Allama Iqbal (urdu Poetry)

  • June 2020
  • PDF

This document was uploaded by user and they confirmed that they have the permission to share it. If you are author or own the copyright of this book, please report to us by using this DMCA report form. Report DMCA


Overview

Download & View Allama Iqbal (urdu Poetry) as PDF for free.

More details

  • Words: 881
  • Pages: 4
‫لڑکياں پڑھ رہي ہيں انگريزي‬ ‫ڈھونڈلي قوم نے فلح کي راہ‬ ‫روش مغربي ہے مدنظر‬ ‫وضع مشرق کو جانتے ہيں گناہ‬ ‫يہ ڈراما دکھائے گا کيا سين‬ ‫پردہ اٹھنے کي منتظر ہے نگاہ‬

‫قطعہ‬ ‫کل ايک شوريدہ خواب گاہ نبي پہ رو رو کے کہہ رہا تھا‬ ‫کہ مصر و ہندوستاں کے مسلم بنائے ملت مٹا رہے ہيں‬ ‫يہ زائران حريم مغرب ہزار رہبر بنيں ہمارے‬ ‫ہميں بھل ان سے واسطہ کيا جو تجھ سے نا آشنا رہے ہيں‬ ‫!غضب ہيں يہ 'مرشدان خود بيں خدا تري قوم کو بچائے‬ ‫بگاڑ کر تيرے مسلموں کو يہ اپني عزت بنا رہے ہيں‬ ‫سنے گا اقبال کون ان کو ‪ ،‬يہ انجمن ہي بدل گئي ہے‬ ‫! نئے زمانے ميں آپ ہم کو پراني باتيں سنا رہے ہيں‬

‫نصيحت‬ ‫ميں نے اقبال سے از راہ نصيحت يہ کہا‬ ‫عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز‬ ‫تو بھي ہے شيوہ ارباب ريا ميں کامل‬ ‫دل ميں لندن کي ہوس ‪ ،‬لب پہ ترے ذکر حجاز‬ ‫جھوٹ بھي مصلحت آميز ترا ہوتا ہے‬ ‫تيرا انداز تملق بھي سراپا اعجاز‬ ‫ختم تقرير تري مدحت سرکار پہ ہے‬ ‫فکر روشن ہے ترا موجد آئين نياز‬ ‫در حکام بھي ہے تجھ کو مقام محمود‬ ‫پالسي بھي تري پيچيدہ تر از زلف اياز‬ ‫اور لوگوں کي طرح تو بھي چھپا سکتا ہے‬ ‫پردہ خدمت ديں ميں ہوس جاہ کا راز‬ ‫نظر آجاتا ہے مسجد ميں بھي تو عيد کے دن‬ ‫اثر وعظ سے ہوتي ہے طبيعت بھي گداز‬ ‫دست پرورد ترے ملک کے اخبار بھي ہيں‬

‫چھيڑنا فرض ہے جن پر تري تشہير کا ساز‬ ‫اس پہ طرہ ہے کہ تو شعر بھي کہہ سکتا ہے‬ ‫تيري مينائے سخن ميں ہے شراب شيراز‬ ‫جتنے اوصاف ہيں ليڈر کے ‪ ،‬وہ ہيں تجھ ميں سبھي‬ ‫تجھ کو لزم ہے کہ ہو اٹھ کے شريک تگ و تاز‬ ‫غم صياد نہيں ‪ ،‬اور پر و بال بھي ہيں‬ ‫پھر سبب کيا ہے ‪ ،‬نہيں تجھ کو دماغ پرواز‬ ‫عاقبت منزل ما وادي خاموشان است''‬ ‫''حاليا غلغلہ در گنبد افلک انداز‬

‫عيد پر شعر لکھنے کي فرمائش کے جواب ميں‬ ‫يہ شالمار ميں اک برگ زرد کہتا تھا‬ ‫گيا وہ موسم گل جس کا رازدار ہوں ميں‬ ‫نہ پائمال کريں مجھ کو زائران چمن‬ ‫انھي کي شاخ نشيمن کي يادگار ہوں ميں‬ ‫ذرا سے پتے نے بيتاب کر ديا دل کو‬ ‫چمن ميں آکے سراپا غم بہار ہوں ميں‬ ‫خزاں ميں مجھ کو رلتي ہے ياد فصل بہار‬ ‫خوشي ہو عيد کي کيونکر کہ سوگوار ہوں ميں‬ ‫اجاڑ ہو گئے عہد کہن کے ميخانے‬ ‫گزشتہ بادہ پرستوں کي يادگار ہوں ميں‬ ‫پيام عيش ‪ ،‬مسرت ہميں سناتا ہے‬ ‫ہلل عيد ہماري ہنسي اڑاتا ہے‬

‫حضور رسالت مآب ميں‬ ‫گراں جو مجھ پہ يہ ہنگامہ زمانہ ہوا‬ ‫جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا‬ ‫قيود شام وسحر ميں بسر تو کي ليکن‬ ‫نظام کہنہ عالم سے آشنا نہ ہوا‬ ‫فرشتے بزم رسالت ميں لے گئے مجھ کو‬ ‫حضور آيہ رحمت ميں لے گئے مجھ کو‬ ‫!کہا حضور نے ‪ ،‬اے عندليب باغ حجاز‬

‫کلي کلي ہے تري گرمي نوا سے گداز‬ ‫ہميشہ سرخوش جام ول ہے دل تيرا‬ ‫فتادگي ہے تري غيرت سجود نياز‬ ‫اڑا جو پستي دنيا سے تو سوئے گردوں‬ ‫سکھائي تجھ کو ملئک نے رفعت پرواز‬ ‫نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آيا‬ ‫ہمارے واسطے کيا تحفہ لے کے تو آيا؟‬ ‫حضور! دہر ميں آسودگي نہيں ملتي''‬ ‫تلش جس کي ہے وہ زندگي نہيں ملتي‬ ‫ہزاروں للہ و گل ہيں رياض ہستي ميں‬ ‫وفا کي جس ميں ہو بو' وہ کلي نہيں ملتي‬ ‫مگر ميں نذر کو اک آبگينہ ليا ہوں‬ ‫جو چيز اس ميں ہے' جنت ميں بھي نہيں ملتي‬ ‫جھلکتي ہے تري امت کي آبرو اس ميں‬ ‫''طرابلس کے شہيدوں کا ہے لہو اس ميں‬ ‫ہم مشرق کے مسکينوں کا دل مغرب ميں جا اٹکا ہے‬ ‫واں کنڑ سب بلوري ہيں ياں ايک پرانا مٹکا ہے‬ ‫اس دور ميں سب مٹ جائيں گے‪ ،‬ہاں! باقي وہ رہ جائے گا‬ ‫جو قائم اپني راہ پہ ہے اور پکا اپني ہٹ کا ہے‬ ‫اے شيخ و برہمن‪ ،‬سنتے ہو! کيا اہل بصيرت کہتے ہيں‬ ‫گردوں نے کتني بلندي سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے‬ ‫يا باہم پيار کے جلسے تھے ‪ ،‬دستور محبت قائم تھا‬ ‫يا بحث ميں اردو ہندي ہے يا قرباني يا جھٹکا ہے‬

‫رات مچھر نے کہہ ديا مجھ سے‬ ‫رات مچھر نے کہہ ديا مجھ سے‬ ‫ماجرا اپني ناتمامي کا‬ ‫مجھ کو ديتے ہيں ايک بوند لہو‬ ‫صلہ شب بھر کي تشنہ کامي کا‬ ‫اور يہ بسوہ دار‪ ،‬بے زحمت‬ ‫پي گيا سب لہو اسامي کا‬

‫مسجد تو بنا دي شب بھر ميں ايماں کي حرارت والوں نے‬ ‫مسجد تو بنا دي شب بھر ميں ايماں کي حرارت والوں نے‬ ‫من اپنا پرانا پاپي ہے‪ ،‬برسوں ميں نمازي بن نہ سکا‬

‫کيا خوب امير فيصل کو سنوسي نے پيغام ديا‬ ‫تو نام و نسب کا حجازي ہے پر دل کا حجازي بن نہ سکا‬ ‫تر آنکھيں تو ہو جاتي ہيں‪ ،‬پر کيا لذت اس رونے ميں‬ ‫جب خون جگر کي آميزش سے اشک پيازي بن نہ سکا‬ ‫اقبال بڑا اپديشک ہے من باتوں ميں موہ ليتا ہے‬ ‫گفتارکا يہ غازي تو بنا ‪،‬کردار کا غازي بن نہ سکا‬

‫جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست‬ ‫جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست‬ ‫ہے يہي اک بات ہر مذہب کا تت‬ ‫چٹے بٹے ايک ہي تھيلي کے ہيں‬ ‫ساہو کاري‪ ،‬بسوہ داري‪ ،‬سلطنت‬

Related Documents