التّصْرِيْحُ فِي صَلَا ِة التّرَاوِيْحِ تالیف :شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری تحقیق و تخریج :حافظ ظہیر احمد السنادی زیر ِاہتتمام :فرید ملت (رح) ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ www.research.com.pk ج القرآن پرنٹرز ،لہور مطبع :منہا ُ ت اَوّل :اکتوبر 2005ء ()1,100 اِشاع ِ
ضلِ ِقيَامِ َر َمضَانَ َ .1فصْلٌ فِي َف ْ ت قیام ِ رمضان کا بیان) (فضیل ِ
َ .2فصْلٌ فِي َعدَدِ رَکْعَاتِ التّرَا ِويْحِ (نمازِ تراویح کی تعدادِ رکعات کا بیان)
3مصادر التخریج
۔ عَنْ أَبِي هُ َريْرَةَ رضی ال عنه َأنّ رَسُولَ الِ صلی ال عليه وآله وسلم
1
.قَالَ :مَنْ قَامَ رَ َمضَانَ إِْيمَانًا وَا ْحِتسَابًا غُفِرَ َلهُ مَا تَ َقدّمَ مِنْ َذْنبِهِ ُ .متّفَقٌ عَ َليْهِ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ’’ وسلم نے فرمایا :جس نے رمضان میں بحالت ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا ‘‘تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔ اخرجہ البخاري في الصحیح ،کتاب :الیمان ،باب :تطوع قیام رمضان من الیمان ،22 / 1 ،الرقم ،37 :و مسلم في الصحیح ،کتاب :صلۃ المسافرین و قصرھا ،باب :الترغیب في قیام رمضان ،523 / 1 ،الرقم ،759 :و النسائي في السنن ،کتاب :قیام اللیل و تطوع النہار ،باب :ثواب من قام رمضان ایمانا و احتسابا ،201 / 3 ،الرقم1602 :۔ ،1603و احمد بن حنبل في المسند/ 2 ، ،408الرقم ،9277 :و ابن خزیمۃ في الصحیح ،336 / 3 ،الرقم ،2203 :و الدارمي في السنن ،42 / 2 ،الرقم1776 :۔
۔ عَنْ أبِي هُ َريْرَةَ رضی ال عنه ،قَالَ :قَالَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه
2
وآله وسلم :مَنْ صَامَ رَ َمضَانَ إِْيمَانا وَ ا ْحتِسَابا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدّمَ مِنْ ذَْنبِهِ. وَمَنْ قامَ َر َمضَانَ إِْيمَانا وَإ ْحِتسَابا غُفِ َرلَهُ مَا تَ َقدّمَ مِنْ ذَْنبِهَِ .ومَنْ قامَ َليْلَةَ .ال َقدْرِ إِْيمَانا وَ إ ْحِتسَابا غُفِرََلهُ مَا تَ َقدّمَ مِنْ َذْنبِهِ ُ .متّفَقٌ عَ َليْهِ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ’’ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے حالت ایمان میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور جو رمضان میں ایمان کی حالت اورثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے تو اس کے (بھی) سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور جو لیلۃ القدر میں ایمان کی حالت ‘‘اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
اخرجہ البخاری في الصحیح ،کتاب :صلۃ التراویح ،باب :فضل لیلۃ القدر/ 2 ، ،709الرقم ،1910 ،1905 :و مسلم فی الصحیح ،کتاب :صلۃ المسافرین وقصرھا ،باب :الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح ،523 / 1 ،الرقم،740 : و الترمذی فی السنن ،کتاب :الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، باب :الترغیب فی قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل ،171 / 3 ،الرقم،808 : و ابوداود فی السنن ،کتاب :الصلۃ ،باب :تفریع ابواب شھر رمضان ،باب :فی قیام شھر رمضان ،49 / 2 ،الرقم ،1371 :و النسائی فی السنن ،کتاب: الصیام ،باب :ثواب من قام رمضان وصامہ ایمانا واحتسابا ،156 / 4 ،الرقم2، : ،22وابن ماجۃ فی السنن ،کتاب :الصیام ،باب :ماجاء فی فضل شھر رمضان، ،526 / 1الرقم1641 :۔
۔ عَنْ َعبْدِ الرّ ْحمَنِ بْنِ َعوْفٍ رضی ال عنه ،عَنْ رَسُولِ الِ صلی ال
3
عليه وآله وسلم أَنّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ َف َفضّلَهُ عَلَی الشّهُورِ ،وَ قَالَ :مَنْ .قَامَ َر َمضَانَ إِيَانًا وَا ْحِتسَابا خَرَجَ مِنْ ذُنُوِبهِ َکَيوْمِ وََلدَتْهُ أمّهُ َ .روَاهُ الّنسَائِيّ وَفِي ِروَاَيةٍ لَهُ :قَالَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم ِ :إنّ الَ َتبَارَکَ صيَامَ رَ َمضَانَ عَ َليْکُمْ ،وَ َسَننْتُ لَکُمْ ِقيَامَهَُ ،فمَنْ صَا َمهُ وَ تَعَالَی فَ َرضَ ِ وَقَا َمهُ إِْيمَانا وَا ْحِتسَابا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ َکَيوْمِ َولَدَْتهُ أمّهَُ .روَاهُ الّنسَائِيّ .وَابْنُ مَاجَةَ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم’’ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو ‘‘جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نماز تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور
حصول ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزہ رکھتا اور راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا ‘‘جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔ اخرجہ النسائی فی السنن ،کتاب :الصیام ،باب :ذکر اختلف یحیی بن ابی کثیر والنضر بن شیبان فیہ ،158 / 4 ،الرقم2208 :۔ ،2210وابن ماجۃ فی السنن، کتاب :اقامۃ الصلۃ و السنۃ فیھا ،باب :ماجاء فی قیام شھر رمضان،421 / 1 ، الرقم1328 :۔
۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی ال عنه قَالَ :کَانَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله
4
وسلم يُ َرغّبُ فِي ِقيَامِ رَ َمضَانَ ،مِنْ َغيْرِ َأنْ يَ ْأمُرَ بِعَ ِزْيمَةٍَ ،فيَقُولُ :مَنْ قَامَ َر َمضَانَ إِْيمَانًا وَ ا ْحِتسَابًا ،غُفِ َرلَهُ مَا َتقَدّمَ مِنْ ذَْنبِهَِ .فُتوُفّيَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم ،وَاْلأَمْرُ عَلَی ذَِلکَ ،ثُمّ کَانَ الَْأمْرُ عَلَی ذَِلکَ .فِي خِلَا َفةِ أَبِي بَکْرٍ وَ صَدْرًا مِنْ خِلَا َفةِ ُعمَرَ عَلَی َذِلکَ ُ .متّفَقٌ عَ َليْهِ وَ هَذَا لَفْظُ ُمسْلِمٍ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ’’ وسلم نماز تراویح پڑھنے کی رغبت دلیا کرتے تھے لیکن حکما ً نہیں فرماتے تھے۔ چنانچہ فرماتے کہ جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت سے اور ت ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حال ِ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک نمازِ تراویح کی یہی صورت برقرار رہی اور خلفت ابوبکر رضی اﷲ عنہ میں اور پھر خلفت عمر ‘‘فاروق رضی اﷲ عنہ کے شروع تک یہی صورت برقرار رہی۔ اخرجہ البخاري في الصحیح ،کتاب :صلۃ التروایح ،باب :فضل من قام رمضان2 ، ،707 /الرقم ،1905 :و مسلم في الصحیح ،کتاب :صلۃ المسافرین و قصرھا، باب :الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح ،523 / 1 ،الرقم ،759 :والترمذي في السنن ،کتاب :الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،باب :الترغیب في قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل ،171 / 3 ،الرقم ،808 :وقال ابو عیسی :ھذا حدیث حسن صحیح ،و ابو داود في السنن ،کتاب :الصلۃ ،باب :في قیام شہر رمضان ،49 / 2 ،الرقم ،1371 :والنسائي في السنن ،کتاب :الصیام، باب :ثواب من قام رمضان و صامہ ایمانا و احتسابا ،154 / 4 ،الرقم،2192 : ومالک في الموطا ،کتاب :الصلۃ في رمضان ،باب :الترغیب في الصلۃ في
رمضان ،113 / 1 ،الرقم ،249 :و احمد بن حنبل في المسند ،281 / 2 ،الرقم: ،7774و ابن خزیمۃ في الصحیح ،338 / 3 ،الرقم ،2207 :و ابن حبان في الصحیح ،353 / 1 ،الرقم ،141 :و عبد الرزاق في المصنف ،258 / 4 ،الرقم: ،7719والبیہقي في السنن الکبری ،493 / 2 ،الرقم ،4378 :والطبراني في المعجم الوسط ،120 / 9 ،الرقم9299 :۔
۔ عَنْ مَاِلکٍ رَ ِحمَهُ الُ أَنّهُ َسمِعَ مَنْ َيثِقُ بِهِ مِنْ َأ ْهلِ اْلعِلْمِ يَقُولُ :إِنّ
5
رَسُولَ الِ صلی ال عليه وآله وسلم أُرِيَ َأ ْعمَارَ النّاسِ َقبْلَهُ َأوْ مَا شَاءَ الُ مِنْ ذَِلکَ فَکَأَنّهُ َتقَاصَرَ َأ ْعمَارَ أُ ّمتِهِ أَنْ َيبْ ُلغُوا مِنَ الْ َع َملِ ِمثْلَ الّذِي بَ َلغَ َ .غيْ ُرهُمْ فِي طُولِ الْ ُعمْرِ َفَأعْطَاهُ الُ َليْلَةَ الْقَدْرِ َخيْرٌ مِنْ أَْلفِ شهْرٍ َ .روَاهُ مَاِلکٌ وَ اْلَبيْهَقِيّ حضرت امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ثقہ (یعنی قابل’’ اعتماد) اہل علم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سابقہ امتوں کی عمریں دکھائی گئیں یا اس بارے میں جو اﷲ نے چاہا دکھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کی کم عمروں کا خیال کرتے ہوئے سوچا کہ کیا میری امت اس قدر اعمال کر سکے گی جس قدر دوسری امتوں ت عمر کے باعث کئے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کے لوگوں نے طوال ِ ب قدر عطا فرما دی جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔ ش ‘‘وسلم کو ِ اخرجہ مالک في الموطا ،کتاب :العتکاف ،باب :ما جاء في لیلۃ القدر،321 / 1 ، الرقم ،698 :و البیہقي في شعب الیمان ،323 / 3 ،الرقم ،3667 :و المنذري في الترغیب و الترھیب ،65 / 2 ،الرقم1508 :۔
۔ عَنْ ُعبَادَةَ بْنِ الصّامِتِ رضی ال عنه أَنّهُ قَالَ :يَا رَ ُسوْلَ الِ! أَ ْخبِرْنَا
6
عَنْ َليْلَةِ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم :هِيَ فِِي رَ َمضَانَ اْلَت ِمسُوهَا فِي الْ َعشْرِ اْلَأوَاخِرِ فَِإنّهَا وِتْرٌ فِي إِ ْحدَی وَ ِعشْرِيْنَ َأوْثَ .لَاثٍ وَ ِعشْرِيْنَ َأوْ َخ ْمسٍ وَ ِعشْرِيْنَ َأوْ َسبْعٍ وَ ِعشْرِيْنَ َأوْ ِتسْعٍ وَ
ِعشْرِيْنَ َأوْ فِي آخِرِ َليْ َلةٍ َفمَنْ قَامَهَا إِْيمَانًا وَ ا ْحِتسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا َتقَدّمَ مِنْ .ذَْنِبهِ وَ مَا تَأَخّرَ َ .روَاهُ أَ ْح َمدُ وَ ال ّطبَرَانِيّ حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے انہوں نے عرض کیا :یا’’ ب قدر کے بارے میں بتائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسول اﷲ! ہمیں ش ِ نے فرمایا :یہ (رات) ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اکیسویں ،تیئسویں، پچیسویں ،ستائیسویں ،انتیسویں یا رمضان کی آخری رات ہوتی ہے۔ جو بندہ اس میں ایمان و ثواب کے ارادہ سے قیام کرے اس کے اگلے پچھلے (تمام) گناہ بخش ‘‘دیئے جاتے ہیں۔ اخرجہ احمد بن حنبل في المسند ،324 ،321 ،318 / 5 ،الرقم،22765 : ،22815 ،22793و الطبراني في المعجم الوسط ،71 / 2 ،الرقم،1284 : والمنذري في الترغیب و الترہیب ،65 / 2 ،الرقم ،1507 :و الہیثمي في مجمع الزوائد175 / 3 ،۔ 176۔
۔ عَنْ أَبِي هُ َريْرَةَ رضی ال عنه َأنّ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله وسلم
7
صَعِدَ ا ِل ْنبَرَ َفقَالَ :آ ِميْنَ .آ ِميْنَ .آ ِميْنَ .قِيلَ يَا رَسُولَ الِ ،إِّنکَ ِحيْنَ صَعِدْتَ اْل ِم ْنبَرَ قُلْتَ :آ ِميْنَ .آ ِميْنَ .آ ِميْنَ؟ قَالَ :إِنّ ِجبْرِْيلَ عليه السلم أَتَانِيَ ،فقَالَ :مَنْ أَدْرَکَ شَهْرَ َر َمضَانَ وَ لَمْ ُيغْفَرْ َلهُ ،فَدَ َخلَ النّارََ ،فأَبْ َعدَهُ الُُ .قلْ :آ ِميْنَ .فَقُلْتُ :آ ِميْنَ .وَ مَنْ أَدْرَکَ أََبوَْيهِ َأوْ أَحَ َد ُهمَا فَلَمْ َيبَ ّر ُهمَا َفمَاتَ فَدَخَلَ النّارَ فَأَْبعَدَهُ الُُ .قلْ آ ِميْنََ .فقُلْتُ :آ ِميْنَ .وَ مَنْ ذُکِرْتَ ِعنْدَهُ فَ َلمْ ُيصَلّ عَ َل ْيکَ َفمَاتَ َفدَخَلَ النّارَ فََأبْعَ َدهُ الُ .قُلْ :آ ِميْنَ .فَقُلْتُ: .آ ِميْنَ َ .روَاهُ ابْنُ خُ َزْيمَةَ وَ ابْنُ ِحبّانَ وَ اللّفْظُ َلهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ’’ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے تو تین بار آمین ،آمین ،آمین فرمایا۔ عرض کیا گیا :یا رسول اﷲ ،آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے تو آپ نے آمین ،آمین ،آمین فرمایا (اس کی کیا وجہ ہے؟)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جبرائیل علیہ السلم میرے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے :جس شخص نے ماہِ رمضان پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوسکی تو وہ آگ میں گیا ،اسے اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت ب خدا!) آپ آمین کہیں۔ اس پر میں نے آمین کہا۔ اور سے دور کر دے۔ (اے حبی ِ جس شخص نے ماں باپ دونوں کو پایا یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ نیکی نہ کی اور مر گیا تو وہ آگ میں گیا۔ اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت ب خدا!) آپ آمین کہیں۔ تو میں نے آمین کہا۔ اور وہ سے دور کر دے( :اے حبی ِ شخص جس کے پاس آپ کا ذکر کیا گیا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھا اور اسی حالت میں مر گیا تو وہ بھی آگ میں گیا۔ اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کر ‘‘دے (اے حبیب خدا!) آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہا۔ اخرجہ ابن خزیمۃ في الصحیح ،192 / 3 ،الرقم ،1888 :و ابن حبان في الصحیح ،188 / 3 ،الرقم ،907 :و البخاري في الدب المفرد ،225 / 1 ،الرقم: ،646و البزار في المسند ،240 / 4 ،الرقم ،247 / 9 ،1405 :الرقم،3790 : و ابو یعلي في المسند ،328 / 10 ،الرقم ،5922 :و البیہقي في السنن الکبری، ،304 / 4الرقم ،8287 :و الطبراني في المعجم الوسط ،17 / 9 ،الرقم: ،8994و في المعجم الکبیر ،243 / 2 ،الرقم ،2022 :والمنذري في الترغیب و الترھیب ،57 / 2 ،الرقم1481 :۔
۔ عَنْ عَاِئشَةَ رضي ال عنها زَوجِ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله وسلم ،
8
أَنّهَا قَالَتْ :کَانَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم إِذَا دَخَلَ شَهْرُ َ .ر َمضَانَ شَدّ ِمئْزَرَهُ ثُمّ َلمْ يَأْتِ فِرَاشَهُ َحتّی َي ْنسَلِخَ َ .روَاهُ ابْنُ خُ َزْيمَةَ وَ أَ ْحمَدُ وَ اْلَبيْهَقِيّ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا :جب ماہِ رمضان’’ شروع ہو جاتا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کمر بند کس لیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر تشریف نہیں لتے تھے یہاں تک کہ ‘‘رمضان گزر جاتا۔ اخرجہ ابن خزیمۃ في الصحیح ،342 / 3 ،الرقم ،2216 :و احمد بن حنبل في المسند ،66 / 6 ،الرقم ،24422 :و البیہقي في شعب الیمان،310 / 3 ، الرقم ،3624 :و السیوطي في الجامع الصغیر ،143 / 1 ،الرقم211 :۔
۔ عَنْ عَاِئشَةَ رضي ال عنها قَالَتْ :کَانَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال عليه وآله
9
وسلم إِذَا دَخَلَ َر َمضَانَ َت َغيّرَ لَونُهُ وَ َکثُرَتْ صَلَاُتهُ وَاْبتَهَلّ فِي ال ّدعَاءِ وَ .أَشْفَقَ ِمنْهُ َ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ جب ماہِ رمضان’’ شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازوں کی (مزید) کثرت کر دیتے اور اﷲ تعالیٰ سے ‘‘عاجزی و گڑگڑا کر دعا کرتے اس ماہ میں نہایت محتاط رہتے۔ اخرجہ البیہقي في شعب الیمان ،310 / 3 ،الرقم ،3625 :و السیوطي في الجامع الصغیر ،143 / 1 ،الرقم212 :۔
۔ عَنْ َعبْدِ الِ بْنِ َعبّاسٍ رضي ال عنهما عَنِ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله
10
وسلم قَالَ :إِنّ فِي رَ َمضَانَ ُينَادِي ُمنَادٍ َبعْدَ ثُلُثِ ال ّليْلِ الَْأوّلِ َأوْ ثُلُثِ ستَغْفِرُ َفيُغْفَرُ لَهُ ،أَلَا ستَغْفِرٌ َي ْ ال ّليْلِ الْآخِرِ :أَلَا سَائِلٌ َيسْأَلُ َفيُعْطَيُ ،أَلَا ُم ْ .تَائِبٌ َيتُوبُ َفَيتُوبُ الُ عَ َليْهِ َ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ’’ وآلہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :بیشک رمضان المبارک میں رات کے پہلے تیسرے پہر کے بعد یا آخری تیسرے پہر کے بعد ایک ندا کرنے وال ندا کرتا ہے :ہے کوئی سوال کرنے وال کہ وہ سوال کرے تو اسے عطا کیا جائے؟ کیا ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ وہ مغفرت طلب کرے تو اسے بخش دیا جائے؟ کیا ہے کوئی توبہ کرنے وال کہ وہ توبہ کرے تو اﷲ تعالیٰ اس ‘‘کی توبہ قبول کرے؟ اخرجہ البیہقي في شعب الیمان ،311 / 3 ،الرقم3628 :۔
۔ عَنْ ُعبَادَةَ بْنِ الصّامِتِ رضی ال عنه أَنّ رَسُولَ الِ صلی ال عليه
11
وآله وسلم قَالَ َيوْمًا وَ َحضَرَ رَ َمضَانُ :أَتَاکُمْ َر َمضَانُ شَهْرُ بَرَ َکةٍ جيْبُ ِفيْهِ ستَ ِ يَ ْغشَاکُمُ الُ ِفيْهِ َفُينْزِلُ الرّ ْحمَةَ ،وَ يَحُطّ الْخَطَايَا ،وَ َي ْ ال ّدعَاءََ ،ينْظُرُ الُ تَعَالَی ِإلَی َتنَا ُفسِکُمْ ِفيْهِ ،وَ ُيبَاهِي بِکُمْ مَلَائِ َکتَهُ فََأرُوا الَ .مِنْ َأنْ ُفسِکُمْ َخيْرًا ،فَإِنّ الشّقِيّ مَنْ حُ ِرمَ ِفيْهِ رَ ْحمَةَ الِ عزوجل َ .روَاهُ ال ّطبَرَانِيّ وَ َروَاُتهُ ثِقَاتٌ َکمَا قَالَ اْل ُمنْذَ ِريّ وَالْ َه ْيَثمِيّ حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی’’ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا جب کہ رمضان المبارک شروع ہو چکا تھا: تمہارے پاس برکتوں وال مہینہ آگیا ہے اس میں اﷲ تعالیٰ تمہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے۔ رحمت نازل فرماتا ہے ،گناہوں کو مٹاتا ہے اور دعائیں قبول فرماتا ہے۔ اس مہینہ میں اﷲ تعالیٰ تمہارے دلوں پر نظر فرماتا ہے اور تمہاری وجہ سے اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے۔ لہٰذا تم اپنے قلب و باطن سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نیکی حاضر کرو کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس ماہ میں بھی ‘‘اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہا۔ اخرجہ المنذري في الترغیب و الترھیب ،60 / 2 ،الرقم ،1490 :و قال :رواہ الطبراني و رواتہ ثقات ،و الہیثمي في مجمع الزوائد ،142 / 3 ،وقال :رواہ الطبراني في الکبیر۔
۔ عَنْ ُعمَرَ بْنِ الْخَطّابِ رضی ال عنه قَالَ :قَالَ رَ ُسوْلُ الِ صلی ال
12
عليه وآله وسلم:ذَاکِرُ الِ فِي َر َمضَانَ َمغْفُورٌ لَهُ ،وَسَائِلُ الِ ِفيْهِ لَا خيْبُ .يَ ِ َ .روَاهُ ال ّطبَرَانِيّ وَ اْلَبيْهَقِيّ
حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی’’ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ماہِ رمضان میں اﷲ کا ذکر کرنے وال بخش دیا جاتا ‘‘ہے اور اس ماہ میں اﷲ تعالیٰ سے مانگنے والے کو نامراد نہیں کیا جاتا۔ اخرجہ الطبراني في المعجم الوسط ،195 / 6 ،الرقم،226 / 7 ،6170 : الرقم ،7341 :و البیہقي في شعب الیمان ،311 / 3 ،الرقم ،3627 :والدیلمي في الفردوس بماثور الخطاب ،242 / 2 ،الرقم ،3141 :و المنذري في الترغیب و الترھیب ،64 / 2 ،الرقم ،1501 :و الہیثمي في مجمع الزوائد64 / 2 ،۔
عَنْ عَاِئشَةَ أُمّ اْل ُمؤْ ِمِنيْنَ رضي ال عنهاَ :أنّ رَسُولَ الِ صلی ال عليه
1.
وآله وسلم صَلّی ذَاتَ َليْلَةٍ فِي اْل َمسْجِدَِ ،فصَلّی ِبصَلَاِتهِ نَاسٌ ،ثُمّ صَلّی مِنَ اْلقَابِ َلةِ ،فَ َکثُرَ النّاسُ ،ثُمّ ا ْجَتمَعُوا مِنَ ال ّليْلَةِ الثّاِلَثةِ َأوِ الرّاِبعَةِ ،فَ َلمْ صبَحَ ،قَالَ :قَدْ يَخْرُجْ إَِليْهِمْ رَسُولُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم ،فَ َلمّا َأ ْ شيْتُ أَنْ صنَ ْعتُمْ ،وََلمْ َي ْمنَ ْعنِي مِنَ الْخُ ُروْجِ إَِليْکُمْ ِإلّا أَنّي َخ ِ َرأَيْتُ الّذِي َ .تُفْ َرضَ عَ َليْکُمْ ،وَ ذَِلکَ فِي رَ َمضَانَُ .متّفَقٌ عَ َليْهِ وَ هَذَا لَفْظُ اْلبُخَارِيّ وَ زَادَ ابْنُ خُزَْيمَةَ وَابْنُ ِحبّانَ :وَ کَانَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم يُ َر ّغبُهُمْ فِي ِقيَامِ َر َمضَانَ مِنْ َغيْرِ أَنْ َيأْمُرَ ِبعَزِْيمَةِ أَمْرٍ َفيَقُولُ :مَنْ قَامَ رَ َمضَانَ إِْيمَانًا وَ ا ْحِتسَابًا ُغفِرَلَهُ مَا َتقَدّمَ مِنْ ذَْنبِهَِ ،فُتوُفّيَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم فَکَانَ الْأَمْرُ َکذَِلکَ فِي خِلَا َفةِ أَبِي بَکْرٍ رضي ال عنه وَ صَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ ُعمَرَ رضي ال عنه َحتّی َج َمعَهُمْ ُعمَرُ رضي ال عنه عَلَی أُبّيِ بْنِ کَعْبٍ وَ صَلّی بِ ِهمْ فَکَانَ َذِلکَ َأوّلُ مَا ا ْجَتمَعَ النّاسُ .عَلَی ِقيَامِ رَ َمضَانَ
و أخرجه العسقلن ف ’’التلخيص‘‘َ :أنّهُ صلی ال عليه وآله وسلم صَلّی بِالنّاسِ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً َليْ َلَتيْنِ فَ َلمّا کَانَ فِي ال ّليْلَةِ الثّاِلثَةِ ا ْجَتمَعَ شيْتُ َأنْ تُفْ َرضَ عَ َليْکُمْ فَلَا النّاسُ فَ َلمْ يَخْرُجْ إَِليْهِمْ ثُمّ قَالَ مِنَ اْلغَدَِ :خ ِ .تَ ِطيْقُوهَا م المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ’’ اُ ّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی .پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لئے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا :میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض ‘‘کر دی جائے گی۔ اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے۔ امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے ان الفاظ کا اضافہ کیا :اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیام رمضان (تراویح) کی رغبت دلیا کرتے تھے لیکن حکما ً نہیں فرماتے تھے چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلفت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلفت عمر رضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے لہٰذا یہ وہ ابتدائی زمانہ ہے جب لوگ نماز تراویح کے لئے (باجماعت) ‘‘اکٹھے ہوتے تھے۔ اور امام عسقلنی نے ’’التلخیص‘‘ میں بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دو راتیں 20رکعت نماز تراویح پڑھائی جب تیسری رات لوگ پھر جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف (حجرہ مبارک سے باہر) تشریف نہیں لئے۔ پھر صبح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مجھے اندیشہ ہوا کہ (نماز تراویح) تم پر فرض کر دی جائے گی لیکن ‘‘تم اس کی طاقت نہ رکھوگے۔ الحدیث رقم :1اخرجہ البخاري في الصحیح ،کتاب :التہجد ،باب :تحریض النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی صلۃ اللیل والنوافل من غیر ایجاب،380 / 1 ، الرقم ،1077 :و في کتاب :صلۃ التروایح ،باب :فضل من قام رمضان/ 2 ،
،708الرقم ،1908 :و مسلم في الصحیح ،کتاب :صلۃ المسافرین و قصرھا، باب :الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح ،524 / 1 ،الرقم ،761 :و ابو داود في السنن ،کتاب :الصلۃ ،باب :في قیام شہر رمضان ،49 / 2 ،الرقم،1373 : والنسائي في السنن ،کتاب :قیام اللیل و تطوع النہار ،باب :قیام شہر رمضان، ،202 / 3الرقم ،1604 :و في السنن الکبری ،410 / 1 ،الرقم ،1297 :و مالک في الموطا ،کتاب :الصلۃ في رمضان ،باب :الترغیب في الصلۃ في رمضان ،113 / 1 ،الرقم ،248 :و احمد بن حنبل في المسند ،177 / 6 ،الرقم: ،25485و ابن حبان في الصحیح ،353 / 1 ،الرقم ،141 :و ابن خزیمۃ في الصحیح ،338 / 3 ،الرقم ،2207 :و عبد الرزاق في المصنف ،43 / 3 ،الرقم: ،4723والبیہقي في السنن الکبری ،492 / 2 ،الرقم ،4377 :و في السنن الصغری ،480 / 1 ،الرقم ،486 :والعسقلني في تلخیص الحبیر21 / 2 ،۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي ال عنه ،قَالَ :خَرَجَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه
2.
وآله وسلم فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَ َمضَانَ ُيصَلّونَ فِي نَا ِحيَةِ اْل َمسْجِدِ فَقَالَ :مَا َهؤُلَاءِ؟ َف ِقيْلََ :هؤُلَاءِ نَاسٌ َل ْيسَ مَعَ ُهمْ قُرْآنٌ وَ أُبِيّ بْنُ کَعْبٍ ُيصَلّي وَ ُهمْ ُيصَلّونَ ِبصَلَاتِهَِ ،فقَالَ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله وسلم َ :أصَابُوا وَ نِ ْعمَ مَا صنَعُوا َ . َ .روَاهُ َأبُو دَاوُدَ وَ ابْنُ خَزَْيمَةَ وَ ابْنُ ِحبّانَ وَ اْلَبيْهَقِيّ سنُوا َأوْ قَدْ َأصَابُوا وََلمْ يَکْرَهْ َذِلکَ وَ فِي رِوايَةٍ لِ ْلَبيْهَقِيّ :قَالَ :قَدْ أَ ْح َ .لَهُمْ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی’’ اللہ علیہ وآلہ وسلم (حجرہ مبارک سے) باہر تشریف لئے تو رمضان المبارک میں لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :یہ کون ہیں؟ عرض کیا گیا :یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن پاک یاد نہیں اور حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے ہیں اور یہ لوگ ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :انہوں نے درست کیا ‘‘اور کتنا ہی اچھا عمل ہے جو انہوں نے کہا کیا۔
اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے فرمایا :انہوں نے کتنا احسن اقدام یا کتنا اچھا عمل کیا اور ان کے اس عمل کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ‘‘ناپسند نہیں فرمایا۔ الحدیث رقم :2اخرجہ ابوداود في السنن ،کتاب :الصلۃ ،باب :في قیام شہر رمضان ،50 / 2 ،الرقم ،1377 :وابن خزیمۃ في الصحیح ،339 / 3 ،الرقم: ،2208وابن حبان في الصحیح ،282 / 6 ،الرقم ،2541 :والبیہقي في السنن الکبری ،495 / 2 ،الرقم4386 :۔ ،4388والہیثمي في موارد الظمآن/ 1 ، ،230الرقم ،921 :و ابن عبدالبر في التمھید ،111 / 8 ،و ابن قدامۃ في المغني455 / 1 ،۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي ال عنه قَالَ :کَانَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه
3.
وآله وسلم ،يُ َرغّبُ فِي ِقيَامِ رَ َمضَانَ ،مِنْ َغيْرِ َأنْ يَ ْأمُرَ بِعَ ِزْيمَةٍَ ،فيَقُولُ: مَنْ قَامَ رَ َمضَانَ إِْيمَانًا وَ ا ْحِتسَابًا ،غُفِرََلهُ مَا تَقَدّمَ مِنْ ذَْنِبهَِ .فُتوُفّيَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم ،وَالْأَمْرُ عَلَی ذَِلکَ ،ثُمّ کَانَ الَْأمْرُ عَلَی ذَِلکَ فِي خِلَافَةِ َأبِي بَکْرٍ وَ صَدْرًا مِنْ خِلَا َفةِ ُعمَرَ عَلَی ذَِلکَُ .متّفَقٌ عَ َليْهِ .وَ هَذَا َلفْظُ ُمسْلِمٍ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ’’ وسلم نماز تراویح پڑھنے کی رغبت دلیا کرتے تھے لیکن حکما ً نہیں فرماتے تھے چنانچہ فرماتے کہ جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت سے اور ت ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حال ِ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک نمازِ تراویح کی یہی صورت برقرار رہی اور خلفت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں اور پھر خلفت ‘‘عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شروع تک یہی صورت برقرار رہی۔ الحدیث رقم :3اخرجہ البخاري في الصحیح ،کتاب :صلۃ التروایح ،باب :فضل من قام رمضان ،707 / 2 ،الرقم ،1905 :و مسلم في الصحیح ،کتاب :صلۃ المسافرین و قصرھا ،باب :الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح،523 / 1 ، الرقم ،759 :والترمذي في السنن ،کتاب :الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،باب :الترغیب في قیام رمضان وما جاء فیہ من الفضل،171 / 3 ، الرقم ،808 :وقال ابو عیسی :ھذا حدیث حسن صحیح ،و ابو داود في السنن، کتاب :الصلۃ ،باب :في قیام شہر رمضان ،49 / 2 ،الرقم ،1371 :والنسائي في السنن ،کتاب :الصیام ،باب :ثواب من قام رمضان و صامہ ایمانا و احتسابا/ 4 ،
،154الرقم ،2192 :ومالک في الموطا ،کتاب :الصلۃ في رمضان ،باب: الترغیب في الصلۃ في رمضان ،113 / 1 ،الرقم ،249 :و احمد بن حنبل في المسند ،281 / 2 ،الرقم ، ،7774 :و ابن خزیمۃ في الصحیح ،338 / 3 ،الرقم: ،2207و ابن حبان في الصحیح ،353 / 1 ،الرقم ،141 :و عبد الرزاق في المصنف ،258 / 4 ،الرقم ،7719 :والبیہقي في السنن الکبری،493 / 2 ، الرقم ،4378 :والطبراني في المعجم الوسط ،120 / 9 ،الرقم9299 :۔
عَنْ َعبْدِالرّ ْحمَنِ بْنِ َعبْدِاْلقَارِيّ أَنّهُ قَالَ :خَرَجْتُ َمعَ ُعمَرَ بْنِ الْخَطّابِ
4.
هُرَيْرَةَ رضي ال عنه َليْلَةً فِي رَ َمضَانَ إِلَی اْل َمسْجِدِ ،فَإِذَا النّاسُ َأوْزَاعٌ ُمتَفَرّ ُقوْنَ ُيصَلّي الرّجُلُ ِلنَ ْفسِهِ ،وَ ُيصَلّي الرّ ُجلُ َفُيصَلّي ِبصَلَا تِهِ ال ّرهْطُ، فَقَالَ ُعمَرُ هُرَيْرَةَ رضي ال عنه :إِنّي أَرَی َلوْ َجمَعْتُ َه ُؤلَاءِ عَلَی قَارِيئٍ جمَعَهُمْ عَلَی أُبَيّ بْنِ کَعْبٍ ،ثُمّ خَرَجْتُ مَ َعهُ وَاحِدٍ لَکَانَ أَ ْمثَلَ ،ثُمّ عَزَمَ فَ َ َليْلَةً أُخْرَی وَالنّاسُ ُيصَ ّلوْنَ ِبصَلَةِ قَارِئِهِمْ ،قَالَ ُعمَرُ هُرَيْرَةَ رضي ال عنه :نِ ْعمَ اْلبِ ْدعَةُ هَ ِذهِ ،وَاّلتِي َينَا ُم ْونَ َعنْهَا أَ ْفضَلُ مِنَ اّلتِي يَ ُقوْ ُموْنَ ،يُرِْيدُ .آخِرَ ال ّليْلِ ،وَکَانَ النّاسُ يَ ُق ْو ُموْنَ َأوّلَهَُ .روَاهُ اْلبُخَارِيّ وَ مَاِلکٌ حضرت عبدالرحمن بن عبد القاری روایت کرتے ہیں :میں حضرت عمر رضی’’ اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکل تو لوگ متفرق تھے کوئی تنہا نماز پڑھ رہا تھا اور کسی کی اقتداء میں ایک گروہ نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :میرے خیال میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو اچھا ہو گا پس آپ رضی اللہ عنہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے سب کو جمع کر دیا ،پھر میں ایک اور رات ان کے ساتھ نکل اور لوگ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (ان کو دیکھ کر) فرمایا :یہ کتنی اچھی بدعت ہے ،اور جو لوگ اس نماز (تراویح) سے سو رہے ہیں وہ نماز ادا کرنے والوں سے زیادہ بہتر ہیں اور اس سے ان کی مراد وہ لوگ تھے (جو رات کو جلدی سو کر) رات کے پچھلے پہر میں نماز ادا کرتے ‘‘تھے اور تراویح ادا کرنے والے لوگ رات کے پہلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :4اخرجہ البخاری فی صحیح ،کتاب :صلۃ التراویح ،باب :فضل من قام رمضان ،707 / 2 ،الرقم ،1906 :ومالک فی الموطا ،کتاب :الصلۃ فی رمضان ،باب :الترغیب في الصلۃ في رمضان ،114 / 1 ،الرقم ،650 :و ابن خزیمۃ فی الصحیح ،155 / 2 ،الرقم ،155 :و عبدالرزاق فی المصنف/ 4 ،
،258الرقم ،7723 :و البیہقی فی السنن الکبری ،493 ،12 ،الرقم ،4378 :و فی شعب الیمان ،177 / 3 ،الرقم3269 :۔
عَنْ َعبْدِ الرّ ْحمَنِ بْنِ َعوْفٍص ،عَنْ رَسُولِ الِ صلی ال عليه وآله
5.
وسلم أَنّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ فَ َفضّلَهُ عَلَی الشّهُورِ ،وَ قَالَ :مَنْ قَامَ َ .رً َمضَانَ إِيَانًا وا ْحِتسَابا خَرَجَ مِنْ ذُنُوِبهِ َکَيوْمِ وََلدَتْهُ أُمّهَُ .روَاهُ الّنسَائِيّ وَ فِي ِروَاَيةٍ لَهُ قَالَ رَسُولُ الِ صلی ال عليه وآله وسلم :إِنّ الَ َتبَارَکَ صيَامَ رَ َمضَانَ عَ َليْکُمْ ،وَ َسَننْتُ لَکُمْ ِقيَامَهَُ ،فمَنْ صَا َمهُ وَ تَعَالَی فَ َرضَ ِ وَقَا َمهُ إِْيمَانا وَا ْحِتسَابا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ َکَيوْمِ َولَدَْتهُ أُمّهَُ .روَاهُ الّنسَائِيّ .وَابْنُ مَاجَةَ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم’’ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو ‘‘جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نماز تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزہ رکھتا اور راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا ‘‘.جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا الحدیث رقم :5اخرجہ النسائی فی السنن ،کتاب :الصیام ،باب :ذکر اختلف یحیی بن ابی کثیر والنضر بن شیبان فیہ ،158 / 4 ،الرقم2208 :۔ ،2210وابن ماجۃ فی السنن ،کتاب :اقامۃ الصلۃ و السنۃ فیھا ،باب :ماجاء فی قیام شھر رمضان ،421 / 1 ،الرقم1328 :۔
عَنْ يَزِيْدَ بْنِ ُروْمَانََ ،أنّهُ قَالَ :کَانَ النّاسُ َيقُومُونَ فِي زَمَانِ ُعمَرَ بْنِ
6.
.الْخَطّابِ رضي ال عنه فِي رَ َمضَانَِ ،بثَلَاثٍ وَ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً َروَاهُ مَاِلکٌ وَ اْلفَرْيَابِيّ وَاْلَبيْهَقِيّ .وَقَالَ اْلفَرْيَابِيّ :إِ ْسنَا ُدهُ وَ رِجَاُلهُ ُموَْثقُونَ .وَقَالَ ابْنُ قُدَامَةَ فِي اْلمُ ْغنِيّ :وَ هَذَا کَالِ ْجمَاعِ حضرت یزید بن رومان نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے’’ دور میں لوگ (بشمول وتر) 23رکعت پڑھتے تھے۔ الحدیث رقم :6اخرجہ مالک في الموطا ،کتاب :الصلۃ في رمضان ،باب: الترغیب في الصلۃ في رمضان ،115 / 1 ،الرقم ،252 :والبیہقي في السنن الکبری ،496 / 2 ،الرقم ،4394 :و في شعب الیمان ،177 / 3 ،الرقم: ،3270والفریابي في کتاب الصیام ،132 / 1 ،الرقم ،179 :و ابن حجر العسقلني في فتح الباري ،253 / 4 ،في الدرایۃ في تخریج احادیث الہدایۃ ،203 / 1 ،الرقم،257 : و ابن عبد البر في التمہید ،115 / 8 ،والزرقاني في شرح علی الموطا/ 1 ، ،342و ابن قدامۃ في المغني ،456 / 1 ،والشوکاني في نیل الوطار،63 / 3 ، والزیلعي في نصب الرایۃ ،154 / 2 ،و ابن رشد في بدایۃ المجتہد152 / 1 ،۔
صيْنِ ،أَنّهُ َسمِعَ اْلَأعْرَجَ يَقُولُ :مَا ح َ عَنْ مَاِلکٍ ،عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْ ُ
7.
أَدْرَکْتُ النّاسَ ِإلّا َوهُمْ يَلْ َعنُونَ الْکَفَرَةَ فِي َر َمضَانَ ،قَالَ :وَ کَانَ الْقَارِيئُ يَقْرَأُ ُسوْ َرةَ اْلَبقَرَةِ فِي َثمَانِ رَ َکعَاتٍَ ،فإِذَا قَامَ بِهَا فِي اْثَنتَي َعشْرَةَ رَکْ َعةً، .رَأَی النّاسُ أَنّهُ قَدْ خَ ّففَ َ .روَاهُ مَاِلکٌ وَاْلَبيْهَقِيّ وَالْفَ ْريَابِيّ وَ قَالَ :إِ ْسنَا ُدهُ َقوِيّ
وقال المام ول ال الدهلوي :هو مذهب الشافعيه والنفيه ،و عشرون .رکعة تراويح و ثلث وتر عند الفريقي هکذا قال الحلّي عن البيهقي حضرت مالک نے داود بن حصین سے روایت کیا ،انہوں نے حضرت اعرج کو’’ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ رمضان میں کافروں پر لعنت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا (نمازِ تراویح میں) قاری سورہ بقرہ کو آٹھ رکعتوں میں پڑھتا اور جب باقی بارہ رکعتیں پڑھی جاتیں تو لوگ ‘‘دیکھتے کہ امام انہیں ہلکی (مختصر) کر دیتا۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے (اس حدیث کی شرح میں) بیان کیا کہ بیس’’ رکعت تراویح اور تین وتر شوافع اور احناف کا مذہب ہے۔ اسی طرح محلّی نے ‘‘امام بیہقی سے بیان کیا۔ الحدیث رقم :7اخرجہ مالک في الموطا ،کتاب :الصلۃ في رمضان ،باب :ماجاء في قیام رمضان ،115 / 1 ،الرقم ،753 :والبیہقي في السنن الکبری/ 2 ، ،497الرقم ،4401 :و في شعب الیمان ،177 / 3 ،الرقم ،3271 :والفریابي في کتاب الصیام ،133 / 1 ،الرقم ،181 :و ابن عبدالبر في التمھید/ 17 ، ،405والذھبي في سیر اعلم النبلء ،70 / 5 ،الرقم ،25 :والسیوطي في تنویر الحوالک شرح موطا مالک ،105 / 1 ،والزرقاني في شرح علی الموطا/ 1 ، ،342و ولي اﷲ الدھلوي في المسوی من احادیث الموطا175 / 1 ،۔
عَنْ عُ ْروَةَ رضي ال عنه :أَنّ ُعمَرَ بْنَ اْلخَطّابِ رضی ال عنه َجمَعَ
8.
النّاسَ عَلَی ِقيَامِ شَهْرِ رَ َمضَانَ الرّجَالَ عَلَی أُبَيّ بْنِ کَعْبٍ وَالّنسَاءَ عَلَی .سُ َل ْيمَانَ بْنِ َأبِي َح ْثمَةََ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ’’ عنہ نے لوگوں کو ماہ رمضان میں تراویح کے لئے اکٹھا کیا۔ مردوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عورتوں کو حضرت سلیمان بن حثمہ رضی اللہ ‘‘عنہ تراویح پڑھاتے۔ الحدیث رقم :8اخرجہ البیہقي في السنن الکبری ،493 / 2 ،الرقم،4380 : والعسقلني في فتح الباري252 / 4 ،۔ ،253الرقم ،1905 :و الزرقاني في شرح علی الموطا ،341 ،338 / 1 ،والسیوطي في تنویر الحوالک،105 / 1 ، والعسقلني في الدرایۃ في تخریج احادیث الہدایۃ ،203 / 1 ،و في تلخیص الحبیر ،24 / 2 ،الرقم ،549 :و ابن قدامۃ في المغني455 / 1 ،۔
و قال المام أبوعيسی الترمذي ف سننه :وَ أَ ْکثَرُ َأهْلِ الْعِلْمِ عَلَی مَا
9.
ُروِيَ عَنْ ُعمَرَ ،وَ عَلِيّ رضي ال عنهما وَ َغيْ ِر ِهمَا مِنْ َأصْحَابِ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله وسلم ِعشْرِيْنَ رَکْعَةً ،وَ ُهوَ قَولُ الثّورِيّ ،وَابْنِ اْل ُمبَارَکِ ،وَالشّا ِفعِيّ .وَ قَالَ الشّافِعِيّ :وَ هَکَذَا أَدْرَکْتُ ِببَلَ ِدنَا ِبمَکّةَ ُ.يصَلّونَ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً امام ابو عیسیٰ ترمذی رضی اللہ عنہ نے اپنی سنن میں فرمایا :اکثر اہل علم’’ کا مذہب بیس رکعت تراویح ہے جو کہ حضرت علی حضرت عمر رضی اﷲ عنہما اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیگر اصحاب سے مروی ہے اور یہی (کبار تابعین) سفیان ثوری ،عبداللہ بن مبارک اور امام شافعی رحمہ اﷲ علیہم کا قول ہے اور امام شافعی نے فرمایا :میں نے اپنے شہر مکہ میں (اہل ‘‘علم کو) بیس رکعت تراویح پڑھتے پایا۔ الحدیث رقم :9اخرجہ الترمذي في السنن ،کتاب :الصوم عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،باب :ماجاء في قیام شہر رمضان ،169 / 3 ،الرقم806 :۔
عَنِ ابْنِ َعبّاسٍ رضي ال عنهما قَالَ :أَنّ الّنبِيّ صلی ال عليه وآله
10.
.وسلم کَانَ ُيصَلّي فِي رَ َمضَانَ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً ِسوَی اْلوِتْرَ َ .روَاهُ ابْنُ َأبِي َش ْيبَةَ وَاْلَبيْهَقِيّ وَال ّطبَرَانِيّ وَاللّفْظُ لَهُ وَ ابْنُ ُح َميْدٍ حضرت ابن عباس رضي اﷲ عنہما سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی اکرم’’ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں وتر کے علوہ بیس رکعت تراویح ‘‘پڑھا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :10اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،164 / 2 ،الرقم،7692 : والطبراني في المعجم الوسط ،243 / 1 ،الرقم ،324 / 5 ،798 :الرقم: ،5440و في المعجم الکبیر ،393 / 11 ،الرقم ،12102 :والبیہقي في السنن الکبری ،496 / 2 ،الرقم ،4391 :و عبد بن حمید في المسند ،218 / 1 ،الرقم: ،653والخطیب بغدادي في تاریخ بغداد ،113 / 6 ،والہیثمي في مجمع الزوائد، ،172 / 3و ابن عبدالبر في التمھید ،115 / 8 ،والعسقلني في فتح الباري/ 4 ، ،254الرقم ،1908 :و في الدرایۃ ،203 / 1 ،الرقم ،257 :والسیوطي في
تنویر الحوالک ،108 / 1 ،الرقم ،263 :والذہبي في میزان العتدال،170 / 1 ، والصنعاني في سبل السلم ،10 / 2 ،والمزي في تہذیب الکمال،149 / 2 ، والخطیب في موضح اوھام الجمع والتفریق ،387 / 1 ،والزیلعي في نصب الرایۃ ،153 / 2 ،والزرقاني في شرح علی الموطا ،351 ،342 / 1 ،والعظیم آبادي في عون المعبود ،153 / 4 ،والمبارکفوي في تحفۃ الحوذي445 / 3 ،۔
عَنِ السّائِبِ بْنِ يَ ِزيْدَ قَالَُ :کنّا َن ْنصَرِفُ مِنَ اْل ِقيَامِ عَلَی عَهْدِ ُعمَرَ
11.
رضي ال عنه وَ قَدْ َدنَا فُرُوعُ الْفَجْرِ وَ کَانَ الْ ِقيَامُ عَلَی عَهْدِ ُعمَرَ رضي .ال عنه ثَلَاثَةً وَ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةًَ .روَاهُ َعبْدُ الرّزّاقِ حضرت سائب بن یزید نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ’’ میں فجر کے قریب تراویح سے فارغ ہوتے تھے اور ہم (بشمول وتر) تئیس ‘‘رکعات پڑھتے تھے۔ الحدیث رقم :11اخرجہ عبد الرزاق في المصنف ،261 / 4 ،الرقم ،7733 :و ابن حزم في الحکام230 / 2 ،۔
عَنِ السّائِبِ بْنِ يَزِْيدَ قَالَ :کَانُوا يَقُو ُم ْونَ عَلَی عَهْدِ ُعمَرَ بْنِ
12.
الْخَطّابِص فِي شَهْرِ رَ َمضَانَ بِ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً ،قَالَ :وَکَاُنوْا َيقْرَُأوْنَ بِاْل ِمَئيْنِ صيّهِمْ فِي عَهْدِ ُع ْثمَانَ بْنِ عَفّانَ رضي ال عنه وَ کَانُوا َيَتوَ ّکؤُنَ عَلَی َع ِ .مِنْ شِدّةِ الْ ِقيَامَِ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ وَ الْفَ ْريَابِيّ وَ ابْنُ الْجُ ْعدِ .إِ ْسنَادُهُ وَ رِجَالُهُ ثِقَاتٌ َکمَا قَالَ الْفَرْيَابِيّ حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن’’ خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ماہ رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور ان میں سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں شدت قیام کی وجہ سے وہ ‘‘اپنی لٹھیوں سے ٹیک لگاتے تھے۔ الحدیث رقم :12اخرجہ البیہقي في السنن الکبری ،496 / 2 ،الرقم ،4393 :و ابن الحسن فریابي في کتاب الصیام ،131 / 1 ،الرقم ،176 :و قال :اسنادہ و
رجالہ ثقات ،و ابن الجعد في المسند ،413 / 1 ،الرقم ،2825 :و المبارکفوري في تحفۃ الحوذي447 / 3 ،۔
صيْبِ ،قَالَ :کَانَ ُيؤَ ّمنَا ُسوَيْدُ بْنُ غَفْلَةَ فِي رَ َمضَانَ خ ِ عَنْ أَبِي الْ َ
13.
َ .فُيصَلّي َخ ْمسَ تَ ْروِيْحَاتٍ ِعشْرِيْنَ رَ ْکعَةً َ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ إ ْسنَادُهُ َحسَنٌ وَ اْلُبخَارِيّ فِي الْ ُکنَی ابو خصیب نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت سوید بن غفلہ ماہ رمضان میں نماز’’ ‘‘تراویح پانچ ترویحوں (بیس رکعت میں) پڑھاتے تھے۔ الحدیث رقم :13اخرجہ البیہقي في السنن الکبری ،446 / 2 ،الرقم ،4395 :و البخاري في الکنی ،28 / 1 ،الرقم234 :۔
عَنْ ُشَتيْرِ بْنِ شَکَلٍ وَ کَانَ مِنْ اَصحاب علي رضي ال عنه :أَنّهُ کَانَ
14.
ُ.يؤُمّهُمْ فِي شَهْرِ رَ َمضَانَ ِب ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً وَ ُيوْتِرُ بِثَ.لَاثٍ َ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ وَ اْلَبيْهَقِيّ وَ اللّفْظُ لَهُ ،وَ قَالَ :وَ فِي َذِلکَ ُقوّةٌ حضرت ُ شتیر بن شکل سے روایت ہے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے’’ اصحاب میں سے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رمضان میں بیس رکعت ‘‘تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔ الحدیث رقم :14اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم ،7680 :و البیہقي في السنن الکبری ،496 / 2 ،الرقم4395 :۔
عَنْ أَبِي َعبْدِ الرّ ْحمَنِ السّ َلمِيّ ،عَنْ عَلِيّ رضي ال عنه قَالََ :دعَا
15.
اْلقُرّاءَ فِي َر َمضَانَ فََأمَرَ ِمنْهُمْ رَجُلًا ُيصَلّي بِالنّاسِ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً ،قَالَ :وَ .کَانَ عَ ِليّص ُيوْتِرُ بِ ِهمْ .وَ َروَی َذِلکَ مِنْ وَجْ ٍه آخَرَ عَنْ عَ ِليّص
َ .روَاهُ اْلَبيْهَقِيّ حضرت ابو عبدالرحمن سلمی سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے’’ رمضان المبارک میں قاریوں کو بلیا اور ان میں سے ایک شخص کو بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وتر ‘‘پڑھاتے تھے۔ یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دیگر سند سے بھی مروی ہے۔ الحدیث رقم :15اخرجہ البیہقي في السنن الکبری ،496 / 2 ،الرقم ،4396 :و المبارکفوري في تحفۃ الحوذي444 / 3 ،۔
سنَاءِ َأنّ عَلِيّ بْنَ َأبِي طَالِبٍ رضي ال عنه أَمَرَ رَجُلًا أَنْ حَ عَنْ أَبِي الْ َ
16.
ُ.يصَلّيَ بِالنّاسِ َخمْسَ تَ ْروِيْحَاتٍ ِعشْرِيْنَ َرکْعَةً َ .روَاهُ ابْنُ َأبِي َش ْيبَةَ وَ اْلَبيْهَقِيّ وَ اللّفْظُ َلهُ حضرت ابو الحسناء بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک’’ شخص کو رمضان میں پانچ ترویحوں میں بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم ‘‘دیا۔ الحدیث رقم :16اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم ،7681 :و البیہقي في السنن الکبری ،497 / 2 ،الرقم ،4397 :و ابن عبد البر في التمہید، ،115 / 8و المبارکفوري في تحفۃ الحوذي ،445 / 3 ،و الصنعاني في سبل السلم ،10 / 2 ،و ابن قدامۃ في المغني ،456 / 1 ،و قال :ہذا کالجماع۔
وَ فِي ِروَايَةٍ :أَنّ عَ ِليّا رضي ال عنه کَانَ ُيؤُمّهُمْ بِ ِعشْرِيْنَ َرکْعَةً وَ
17.
صنْعَانِيّ وَ قَالَِ :فيْهِ ُقوّةٌ ُ.يوْتِرُ ِبثَلَاثٍَ .روَاهُ ابْنُ الِ ْسمَا ِعيْلِ ال ّ ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بیس رکعت تراویح اور’’ ‘‘تین وتر پڑھایا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :17اخرجہ الصنعاني في سبل السلم ،10 / 2 ،و ابن قدامۃ في المغني ،456 / 1 ،و قال :ھذا کالجماع۔
عَنْ عَلِيّ رضي ال عنه َأنّهُ أَمَرَ رَجُلًا ُيصَلّي بِهِمْ فِي َر َمضَانَ ِعشْرِيْنَ
18.
َ .رکْعَةً وَ َهذَا َأْيضًا ِسوَی اْلوِتْرََ .روَاهُ ابْنُ َعبْدِاْلبَرّ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا’’ کہ وہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کو بیس رکعت تراویح پڑھائے اور یہ ‘‘رکعات وتر کے علوہ تھیں۔ الحدیث رقم :18اخرجہ ابن عبدالبر في التمھید115 / 8 ،۔
عَنْ يَحْيیَ بْنِ سَ ِعيْدٍَ :أنّ ُعمَرَ بْنَ الْخَطّابِ رضي ال عنه أَمَرَ رَجُلًا
19.
ُ.يصَلّيَ بِ ِهمْ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةًَ .روَاهُ ابْنُ َأبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَا ُدهُ مُرْسَلٌ َقوِيٌ حضرت یحییٰ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ’’ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ انہیں (مسلمانوں کو) بیس رکعت تراویح ‘‘پڑھائے۔ الحدیث رقم :19اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم،7682 : والمبارکفوري في تحفۃ الحوذي445 / 3 ،۔
عَنْ نَا ِفعِ بْنِ ُعمَرَ قَالَ :کَانَ ابْنُ أَبِي مُ َليْکَةَ ُيصَلّي ِبنَا فِي َر َمضَانَ
20.
حيْحٌ صِ ِ .عشْرِيْنَ َرکْعَةًَ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَادُهُ َ حضرت نافع بن عمر نے بیان کیا کہ ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان المبارک میں’’ ‘‘بیس رکعت تراویح پڑھایا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :20اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم7683 :۔
عَنْ َعبْدِاْلعَزِيْزِ بْنِ رَ ِفيْعٍ قَالَ :کَانَ أُبَيّ بْنُ کَعْبٍ ُيصَلّي بِالنّاسِ فِي
21.
.رَ َمضَانَ بِاْلمَدِْينَةِ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً وَ ُيوْتِرُ ِبثَلَاثٍ َ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَادُهُ مُرْسَلٌ َقوِيٌ
حضرت عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ’’ مدینہ منورہ میں لوگوں کو رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح اور تین ‘‘رکعت وتر پڑھاتے تھے۔ الحدیث رقم :21اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم،7684 : والمبارکفوري في تحفۃ الحوذي445 / 3 ،۔
عَنِ الْحَارِثِ أَنّهُ کَانَ َيؤُمّ النّاسَ فِي َر َمضَانَ بِال ّل ْيلِ بِ ِعشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ
22.
.يُوتِرُ ِبثَلَاثٍ وَ يَ ْقنُتُ َقبْلَ الرّکُوعَِ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ حضرت حارث سے مروی ہے کہ وہ لوگوں کو رمضان المبارک کی راتوں میں’’ (نماز تراویح) میں بیس رکعتیں اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے اور رکوع سے پہلے ‘‘دعا قنوت پڑھتے تھے۔ الحدیث رقم :22اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم7685 :۔
ختَرِيّ أَنّهُ کَانَ ُيصَلّي َخمْسَ تَ ْروِيْحَاتٍ فِي َر َمضَانَ وَ عَنْ أَبِي اْلبُ ْ
23.
حيْحٌ صِ .يُوتِرُ ِبثَلَاثٍَ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَادُهُ َ حضرت ابوالبختری سے روایت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں پانچ ترویح (یعنی’’ ‘‘بیس رکعتیں) اور تین وتر پڑھا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :23اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم7686 :۔
عَنْ عَطَاءٍ قَالَ :أَدْرَکْتُ النّاسَ َوهُمْ ُيصَلّونَ ثَلَاثًا وَ ِعشْرِيْنَ َرکْعَةً
24.
.بِاْلوِتْرَِ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَادُهُ َحسَنٌ حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بشمول وتر ’’23 ‘‘رکعت تراویح پڑھتے تھے۔ الحدیث رقم :24اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم7688 :۔
عَنْ سَ ِعيْدِ بْنِ ُعَبيْدٍ أَنّ عَلِيّ بْنَ رَِبيْ َعةَ کَانَ ُيصَلّي بِ ِهمْ فِي رَ َمضَانَ
25.
َ .خمْسَ تَ ْروِيْحَاتٍ وَ يُوتِرُ ِبثَلَاثٍ ح ْيحٌ َ .روَاهُ ابْنُ أَبِي َش ْيبَةَ .إِ ْسنَادُهُ صَ ِ حضرت سعید بن عبید سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ربیعہ انہیں رمضان’’ المبارک میں پانچ ترویح (یعنی بیس رکعت) نماز تراویح اور تین وتر پڑھاتے ‘‘تھے۔ الحدیث رقم :25اخرجہ ابن ابي شیبۃ في المصنف ،163 / 2 ،الرقم7690 :۔
خطّابِ رضي ال عنه َجمَعَ النّاسَ عَلَی حسَنِ أَنّ ُعمَرَ بْنَ الْ َ عَنِ اْل َ
26.
.أُبَيّ بْنِ کَعْبٍ فِي ِقيَامِ َر َمضَانَ فَکَانَ ُيصَلّي بِهِمْ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً َ .روَاهُ ال ّذ َهبِيّ وَاْل َعسْقَلَانِيّ وَابْنُ ُقدَا َمةَ حضرت حسن (بصری) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب’’ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی ابن بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء ‘‘میں قیام رمضان کے لئے اکٹھا کیا تو وہ انہیں بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔ الحدیث رقم :26اخرجہ الذھبي في سیر اعلم النبلء ،400 / 1 ،والعسقلني في تلخیص الحبیر ،21 / 2 ،الرقم ،540 :وابن قدامۃ في المغني ،456 / 1 ،و مالک في المدونۃ الکبری ،222 / 1 ،والسیوطي في تنویر الحوالک،104 / 1 ، والزرقاني في شرح علی الموطا ،338 / 1 ،و ابن تیمیۃ في ممجموع فتاوی2 ، 401 /۔
عَنِ ال ّزعْفَرَانِيّ عَنِ الشّا ِفعِيّ قَالََ :رأَيْتُ النّاسَ َيقُومُونَ بِاْل َمدِْينَةِ
27.
ِ.بِتسْعٍ وَ ثَلَاِثيْنَ وَ ِبمَکّةَ ِبثَلَاثٍ وَ ِعشْرِيْنَ َ .روَاهُ الْ َعسْقَلَانِيّ وَالشّوکَانِيّ عَنْ مَاِلکٍ
حضرت زعفرانی امام شافعی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے’’ فرمایا :میں نے لوگوں کو مدینہ منورہ میں انتالیس ( )39اور مکہ مکرمہ میں ‘‘تئیس ( )23رکعت (بیس تراویح اور تین وتر) پڑھتے دیکھا۔ الحدیث رقم :27اخرجہ العسقلني في فتح الباري ،253 / 4 ،والشوکاني في نیل الوطار64 / 3 ،۔
و قال ابن رشد القرطب :فَا ْختَارَ مَاِلکٌ فِي أَحَدِ َقوَْليْهِ وَ أَبُو َحِنيْفَةَ
28.
وَالشّا ِفعِيّ وَ أَ ْحمَدُ وَ دَاوُدُ الْ ِقيَامَ ِب ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً ِسوَی اْلوِتْرِ . . .أَنّ مَالِکًا َروَی عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ :کَانَ النّاسُ يَ ُقوْمُونَ فِي زَمَانِ ُعمَرَ .بْنِ اْلخَطّابِ رضي ال عنه ِبثَلَاثٍ وَ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً ابن رشد قرطبی نے فرمایا کہ امام مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے دو اقوال میں’’ سے ایک میں اور امام ابوحنیفہ ،امام شافعی ،امام احمد اور امام داود ظاہری رضی اللہ عنہم نے بیس ترایح کا قیام پسند کیا ہے اور تین وتر اس کے علوہ ہیں . . .اسی طرح امام مالک رضی اللہ عنہ نے یزید بن رومان سے روایت بیان کی فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ تئیس ()23 ‘‘رکعت (تراویح) کا قیام کیا کرتے تھے۔ الحدیث رقم :28اخرجہ ابن رشد في بدایۃ المجتھد152 / 1 ،۔
و قال الشيخ ابن تيمية ف ’’الفتاوی‘‘َ :ثبَتَ َأنّ أُبَيّ بْنَ کَعْبٍ کَانَ
29.
يَقُومُ بِالنّاسِ ِعشْرِيْنَ رَکْ َعةً فِي رَ َمضَانَ وَ يُوتِرُ ِبثَلَاثٍ فَرَأَی َکِثيْرًا مِنَ سنّةُِلَنّهُ قَامَ َبيْنَ اْلمُهَاجِرِيْنَ وَاْلأَْنصَارِ َولَمْ ُينْکِ ْرهُ الْعُ َلمَاءِ أَنّ ذَِلکَ ُهوَ ال ّ ُ .منْکِرٌ شیخ ابن تیمیۃ نے ’’اپنے فتاویٰ‘‘ میں کہا کہ ثابت ہوا کہ حضرت ابی بن کعب’’ رضی اللہ عنہ رمضان المبارک میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے تو اکثر اہل علم نے اسے سنت مانا ہے۔ اس لئے کہ وہ مہاجرین اور انصار (تمام) صحابہ کرام کے درمیان (ان کی موجودگی میں) قیام کرتے (بیس رکعت پڑھاتے) اور ان میں انہیں سے کبھی بھی کسی نے نہیں روکا۔
الحدیث رقم :29اخرجہ ابن تیمیۃ في مجموع فتاویٰ ،191 / 1 ،و اسماعیل بن محمد النصاري في تصحیح حدیث صلۃ التراویح عشرین رکعۃ35 / 1 ،۔
حمّدِ بْنِ شيْخَ َعبْدَ الِ بْنَ ُم َ ج ُم ْوعَةِ الْ َفتَاوَی النّجْ ِديّةِ :أَنّ ال ّ وَ فِي َم ْ
30.
َعبْدِاْل َوهّابِ ذَکَرَ فِي َجوَابِهِ عَنْ عَدَدِ التّرَاوِْيحِ أَنّ ُعمَرَ رضي ال عنه َلمّا َ .جمَعَ النّاسَ عَلَی ُأبَيّ بْنِ َکعْبٍ ،کَانَتْ صَلَاتُهُمْ ِعشْرِيْنَ رَ ْکعَةً مجموعہ الفتاویٰ النجدیہ میں ہے کہ شیخ عبداﷲ بن محمد بن عبدالوہاب نے تعداد رکعات تراویح سے متعلق سوال کے جواب میں بیان کیا کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ‘‘نماز تراویح کے لئے جمع کیا تو وہ انہیں بیس رکعت پڑھاتے تھے۔ الحدیث رقم :30اخرجہ اسماعیل بن محمد النصاري في تصحیح حدیث صلۃ التراویح عشرین رکعۃ35 / 1 ،۔ 1۔ القرآن الحکیم۔ 2۔ ابن تیمیہ ،احمد بن عبد الحلیم بن عبد السلم حرانی (661۔728ھ 1263 /۔ 1328ء)۔ مجموع فتاوی۔ مکتبہ ابن تیمیہ۔ 3۔ ابن جعد ،ابو الحسن علی بن جعد بن عبید ہاشمی (133۔230ھ 750 /۔ 845ء)۔ المسند۔ بیروت ،لبنان :مؤسسہ نادر1410 ،ھ 1990 /ء۔ 4۔ ابن حبان ،ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبان (270۔354ھ 884 /۔ 965ء)۔ الصحیح۔ بیروت ،لبنان :مؤسسۃ الرسالہ1414 ،ھ 1993 /ء۔ 5۔ ابن حجر عسقلنی ،احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (773۔ 852ھ 1372 /۔1449ء)۔ تلخیص الحبیر فی احادیث الرافعی الکبیر۔ مدینہ منورہ ،سعودی عرب1384 ،ھ 1964 /ء۔ 6۔ ابن حجر عسقلنی ،احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (773۔ 852ھ 1372 /۔1449ء)۔ الدرایۃ في تخریج احادیث الھدایۃ۔ بیروت، لبنان :دار المعرفۃ۔ 7۔ ابن حجر عسقلنی ،احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (773۔ 852ھ 1372 /۔1449ء)۔ فتح الباری۔ لہور ،پاکستان :دار نشر الکتب السلمیہ1401 ،ھ 1981 /ء۔
8۔ ابن حزم ،علی بن احمد بن سعید بن حزم اندلسی384( ،۔456ھ 994 /۔ 1064ء)۔ الحکام فی اصول الحکام۔ فیصل آباد ،پاکستان :ضیاء السنہ ادارہ الترجمہ والتعریف1404 ،ھ۔ 9۔ ابن خزیمہ ،ابو بکر محمد بن اسحاق (223۔311ھ 838 /۔924ء)۔ الصحیح۔ بیروت ،لبنان :المکتب السلمی1390 ،ھ 1970 /ء۔ 10۔ ابن رشد ،ابو ولید محمد بن احمد بن محمد بن رشد القرطبی (م 595ھ)۔ بدایۃ المجتھد۔ بیروت ،لبنان :دارالفکر۔ 11۔ ابن عبد البر ،ابو عمر یوسف بن عبد اللہ بن محمد (368۔463ھ 979 /۔ 1071ء)۔ التمہید۔ مغرب (مراکش) :وزات عموم الوقاف و الشؤون السلمیہ، 1387ھ۔ 12۔ ابن قدامہ ،ابو محمد عبد اﷲ بن احمد المقدسی (م 620ھ)۔ المغنی فی فقہ المام احمد بن حنبل الشیبانی۔ بیروت ،لبنان :دار الفکر1405 ،ھ۔ 13۔ ابن ماجہ ،ابو عبد اﷲ محمد بن یزید قزوینی (209۔273ھ 824 /۔887ء)۔ السنن۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ1419 ،ھ 1998 /ء۔ 14۔ ابن ہشام ،ابو محمد عبد الملک حمیری (م 213ھ 828 /ء)۔ السیرۃ النبویۃ۔ بیروت ،لبنان :دارالحیل1411 ،ھ۔ 15۔ ابوداؤد ،سلیمان بن اشعث سبحستانی (202۔275ھ 817 /۔889ء)۔ السنن۔ بیروت ،لبنان :دار الفکر1414 ،ھ 1994 /ء۔ 16۔ ابو عل مبارک پوری ،محمد عبد الرحمن بن عبد الرحیم (1283۔1353ھ)۔ تحفۃ الحوذی۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ۔ 17۔ ابو یعلی ،احمد بن علی بن مثنی بن یحییٰ بن عیسیٰ بن ہلل موصلی تمیمی (210۔307ھ 825 /۔919ء)۔ المسند۔ دمشق ،شام :دار المامون للتراث، 1404ھ 1984 /ء۔ 18۔ احمد بن حنبل ،ابو عبد اللہ بن محمد (164۔241ھ 780 /۔855ء)۔ المسند۔ بیروت ،لبنان :المکتب السلمی1398 ،ھ 1978 /ء۔ 19۔ اسماعیل بن محمد النصاری ،تصحیح حدیث صلۃ التروایح و عشرین رکعۃ۔ ریاض ،سعودی عرب :مکتبہ المام الشافعی1408 ،ھ 1988 /ء۔ 20۔ بخاری ،ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (194۔256ھ / 810۔ 870ء)۔ الدب المفرد۔ بیروت ،لبنان :دار البشائر السلمیہ1409 ،ھ / 1989ء۔
21۔ بخاری ،ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (194۔256ھ / 810۔ 870ء)۔ الجامع الصحیح۔ بیروت ،لبنان +دمشق ،شام :دار القلم، 1401ھ 1981 /ء۔ 22۔ بخاری ،ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (194۔256ھ / 810۔ 870ء)۔ خلق افعال العباد۔ ریاض ،سعودی عرب :دارالمعارف السعودیۃ، 1398ھ 1978 /ء۔ 23۔ بخاری ،ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (194۔256ھ / 810۔ 870ء)۔ الکنی۔ بیروت ،لبنان :دارالفکر۔ 24۔ بزار ،ابو بکر احمد بن عمرو بن عبد الخالق بصری (210۔292ھ 825 /۔ 905ء)۔ المسند بیروت ،لبنان 1409 :ھ۔ 25۔ بیہقی ،ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسیٰ (384۔458ھ 994 /۔ 1066ء)۔ السنن الصغری۔ مدینہ منورہ ،سعودی عرب :مکتبۃ الدار، 1410ھ 1989 /ء۔ 26۔ بیہقی ،ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسیٰ (384۔458ھ 994 /۔ 1066ء)۔ السنن الکبری۔ مکہ مکرمہ ،سعودی عرب :مکتبہ دار الباز، 1414ھ 1994 /ء۔ 27۔ بیہقی ،ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسیٰ (384۔458ھ 994 /۔ 1066ء)۔ شعب الیمان۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ1410 ،ھ / 1990ء۔ 28۔ ترمذی ،ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسیٰ بن ضحاک سلمی (210۔279ھ 825 /۔892ء)۔ الجامع الصحیح۔ بیروت ،لبنان :دار الغرب السلمی1998 ،ء۔ 29۔ خطیب بغدادی ،ابوبکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی بن ثابت ( 392۔463ھ 1002 /۔ 1071ء)۔ تاریخ بغداد۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ۔ 30۔ خطیب بغدادی ،ابوبکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی بن ثابت ( 392۔463ھ 1002 /۔1071ء)۔ موضح اوھام الجمع والتفریق۔ بیروت ،لبنان :دار المعرفۃ 1407ء۔ 31۔ دارمی ،ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن (181۔255ھ 797 /۔869ء)۔ السنن۔ بیروت ،لبنان :دار الکتاب العربی1407 ،ھ۔
32۔ دیلمی ،ابو شجاع شیرویہ بن شہردار بن شیرویہ بن فناخسرو ہمذانی (445۔ 509ھ 1053 /۔1115ء)۔ الفردوس بماثور الخطاب۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ1986 ،ء۔ 33۔ ذھبی ،شمس الدین محمد بن احمد الذھبی (673۔748ھ)۔ میزان العتدال فی نقد الرجال۔ بیروت ،لبنان ،دارالکتب العلمیہ1995 ،ء۔ 34۔ ذھبی ،شمس الدین محمد بن احمد الذھبی (673۔748ھ)۔ سیر اعلم النبلء۔ بیروت ،لبنان ،مؤسسۃ الرسالۃ1413 ،ھ۔ 35۔ زرقانی ،ابو عبد اللہ محمد بن عبد الباقی بن یوسف بن احمد بن علوان مصری ازہری مالکی (1055۔1122ھ 1645 /۔1710ء)۔ شرح الموطا۔ بیروت، لبنان :دار الکتب العلمیہ1411 ،ھ۔ 36۔ زیلعی ،ابو محمد عبد اﷲ بن یوسف حنفی (م 762ھ)۔ نصب الرایۃ لحادیث الھدایۃ۔ مصر ،دارالحدیث1357 ،ھ۔ 37۔ سیوطی ،جلل الدین ابوالفضل عبد الرحمن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن عثمان (849۔911ھ 1445 /۔ 1505ء)۔ تنویر الحوالک شرح موطا مالک ،مصر :مکتبہ التجاریہ الکبری1389 ،ھ 1969 /ء۔ 38۔ سیوطی ،جلل الدین ابوالفضل عبد الرحمن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن عثمان (849۔911ھ 1445 /۔ 1505ء)۔ الجامع الصغیر فی احادیث البشیر النذیر۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ۔ 39۔ شاہ ولی اللہ ،الدھلوی (1174ھ 1762 /ء)۔ المسوی من احادیث الموطا۔ مکہ مکرمہ ،سعودی عرب :مکتبہ الحجاز1351 ،ھ۔ 40۔ شوکانی ،محمد بن علی بن محمد (1173۔1250ھ 1760 /۔1834ء)۔ نیل الوطار شرح منتقی الخبار۔ بیروت ،لبنان :دار الفکر1402 ،ھ 1982 /ء۔ 41۔ صنعانی ،محمد بن اسماعیل المیر (773۔ 852ھ)۔ سبل السلم شرح بلوغ المرام۔ بیروت ،لبنان :دار احیاء التراث العربی1379 ،ھ۔ 42۔ طاہر القادری ،ڈاکٹر محمد طاہر القادری ۔ عرفان القرآن۔ لہور ،پاکستان : منہاج القرآن پبلی کیشنز۔ 43۔ طبرانی ،سلیمان بن احمد (260۔360ھ 873 /۔971ء)۔ المعجم الوسط۔ ریاض ،سعودی عرب :مکتبۃ المعارف1405 ،ھ 1985 /ء۔ 44۔ طبرانی ،سلیمان بن احمد (260۔360ھ 873 /۔971ء)۔ المعجم الکبیر۔ قاہرہ، مصر :مکتبہ ابن تیمیہ۔
45۔ عبد بن حمید ،ابو محمد بن نصر الکسی (م 249ھ 863 /ء)۔ المسند۔ قاہرہ، مصر :مکتبۃ السنہ1408 ،ھ 1988 /ء۔ 46۔ عبدالرزاق ،ابو بکر بن ہمام بن نافع صنعانی (126۔211ھ 744 /۔826ء)۔ المصنف۔ بیروت ،لبنان :المکتب السلمی1403 ،ھ۔ 47۔ عظیم آبادی ،ابو الطیب محمد شمس الحق۔ عون المعبود شرح سنن ابی داود۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیۃ1415 ،ھ۔ 48۔ فریابی ،ابو بکر جعفر بن محمد بن حسن (207۔301ھ)۔ الصیام۔ بمبئی، بھارت :دار الکتب السلفیہ1412 ،ھ۔ 49۔ الللکائی ،ابو قاسم ھبۃ اللہ بن حسن بن منصور (418ھ)۔ کرامات اولیاء اﷲ ل۔ ریاض ،سعودی عرب ،دار طیبۃ1412 ،ھ۔ 50۔ مالک ،ابن انس بن مالک رضی اللہ عنہ بن ابی عامر بن عمرو بن حارث اصبحی (93۔179ھ 712 /۔795ء)۔ المدونۃ الکبری۔ بیروت ،لبنان :دار صادر۔ 51۔ مالک ،ابن انس بن مالک رضی اللہ عنہ بن ابی عامر بن عمرو بن حارث اصبحی (93۔179ھ 712 /۔795ء)۔ الموطا۔ بیروت ،لبنان :دار احیاء التراث العربی1406 ،ھ 1985 /ء۔ 52۔ مزی ،ابو الحجاج یوسف بن زکی عبد الرحمن بن یوسف بن عبد الملک بن یوسف بن علی (654۔742ھ 1256 /۔1341ء)۔ تہذیب الکمال۔ بیروت ،لبنان : مؤسسۃ الرسالہ1400 ،ھ 1980 /ء۔ 53۔ مسلم ،ابن الحجاج قشیری (206۔ 261ھ 821 /۔875ء)۔ الصحیح۔ بیروت، لبنان :دار احیاء التراث العربی۔ 54۔ منذری ،ابو محمد عبد العظیم بن عبد القوی بن عبد اللہ بن سلمہ بن سعد (581۔ 656ھ 1185 /۔1258ء)۔ الترغیب و الترہیب۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ1417 ،ھ۔ 55۔ نسائی ،احمد بن شعیب (215۔303ھ 830 /۔915ء)۔ السنن۔ بیروت ،لبنان : دار الکتب العلمیہ1416 ،ھ 1995 /ء۔ 56۔ نسائی ،احمد بن شعیب (215۔303ھ 830 /۔915ء)۔ السنن الکبریٰ۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ1411 ،ھ 1991 /ء۔ 57۔ ہیثمی ،نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (735۔807ھ / 1335۔ 1405ء)۔ مجمع الزوائد۔ قاہرہ ،مصر :دار الریان للتراث +بیروت، لبنان :دار الکتاب العربی1407 ،ھ 1987 /ء۔
58۔ ہیثمی ،نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (735۔807ھ / 1335۔ 1405ء)۔ موارد الظمآن الی زوائد ابن حبان۔ بیروت ،لبنان :دار الکتب العلمیہ۔