل کتا‬ ‫چ تد ممکیہ اغبراصات اور ان کے حواب‪:‬‬

‫ہ‬ ‫ے گی پھر پادساہ‬ ‫ے‪ ،‬مبرے بعد خلقت ‪ 30‬سال پک رہ ‪±‬‬ ‫ے جس میں ی تان کتا گتا ہ ‪±‬‬ ‫اغبراض ۔ اپک نرادر ا ‪ ±‬لسی‪d‬ت نے اپک روایت کا ذکر کتا ہ ‪±‬‬

‫ے ماہ پک خمیط‬ ‫‪±‬ہوں گےیہ پیس (‪ )30‬سال اتوپکر‪ ،‬عمر‪ ،‬عثمان اور علی ابن ائی ظالب (ع) کے ادوار خلقت اور الحسن ابن علی (ع) کے چھ‬

‫خ ‪u‬‬ ‫ے اور پ ‪±‬‬ ‫ارہوبں خلیقہ المہدی‬ ‫ہ‪ ±‬یں ان پیس سالوں کے بعد حکمرائی معاویہ کے پاس لی گنی پابجوبں خلیقہ سے گتاروبں پک ال بعالی نہبر خای تا ہ ‪±‬‬

‫المبن ظر ‪±‬ہوں گے‬

‫‪u‬‬ ‫ے خابشین‪ /‬پ ‪u‬ایب۔ پیغمبر اکرم(ص) کے خابشین‬ ‫ے کیوپکہ خلیقہ کا م طلب ہ ‪±‬‬ ‫حواب ۔ درج پال م غبرضہ روایت نہت مصجکہ حبز دکھائی دپنی ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪79‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے پا کہ ل فظ خابس یب تا‬ ‫ے کے آپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫ے خلیقہ) کے قوری بعد ب غبر کسی توف‪d‬ف‪/‬قا صل‬ ‫ے خلیقہ کے پایب) کو حضور (ص) کی رخلت (پا بچھل‬ ‫(پا بچھل‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے‬ ‫پای تکوئی معنی دے سک‬

‫مزپد یہ کہ (جیشا کہ خ‬ ‫صیح مشلم میں پھی ی تان کتا گتا) پیغمبر اکرم (ص) نے ی تاپا کہ یہ پارہ خلقاء روزق تامت پک کے ادوار کو مکم‪d‬ل کربں گے قرآن‬

‫پ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے جس میں ال بعالی نے ی تاپا کہ پیغمبر اکرم (ص) کو پذنر (ی یتیہ ک نرے وال‪ /‬ڈر ناے وال) کے طور نر ھیجا گتا اور ‪±‬ہر دور‬ ‫پاک کی آیت ‪ 13:7‬کو دنکھت‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے جس‬ ‫کے لوگوں کے لت‬ ‫ے وہ اولوالمر کون ہ ‪±‬‬ ‫ے تو ھر پابجوبں خلیقہ کے بعد ‪V‬ہادی کون پھا؟ آج کے دور کا ‪V‬ہادی کون ہ ‪±‬‬ ‫ے اپک ‪V‬ہادی (امام) ہ ‪±‬‬ ‫ے (یفیۃ ال)؟ جس کے‬ ‫ے جس‬ ‫کی اظاعت اپنی ‪±‬ہی واجب ہ ‪±‬‬ ‫ے ال بعالی نے پافی‪ /‬محقوظ رکھا ہ ‪±‬‬ ‫ے جبنی پیغمبر اکرم (ص) کی؟ وہ کون ہ ‪±‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫پارے میں ال بعالی ارساد قرماپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اگر تم صاجب ایمان ‪±‬ہو(القرآن ۔ ‪)11:86‬‬ ‫وہ حو ال کی طرف سے پافی رکھا گتا (یفی‪d‬ۃ ال) ت مہارے لت‬ ‫ے نہبر ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪±‬‬ ‫ح‬ ‫ے ال بعالی اس رونے زمین نر امور دبن‬ ‫ے جس‬ ‫ے کہ ‪±‬ہر دور میں اپک ہسنی کا وحود صروری ہ ‪±‬‬ ‫درج پال خدیث اس قیقت کا اپک اور پیوت ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫ے کے لت‬ ‫نرقرار ر کھت‬ ‫ے اس طرح‪ ،‬جب پک اس رونے زمین نر اپک ھی ابشان پافی ہ ‪±‬‬ ‫ے اور وہ اس دور کا امام‪V /‬ہادی ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫ے پافی رکھتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫خدا کی طرف سے مقر‪d‬ر کردہ ق تادت کا مقام ‪±‬ہر گز خالی نہیں ‪±‬ہو سکتا آپ تو اپھی پک اس سوال کا حواب پھی نہیں دے پ ناے کہ ان پارہ آت م‪d‬ہ‬

‫‪u‬‬ ‫ے پا بچ خلقاء ہ‪ ±‬یں ل تکن آپ نے پافیوں‬ ‫میں سے پافی آت م‪d‬ہ کون ہ‪ ±‬یں آپ نے یہ دعوی تو کر دپا کہ اتوپکر‪ ،‬عمر‪ ،‬عثمان‪ ،‬علی (ع) ‪ ،‬الحسن (ع) نہل‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے وریہ کسی چ تالی خلیقہ کی اظاعت تو ‪±‬ہو نہیں سکنی چ تکہ حضور (ص)‬ ‫ے خلیقہ کے پارے میں علم ‪±‬ہوپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫کا کوئی پذکرہ نہیں کتا پبروکاروں کو ا پت‬

‫خ‬ ‫مکم‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں؟ یہ خای تا‬ ‫ے ر ‪±‬ہثماؤں کے پارے میں علم ‪±‬ہی یہ ‪±‬ہو تو آپ ان کی اظاعت کیس‬ ‫ے اگر آپ کو ا پت‬ ‫ے کر سکت‬ ‫نے ان کی ‪d‬ل اظاعت کا کم دپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کیوپکہ ال بعالی نے قرآن پاک میں اولوالمر کے طور نر ان کی غبر‬ ‫ے کہ کس (خلیقہ پا امام) کے قرمودات کی پبروی کی خائی خا ‪±‬ہبت‬ ‫نہت ‪±‬اہم ہ ‪±‬‬

‫خ‬ ‫خ‬ ‫ے کہ دو گرای قدر حبزوں میں سے اپک کے طور نر ان کی اظاعت‬ ‫مشروط پبروی ک نرے کا کم دپا ہ ‪±‬‬ ‫ے اور پیغمبر اکرم (ص) نے ‪±‬ہمیں کم دپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے جیشا کہ پیغمبر (ص) اس حقیقت کی نضدتق کر خک‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں (نرانے مہرپائی قرآن اور اھل‬ ‫کربں ان کی پبروی کرپا ‪±‬ہی بجات کا واخد ذربعہ ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے)‬ ‫البیت (ع)ملخ طہ ک خیت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کچھ لوگوں کی‬ ‫ے اے نرادر! آحر کتا وجہ کہ پیس سال کے بعد پادس ‪±‬اہت را بج ‪±‬ہو گنی؟ کتا آپ ی قین نہیں کربں گے کہ معاویہ جیس‬ ‫اب ی تا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اگر ی ہ سچ‬ ‫ے ابسی ذل‪d‬ت کا پاعث یئیں؟ آحر کتا حرائی ی تدا ‪±‬ہوئی؟ آپ دعوی ک نرے ہ‪ ±‬یں کہ یہ لوگ نہبربن ابشان پھ‬ ‫پداعمالتاں مشلم ام‪d‬ت کے لت‬

‫ے تو انہوں نے خلقت کو وراپنی پادس ‪±‬اہت میں پدلتا کیس‬ ‫ے کہ انہی پادس ‪±‬اہوں نے پیس سالوالی روایت گھڑی ‪±‬ہو پا‬ ‫ے گوارا کر لتا؟ عالب امکان ہ ‪±‬‬ ‫ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے عاضتایہ طرز عمل اور پاخانز بشل‪d‬ط کا حواز پیش کر سکیں‬ ‫کہ عوام الت‪d‬اس کے ‪±‬ذہن سے پارہ آت م‪d‬ہ کا نضور نکال سکیں اور ا پت‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ شیعہ مکتیہء قکر کے پارہ آت م‪d‬ہ میں سے صرف امام علی علیہ سلم اور امام الحسن علیہ‬ ‫اغبراض ۔ اپک اور سن‪d‬ی نرادر نے یہ اغبراض کتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ جب پیغمبر اکرم (ص) نے پارہ آت م‪d‬ہ کا ذکر کتا تو آپ‬ ‫سلم نے (ن ط ‪±‬اہر ) اق تدار شبیھال تو پھر شیعہ حضرات اس پات یہ کیس‬ ‫ے مضر ‪±‬ہو سکت‬ ‫ے؟‬ ‫کی مراد نہی حضرات پھ‬

‫ص فحہ ‪80‬‬

‫مس ت‬ ‫ے پا کہ وہ ‪±‬ہمیں حبردار کربں اور اور صراط قیم کی‬ ‫ے فضل و اجشان سے‪ ،‬پیغمبر (ص) اور ان کے خابشین مقر‪d‬ر کت‬ ‫حواب ۔ ال بعالی نے‪ ،‬ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬‬ ‫ہ‬ ‫ے کہ ‪±‬ہم اپنی غقل کو اشیعمال کرنے ‪±‬ہونے ان کی ‪±‬ہدایت کو فیول کرنے ہ‪ ±‬یں پا نہیں۔ ‪±‬ہم نر‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫می‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫اب‬ ‫ں‬ ‫کرب‬ ‫ی‬ ‫کرپ‬ ‫ں‬ ‫ضلہ‬ ‫طرف ‪±‬ہماری ر ‪±‬ہثمائ‬ ‫‪±‬‬ ‫فت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے کہ خ‬ ‫ے‬ ‫صیح را ست‬ ‫کوئی حبر نہیں کتا گتا کہ خدا بعالی کے مقرر کردہ امام کی اظاعت کربں اگرجہ ‪±‬ہم اس کے حواپدہ صرور ‪±‬ہوں گے یہ اپیجاب ‪±‬ہمیں کرپا ہ ‪±‬‬

‫کا اپیجاب کرنے ہ‪ ±‬یں پا علط کا۔‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ اس مقام کا خ‬ ‫صیح ا ‪±‬ہل‬ ‫ے کہ حوپکہ ال بعالی ‪±‬ہی نہبر خای تا ہ ‪±‬‬ ‫ے ‪±‬ہمارا ایمان ہ ‪±‬‬ ‫ے اپک نہلو قاپد سے میعل‪d‬قہ ہ ‪±‬‬ ‫ق تادت کا ابخضار دو نہلوؤں نر ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے (القرآن ‪32:24 ،21:73 ،2:124‬‬ ‫ے لہذا وہ ‪±‬ہی ابشاپی‪d‬ت کے لت‬ ‫ے جیشا کہ قرآن پاک میں بشاپ ‪±‬دہی کی گنی ہ ‪±‬‬ ‫کون ہ ‪±‬‬ ‫ے قاپد‪/‬ر ‪±‬ہثما مقرر کرپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫وغبرہ دنکھت‬ ‫ے) امام کی پامزدگی کا لم پیغمبر پا سایقہ امام کے اعلن سے ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ے حو قاپد‪ /‬ر ‪±‬ہثما‬ ‫ق تادت کا اظہار (ن ط ‪±‬اہر) حکمرائی کی صورت میں ‪±‬ہو نے کے لت‬ ‫ے دوسرا نہلو نے خد صروری ہ ‪±‬‬ ‫ے اور یہ پبروکاروں سے می ل‪d‬ق ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬پ‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫گت‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ے ال بعالی نے ‪±‬ہمارے‬ ‫ے اس کے کچھ پبروکار پھی ‪±‬ہ نوے خا ‪±‬ہئیں اور پالآحر اس کی حکمرائی اور اق تدار قاتم ‪±‬ہوپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫ر ‪±‬ہثمائ‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫‪±‬‬ ‫ل‬

‫ن‬ ‫‪u u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫مکم‬ ‫ے کہ دوسرے نہلو کی کمتل کربں حو پیغمبر اکرم (ص) اور ان‬ ‫لت‬ ‫ے قاپد‪ /‬ر ‪±‬ہثما مقرر کر کے اپنی بغمت ‪±‬ہم نر ‪d‬ل کر دی اب یہ ‪±‬ہم نر قرض ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫مم‬ ‫ہ‬ ‫ے اگر ‪±‬ہم ای تا قرض ادا کربں گے تو قاپد‪ /‬ر ‪±‬ہثما اس دی تاوی زپدگی میں حودبجود‬ ‫کے ا ‪ ±‬ل البیت (ع) کی ق تادت کی پبروی ک نرے سے ‪±‬ہی کن ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫مق تدر ‪±‬ہو خ ناے گا‬ ‫‪u‬‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ر‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫ہی‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ے گا اور وہ صرف چ تد وقادار پبروکاروں کا روخائی‬ ‫دار‬ ‫ت‬ ‫ارواق‬ ‫ب‬ ‫ل کن اگر ‪±‬ہم اس ر ‪±‬ہثما کی پاقرمائی کربں گے تو ن ط ‪±‬اہر اس کے پاس کوئ ج‬ ‫‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ پیغمبر (جن میں سے کچھ‬ ‫پیسوا‪/‬ر ‪±‬ہثما (امام المی‪d‬قین‪ /‬خدا سے ڈرنے والوں کا امام) ‪±‬ہی رہ خانے گا مشلمان اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکت‬ ‫ے) خدا کی طرف سے پامزد ‪±‬ہ نوے ہ‪ ±‬یں اگر ‪±‬ہم ان کی زپدگیوں کا م طالعہ کربں‪ ،‬جن میں کچھ کی وصاجت قرآن پاک‬ ‫ا پت‬ ‫ے وقت کے امام پھی پھ‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے‪ ،‬تو دنکھیں گے کہ ان کی اکبری‪d‬ت اپنی قوم کے ‪V‬ہاپھوں ظلم و سیم کا شکار ‪±‬ہوئی ‪±‬رہی حضرت خبنی علیہ سلم کی زپدگی نر ن ظر‬ ‫میں ھی کی گنی ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور لوگوں نر واجب پھا کہ ان کی اظاعت کربں ل تکن انہوں نے ان ( خبنی علیہ سلم) کا‬ ‫دوڑائیں وہ ال بعالی کی طرف سے مقر‪d‬ر کردہ پیغمبر پھ‬

‫ے پیغمبر کا‬ ‫ے کہ کتا وہ امام نہیں پھ‬ ‫ے؟ کتا ال بعالی نے ا پت‬ ‫ساپھ یہ دپا پلکہ انہیں ذبح کر کے ان کا سر اقدس الگ کر دپا اب سوال یہ ی تدا ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کہ اس (خدا) کی پامزد کردہ ق تادت کو‬ ‫ے کہ ال بعالی نے ابشاتوں کو ان کی مرضی نر چھو نڑے ‪±‬ہ نوے یہ اجب تار دپا ہ ‪±‬‬ ‫ساپھ یہ دپا؟ حواب نہی ہ ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫فیول کربں پا مسبرد کر دبں پیغمبر خبنی علیہ سلم کے معا مل‬ ‫ے میں لوگوں نے انہیں مسبرد کر دپا اور نے سک اس پاقرمائی نر جہی‪d‬م ‪±‬ہی ان کا مقدر‬

‫‪±‬‬ ‫ے‪:‬‬ ‫ے حو امام پھی پھ‬ ‫پت‬ ‫ے قرآن پاک میں ارساد ہ ‪±‬‬ ‫ے گی نہی معاملہ حضرت انراہیم علیہ سلم کا ہ ‪±‬‬

‫غے ان ‪±‬‬ ‫راہیم کا امیجان لتا اور انہوں نے تورا کر دپا تو اس (خدا) نے کہا کہ ‪±‬ہم تم کو لوگوں کا‬ ‫اور اس وقت کو پاد کرو جب خدا نے چ تد کلمات کے ذر ب‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں(القرآن ۔ ‪)2:124‬‬ ‫امام ی تا ہر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے ال بعالی نے پامزد کتا ل تکن وہ ان کے خلف اپھ کھڑے ‪±‬ہونے جن‪d‬ی کہ (اس‬ ‫ے امام کی پبروی و اظاعت کرنے جس‬ ‫لوگوں نر واجب پھا کہ وہ ا بس‬ ‫ن‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬‬ ‫ے‬ ‫پاقرمائی میں) اس خد پک ہیچ گت‬ ‫ے کہ انہیں (حضرت انراہیم علیہ سلم کو) آگ میں پھب تک دپا اس طرح درج پال آیت واصح طور نر ی تائی ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪81‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫ے ق تادت کے دو نہلو ‪±‬ہونے ہ‪ ±‬یں ال بعالی ا پت‬ ‫کہ صروری نہیں ال بعالی کی طرف سے مقر‪d‬ر کردہ امام ظ ‪±‬اہر ن ط ‪±‬اہر پھی حکمرائی کرے اسی لت‬

‫ب‬ ‫نکمت‬ ‫ع‬ ‫ے کہ ‪±‬ہم دی تا اور آحرت کی غمئیں خاصل ک نرے‬ ‫ے اب یہ اپیجاب ‪±‬ہمیں کرپا ہ ‪±‬‬ ‫کرم سے می ل‪d‬ق نہلو (پیغمبر اور امام کو پامزد کرپا) کی ل کرپا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ے نہبربن اور ا ‪±‬ہل‬ ‫ے ا بس‬ ‫ے اگرجہ وہ ق تادت کے لت‬ ‫لت‬ ‫ے امام کا ای‪d‬تاع کر کے ای تا قرض پیھ ناے ہ‪ ±‬یں پا ہیں۔ جہاں پک ‪±‬ہمارے آت م‪d‬ہ کا ب ل‪d‬ق ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫نربن یقوس پھ‬ ‫ے‪ ،‬ل تکن لوگوں کی اکبری‪d‬ت نے ان کی پاقرمائی کی یہ کوئی حبرت کی‬ ‫ے اور ال بعالی اور پیغمبر اکرم (ص) کی طرف سے پامزد کردہ پھ‬ ‫ے‬ ‫پات نہیں کیوپکہ ابشائی پار بخ ا پت‬ ‫ے آپ کو ‪±‬‬ ‫دہرائی ہ ‪±‬‬

‫ے اور یہ حکمران‬ ‫ے ئین حکمراتوں (خلقاء) کے ادوار میں امام علی علیہ سلم ‪±‬ہی نرحق امام پھ‬ ‫اسی طرح‪ ،‬پیغمبر اکرم (ص) کی رخلت کے بعد نہل‬ ‫ے یہ کہ متصب امامت۔ پاالقاظ دپگر خدا بعالی کی طرف سے مق ‪d‬رر کردہ امام‬ ‫ان (امام علی علیہ سلم) سے زپادہ سے زپادہ حکمرائی چھین سکت‬ ‫ے پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ا ‪±‬ہل نربن ا شان ‪±‬ہوپا ہ ل ت‬ ‫ے امام می‪d‬قین کا‬ ‫‪±‬ہی حکمرائی کے لت‬ ‫‪±‬‬ ‫ب‬ ‫ے کن متصب امامت مخض حکمرائی سے نڑھ سے کر نہت وشیع معنی رکھتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫مکم ع‬ ‫ے اور جب امور دبن میں اچ تلقات ی تدا ‪±‬ہو خائیں تو نہی امام محقوظ ی تاہ‬ ‫‪V‬ہادی ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫ے‪ ،‬قرآن اور پیغمبر اکرم (ص) کی شی‪d‬ت کا ‪d‬ل لم رکھتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے پ ‪±‬اہم امام المہدی (ع) کا معاملہ مخ تلف ‪±‬ہو گا کیوپکہ جب وہ ظہور قرمائیں گے تو ال بعالی کی مدد سے اپنی حکمرائی اور اق تدار پاقذ‬ ‫گاہ ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫قرمائیں گے اسی لت‬ ‫ے انہیں القاتم (ق تام ک نرے وال) کا لقب ع طا ‪±‬ہوا ہ ‪±‬‬

‫اغبراض ۔ اپک سن‪d‬ی نرادر نے یہ کیہ ا ‪3‬پھاپا کہ قرآن پاک کے طاتق ان ‪±‬‬ ‫ے می‪d‬قین کا امام ی تا دےآپ ل فظ امام کا‬ ‫راہیم علیہ سلم نے کہا‪ :‬اور مچھ‬ ‫م‬ ‫ن‬

‫ے کہ امام سے مراد صرف ر ‪±‬ہثما ‪±‬ہی‬ ‫نرحمہ ر ‪±‬ہثما کے طور نر کرنے ہ‪ ±‬یں ل تکن اس میں شتاسی ق تادت کا مفہوم پھی سامل کر لبت‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں پ ‪±‬اہم یہ واصح ہ ‪±‬‬

‫ے وہ (ان ‪±‬‬ ‫ے (شتاسی ق تادت صروری نہیں) آپ اس پات کو توں ظ ‪±‬اہر کرنے ہ‪ ±‬یں کہ جیس‬ ‫ے پا عراق نر‬ ‫راہیم علیہ سلم) متصب ت مرود شبیھا لت‬ ‫ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے چ تکہ درح یقت ان ‪±‬‬ ‫ے کوساں پھ‬ ‫راہیم علیہ سلم کا م قضد نہی پھا کہ لوگوں کو خدا ش تاس ی ت ناے کے‬ ‫ے ‪±‬ہی کسی مقاد کے لت‬ ‫خکومت کرنے پا ا بس‬ ‫ق‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬ت ‪±‬‬ ‫ے اپب تاء میعوث ‪±‬ہ نوے‬ ‫ے جس کے لت‬ ‫ے راہ ہموار کربں اور نہی وہ م قضد ہ ‪±‬‬ ‫ل‬

‫حواب ۔ قطع ن ظر اس پات کے کہ پیغمبر ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم کی بعیت کا م قضد صرف اپک روخائی پیسوا پب تا پھا پا زمبنی حکمرائی اور ق تادت شبیھالتا‪،‬‬

‫‪±‬‬ ‫ے تو وہ‬ ‫انراہیم علیہ سلم خدا بعالی کی طرف سے پامزد کردہ امام ہ‪ ±‬یں‪ ،‬حواہ لوگ ان کا ای‪d‬تاع کربں پا نہیں۔ اگر لوگوں کی اکبری‪d‬ت ان کی پبروی کرئی ہ ‪±‬‬ ‫ے چ تد وقادار پبروکاروں (می‪d‬قین) کی روخائی ق تادت‬ ‫حودبجود اق تدار میں آ خانے ہ‪ ±‬یں اس کے نرعکس اگر لوگ ان کی پاقرمائی ک نرے ہ‪ ±‬یں تو پھی وہ ا پت‬

‫شبیھالیں گے‬

‫نرادر! آپ کا کتا چ تال ہے کتا ال عالی نے صرف می‪d‬قین کو ‪±‬ہی ان ‪±‬‬ ‫راہیم علیہ سلم کے ای‪d‬تاع کا خکم دپا پھا؟ اور دوسرے لوگ اس خکم سے‬ ‫‪±‬‬ ‫ب‬

‫‪d‬‬ ‫پ‬ ‫‪±‬‬ ‫ے مزپد نرآں‪،‬‬ ‫مس یبنی پھ‬ ‫ے اس دور کے ‪±‬ہر سخص نر انراہیم علیہ سلم کی اظاعت واجب ھی اور ان کی اظاعت یہ کرنے والوں کا مقدر دوزخ ہ ‪±‬‬

‫ے کہ ال بعالی نے انہیں ابشاپی‪d‬ت کا امام مق ‪d‬رر کتا یہ کہ کسی مخضوص گروہ نے۔ آپ کا یہ چ تال کہ‬ ‫قرآن پاک کی آیۃ ‪ 124 :2‬واصح طور نر ی تائی ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ح‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں‬ ‫پیغمبر کوئی شتاسی ابخ تڈا نہیں ر کھت‬ ‫ے اس چ تال خام سے آپ در قیقت غبر ارادی طور نر پیغمبر اکرم (ص) کی مجالقت کر رہ ‪±‬‬ ‫ے‪ ،‬علط ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ک‬ ‫نہ‬ ‫ے کہ پیغمبروں کی بعیت‬ ‫جبہوں نے حزنرہ یم ناے عرب کے اتوسق تان جیس‬ ‫ے کق‪d‬ار کے خلف جہاد کتا اور لی اسلمی خکومت کی پب تاد ر ھی ی ہ سچ ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪82‬‬

‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے کا درس دبں ل تکن یہ م قضد ب غبر کسی شتاسی اجب تار و اق تدار کے‬ ‫کا م قضد نہی پھا کہ لوگوں کو خدا ش تاس ی تائیں اور اسی کے حضور سرب لیم حم کر د پت‬

‫‪d‬‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں کہ ابشا‬ ‫ے ‪±‬ہم تو یہ کہت‬ ‫خاصل نہیں کتا خا سکتا ‪±‬ہم ‪±‬ہر گز یہ نہیں کہت‬ ‫ے کہ خدا بعالی کی طرف سے پامزد ر ‪±‬ہثما کا اول و آحر م قضد خکومت کا حضول ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ش‬ ‫ے صب کے ‪u‬ت ہ‬ ‫ے اور اگر وہ‬ ‫ے ‪±‬ہ نوے اس (امام) کے احکام کو ب لیم کرپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫ے لوگوں کو یہ حقیقت نہجا پت‬ ‫امام ‪±‬ہی ا بس مت‬ ‫ے ا ‪ ±‬ل نربن سخص ‪±‬ہوپا ہ ‪±‬‬ ‫ل‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ب غبر‪ ،‬حودبجود اس قوم کا سرنراہ ‪±‬ہو خانے گا‬ ‫ابشا کربں گے تو امام کسی ابخ تڈاکی صرورت محسوس کت‬ ‫ن‬ ‫نہاں اپک سن‪d‬ی نرادر کا یہ پذکرہ دلحسنی سے خالی نہیں ‪±‬ہو گا کہ ابن کثبر جیس‬ ‫ے کہ‬ ‫ے شیعہ پبزار سخص نے اپنی کتاب التدایہ والب‪d‬ہا ہمیں ی تان کتا ہ ‪±‬‬

‫الحشین (ع) ان پارہ خلقاء میں سمار ‪±‬ہ نوے ہ‪ ±‬یں اس سلشل‬ ‫ے میں ‪±‬ہم یہ کہتا خاہ‪ ±‬یں گے کہ اگر سن‪d‬ی نرادران واقعی امام الحشین (ع) کو ان خلقاء میں‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں تو وہ اس یقطہء ن ظر کی پ ‪u‬ای تد کر خک‬ ‫ے ہ‪ ±‬یں جس کا نرخار شیعہ کرنے ہ‪ ±‬یں بعنی‪ ،‬لزم نہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) کے خلقاء‪/‬‬ ‫سے اپک ما پت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ ،‬کو پارہ خلقاء میں سمار نہیں کتا خا سکتا‬ ‫ے کا مو قع پھی میش‪d‬ر نآے وریہ امام الحشین (ع)‪ ،‬حو ن ط ‪±‬اہر حکمرائی یہ کر سک‬ ‫خابشین کو متصب اق تدار شبیھا لت‬

‫ے اشتاد ابن پیمی‪d‬ہ‬ ‫ے کہ انہوں نے یہ یقرت ا پت‬ ‫پھا ‪±‬ہم م ‪d‬یقق ہ‪ ±‬یں کہ ابن کثبر اور ابن فی‪d‬م الجوزی‪d‬ہ شیعوں سے یقرت ک نرے پھ‬ ‫ے اور عالب امکان ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫سے سیکھی ان میں سے کسی کو پھی کیھی کسی سن‪d‬ی عالم نے نہیں سرا ‪V‬ہا اگر جہ و ‪V‬ہاپیوں کی لپبرنرپاں ان کی کتاتوں سے پھری نڑی ہ‪ ±‬یں‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ع‬ ‫آت م‪d‬ہ اھل البیت لبہم الش‪d‬لم کے پارے میں چ تد حقاتق‬

‫‪d‬‬ ‫ے (‪ 600‬عیسوی) کعیہ کے اپدر‬ ‫ے امام‪ :‬امبرالمومئین‪ ،‬اتوالحسن‪ ،‬علی المرنضی (ع)‪ ،‬ابن اتوظالب پبرہ رجب‪ ،‬اعلن پیوت سے دس سال نہل‬ ‫نہل‬ ‫‪u 3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ ،‬مسجد کوقہ‬ ‫ی تدا ‪±‬ہ نوے۔ اپھاپیس (‪ )28‬صقر‪ ،‬گتارہ (‪± )11‬ہجری‪ /‬چھ‬ ‫ے سو ی ی‪d‬یس (‪ )632‬عیسوی کو پیغمبر اکرم (ص) کی رخلت نر امام پت‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫ے سو اکسی‪3‬ھ (‬ ‫زہر آلود پلوار سے زحمی ‪±‬ہونے‪ ،‬دو دن بعد اک‪d‬یس (‪ )21‬رمضان‪ ،‬خالیس (‪± )40‬ہجری‪ /‬چھ‬ ‫(عراق) میں دوران یماز ابن لجم کی ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪ )661‬عیسوی کو شہتد ‪±‬ہونے اور الیحف (عراق) میں دفن ‪±‬ہونے‬ ‫‪u‬‬ ‫ل‬ ‫ے سو بخ‪d‬یس (‪ )625‬عیسوی کو مدیبہ میں ی تدا ‪±‬ہ نوے‪،‬‬ ‫دوسرے امام‪ :‬اتو محم‪d‬د‪ ،‬الحسن ا مخبنی (ع)‪ ،‬ابن علی ی تدرہ رمضان‪ ،‬ئین (‪± )3‬ہجری‪ /‬چھ‬ ‫‪u 3‬‬ ‫ے سو سب‪d‬ر (‪ )670‬عیسوی کو معاویہ ابن ائی سق تان کے خکم نر مدیبہ میں شہتد کر دنے‬ ‫سات (‪ )7‬پا اپھاپیس (‪ )28‬صقر بج‪d‬اس (‪± )50‬ہجری‪ /‬چھ‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫گت‬

‫چ چ‬ ‫ے سو ھ ییس (‪ )626‬عیسوی کو مدیبہ میں ی تدا‬ ‫پیشرے امام‪ :‬اتو عتدال‪ ،‬الحشین(ع)‪ ،‬شت‪d‬دالش‪d‬ہداء‪ ،‬ابن علی ئین (‪ )3‬سعتان خار (‪± )4‬ہجری‪ /‬ھ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے سو اس‪d‬ی‬ ‫ے یمام پبیوں (ماسو ناے اپک کے)‪ ،‬رشیہ داروں اور اصجاب کے دس (‪ )10‬مجر‪d‬م (توم عاسور) اکس ‪3‬یھ (‪± )61‬ہجری‪ ،‬چھ‬ ‫‪±‬ہونے‪ ،‬ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے آپ اور آپ کے نڑے پھائی الحسن (ع) پیغمبر اکرم‬ ‫(‪ )680‬عیسوی کو کرپل (عراق) میں نزپد ابن معاویہ ( لع) کے خکم نر شہتد کر دنے گت‬ ‫‪3‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے‬ ‫(ص) کی پبنی شتدہ قاطمہ الز ‪±‬ہراء (ع) کے قرزپد پھ‬ ‫‪u‬‬ ‫ے سو ابسی‪3‬ھ (‪ )659‬عیسوی کو ی تدا ‪±‬ہونے‪،‬‬ ‫ے امام‪ :‬اتو محم‪d‬د‪ ،‬علی زبن العاپدبن (ع)‪ ،‬ابن الحشین ‪d‬پا بچ (‪ )5‬سعتان‪ ،‬اڑپیس (‪± )38‬ہجری‪ /‬چھ‬ ‫حو پھ‬ ‫‪d‬‬ ‫خ‬ ‫زہر سے شہتد کر دنے‬ ‫بخ‪d‬یس (‪ )25‬مجرم حوراتوے (‪± )94‬ہجری‪ /‬سات سو پبرہ (‪ )713‬عیسوی کو مدیبہ میں ‪±‬ہش‪d‬ام ابن عتدالملک کے کم نر ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫گت‬

‫ص فحہ ‪83‬‬

‫‪u‬‬ ‫پابجوبں امام‪ :‬اتو جعقر محم‪d‬د (ع) التاقر ابن علی‪ ،‬پکم رجب شتاون (‪± )57‬ہجری‪ /‬چھ‬ ‫ے سو شثب‪d‬ر (‪ )677‬عیسوی کو مدیبہ میں ی تدا ‪±‬ہ نوے‪ ،‬اور سات (‬

‫‪u‬‬ ‫ی یب‬ ‫‪±‬‬ ‫ے‬ ‫زہر سے شہتد کر وا دنے گت‬ ‫‪ )7‬ذوالحح‪d‬ہ اپک سے حودہ (‪± )114‬ہجری‪ /‬سات سو ییس (‪ )733‬عیسوی کو مدیبہ میں انراہیم کی سازش سے ‪±‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ے امام‪ :‬اتو عتدال جعقر (ع) الضادق ابن حمم‪d‬د‪ ،‬سبرہ (‪ )17‬رپیع الول نراسی (‪± )83‬ہجری‪ /‬سات سو دو (‪ )702‬عیسوی کو مدیبہ میں ی تدا‬ ‫چ ھت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ی ‪3‬‬ ‫خ‬ ‫ل‬ ‫زہر سے شہتد‬ ‫‪±‬ہونے اور بخ‪d‬یس (‪ )25‬سوال اپک سو اڑپالیس (‪± )148‬ہجری‪ /‬سات سو ییسیھ (‪ )765‬عیسوی کو ا متضور کے کم نر مدیبہ میں ‪±‬ہی ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫کروا دنے گت‬ ‫‪d‬‬ ‫ساتوبں امام‪ :‬اتوالحسن الول موسی (ع) الکاطم ابن جعقر‪ ،‬سات (‪ )7‬صقر اپک سو ای ییس (‪± )129‬ہجری‪ /‬سات سو چھتالیس (‪ )746‬عیسوی‬ ‫‪u‬‬ ‫ے نر) ی تدا ‪±‬ہ نوے‪ ،‬بخ‪d‬یس (‪ )25‬رجب اپک سو نراسی (‪± )183‬ہجری‪ /‬سات سو ی تاوے (‪)799‬‬ ‫کو التوہ (مدیبہ سے سات متل کے قا صل‬

‫‪u‬‬ ‫ے اور بعداد (عراق) کے نزدپک الکاطمیہ کے مقام نر دفن ہ‪ ±‬یں‬ ‫زہر سے شہتد کروا دنے گت‬ ‫عیسوی کو بعداد میں ‪V‬ہارون الرش تد کے ق تد خانے میں ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫آپھوبں امام‪ :‬اتو الحسن الت‪d‬ائی علی (ع) ال‪d‬رصا ابن موسی گتارہ (‪ )11‬ذوال فعدہ اپک سو اڑپالیس (‪± )148‬ہجری‪ /‬سات سو ی ییس ‪3‬یھ (‪ )765‬عیسوی‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫کو مدیبہ میں ی تدا ‪±‬ہ نوے‪ ،‬اور سبرہ (‪ )17‬صقر دو سو ئین (‪± )203‬ہجری‪ /‬آپھ سو اپھارہ (‪ )818‬عیسوی کو مشہد (حراسان‪ ،‬انران) میں مامون کے‬

‫‪u‬‬ ‫خ‬ ‫ے‬ ‫زہر سے شہتد کر دنے گت‬ ‫کم نر ‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫‪d‬‬ ‫توبں امام‪ :‬اتو جعقر الت‪d‬ائی محم‪d‬د (ع) الیقی الجواد ابن علی‪ ،‬دس (‪ )10‬رجب اپک سو بجاتوے (‪± )195‬ہجری‪ /‬آپھ سو گتارہ (‪ )811‬عیسوی کو مدیبہ‬ ‫‪u‬‬ ‫خ‬ ‫‪ 3‬ی یب‬ ‫م‬ ‫زہر سے شہتد کر‬ ‫میں ی تدا ‪±‬ہ نوے‪ ،‬پیس (‪ )30‬ذوال فعدہ دو سو پیس (‪± )220‬ہجری‪ /‬آپھ سو ییس (‪ )835‬عیسوی کو عتصم کے کم نر بعداد میں ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے خد کے قریب دفن ‪±‬ہ نوے‬ ‫دنے گت‬ ‫ے اور الکاطمیہ میں ا پت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫دسوبں امام‪ :‬اتو الحسن الت‪d‬الث علی (ع) الیقی الجادی ابن محم‪d‬د ‪ ،‬پا بچ (‪ )5‬رجب دو سو پارہ (‪± )212‬ہجری‪ /‬آپھ سو شتاپیس (‪ )827‬عیسوی کو‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬‬ ‫خ‬ ‫زہر سے شہتد‬ ‫مدیبہ میں ی تدا ‪±‬ہونے‪ ،‬ئین رجب دو سو حون (‪± )254‬ہجری‪ /‬آپھ سو اڑسیھ (‪ )868‬عیسوی کو میوک‪d‬ل کے کم سے سمرہ (عراق) میں ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪±‬ہونے‬

‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫گت ‪±‬‬ ‫ارہوبں امام‪ :‬اتو محم‪d‬د الحسن (ع) العشکری ابن علی‪ ،‬آپھ (‪ )8‬رپیع الت‪d‬ائی دو سو ی ی‪d‬یس (‪± )232‬ہجری‪ /‬آپھ سو چھتالیس (‪ )846‬عیسوی کومدیبہ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫زہر سے شہتد کر دنے گت‬ ‫میں ی تدا ‪±‬ہ نوے اور آپھ (‪ )8‬رپیع الول دو سو ساپھ (‪± )260‬ہجری‪ /‬آپھ سو ح ‪±‬وہب‪d‬ر (‪ )874‬عیسوی کو میعم‪d‬د کی سازش سے ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫پ ‪±‬‬ ‫ارہوبں امام‪ :‬اتوالقاسم حمم‪d‬د (ع) المہدی ابن الحسن‪ ،‬ی تدرہ (‪ )15‬سعتان دو سو بخین (‪± )255‬ہجری‪ /‬آپھ سو ابسی‪3‬ھ (‪ )859‬عیسوی کو سمرہ‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫(عراق) میں ی تدا ‪±‬ہونے آپ (ع) ‪±‬ہمارے موحودہ اور پاچتات امام ہ‪ ±‬یں آپ (ع) دو سو ساپھ (‪± )260‬ہجری‪ /‬آپھ سو ح ‪±‬وہب‪d‬ر (‪ )874‬عیسوی کو‬

‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو ئین سو ای ییس (‪± )329‬ہجری‪ /‬آپھ سو حوالیس (‪ )844‬عیسوی پک خاری ‪±‬رہی پھر عبیت صعری‬ ‫عبیت صعری میں بشریف لے گت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے آپ (ع) اس وقت دوپارہ ظہور قرمائیں گے جب ال بعالی انہیں اس رونے زمین نر سل طیت الہی قاتم‬ ‫سروع ‪±‬ہو گنی حو پاخال خاری ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کا اذن دے گا چ تکہ یہ ظلم و حور سے پھر خکی ‪±‬ہو گی آپ (ع) القاتم (حو سل طیت الہی‬ ‫ک نرے اور اس (دی تا) نر حق و انضاف کا تول پال کر د پت‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫ے کھڑے ‪±‬ہوں گے)؛ الحج‪d‬ۃ (مجلوق خدا نر ال بعالی کی حح‪d‬ت)؛ صاجب الزماں ‪±‬‬ ‫(ہمارے زمانے کے امام) اور صاجب المر‬ ‫کے ق تام کے لت‬ ‫ص فحہ ‪84‬‬

‫ے امر الہی کی حمایت خاصل ‪±‬ہو)‬ ‫( جس‬

‫‪d‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪ u‬ہ‬ ‫پ‬ ‫ے سب پیغمبر اکرم (ص) کی مقدس ذریت ہ‪ ±‬یں اور امام المہدی‬ ‫ذ ل میں ان پارہ آت م‪d‬ہ ا ‪ ±‬ل البیت کا طی‪d‬ب و ظ ‪±‬اہر سجرہء بشب دپا خا ر ‪V‬ہا ہ ‪±‬‬

‫(ع) کے سوا سب شہتد ہ‪ ±‬یں‪:‬‬ ‫عتدالم ط‪d‬لب‬ ‫ا‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫اتوظالب‬

‫عتدال‬ ‫ا‬

‫ا‬

‫ا‬

‫ا‬

‫ا‬

‫ا‬

‫حمم‪d‬د مضطقی صل‪d‬ی ا ل علیہ و آلہ وسل‪d‬م‬ ‫قاطمہ‬ ‫(الزہراء علیہ سلم)‬ ‫‪±‬‬

‫علی (المرنضی علیہ سلم)‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫ا‬

‫الحسن (مخبنی علیہ سلم) الحشین (شت‪d‬د الشہداء علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫علی (زبن العاپدبن علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫حمم‪d‬د (التاقر علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫جعقر (الضادق علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫موسی (الکاطم علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫علی (الرصا علیہ سلم)‬

‫ا‬ ‫ص فحہ ‪85‬‬

‫حمم‪d‬د (الیقی علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫علی (الیقی علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫جسن (العشکری علیہ سلم)‬ ‫ا‬

‫حمم‪d‬د (المہدی علیہ سلم)‬

‫الزہر کا فیوی‬ ‫شیعہ مکتیہء قکر کے پارے میں خامعۃ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ا ‪±‬ہلسی‪d‬ت کے خبرم نربن مقک‪d‬ر و محق‪d‬ق سیخ شت‪d‬د مجمود س‬ ‫ق‬ ‫ل‬ ‫‪V‬‬ ‫ذپل میں علمان‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ہ‬ ‫ر‬ ‫ا‬ ‫خ‬ ‫ا‬ ‫دپ‬ ‫وی‬ ‫ی‬ ‫ں‬ ‫می‬ ‫ارے‬ ‫پ‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫ہء‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫عہ‬ ‫ے سیخ سل ظوت‪،‬‬ ‫کا‬ ‫ظوت‬ ‫ش‬ ‫مک‬ ‫م‬ ‫ف‬ ‫‪±‬‬ ‫ی‬ ‫‪3‬‬ ‫‪ u‬ہ‬ ‫ے نہاں یہ پذکرہ دلحسنی سے خالی‬ ‫ے‪ ،‬کے سرنراہ پھ‬ ‫مضر کی پامور توپیورسنی خامعۃ ‪±‬‬ ‫الزہر حو دی ت ناے ا ‪ ±‬لسی‪d‬ت کے معثبر نربن اداروں میں سے ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ت‬ ‫مذاہب السلمی‪d‬ہ (اسلم کے مخ تلف مکتیہ ‪V‬ہانے قکر کو قریب‬ ‫الزہر میں دارالیقریب ال ‪±‬‬ ‫نہیں ‪±‬ہو گا کہ چ تد د ‪V‬ہای تاں ق ل شیعہ اور سن‪d‬ی علماء نے ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‪ ،‬مخ تلف مک تیہ ‪V‬ہ ناے قکر کے درمتان اچ تلقات کو کم کرپا‪،‬‬ ‫لنے کا مرکز) کے پام سے اپک مرکز قاتم کتا اس کا م قضد ‪،‬جیشا کہ پام سے ظ ‪±‬اہر ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ‪±‬ہونے پا ‪±‬ہمی نگاپگت اور احبرام کو‬ ‫ے والے مح ق‪d‬قین اور علماء کے کردار کو سرا ‪±‬ہت‬ ‫اور اسلمی فقہ کے قروغ میں مخ تلف مکایب سے بعل‪d‬ق ر کھت‬ ‫‪u‬‬ ‫ے کی طرف ماپل کربں جیشا کہ مشہور آیۃ‬ ‫ے پبروکاروں کو توچتد کی جیمی مبزل اور ال بعالی کی رس‪d‬ی کو مصیوطی سے پکڑ لبت‬ ‫ے ا پت‬ ‫قروغ دی تا پھا پا کہ وہ ا پت‬ ‫ے کہ‪:‬‬ ‫قرآئی واصح طور نر مشلماتوں سے ی قاصا کرئی ہ ‪±‬‬

‫ال کی رس‪d‬ی کو مصیوطی سے پھام لو اور آبس میں یقر‪d‬قہ یہ کرو‪:‬‬ ‫‪u‬‬ ‫س‬ ‫ع‬ ‫پ‬ ‫ے یہ حقیقت کسی سک و شیہ‬ ‫یہ طیم کاوش اس وقت ت مرآور پایت ‪±‬ہوئی جب سیخ ل ظوت نے وہ اعلن کتا جس کا اردو نرحمہ ذ ل میں دپا گتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫س‬ ‫الزہر کی سرکاری چ یبی‪d‬ت و رانے ‪ ،‬شیعہ امامیہ مک تیہءقکر سمیت کسی پھی‬ ‫ے کہ سیخ ل ظوت کے اعلن کے بعد سے پاخال ‪،‬خامعہ ‪±‬‬ ‫سے پالنر ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫مکتیہء قکر کے حوالے سے ی تدپل نہیں ‪±‬ہوئی پ ‪±‬اہم حجاز میں پام نہاد صاچتان علم کی پبروی کرنے والے کچھ حضرات اس سے اچ تلف ر کھت‬ ‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ح‬ ‫ے پلکہ سن‪d‬ی علماء و مح ق‪d‬قین کی اکبری‪d‬ت پھی اسی‬ ‫ہ‪ ±‬یں پاوحود اس قیقت کے‪ ،‬کہ ذ ل میں دپا خانے وال فیوی یہ صرف خامعۃ ‪±‬‬ ‫الزہر کی ر ناے ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫ے کہ ان کی کوششیں پاکام و پامراد رہ‪ ±‬یں گی‬ ‫ے یق ‪d‬رقہ پازی ک نرے والوں کو خان لب تا خا ‪±‬ہت‬ ‫ن ظریہ کی خا ل ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے حو‬ ‫ے مراد پارہ آت م‪d‬ہ نر ایمان ر کھت‬ ‫ے کہ السیعہ المامیہ الی تاء عشرنہس‬ ‫قارئین کی شہولت کے لت‬ ‫ے یہ وصاجت کی خا ‪±‬رہی ہ ‪±‬‬ ‫ے وال شیعہ مک تیہ ء قکر ہ ‪±‬‬ ‫ص فحہ ‪86‬‬

‫ش‬ ‫م ثم‬ ‫ے مب تادل کے طور نر الی تاء عشری یعہکی‬ ‫ے نہت سی بجرنروں اور ادب پاروں میں جعقری شیعہاور امامیہ شیعہک‬ ‫آج شیعہ اکبری‪d‬ت نر س ل ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫پ‬ ‫الزپد ‪d‬نہسیعوں میں اپک اقل‬ ‫ق‬ ‫‪±‬‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫م‬ ‫ی‬ ‫ے جن کی زپادہ نر‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ام‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫اپ‬ ‫سب‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ی‬ ‫‪d‬ن‬ ‫ق‬ ‫عہ‬ ‫پ‬ ‫لف‬ ‫کے‬ ‫کر‬ ‫ہء‬ ‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ک‬ ‫ہ‪±‬‬ ‫الس‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫مک‬ ‫‪±‬‬ ‫اص طلح ھی اشیعمال ‪±‬ہوئ ‪±‬‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫‪u‬‬ ‫ی‬ ‫‪ d‬ن‬ ‫ش‬ ‫ے کا قصتل سے‬ ‫ے الی تاء عشری یعہمکتیہءقکر سے السیعہ الزپد ‪d‬ہ طیق‬ ‫بعداد حزنرہ یمانے عرب کے مشرفی حض‪d‬ہ میں وا قع ملک ت من میں آپاد ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے ع طیم شیعہ محق‪d‬ق علمہ طتاطتائی کی بجرنر کردہ معروف کتاب شیعہ اسلم(مبرحم‪ :‬شت‪d‬د جشین ی تار)‪ ،‬م طیوعہ؛ شبیٹ‬ ‫ے کے لت‬ ‫ی قاپلی خانزہ لبت‬ ‫‪3‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے‬ ‫توپیورسنی آف پیوپارک نربس‪ ،‬کا م طالعہ ک خیت‬

‫س‬ ‫پ‬ ‫ے‪:‬‬ ‫سیخ ل ظوت کا فیوی جشب ذ ل ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫الزہر توپیورسنی ق ‪±‬اہرہ مضر‬ ‫صدر دقبر ‪±‬‬

‫ے‬ ‫ے) ال بعالی کے پام سے حو رحمن و رجیم ہ ‪±‬‬ ‫(ای تداء ہ ‪±‬‬

‫‪3‬‬ ‫ب‬ ‫س‬ ‫الزہر توپیورسنی کے خاری کردہ فیوی کا مین‬ ‫السیعہ المام ہمکتیہء قکر ای ت ناے کی اخازت کے حوالے سے مخبرم سیخ الکبر مجمود ل ظوت‪ ،‬سرنراہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫ے کہ خار معروف مکتیہ‬ ‫ے کہ مذ ‪±‬ہنی امور اور معاملت میں درشتگی کے لت‬ ‫ے اپک مشلمان نر لزم ہ ‪±‬‬ ‫مخبرم سیخ سے توچھا گتا‪ :‬کچھ لوگوں کا چ تال ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م‬ ‫ے اور یہ ‪±‬ہی السیعہ الذپد ‪d‬نہ‬ ‫ہے کتا آپ اس ن ظریہ سے ای‪d‬قاق‬ ‫‪V‬ہ ناے قکر میں سے کسی اپک کی پبروی کرے چ تکہ السیعہ المامبہان میں سا ل نہیں ہ ‪±‬‬

‫ک نرے ہ‪ ±‬یں اور السیعہ المامیہ الی تاء عشرنہمکتیہءقکر کی پبروی ک نرے سے میع قرم ناے ہ‪ ±‬یں؟‬ ‫انہوں نے حواب دپا‪:‬‬

‫مذہب (مک تیہء قکر) کی پبروی ک نرے کا ی قاصا نہیں کرپا پلکہ ‪±‬ہم تو توں ک ہیں گے کہ‪± :‬ہر مشلمان کو ان مک تیہ‬ ‫‪ )1‬اسلم مشلماتوں سے کسی خاص ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے قکر میں سے کسی پ‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ب‬ ‫پ‬ ‫کی‬ ‫کر‬ ‫ے سے ی تان کر دپا گتا ‪±‬ہو اور اس کی کتاتوں میں اس‬ ‫ی‬ ‫ے‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ھی‬ ‫ے درست طر یق‬ ‫ے جس‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫روی‬ ‫ہء‬ ‫ت‬ ‫‪V‬ہ نا‬ ‫مک‬ ‫ب‬ ‫‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫مذاہب (مکتیہ ‪V‬ہ ناے قکر) کی پبروی ک نرے وال کوئی پھی سخص کسی پھی دوسرے مکتیہءقکر میں‬ ‫کے ق تاوی درج کر دنے گت‬ ‫ے ‪±‬ہوں اور ان ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫م یق‬ ‫ے اور ابشا ک نرے میں ان نر کوئی حرم عاپد نہیں ‪±‬ہوپا‬ ‫ب ل ‪±‬ہو سکتا ہ ‪±‬‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ے‬ ‫ے جس‬ ‫ے‪ ،‬ابشا مکتیہءقکر ہ ‪±‬‬ ‫‪ )2‬جعقری مکتیہءقکر حو السیعہ المامیہ الی تاء عشریہ(پارہ آت م‪d‬ہ کی پبروی کرنے والے) کے پام سے ھی خاپا خاپا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے اور کسی پھی‬ ‫ے مشلماتوں کو یہ علم ‪±‬ہوپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫دوسرے سن‪d‬ی مکتیہء ‪V‬ہ ناے قکر کی طرح دپنی امور اور عتادت کے معاملت میں ای تاپا خا سکتا ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫ے سے گرنز کرپا خا ‪±‬ہبت‬ ‫ے کیوپکہ دبن الہی اور اس کے قوائین (سربعت) کسی مخضوص مکتیہء قکر‬ ‫مخضوص مکتیہء قکر کے خلف پاخانز بعص‪d‬ب پا لت‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u u‬‬ ‫ے ان کی پبروی کرپا‬ ‫ے گت‬ ‫پک مجدود نہیں کت‬ ‫ے ان(جعقری مک تیہءقکر) کے خمبہدبن ال بعالی کے نزدپک قاپل فیول ہ‪ ±‬یں اور غبر مخبہدکے لت‬

‫‪u‬‬ ‫عم‬ ‫ے۔ دسیخط مجمود سل ظوت‬ ‫اور عتادت و معاملت میں ان کی بعلثمات نر ل پبرا ‪±‬ہوپا خانز ہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪3‬‬ ‫الزہر توپیورسنی کی طرف سے خاری کتا گتا اور مشرق وسطی میں اچ تار الشعب‬ ‫درج پال فیوی چھ‬ ‫ے (‪ )6‬حولئی اپیس صد ابسیھ (‪ )1959‬کو سرنراہ ‪±‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3‬‬ ‫(مضر) اساعت سات (‪ )7‬حولئی اپیس صد ابسی‪3‬ھ (‪ ،)1959‬اچ تار الکقاء (لب تان) اساعت آپھ (‪ )8‬حولئی اپیس صد ابس ‪3‬یھ (‪ )1959‬سمیت‬ ‫‪u‬‬ ‫‪u‬‬ ‫‪3 u‬‬ ‫‪d‬‬ ‫‪u‬‬ ‫نہت سی م طیوعات میں سا بع ‪±‬ہوا۔ ‪ 1986‬میں ڈپ ‪3‬برایٹ‪ ،‬مسنگان میں سا بع ‪±‬ہونے والی حمم‪d‬د حواد حڑی‪( ،‬ڈانرنکبر آف دی اسلمک شث ‪3‬بر آف‬ ‫ص فحہ ‪87‬‬

‫‪u‬‬ ‫پ‬ ‫ق‬ ‫ے‬ ‫امرپکہ)‪ ،‬کی کتاب اپکوانرنز اپاؤٹ اسلم(اسلم کے پارے میں درپا ئیں) میں ھی موحود ہ ‪±‬‬ ‫‪3‬‬ ‫ح‬ ‫‪u‬‬ ‫ے والے کسی سوال کی پلش میں پذربعہ ای‬ ‫ے‪ ،‬پا ‪±‬ذہن و قکر میں ا پھت‬ ‫(اس فیوی کا عرئی پا اپگرنزی زپان میں قیقی مین خاصل کرنے کے لت‬ ‫متل ‪±‬ہم سے ران طہ کربں)‬

‫‪[email protected]‬‬

‫ص فحہ ‪88‬‬

Related Documents

Shia Kon Hain
May 2020 11
Auliya Allah Kon Hain
July 2020 1
Shia
July 2020 21