”افغانستان الطالبان ومعارکہ السلم الیام“ سے ماخوذافغا نستان ، کا بل 1998، ابو مصعب عمر عبدالحکیم السوری اور”المیزان لی حرکتی طالبان‘ یوسف ابن صا لح العیریافغانستان2002، ترجمہ :ابو عبدالرحمن السلفی حفظہ اللہ تمام تعریفیں ا ﷲ ک ے لئ ے ہیں ،جو تمام کائنات کا خالق ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال اور صحابہ رضی اللہ عنہم پر بے شمار درو و سلم ہو۔ اما بعد! آج کل منافقین اور رویبدہے جن کےے دلوں میں مرض ہےے ، امیرالمومنین اور طالبان پر غلط الفاظ چسپا کر رہےے ہیں۔ے یہ طالبان پر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ : قبوریہ ہیں 1 ارجاءتکفیرکرتے ہیں 2 سروریہ اور دیوبندیہ ہیں 3 تعصب اور تقلیدکرتے ہیں 4 یونائیٹڈنیشن ( ) United Nationsمیں شامل ہوناچاہتے ہیں 5 جو لوگ امیرالمومنین حفظہ اللہ پر مرجئہ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اگر وہ اپنا جاہل منہ کھولنے سے پہلے ،تھوڑی سی تحقیق کرتے تو ان کو اس بار ے میں حقائق معلوم ہ و جاتے۔ لیکن شیطان ن ے ان کے کانوں میں سرگوشی کرک ے ان کو گمرا ہ کیا ،اور ی ہ اسی گمراہی ک ے سات ھ مسلمانوں ک ے خلف بولت ے ہیں ،حالنک ہ ان کو حقیقت کا کچھ علم نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ”یہ بھی گناہ کے لئے کافی ہے ،کہ بندہ جو سنے اسے آگے دوسروں کو سنا دے“۔(سلسة الصحیحة،۵۲۰۲:صحیح الجامع)۲۸۴۴: تو پھ ر ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو امیرالمومنین پر مرجئی کا الزام لگا رہے ہیں اور ان میں اتنی شرم نہیں کہ تھوڑی سی تحقیق کر لیں یا ان سے پوچھ لیں ،جو امیرالمومنین حفظہ اللہ کے ساتھ رہ 1
چک ے ہیں۔ی ہ لوگ تو کبھ ی افغانستان گئ ے ہ ی نہیں ۔ تو پھ ر کیوں یہ مسلمانوں ک ے معاملوں میں اپنی ٹانگ لڑا رہے ہیں ۔ جیس ے ک ہ ایک حدیث میں ہے۔ ”ایک وقت آئ ے گا کان دھوک ہ دیں گے۔ سچ بولن ے والوں کو جھوٹا، اور جھوٹ بولن ے وال ے کا یقین کیا جائ ے گا ۔ دیانت دار کو بد دیانت اور بد دیانت کو دیانتدار سمجھ ا جائےے گا۔ے اور رویبدہے اسی زمانے میں بولیں گے۔(فتح الباری ،۳۱/۱۹:البدایة والنہایة،۱/۷۸،۴۱۲:سلسلة الصحیحة: ،۷۸۸۱،۳۵۲۲صحیح ابن ماجہ،۱۶۲۳:صحیح الجامع لللبانی،۰۵۶۳:صحیح الوادعی ۱/۰۸۳،۳/۶ ،۹۴،۵/۹۶۳صحیح المسند للوادعی)۷۲:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا :رویبدہ کیا ہے ،یا رسول اﷲ؟ آپ ص لی اللہ علی ہ وس لم نےے جواب دیا :ایک معمولی شخص جو ساری آبادی کی طرف سے بولتا ہے“۔(ایضا) اور دوسری روایت میں ہے ” فویسق :ایک گناہگار اور باغی“ ،جو ساری آبادی(عوام) کی طرف سے بولتا ہے۔ اور یہی ان کی حقیت ہے ،یہ سارے حقیر فویسقہ ہیں۔ ا ب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ان چیزوں کی وضاحت مستند معلومات اور حقائق کی بنیاد پر کی جائ ے تاک ہ حالت کی صحیح عکاسی ہو اور لوگ گمراہ نہ ہوں۔ اور ہم مدد صرف اﷲ سے مانگتے ہیں۔ ان الزامات پر بحث کرنے سے پہلے کچھ علماءکے خیالت بیان کرتے ہیں۔ (ا) شیخ یوسف العیری نے کہا” پڑھنے والوں کے لئے میں ایک بات لکھنا چاہوں گا جس سےے کتا ب میں جو کچھے آگےے آئےے گا اسے سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ہم یہ دعوی نہیں کرتے کہ طالبان تحریک ایک سلفی تحریک ہے۔ اور جو کوئی بھی ایسا کہتا ہے ،وہ غلطی پر ہے۔ اسی طرح ہم طالبان کے قبوریہ (شرک اکبر) ہونے کو بھی نہیں مانتے۔ ہم کہتے ہیں ،کہ طالبان میں سے لوگ ہیں جو سلفی ہیں۔اور ان میں س ے لوگ ہیں جو بدعتی صوفی ہیں ۔ لیکن ان کی اکثریت عقیدہ ،فقہ اور طورطریقوں میں امام ابو حنیفہ کے مذہب پر ہیں۔یہ ہم ان کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم نے یہ سب صرف اس لیے لکھا کہ حقائق کی وضاحت ہو جائے۔“ شیخ آگ ے لکھت ے ہیں” ہم دیک ھ رہے ہیں کہ لوگ معامل ے کو پیچیدہ کر رہے ہیں اور دعوی کرت ے ہیں ک ہ طالبان دیوبندی ہیں ،ان ک ے خیال میں دیوبندی ایک علیحد ہ عقید ہ ہے۔ لیکن حقیقت میں دیوبندی ہ ایک نیا عقیدہ نہیں ہے ،بلکہ یہ ہندوستان میں ایک مدرسہ ہے ،جس کا نام
2
دیوبند شہر کے نام پر رکھا گیا۔ یہ مدرس ہ 200سا ل پہلے وجود میں آیااور امام ابوحنیفہ کی فقہ پر ہے۔ دیوبندیہ ایک مدرسہ ہے ،ایک علیحدہ عقیدہ نہیں ہے۔ جس طرح مصر میں الزہ ر ہے۔ جا مع ہ الزہ ر مصر میں معرض وجود میں آیا جس کی شاخیں پھیلیں ہوئی ہیں ۔ الزہ ر س ے پڑھ ا ہ ر طالب علم اما م شا فعی رحم ہ اللہ ک ے مذہ ب ،اور اشعری عقید ہ پر نہیں ہے۔ بہت سے علماء جو الزہ ر سے پڑھے سلفی ہیں اور اہل حدیث کے علماء ہیں ۔ یہ ی حالت مدرس ہ دیوبند کی ہے۔ لیکن ی ہ اپن ے بنان ے والوں کے عقیدے سے کچھ حد تک متاثر ہوئی ہے۔ طالبان پر حکم جاری کرنےے سےے پہلےے ان سب کا سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اور ویسے بھی سارے طالبان مدرسہ دیوبند سے فاضل نہیں ہیں ۔ ان کی اکثریت مدرس ہ حقانی ہ پشاور س ے فاضل ہے ،اس کے علوہ ایک بڑی تعداد جامعة السلمی کراچی سے فاضل ہیں ،اور ان پر بہت بڑااثر محترم شیخ نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ کا ہے، جو شعبہ حدیث کے نگران تھے۔ یہ طالبان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ،کہ ہم ان کو مدرسہ دیوبند کی غلطیوں کی سزا د ے رہے ہیں ۔ دیوبند کی غلطیاں کوئی جواز نہیں کہے طالبان کو ان کا قصوروار ٹہرایا جائے۔ے کیونکہے طالبان کے خلف حکم ،حکم شخصی ہے ،اور شخصی حکم خاص ہوتا ہے ،جبکہ مدرسہ دیوبند کا حکم عام ہے۔ تو یہ کیس ے ممکن ہے کہ ہم خاص کا حکم ،ایک ایسی چیز پر کریں جو عمومی ہو۔ اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتےہوئے کہ ان کی اکثریت وہاں سے پڑھی بھی نہیں۔ اس لئے اگر کوئی یہ کہے کہ سارے دیوبندی ہندو ہیں اس لئے کہ یہ مدرسہ ہندوستان میں ہے ،تو یہ غلط ہو گا اس لئے کہ مدرسے کا عقیدہ اور ملک ہندوستان کا عقید ہ ،دو مختلف چیزیں ہیں ۔ اس لئ ے ہ م کہتے ہیں کہ مدرسہ دیوبند کے عقیدہ اور طالبان تحریک میں کچھ مشترک نہیں ہے۔ے کیونکہے سب سےے پہلےے ہمیں یہے ثابت کرنا ہوگا کہے سارے طالبان دیوبند س ے پڑھے ہوئ ے ہیں ،اور پھ ر ی ہ ثابت کرنا ہوگا ک ہ وہ مدرسہ دیوبند کے عقیدے پر قائم ہیں۔ جن مدارس سے طالبان پڑھے ہیں ،اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہاں پرغلط عقیدہ پڑھایا جاتا ہے ،تو پھر ہمیں یہ دیکھنا ہ و گا کہ کیا طالبان اس س ے راضی ہیں۔ اور وہ سب کچھے مانتےے ہیں اور اس پر عمل کرتےے ہیں جو انہوں نےے پڑھ ا ہے۔ کیونکہے یہے لزمی نہیں ہےے کہے بندہے جو کچھے بھ ی پڑھتا ہے ،وہے اس کا عقیدہے بن جائے۔ آج کل مدارس اور جامعات جس قدر پھیل ے ہوئے 3
ہیں ،یہ ممکن نہیں ہے ،ک ہ ہ م کسی شخص ک ے عقید ے ک ے بار ے میں صرف اس بات پر حکم لگائیں کیونکہ وہ ایک ایسے مدرسہ سے پڑھا ہے جس میں عقید ے کی کچ ھ غلط کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔یہ سب تفصیل اس لئےے دی جا رہی ہےے کہے آگےے پڑھنےے اور سمجھنےے میں آسانی رہے۔ شیخ ابو مصعب السوری طالبان کی کمزوریاں بیان کرتےے ہوئے لکھت ے ہیں”،طالبان کی دنیا ک ے معاملت س ے ناواقفیت ،جس میں بین القوامی اور علقائی سیاست ،مسلمان ملکوں ک ے مرتد غلم حکمرانوں کی اصلیت اور حقیقت س ے ناآشنائی شامل ہے۔اس کے علوہے بین القوامی سیاست کی پیچیدگیاں خاص کر غدار ممالک جیسے سعودی عرب اورپاکستان کا کردار ۔ طالبان کو تسلیم کرنے والےے ممالک (پاکستان،سعودی عرب ) کےے بارےے میں طالبان کے سیاسی فیصلوں اور شرعی نظریات س ے ی ہ بات واضح ہے۔ میرے خیال میں طالبان ان مرتد عرب حکومتوں جیسےے صدام ،اور دوسرے اسلمی ممالک کی مرتدحکومتوں خاص کر سعودی عرب جسے یہ بلدالحرمین کہتے ہیں ،پاکستان اور عرب امارات کے خلف ایسےے ہ ی جہاد نہیں کریں گ ے جیسےے وہے عیسائیوں اور یہودیوں کے خلف کرتے ہیں اور اﷲ سب سے بہتر جانتا ہے۔ لیکن ہ م اس بات س ے انکار نہیں کر سکت ے ک ہ کچ ھ طالبان اور ان کےے قائدین (جیسےے جلل الدین حقانی ،یونس خالص اور دوسرے) کو معاملت کی اتنی ہی فہم ہے ،جتنی ہم سب کو ہے۔ میرا طالبان کےے کچھے بڑ ے قائد ین سےے بحث و مباحثہے ہوا ہے۔ے جس س ے ی ہ بات مج ھ پر واضح ہ و گئی کہ ان کہ سوچ الولءوالبراء ،حاکمیہ اور اسی طرح کے معاملت میں بالکل ٹھیک اور صحیح ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وقت سب پر ی ہ ظاہ ر کر د ے گا ۔ اب ان غلم حکومتوں ن ے اپن ے آقا کی خوشنودی کےے لئےے طالبان سےے دشمنی شروع کی ہے،اور سعودی عرب نے طالبان کے نمائندوں کو ملک سے نکال دیا اور ان کے سفیر کو قید کر دیاہے۔ مجھے یقین ہے ک ہ طالبان ک ے خلف عالمی جنگ اسلمی حکومتوں ک ے اصلی چہروں کو ب ے نقاب کر د ے گی ۔ اور اس ک ے بعد طالبان کو ان حکومتوں کےے کفرمیں کوئی شک نہیں رہےے گا اور ان کے خلف جہاد کریں گے۔ اس تعارف کے بعد اب ہم اعتراضات کا جواب دیں گے ،انشاءاﷲ قبوریہ کے بارے میں طالبان کا عقیدہ کیا ہے؟ 1 4
مولوی جلل الدین شنواری ن ے کہا!”ب ے شک ہ م لوگوں کو پڑھاتے ہیں اور یہ تعلیم دیتے ہیں کہ قبروںکے اوپر گنبدیں اور عمارتیں تعمیر کرنا شرعی جائز نہیںہے ۔ یہ شریعت کے خلف ہے اور ہمارے دین کا حصہے نہیں ہے۔ے امیرالمومنین اس کےے حکمت اور دانائی کےے ساتھ خلف جنگ کر رہے ہیں ۔ میں ن ے خود اپن ے ہاتھوں س ے ایک قبرکو توڑا ہے جس پر گنبد بنا ہوا تھ ا اور لوگ اس کی عبادت کرت ے تھے اور یہ وزارت انصاف کے قریب تھا“۔ کابل کےے گورنر نےے قبروں کےے متعلق کہا” ،ہمارا منہ ج قبروں کے متعلق وہ ی ہے جو اہ ل السن ہ کا ہے۔ جو کچ ھ بھ ی ان قبروں پر ہوتا ہے ،شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ طالبان اس گمراہی کے خلف لڑ رہے ہیں جبکہ ان گمراہوں کے پاس شریعت سے کوئی دلیل نہیں ہے۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے وزیر نے کہا” افغانی بہت عرصے سے کمیونسٹ کے زیر تسلط رہے ہیں جس کی وجہ س ے اس طرح کی گمراہیاں بڑھے گئی ہیں ،اس لئےے اب ہمیں اسےے روکنےے میں دشواری آرہی ہے۔ے اس کےے ساتھے ساتھے ہم لوگوں کو قبروں کی زیارت کا سنت طریقہ بتاتے ہیں ،اور اس کے خلف جو گمراہی بھی وہاں پر ہوتی ہے اس سے منع کرتے ہیں۔ہمیں کتابوں اور رسالوں کی ضرورت ہے کہ ہم اسے لوگوں آپ مملکت اسلمیہے میں وزارت انصاف کےے نائب وزیر تھے۔ے اس کےے علوہے آپ ا فغانستان کے مشرق میں ایک قبیلے کے سردار بھی تھے۔
میں بانٹ سکیں جس س ے ان ک ے عقائد اور دین کی اصلح ہو۔اگر ممکن ہو تو آپ ہماری اس میں مدد کرے“۔ مل محمد حسن نےے کہا”یہا ں پر مختلف قسم کےے شرک اور بدعتیں اور عجیب اور غریب چیز یں تھی۔پھر ہم آئے اور لوگوں کو ان سب س ے منع کیااور انہیں تعلیم دی ،کیونک ہ ان میں بہ ت سے جاہ ل ہیں ۔ اور ہ م ن ے ہمیش ہ لوگوں کو شرک س ے روکا ،جیس ے کے مزاروں پر چادر چڑھانا ،وہاں پر قربانیاں کرنا ،اور قبروں پر تبرک کے لئے ہاتھ پھیرنا۔ہم نے لوگوں کو خبردار کیا کہ یہ سب شریعت کے خلف ہے جس کی وج ہ س ے ی ہ شرک اور گمراہیاں بہ ت کم ہ و گئی ہے“۔ شہید شیخ یوسف العیری رحم ہ اللہ لکھتےے ہیں۔ے ”جہاں تک لوگوں کی شرک کی بات ہےے جو وہے قبروں پر کرتےے ہیں تو اس کےے لئے طالبان کو قصوروار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔اور باقی ممالک کا بھی 5
یہی حال ہے ،جہاں پر یہ شرک اور ارتداد ہو رہا ہے۔ یہ مناسب نہیں کہ حکومت کو الزام دیا جائے ،جب تک کہ یہ ثابت نہ ہو جائے کہ حکومت لوگوں کو اس کی طرف دعوت دیتی ہے،ایس ے جگہیں تعمیر کرتی ہے اور اس کی طرف نرمی برتتی ہے۔کسی حکومت کو چند جاہل عوام کے عمل کی وجہ سے کافر کہنا ،بہ ت بڑی نا انصافی ہے۔ان کو اس وقت تک الزام نہیں دیا جا سکتا جب تک ی ہ ثابت ن ہ ہ و جائے ،ک ہ حکومت اس کی طرف ایسی ہے، بلتی کو لوگوں جگہیں تعمیر کرتی ہے اور اس ک ے لئ ے نرم گوش ہ رکھتی ہے۔اور یہ ساری باتیں ہمیں آپ قند ہار کے گورنر تھے۔ آپ امیرالمومنین کے بہت قریب اور ان کے بعدطالبان تحریک میں دوسرے نمبر پر تھے۔ آپ کا تعلق ان مجاہدین سے تھا جنہوں نے روس کے خلف جہاد کیا جس میں آپ ن ے ایک پاﺅ ں کھویا۔ے ہ م ( شیخ یوسف العیری اور ان کےے ساتھی) نے محسوس کیا ،ک ہ آپ کو عربی میں باتیں کرن ے میں دشواری تھی ۔ لیکن اس ک ے باوجود عربیوں میں آپ کا بہ ت مرتبہ تھا۔ عربی آپ کی بہت تعریف کرتے اس گمراہ ی کے خلف آپ کے عزم سے متاثر تھے۔ یہ جواب گورنر نے دیا تھا جب ان سے پوچھا گیا کہ طالبان کیا کہتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں جو قبروں پر جاتے ہیں اوروہاں بدعت پھیلتے ہیں۔
طالبان میں نظر نہیں آئی۔جبک ہ ہ م ن ے انہیں اس ک ے برعکس پایا( مقبروں اور شرک کے خلف جنگ کرنے والے)۔ جہاں تک افغانستان س ے شرک ک ے ہ ر ایک جگ ہ کو صاف کرن ے کی بات ہے ،تو اس کا ی ہ مطلب نہیں ک ہ طالبان ان ک ے لئ ے نرم گوشہ رکھت ے ہیں ۔ بلک ہ اس لئ ے ک ہ عوام میں س ے کچ ھ لوگ اپن ے مقبروں اور عقید ے کو بچان ے ک ے لئ ے لڑن ے ک ے لئ ے تیا ر ہیں ۔ اس لئ ے ان کو شریعت سمجھانےے کےے لئےے وقت دیا جا رہا ہے ،جو کبھی کبھار ضروری بھ ی ہوتا ہے ،بڑےے فتنہ(خونریزی اور تباہی) سےے بچنےے کے لئے۔ کیا طالبان مرجئہ ہیں؟ 2 مفتی نظام الدین شامزئی رحم ہ اللہ سےے پوچھ ا گیا ،کہے طالبان کا ایمان کےے بار ے میں کیا عقید ہ ہے ؟ آپ ن ے جواب دیا۔”وہ ی ہےے جو امام ابو حنیفہ کا تھا ،اور جو الطحاوی ہ میں بیان ہوا ہے ،جس ے ہم نصاب میں پڑھاتے ہیں“۔ کیا طالبان اس پر یقین رکھتے ہیں کہ عمل سے کفر اکبر کا ارتکاب ہوتا ہے ؟ اگرچ ہ ان میں بہ ت سوں ن ے حکومتوں پر تکفیرالعین نہیں کی ،لیکن جو بات ظاہ ر ہے ،وہ یہ ہے کہ طالبان اس پر ایمان رکھتے ہیں ک ہ عمل س ے کفر اکبر کا ارتکاب ہوتا ہے۔جس طرح افغانستان 6
ک ے علماءک ے کونسل نے 1420.8.3ھ،ن ے کہا” ،اگر ہ م اسامہے حفظہ اللہ کو امریکہ کے حوالے کر دیں ،امریکہ پھر کہے گا کہ اب اپنی عورتوں ک ے حجاب اتروادو ،حدود اور قصاص ختم کر دو ،وغیر ہ وغیرہ ،اور پھ ر و ہ ا ﷲ ک ے قوانین ختم کرن ے کا مطالب ہ کریں گے۔ اور و ہ خالص کفریہ قوانین (ا نسانی گمراہ قوانین) نافذ کرنے کا تقاضہ کریں گے۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ اسامہ حفظہ اللہ کا حوالے کرنا شریعت کے خلف ہے اور نہ ہی اس میں سیاسی فائدہ ہے۔اور یہ ناجائز عمل آپ کی ساری عمر اس عقید ہ پر گزری ک ہ عمل ایمان کا حص ہ نہیں ہے۔ لیکن بعد میں آپ ن ے رجوع کر لیا تھ ا اور اہ ل السن ہ ک ے عقید ہ کو اپنا لیا تھا ۔ تمہید ابن عبدالبر، ۹/۷۴۲ : اور شرح الطحاویہ ۵۹۳:۔
اﷲ سے جنگ کے برابر ہے ( کفر اکبر)۔ کیا طالبان صوفیہ اور دیوبندی ہیں؟ 3 مفتی نظام الدین شامزئی ن ے کہ ا ” صوفی ہ ک ے کچ ھ طریق ے صحیح ہیں ،جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں جیسے زہد اور تقوی اور مادی چیزوں سے دور رہنا۔ لیکن جہاں تک ابن عربی کا تعلق ہے اور جو اس کےے طریقےے پر ہیں ،جو وحدت الوجود کےے عقیدےے اور گمرا ہ صوفیت پر ہیں ،تو طالبان کا ان س ے کوئی تعلق نہیں ۔ اس کے برعکس طالبان ان کے دشمن ہیں“۔ سید مولوی جلل الدین شنواری کہت ے ہیں” ہ م صوفیت س ے بالکل خوش نہیں ہے۔ ہمیں کسی کے بارے میں بھی جب پتہ چلتا ہے کہ اس کا تعلق کسی صوفی طریق ے س ے ہے تو ہ م اس کو حکومت سے خارج کر دیت ے ہیں ۔ کابل میں دو معمر شخص تھے ،جو بڑھاپ ے کی وج ہ س ے چلن ے س ے قاصر تھے ،ان کا تعلق نقشبندی ہ س ے تھا ۔ لوگ سینکڑوں کی تعداد میں ان سےے ملنےے جاتےے تھے۔ے امیرالمومنین حفظہ اللہ نے ان دونوں کو کچھ عرصے کے لئے جیل میں بند کر دیا۔ پھر ان کو رہا کر دیا اور یہ تنبیہ کی کہ اس گمراہی سے دور رہیے۔ وہ کابل واپس چلےے گئےے اور آج تک وہے اس گمراہ ی سےے دور ہے۔ے اور سب تعریفیں اﷲے کےے لئےے ہیں۔ے امریکہے چاہتا ہےے کہے یہے سب چیزیں یہ صوفی اور صوفیت ہ ر طرف پھیل جائ ے تاک ہ لوگ ان ک ے خلف نہ لڑیں اور جہاد کو بھول جائیں۔ے صوفیت س ے دین اور جہاد ختم ہو جاتی ہے“۔ طا لبان کے عرب امارات کے لئے سابقہ سفیر نے کہا” جو کوئی بھی آج کل افغانستان کا دور ہ کر ے گا ،اس پر ی ہ بات عیا ں ہ و گی کہ شرک کے سارے اڈے ختم ہو چکے ہیں اور سا لنہ جشنوں پر پابندی 7
لگا دی گئی ہیں۔ طالبان کے آنے سے پہلے جوجشن منائے جاتے تھے، بند ہ و گئے ہیں ۔ جب طالبان ن ے مزارشریف پر قبض ہ کیا تو وہاں پر علی رض ی اللہ عن ہ کےے قبر پر منعقد ہونےے والےے سالنہے جشن پر پابندی لگا دی۔ے ان چیزوں پر علماءنےے پہلےے دن سےے پابندی لگائی ہوئی ہے۔ے عورتوں کو قبروں پر جانےے سےے منع کیا گیا ہے۔ے اور قبرستانوں پر بورڈ لگائے گئ ے ہیں جو زیارت کرن ے والوں کو زیارت کا سنت طریقہ بیا ن کرتے ہیں۔اس کے علوہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہم نے بدھ مت کے مجسموں کو تباہ کر دیا ،حالنکہ ساری دنیا اس کی وجہ سے ہماری دشمن ہو گئی ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ اب بھی کچھ جگہیں ہیں ،جہا ں پر بدعت ہو رہی ہے اور علماءان کا ایسا حل تلش کر رہے ہیں ج و موثر اور فائد ہ مند ہو۔ے کیونکہے اب بھی کچھے انتہائی جاہل لوگ موجود ہیں ،جو اپنی بدعت میں عرص ہ دراز س ے اتنےے مگن ہیں ک ہ ان کو اس س ے ہٹانا بہ ت مشکل ہے۔ے طالبان کو خدشہے ہےے کہے کہیں یہے بغاوت نہے کر دیں جس کی وج ہ س ے انہیں اسلم سیکھن ے کےے لئ ے کچھے وقت دےے رہے ہیں ۔ اس ک ے باوجود انہوں ن ے گمرا ہ صوفیوں مثل قادریہ پر پابندی لگا دی ہےے اور ان کی تعلیمات پر کھلم کھلی پابندی لگا دی ہے جنہیں لوگ ”حلقہ الذکر“ کے نام سے جانتے ہیں جو حقیقت میں ذکر نہیں تھا۔ے کچھے گمراہے لوگ طالبان کی پابندیوں سےے تنگ آ کر پاکستان چلے گئے اور طالبان کے خلف جنگ کا اعلن کر دیا“۔ مفتی نظام الدین شامزئی رحم ہ الل ہ ن ے ا ﷲ ک ے اسماء وصفات کے بار ےے میں دیوبندیوں کےے اور طالبان کےے عقیدےے کےے بارےے میں فرمایا۔ ”عام طور پر دیوبندی اشعری اور ماتریدی ہیں ،لیکن ان میں اہ ل السنہے بھ ی ہیں۔ے اس لئےے میں افغانیوں کےے لئےے حق منہج (منہ ج سلف) کو بیان کرتا ہوں اور انہیں خلف ک ے منہ ج کی تنبیہ کر تا ہوں۔ لیکن ہمارے لئے اشعریوں اور ماتریدیوں کے خلف بولنا اتنا آسان نہیں ،جتنی آسانی سے جزیرہ عرب کے علماءکرتے ہیں۔ جہاں تک طالبان کا تعلق ہے ،تو رئیس الفتاء ( فتوی جاری کرنے کا ادارہ) کا سربراہ میرا شاگرد ہے اور وہ سلفی منہج پر ہے۔ اسی طرح بہت بڑا عا لم عبداﷲذکیری بھی سلفی ہے۔ اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو حق بیا ن کریں“۔ مولوی احمد جان سےے پوچھا گیا” ہم سنتےے ہیں اور یہے باتیں اسلمی ممالک اور خاص کر بلدالحرمین میں گردش کر رہ ی ہیں
8
ک ہ طالبان تحریک کا عقید ہ ،صوفیت ،قبوری ہ اور ماتریدی ہ کا آمیزہ ہے۔ یہ عقائد کہاں تک آ پ کی تحریک اور ملک میں موجود ہیں؟ آپ ن ے جواب دیا! یہ سچ ہے ک ہ لوگ طالبان اور افغانستان ک ے بارے میں ایسی افواہیں پھیل رہے ہیں اور اس کے علوہ بہت سے الزامات لگا رہے ہیں ۔ ان افوہوں کا تعلق کبھ ی مذہ ب سے ،کبھ ی دین سے، اور کبھ ی شریعت ک ے نفاذ س ے ہوتا ہے۔ بدقسمتی س ے ان افواہوں نے سچ اور حقیقت کو چھپا دیا ہے اس لئے کہ لوگ اس تحریک سے دور ہ و جائیں اور اس کی مدد نہے کریں۔ے لیکن ہ م طالبان یہے بات صاف صاف کہتےے ہیں ،کہے ہ م اور اسلمی حکومت جو عقیدہے اپنے نشرواشاعت ،مدارس ،سکولوں اور جامعات میں پڑھا رہی ہے اور اس کی تبلیغ کر رہ ی ہے ،عقید ہ اہ ل السنہے والجماعة ہے ،جو عقید ہ الطحاویہ میں بیان ہوا ہے۔ یوسف العیری رحمہ الل ہ کہت ے ہیں” جہاں تک ان لوگوں کا تعلق جو کہتے ہیں کہ ہمیں طالبان سے دور رہنا چاہیے کیونکہ وہ ماتریدی ہیں، تو ہ م کہت ے ہیں ک ہ ن ہ ہ م ی ہ بات مانت ے ہیں ن ہ اس کا انکار کرت ے ہیں۔ کیونکہے اس بات کا دارومدارطالبان س ے پوچھن ے اور سمجھنےے میں ہے۔ے اور خوارج نےے باریک مسائل ( مسائل خافیہ ) میں لوگوں کو پرکھنا شروع کیاتھا ۔ ہمارا ی ہ عقید ہ ہے ک ہ ی ہ مسلمان ہیں ،اور جو کوئی بھ ی ی ہ دعوی کرت ے ہیں کہ طالبان ماتریدی ہیں تو ہ م ان سے دلیل مانگتے ہیں ،لے آئے اپنی دلیل اور ہمیں نام دے کہ طالبان میں کون کون ماتریدی ہیں ،تاکہ ہم ان کے آپ امیرالمومنین کے دفترکے نمائندے تھے۔
متعلق جان لیں۔ے اس لئےے کہے ہم نےے جن علماءسےے بھی پوچھا جیسےے ،عبداﷲذکیری،مولوی احسان اﷲے احسان ،مل محمد ربانی اور مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ ،جنہوں ن ے جواب دیا” ہم ماتریدی ہ ک ے عقید ے کا انکار کرت ے ہیں اور عقید ہ اہ ل السن ہ پڑھاتے ہیں“۔ شیخ رحمہ اللہ آگ ے ان لوگوں ک ے بار ے میں لکھت ے ہیں ،جو طالبان پر ماتریدی ہونےے کا الزام لگاتےے ہیں۔ے ہمیں ایک افغانی کی کتاب ملی جس میں وہے پاکستان اور افغانستان کا عقیدہے ماتریدیہے بیان کرتا ہے۔ جس سے لوگوں نے طالبان کے متعلق یہ بات پھیل دی ،جو کہ بہت عجیب ہے۔ یہ کتاب طالبان کا عقیدہ بیان کرتی ہے ،کہ طالبان
9
کس کے پیروکار ہیں ،اور افغانی عوام جس میں بیشتر صوفی اور دیوبندی ہیں ،کیاکہتے ہیں طالبان کے بارے میں۔ افغانستان کے علماءک ے کونسل ک ے سربراہ نے کہا!”لوگوں س ے صو فیت ک ے بار ے زیاد ہ ن ہ پوچھو ،اور ن ہ ہی اس بار ے میں زیاد ہ باتیں کرو ،کیونکہے عوام میں سےے کچھے لوگ جاہل ہیں جو انسانوں کے روپ میں شیطانوں کی سنت ے ہیں ،و ہ انہیں آپ ک ے خلف کر دیں گے اور آپ (مجاہدین) کو وہابی کہنا شروع کر دیں گے“۔ مفتی نظام الدین شامزئی رحمہ اللہ نے کہا”پا کستان اور افغانستان کےے لوگوں نےے ان شیطانوں ( گمراہے صوفی) سےے وہابیت کےے بارے میں برائی کے سوا کچھ نہیں سنا۔لیکن میں بذات خود ،طالبان اور ان ک ے علماءاور قائدین جانت ے ہیں ک ہ ی ہ سب جھوٹ ہے۔ ہ م وہابیت کو سلف کےے منہج سےے جانتےے ہیں۔ے میں نےے خود شیخ محمدبن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی کئی کتابیں پڑھی ہیں۔“ امر بالمعروف و نہی عن المنکر ک ے وزیر ن ے کہا”ہم انسان ہیں ،ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ کبھی ہم ٹھیک ہوتے ہیں اور کبھی غلط۔ اور جب ہمارا تجربہے بھ ی نہیں ہے ،اس لئےے ہمیں جزیرہے عرب سے علماءاور اساتذ ہ کی ضرورت ہے ک ہ و ہ آئیں اور ہمیں تعلیم دیں اور ہماری رہنمائی کریں اور ہمارےے لئےے حق کو بیا ن کریں۔جہاں تک وہاں سےے نکتہے چینی اور تنقید کا تعلق ہے ،تو یہے مفید نہیں ہے۔ے یہ ضروری ہے ک ہ و ہ یہاں آئیں اور ہماری رہنمائی کریں اور ہ م ضرور ان سے مشورے کریں گے۔ پھ ر اگر ہم ان کی بات ن ہ مانیں ،پھ ر ان کو پورا حق ہے کہ ہم پر تنقید کریں۔ ہمیں ان کی اشد ضرورت ہے، کیونک ہ و ہ ہمار ے علمائہیں ،ہ م ان کی عزت کرت ے ہیں ،ان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ہم ان کا پورا دفاع کریں گے۔ “ مولوی شہاب الدین )آپ قاضی اور قندھار کی عدالتوں کےے امیر تھے(۔ن ے کہا” ہ م اس کا انکار نہیں کرت ے ک ہ افغانستان میں آج کئی جگ ہ گمراہ ی موجود ہے۔جب طالبان آئ ے تو پہل ے انہوں ن ے لوگوں کو نرمی س ے سمجھایا اور پھ ر آہستہ آہستہ اس پر پابندی لگادی ۔ مثال ک ے طور پرایک کپڑ ے کو نبی صلی الل ہ علی ہ وسلم س ے منسوب کیا گیاتھا ،اور دو دن مقر ر ہوئ ے تھے ،ان س ے تبرک حاصل کرن ے کے لئے ،ایک دن مردوں کے لئے اور ایک دن عورتوں کے لئے۔ طالبان نے اس پر پابندی لگا دی ،اور لوگوں کو وہاں جان ے س ے منع کیا ۔ اور ہ م ن ے لوگوں کو بیان کیا ک ہ نفع اور نقصان کا مالک صرف اﷲہے۔ طالبان توحید اللوہیہے کےے اعتبار سےے موحدین ہیں جو لوگوں کو 10
قبروں پر تبرک کےے لئےے ہ ا تھے پھیرنےے سےے ،نذر چڑھانےے اور سجدہ کرنےے سےے منع کرتےے ہیں اور لوگوں کو بتاتےے ہیں کہے یہے سب کچھ شریعت میں جائز نہیں ہے۔ دوسری مثال ،ایک آدمی ایک پتھ ر اور کپڑا لیا تھا جو بہت عرص ے سے موجود تھا۔ لوگوں نے اس ے مقدس بنا دیا تھا۔ اور اس پر تبرک کے لئے ہاتھ پھیرتے تھے۔ طالبان نے اس پر پابندی لگا دی اور اس کےے ارد گرد لوہےے کی دیوار بنا دی اور لوگوں کو اس کے قریب جان ے س ے منع کر دیا اور اب ا ﷲ ک ے فضل سے اس ک ے قریب کوئی نہیں جاتا۔ اس ک ے علو ہ اس نے دو بوڑھے نقشبندیوں کا قص ہ سنایا جس کا ذکر وزارت انصاف ک ے وزیر پہلے کر چکے ہے۔ میں نے ہمیشہ جامی ( قندھا ر کی مرکزی مسجد) میں ان گمراہوں ک ے خلف بول ہے۔ اور ی ہ ک ہ نفع اور نقصان دین ے وال صرف ا ﷲ ہے۔ اور میں ن ے ہمیش ہ ان ک ے لئ ے زیارت کا سنت طریق ہ بیان کیاہے،کہ آپ صرف سلم کرنے جاﺅ اور پھر واپسی کرو۔“ کیا طالبان متعصب اور حنفی مذہب کے اندھے مقلد ہیں؟ 4 مفتی نظام الدین شامزئی رحمہے اللہے نےے کہا”افغانی اور پاکستانی عوام اور علماءحنفی مذہب کے بارے میں انتہائی متعصب ہیں۔ لیکن جب روس سے جہاد میں عربی آئے اور افغان ان کے ساتھ گھل مل گئے ،اور پھ ر تعلیم ک ے لئ ے افغان جزیر ہ عرب چل ے گئے۔ جس سے علماء میں تعصب بہت حد تک کم ہو گیا ہے اور کچھ علماءاور عوام میں تو بالکل ہی ختم ہو گیا ہے۔ جہاں تک طالبان کا تعلق ہے تو ان میں حنفی مذہ ب ک ے لئ ے تعصب بالکل نہیں ہے ،البت ہ کچ ھ طالبان میں ہیں جو بہ ت تھوڑ ے ہیں اور ہ م ان کو روک رہے ہیں اور تعلیم دے رہے ہیں“۔ امر بالمروف ونہ ی عن المنکر ک ے نائب وزیر ن ے کہ ا ”مسلمان آج کل تقسیم ہو گئ ے ہیں،ان میں اتفاق نہیں ہے۔ اور یہی تو یہودی اور عیسائی چاہتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے گمراہ نظریات پھیلئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو تقسیم کیا جائے۔ یہ وہابی ہے ،وہ حنفی ہے ،یہ شافعی ہے۔ یہ سب ہم کو تقسیم کرنے کے لئے ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے اور اسے روکن ے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ہ م مسلمانوں کو متحد کرنا چاہتے ہیں ،کہ ہم ایک امت بن جائے ایک جسم کی طرح“۔ شیخ ابومصعب السوری نے کہا ”امیرالمومنین مل محمد عمر حفظہ الل ہ س ے اور دوسر ے طا لبان قائدین س ے ثابت ہے ک ہ آ پ فق ہ میں
11
بہت سے موقعوں پر دلیل کو لیتے تھے اور اسی طرح عدالتی احکام میں بھی حنفی مذہب کے خلف فیصلے کرتے تھے“۔ طالبان اور یونائیٹڈنیشن 5 شیخ ابو مصعب جب طالبان کی یونائیٹڈنیشن میں شمولیت کی درخواست کی تاویل بیان کر رہے تھے ،تو آپ ن ے کہ ا ک ہ کچ ھ بھائی امیرالمومنین س ے ملن ے گئ ے تاک ہ امیرالمومنین حفظ ہ الل ہ انہیں اس کی وضاحت کریں ۔آپ ن ے فرمایا ک ہ طالبان ن ے اس درخواست کے ساتھ کچھ یہ شرط بھی دی ہے ،کہ طالبان کوئی ایسا فیصلہ یا حکم تسلیم نہیں کریں گےے جو شریعت کےے خلف ہو۔ے اور طالبان کے بیانات سے یہ بات ظاہر ہے کہ انہوں نے بال یونائیٹڈنیشن کے ہاتھ میں تھما دی تھی۔ے اگر وہے انکار کرتےے ہیں تو طالبان قصوروار نہیں ہونگے۔ اس لئ ے انہوں ن ے شمولیت ک ے لئ ے ایسی شرط رکھ ی جو کفر نہیں تھا۔ے اور یہے شرط اس لئےے رکھ ی گئی کہے شرک سےے بچا جائے۔ے وہے کبھ ی بھ ی اس شرط کےے بغیر یونائیٹڈے نیشن میں شامل ہونا نہیں چاہتےے تھے۔ بلک ہ ی ہ ایک حکمت عملی تھی۔ے اور ی ہ طالبان کی تاویل ہے جب انہوں نے UNمیں شامل ہون ے کی حواہ ش ظاہر کی تھی۔ اسلمی مملکت کے سرکاری مبصر امین خان متقی نے کہا ،کہ جب شیخ سید المصری ن ے پوچھ ا کہے ”طالبان نےے کیوں UNمیں شامل ہونےے کی درخواست دی ہے ،کیونکہے ی ہ تو ان کےے تحریک کےے مقصد (شریعت) ک ے خلف ہے“ ۔ تو متقی ن ے جوا ب دیا” ب ے شک طالبان نے کبھی بھی ایک لمحے کے لئے یہ نہیں چاہا کہ بغیر کسی شرط کے UNمیں شامل ہو جائیں۔ بلکہ انہوں نے ہمیشہ اس شرط پر زور دیا ہےے کہے طالبان UNکا کوئی بھ ی حکم جوشریعت کےے خلف ہونہیں مانیں گے۔“ پھر شیخ نےے پوچھ ا کہے اس طرح شرط کا ماننا بہت مشکل ہے کیونکہ کہ UNکے آئین کے خلف ہے۔ “ تو متقی نے جواب دیا” ،اگر و ہ ہمیں تسلیم نہیں کرتے ،تو ہ م بھ ی اپن ے عقائد اور دین سے ہٹنے والے نہیں“۔ جب شیخ یوسف العیری نے مفتی نظام الدین شامزئی سے پوچھا، کیا یہ سچ ہے کہ طالبان نے UNمیں شامل ہونے کی درخواست کی تھی۔ے آپ نےے جواب دیا ،ہا ں یہے سچ ہے۔ے میں اور کچھے اور علماءامیرالمومنین حفظ ہ الل ہ ک ے پاس گئ ے تھے ک ہ ان کی رہنمائی کریں اس معاملےے میں۔ے تو امیرالمومنین حفظہے اللہے نےے جواب دیا”مجھےے اس کےے سواء کچھے نہیں چاہئےے کہے اسلمی مملکت کو 12
تسلیم کیا جائے۔ ہم صرف ان احکام کو مانیں گ ے جو شرعی جائز ہو۔ “ ہ م ن ے ان س ے کہ ا ” یہ ممکن نہیں ہے ،صرف UNمیں شامل ہونا کفر ہے کیونکہ وہ کفریہ قوانین بناتے ہیں“۔ ہم وہاں سے چلے گئے اور آپ کو اکیل چھوڑدیا۔آپ شک اور کشمکش میں پڑ ھ گئے۔ اور جب ہ م ان سےے اس سا ل ملنےے گئےے تو آپ نےے ذہ ن سےے UNکی شمولیت کا خیال نکال دیا تھا۔ “ شیخ یوسف العیری پھر لکھتے ہیں”ہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے ک ہ جو کچ ھ ابو مصعب ن ے بیان کیا اور جو کچ ھ مفتی نظام الدین شامزئی aنے کہا کے درمیان نو مہنیے کا عرصہ ہے۔ اور اﷲے نےے مجھےے یہے سب کچھے جمع کرنےے کی توفیق دی اور سب تعریفیں ا ﷲ ک ے لئ ے ہیں ۔ اﷲطالبان کی مدد کر ے اور انہیں حکومت اور طاقت واپس لوٹا دے۔ اور میں خاتمہ امیرالمومنین حفظہ اللہ کے الفاظ جو آپ نے اس وقت لکھے تھے جب ساری دنیاطالبان کے خلف ایک ہو گئی تھی( 1422.7.16ھ)۔”اور ان کا کیا حکم ہے جنہوں نے مسلمانوں کے مقابلے میں صلیبیوں کا ساتھ دیا ،ان کے ساتھ لڑے ،ان کی ہر طرح کی مدد اور معاونت کی؟ امت کا اجماع ہے اس بات پر ،اور تمام امام اس پر متفق ہیں کہ ایسے حالت میں جو آج کل ہیں۔ ان صلیبیوں کے خلف جہاد فرض عین ہے ہر مسلمان پر۔ بیٹے کو باپ سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ نہ غلم کو مالک سے ،نہ شوہر کو بیوی سے ،نہ قرض دار کو محسن سے اجازت کی ضرورت ہے ،اور اس بات پر تمام علماء متفق ہیں۔ اور یہی حکم ہے ان غاصبوں اور قابضوں کے لئے اور یہی مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو ان صلیبیوں کا ساتھ دے رہے ہیں، تو ان کے لئے اﷲ نے صاف صاف کہہ دیا ہے۔ ”اے ایمان والو! یہودو نصاری کو اپنے ساتھی نہ بناﺅ۔ وہ ایک دوسرے ک ے ساتھی ہیں۔ اور تم میں س ے جو کوئی بھی ان کو دوست بنائے گا ،انہی میں سےے ہوگا۔بےے شک اﷲے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔“(المائدہ )51 ، اس آیت میں اﷲے تعالی نےے کچھے باتیں واضح کر دی ہیں۔جن میں سے: یہود و نصاری ک ے سات ھ موالت(دوستی اور مدد) اور متحرہ 1 ( مسلمانوں کے مقابے میں ان کی مدد کرنا) سے منع کیا گیا ہے۔ 13
جو کوئی بھ ی ان کا ساتھ ی بنتا ہے ،اور مسلمانوں ک ے مقابے 2 میں ان کی مدد کرتا ہے ،ان کا حکم انہ ی یہود و نصاری کی طرح ہے اور انہی میں سے ہے۔ ان سے دوستی منافقین کی روش اور طریقہ ہے۔ 3 اور اﷲ نے فرمایا کہ جو بھی ان سے دوستی رکھے گا ،اس کا اﷲ اور رسول پر ایمان زائل ہے۔ ”تو ان میں س ے بہتوں کو دیکھے گا ک ہ کافروں س ے دوستی رکھتے ہیں۔کیا بری چیز وہ اپنے لئے آگے بھیجتے ہیں کہ اﷲ ان پر غصے ہواور عذاب میں وہ ہمیشہ رہیں۔ لیکن اگر وہ اﷲ ،اس نبی اور اس پر جو اتارا گیا ہے ،ایمان لئ ے تو انہیں دوست ن ہ بناتے ،لیکن ان میں بہت سے نافرمان ہیں۔ “ (المائدہ )79,80،۔ ان آیتوں اور دوسر ے آیتوں س ے علماء اس بات پر متفق ہیں ،کہ مسلمانوں کے مقابے میں کفار کی مدد کرنا ،ناقض الیمان ہے۔ اور بندہ دائر ہ اسلم سے نکل کر کافر مرتد ہو جاتا ہے۔“ دستخط” ،اسلم اور مسلمانوں کا خادم ،امیرالمومنین ،مل محمد عمر مجاہدحفظہ اللہ”
مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان website : http://www.muwahideen.tk Emial :
[email protected]
14