شيخ عبدالقادر جيلنی شیخ عبدالقادرجیلنی(470تا 561ہجری)(جنہیں حضور سیدنا عبدالقادرجیلنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،شیخ عبدالقادرجیلنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت شیخ سیدناعبدالقادرجیلنی الگیلنی رضی اللہ سنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم تعالیٰ عنہ کے ناموںسے بھی جاناجاتاہے)()1166-1077جوکہ ُ صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔آپ کی پیدائش رمضان کے درمیان 1077عیسوی میں فارس کے صوبہ گیلن(ایران) میں ہوئی۔جس کو کیلن بھی کہا جاتاہے اوراسی لئے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر کیلنی بھی ماخوذہے۔ شیخ عبدالقادرجیلنی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتاہے۔شیخ عبدالقادرجیلنی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبدالقادرجیلنی کو مسلم دنیامیں غوثِ اعظم دستگیر کاخطاب دیاگیاہے۔
ن اسلم کی عبدالقادر جیلنی کے لئے اکابری ِ پیشن گوئیاں ۔شیخ عبدالقادرجیلنی کی ولدت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایاکہ میں گواہی دیتاہوںں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے کہ جس کا فرمان ہوگا کہ
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ کہ میرا قدم تمام اولیاءاللہ کی گردن پر ہے حضرت شیخ عقیل سنجی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا ،اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاءاللہ کے اُسے کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کرکے فرمایاکہ اس طرف نوجوان عجمی ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کہے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گااور وہ فرمائیگا کہ قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ کہ میرا قدم تمام اولیاءاللہ کی گردن پر ہے۔ سالک السالکین میں ہے کہ جب عبدالقادر جیلنی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا توایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اوراسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
کہ میرا قدم تمام اولیاءاللہ کی گردن پر ہے۔ معاًمنادیءغیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاءاللہ اطاعتِ غوثِ پاک کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کرچکے تھے سب نے گردنیں جھکادیں۔ (تلخیض بہجتہ السرار
ت زندگی حال ِ ایامِ طفولیت تمام علماءواولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدناعبدالقادرجیلنی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلن میں بہت مشہور تھی۔ ولد للشراف ولد لیرضع فی رمضان یعنی سادات کے گھر انے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا۔
کھیل کود سے لتعلقی بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو ولہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ کلما ھممت ان العب مع الصبیان اسمع قائل یقول الی یا مبارک ترجمہ :یعنی جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے وال مجھ سے کہتا تھااے برکت والے ،میری طرف آجا۔
ولیت کا علم ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبدالقادرجیلنی سے پوچھا کہ آپ کو ولیت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب
میں پڑھنے کے لئے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے کہ افسحوالولی اللہ ترجمہ :اللہ کے ولی کے لئے جگہ کشادہ کردو۔
ل علم پرورش وتحصی ِ آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانانے کی۔ شیخ عبدالقادرجیلنی کاشجرہ ءنسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن علیہ السلم اوروالدہ کی طرف سے حضرت امام حسین علیہ السلم سے ملتاہے اوریوںآپ کاشجرہ ءنسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جاملتاہے۔اٹھارہ ( )18سال کی عمر میں شیخ عبدالقادرجیلنی تحصیل ِ علم کے لئے بغداد()1095تشریف لے گئے۔ج اہںں آپ نے فقہ کا علم ابوسیدعلی مخرمی ،حدیث کا علم ابوبکر بن مظفراورتفسیرکے لئے ابومحمدجعفرجیسے اساتذہ میسرآئے۔
ریاضت و مجاہدات تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبدالقادرجیلنی بغدادشہر کوچھوڑااورعراق صحراؤںاورجنگلوںمیں 25سال تک سخت عبادت وریاضت کی[]5۔1127میں آپ نے اللہ کے حکم پر دوبارہ بغدادمیں سکونت اختیارکی اوردرس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداداورپھردوردورتک پھیل گئی۔ 40سال تک آپ نے اسل م کی تبلیغی سرگرمیوںمیں بھرپورحصہ لیانتیجتاًہزاروںںلوگ مشرف بہ اسلم ہوئے ۔اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دوردرازوفودکوبھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خودشیخ عبدالقادرجیلنی نے
تبلیغِ اسلم کے لئے دوردرازکاسفرکیااوربرِ صغیرتک تشریف لئے اورملتان(پاکستان)میں قیام پذیرہوئے ۔
حلیہ جسم نحیف قد متوسط ،رنگ گندمی ،آواز بلند ،سینہ کشادہ ،ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت ،سر بڑا ،بھنوئیں ملی ہوئی۔
فرموداتِ غوثِ اعظم اے انسان ،اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت ،عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسالے تو ربِ تعالیٰ کی عزت و جلل کی قسم یہ ممکن نہیں ،اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت مئیسر نہ آجائے اہلِ دل کی صحبت اختیار کر تاکہ تو بھی صاحبِ دل ہو جائے۔ میرا مرید وہ ہے جو اللہ کا ذاکر ہے اور ذاکر میں اُس کو مانتا ہوںں ،جس کا دل اللہ کا ذکر کرے۔
ث اعظم ت غو ِ القابا ِ غوثِ اعظم پیران ِ پیردستگیر محی الدین شیخ الشیوخ سلطان الولیاء سردارِ اولیاء قطب ِ ربانی
محبوبِ سبحانی قندیل ِ لمکانی میراں محی الدین امام الولیاء
علمی خدمات شیخ عبدالقادرجیلنی نے طالبین ِ حق کے لئے گرانقدرکتابیں تحریرکیں ،ان میں :سے کچھ کے نام درج ذیل ہیں غنیة الطالبین الفتح الربانی والفیض ِ رحمانی ملفوظات فتح الغیوب جلءالخاطر وردالشیخ عبدالقادرالجیلنی بہجة السرار الحدیقة المصطفویہ الرسالة الغوثیہ آدابِ سلوک و التوصل الی ٰ منازل ِ سلوک
وصال شیخ عبدالقادرجیلنی کاانتقال 1166کوہفتہ کی شب (8ربیع الوّل 561ہجری ) کونواسی()89سال کی عمر میں ہوااورآپ کی تدفین ،آپ کے مدرسے کے احاطے میں ہوئی